حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے مبارک

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
بَابُ مَا جَاءَ فِي نَعْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب:حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ : قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : كَيْفَ كَانَ نَعْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ : لَهُمَا قِبَالَانِ.
ترجمہ: حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے کیسے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہر ایک جوتے میں دودوتسمے تھے۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ : حَدَّثَنَا مَالِكٌ قَالَ : حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ ، أَنَّهُ قَالَ لِابْنِ عُمَرَ : رَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ ، قَالَ : إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ ، وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا ، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا.
ترجمہ: عبید بن جریج رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نعال سِبْتِیَّۃ (یعنی بغیر بالوں کے چمڑے کا جوتا) کیوں پہنتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ ایسا جوتا پہنتے تھے جس میں بال نہ ہوں اور آپ اسی جوتے سمیت وضو فرماتے تھے۔ چنانچہ میں بھی ایساجوتا پہننا پسند کرتا ہوں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسٰى قَالَ : حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ : حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَّأْكُلَ ، يَعْنِي الرَّجُلَ ، بِشِمَالِهِ ، أَوْ يَمْشِيَ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ.
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں ہاتھ سے کھانا کھانےیا ایک ہی پاؤں میں جوتا پہن کر چلنے سے منع فرمایاہے۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى قَالَ : حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ : حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيَمِينِ ، وَإِذَا نَزَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالشِّمَالِ ، فَلْتَكُنِ الْيَمِينُ أَوَّلَهُمَا تُنْعَلُ وَآخِرَهُمَا تُنْزَعُ.
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ تم میں سے جو شخص جوتا پہنے تو دائیں پاؤں سے ابتداء کرےاور جب جوتا اتارے تو بائیں پاؤں سےابتداء کرےتاکہ دایاں پاؤں پہننے میں مقدم ہو اور اتارنے میں مؤخرہو۔
زبدۃ:
1: جوتے کا استعمال تو انسان کی زینت بلکہ ضرورت میں شامل ہے اور بغیرکسی مجبوری کے جوتے کاترک کرنا اخلاقی لحاظ سےمعیوب سمجھا جاتا ہے۔اس دورِ جدیدمیں تو مختلف قسم، وضع اور رنگوں کے جوتے بنائے جاتے ہیں مگرحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عرب کے خطہ میں دباغت شدہ یا کچی کھال کا جوتا بنایا جاتا تھا۔ کبھی بالوں سمیت اور کبھی بال صاف کر دیے جاتے تھے اور عام رواج میں جو جوتا استعمال ہوتا تھا وہ چپل نما ہوتا تھا جس کے آر پار دو تسمے لگا دیے جاتے تھے۔
2: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک جوتا عام طور پرچمڑے کو بالوں سے صاف کرکے بنایا جاتا تھا۔ حضرت پا ک صلی اللہ علیہ وسلم کا جوتا مبارک ایک بالشت دو انگلی کے برابر ہوتاتھا۔ جوتے کی ایڑی والا حصہ سات انگلی چوڑا، درمیانی حصہ پانچ انگلی چوڑا اور اگلا حصہ چھ انگلی چوڑا ہوتا تھا۔ اس پیمائش کے بنے ہوئے تلے کے اوپر آرپار دو دہرےتسمے ہوتے تھے۔
3: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے کاتسمہ مبارک دوہرا تھا۔ حضرت ابوبکر صدیق وحضرت عمر ضی اللہ عنہما کے جوتے کا تسمہ بھی دوہرا تھا مگر حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلے ایک تسمےکا استعمال شروع فرمایا۔اس کی وجہ یہ تھی کہ لوگ کہیں اس کو فرض یا واجب کا درجہ نہ دے دیں اور امت کو تنگی کا سامنا ہو۔
4: حضرت عمر بن حریث رضی اللہ عنہ کی روایت کے الفاظ ہیں:
رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي نَعْلَيْنِ مَخْصُوفَتَيْنِ.
کہ میں نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ٹانکے لگے ہوئے جوتوں میں نماز پڑھ رہے تھے۔
لہٰذا یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیےکہ اگر جوتے پاک ہوں تو جوتے پہن کر نماز پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں بلکہ جائز ہے۔
5: جوتے کےآداب میں سے ہےکہ جوتا پہلے دائیں پاؤں میں پہنا جائے مگر اتارتے وقت پہلے بائیں پاؤں سے اتاریں پھر دائیں پاؤں سے۔ ایک اہم ادب یہ بھی ہے کہ بلا وجہ صرف ایک پاؤں میں جوتا پہننا اور ایک میں نہ پہننا اخلاقاً معیوب ہے۔ حدیث شریف میں اس کی ممانعت آئی ہے۔ لہذادونوں جوتے ہی پہننے چاہییں۔