کہیں ہمارا شمار ان میں تو نہیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
کہیں ہمارا شمار ان میں تو نہیں؟
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
دنیا مجموعہ تضادات کا نام ہے۔ اس میں آدم جیسا نبی ہے تو ابلیس جیسا لعین بھی ہے۔ یہاں ملائکہ کا نزول بھی ہوتا ہے اور شیاطین جنات کا بسیرا بھی ، ا براہیم جیسا خلیل ہے تو نمرود جیسا مردود بھی ہے۔ موسیٰ جیسا موحد ہے تو فرعون جیسا بدبخت بھی ہے۔ وجہ تخلیق کائنات خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہیں تو ابو جہل و ابولہب جیسے متمرد بھی ہیں۔ صحابہ و اہلبیت جیسی پاکیزہ و مقدس شخصیات ہیں تو مشرکین و منافقین جیسے بدکرار بھی۔ رحمان کے بندے ہیں تو شیطان کی اولاد بھی۔
الغرض خیر و شر، نیکی و بدی ، اچھائی و بُرائی دونوں ساتھ ساتھ وقت گزار رہی ہیں۔ اچھے انسانوں عباد الرحمٰن کی صفات کا تذکرہ قرآن کریم میں وضاحت کے ساتھ موجود ہے اور ان جیسی صفات کو پیدا کرنے کا حکم بھی ہے جبکہ برے انسانوں کا تذکرہ رحمت کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات میں بڑی شرح و بسط کے ساتھ ملتا ہے اور ان جیسی صفات ختم کرنے کا حکم بھی۔
چنانچہ ترمذی ،بیہقی ، مشکوٰۃ اور دیگر کتب حدیث میں حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے ایک طویل حدیث اس ضمن میں ملتی ہے جس میں نو طرح کے انسانوں کی بُری خصلتوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ چنانچہ اللہ کے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
پہلا بُرا آدمی :
بِئْسَ الْعَبْدُ عبدٌ تَخَيَّل واختال ، ونَسِىَ الكبيرَ المُتَعالَ۔
اس میں تین بڑی خرابیاں ہیں۔
نمبر 1: تخیل ……………دوسرے کو حقیر سمجھ کر اپنے بارے اعلی و ارفع ہونے کی خوش فہمی میں رہنے والا
نمبر2 : واختال…………… غرور اور گھمنڈ میں مبتلا رہنے والا۔ نمبر3: نسی الکبیر المتعال……………اپنے کبر و غرور کی وجہ سے اللہ کی بڑائی ، عظمت اور جلال کو بھول جانے والا۔
دوسرا بُرا آدمی :
بِئْسَ الْعَبْدُ عبدٌ تَجَبَّرَ واعْتَدَى ، ونَسِيَ الجَبَّارَ الأَعْلَى۔
کمزوروں اور ماتحتوں پر ظلم و جبر کرنے والا اور لڑائی جھگڑے کو پیدا کر کے حد سے تجاوز کرنے والا یہ اس رب کو بھول بیٹھا ہے جو ظالموں اور جابروں کو کیفر کردار تک پہنچانے والا ہے۔
تیسرا بُرا آدمی :
بِئْسَ الْعَبْدُ عبدٌ سَهَا ولَهَا ، ونَسِيَ المَقابِرَ والبِلَا۔
خدائی احکامات کو نظر انداز کرنے والا ، نہ عبادات ، نہ معاملات نہ اخلاقیات۔ نہ حلال و حرام کی تمیز۔ یہ قبر اور اس میں مدفون لاشوں کو بھلانے والا۔ آج کے مادہ پرست دور میں اہل اسلام کے کثیر افراد اس بُرائی میں بری طرح پھنسے ہوئے ہیں۔
چوتھا بُرا آدمی :
بِئْسَ الْعَبْدُ عبدٌ عَتَا وطَغَى ، ونَسِيَ المُبْتَدَا والمُنْتَهَى:
فتنہ پرور آدمی۔ رشتہ داروں ، محلہ داروں اور لوگوں کے مابین نفرتیں پیدا کرنے والا ، اخوت و بھائی چارگی کی فضا کو مکدر کرنے والا۔ لگائی بجھائی کو اپنامشغلہ بنانے والا یہ اپنی ابتداء و انجام کو بھول بیٹھا ہے۔
پانچواں بُرا آدمی :
بِئْسَ الْعَبْدُ عبدٌ يَخْتِلُ الدنيا بالدِّينِ۔
دنیا کے حصول کے لیے دین کو برباد کرنے والا ، اپنی عبادات کو ریا اور دکھلاوے کی بھینٹ چڑھانے والا۔ دین داری ظاہر کر کے مال و زر ہتھیانے والا۔
چھٹا بُرا آدمی :
بِئْسَ الْعَبْدُ عبدٌ يَخْتِلُ الدِّينَ بالشُّبُهاتِ۔
دینی احکامات میں شبہات پیدا کرنے والا ، ایسی باتیں بتلانے والا جس سے دین کے بارے شبہات پیدا ہوتے ہوں لوگوں کے دلوں میں وساوس ڈال کر دین سے دور کرنے والا۔
آج کے دور میں اس صفت کے حامل بہت سے افراد اور گروہ موجود ہیں جن کا صبح و شام کا یہی مشغلہ ہے کہ کس طرح لوگوں کے دلوں میں وساوس ڈال کر ان کو دین سے دور کیا جائے اور اس کے لیے بین الاقوامی سطح پر عالمی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ دین اسلام کے مسلمات کو مشکوک بنا کر اہل اسلام کے قلوب سے احکامات اسلامیہ اور اولیاء اللہ کی عظمت کو کم کرنے کی ایک ناپاک مہم اپنے زوروں پر ہے۔
ساتواں بُرا آدمی :
بِئْسَ الْعَبدُ عبدٌ طَمَعٌ يَقُودُه۔
لالچی آدمی۔ خواہ لالچ مال و زر کا ہو ، جاہ و منصب کا ہو ، نام و نمود اور شہرت وغیرہ کا ہو۔ یعنی تقدیر الہٰی پر نا خوش شخص۔
آٹھواں بُرا آدمی :
بِئْسَ العبدُ عبدٌ هَوًى يُضِلُّه۔
خواہشات نفس کو ناجائز اور حرام طریقوں سے پوری کرنے والا ، اس کے لیے نہ اسے مخلوق کی پرواہ ہے اور نہ ہی خالق کا خوف۔
نواں بُرا آدمی :
بِئْسَ العبدُ عبدٌ رَغَبٌ يُذِلُّه بے شرم آدمی۔
ذلت و خواری کے باوجود لوگوں کے طعن و تشنیع سننے کے باوجود ، احساس شرمندگی سے عاری انسان۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا بُرائیوں کی نشاندہی اس لیے فرمائی کہ میری امت کے لوگ ان سے بچیں اگر ہم اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں تو سر شرم سے جھک جاتے ہیں آج ہم میں من حیث القوم ساری بُرائیاں موجود ہیں۔ اس کے باوجود بھی ہم خود کو اچھا اور دوسروں کو بُرا سمجھتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان بُرائیوں سے نجات پا کر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے غلام بن جائیں۔