آئین اسلام

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
 
آئین اسلام
جامع مسجد بلال حویلیاں
خطبہ مسنونہ
الحمدللہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونومن بہ ونتوکل علیہ ونعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیئات اعمالنا من یھدہ اللہ فلا مضللہ ومن یضلل فلاھادی لہ ونشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ونشھد ان سیدنا ومولانا محمدا عبدہ ورسولہ اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا۔
سورة المائدۃ آیت3 پ6
وَقَالَ اللہُ تَعَالیٰ فِیْ مَقَامِ آخر إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَo
پ14 سورة الحجر آیت 9
هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَo
پ10 سورة التوبۃ آیت 33
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا۔
مسند الطیالسی رقم الحدیث 2365
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا بُعِثْتُ لأُتَمِّمَ مَكَارِمَ الأَخْلاَقِ۔
سنن الکبریٰ بیہقی رقم الحدیث 21301
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُعِثْتُ بِالسَّيْفِ حَتَّى يُعْبَدَ اللَّهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَجُعِلَ رِزْقِي تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِي وَجُعِلَ الذِّلَّةُ وَالصَّغَارُ عَلَى مَنْ خَالَفَ أَمْرِيْ۔
مسند احمد رقم الحدیث5114
یا رب صل وسلم دائماابدا
علی حبیبک خیر الخلق کلھم
ھو الحبیب الذی ترجیٰ شفاعتہ

لکل ھول من الاھوال مقتحم

دورد شریف:
اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد کما صلیت علیٰ ابراھیم وعلیٰ آل ابراھیم انک حمید مجید اللھم بارک علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد کما بارکت علیٰ ابراھیم وعلیٰ آل ابراھیم انک حمید مجید۔
تمہید:
معزز علماءکرام اور میرے نہایت قابل صد احترام بزرگو مسلک اہل السنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے غیور مسلمان نوجوان بھائیو! میں نے آپ حضرات کے سامنے آج کی کانفرنس کے مطابق ”آئین اسلام“کے حوالے سے قرآن کریم کی تین مقامات سے تلاوت کی اور ذخیرۂ احادیث میں سے خاتم الانبیاءصلی اللہ علیہ وسلم کی تین مبار ک احادیث تلاوت کی ہیں میں کوشش کروں گا کہ دلائل کے ساتھ آپ حضرات کے سامنے دو تین باتیں عرض کروں:

1.

اسلام کا آئین کیا ہے۔ ؟

2.

اسلام کے آئین کے نفاذ کا طریقہ کیا ہے۔؟

3.

اسلام کے آئین کو سمجھنے والے ماہرین کون ہیں۔ ؟
یہ تین باتیں میں آپ حضرات کی خدمت میں اختصار کے ساتھ پیش کروں گا اگر آپ حضرات نے ان تین باتوں کو دلائل کے ساتھ سمجھ لیا تو بہت سارے اشکالات اور اعتراضات جو اہل بدعت او رگمراہ لوگ دین کے نام پر لوگوں کے دلوں میں ڈالتے ہیں میرے اللہ نے چاہا تو ایک ایک اعتراض اور شبہ آپ حضرات کے ذہن سے نکل جائے گااور آئندہ اگر اہل بدعت آپ کے ذہن میں ڈالنا بھی چاہیں گے تو بھی آپ کا دماغ اس اعتراض کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہو گا۔
دیتے ہیں یہ دھوکا بازی گر کھلا:
آپ حضرات آئے دن سنتے رہتے ہیں کہ ہم اہل السنت والجماعت ہیں ہم مسلمان ہیں ہم حنفی ہیں اور روزانہ آپ اس پر اہل بدعت کی طرف سے اہل ضلالت اور گمراہ لوگوں کی طرف سے اعتراض بھی سنتے ہیں کہ آپ نے کلمہ کس کا پڑھا ہے ؟ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا آپ کلمہ کون سا پڑھتے ہو لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ جب آپ نے کلمہ لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ پڑھ لیا اس کلمے میں دو جز ہیں لا الہ الا اللہ اور دوسرا محمد رسول اللہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے کلمہ کے اندر دو باتوں کا اعتراف کیا ہے۔

1)

ہم اللہ رب العزت کی حاکمیت کو مانیں گے۔

2)

ہم اللہ کے دیے ہوئے اس نظام کو مانیں گے جو ہمیں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم دے گا۔
تو ہم نے دو باتیں ماننی ہیں یا اللہ کی ماننی ہے یا اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی ماننی ہے۔ جب تم نے کلمہ پڑھا لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ یہ درمیان سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کہاں سے نکل آیا ؟؟ امام ابو حنیفہ نہ لا الہ الااللہ میں ہے اور نہ ہی امام ابو حنیفہ محمد رسول اللہ میں ہے۔ تم نے لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ پڑھا اللہ نے تمہیں قرآن دیا قرآن کی تشریح کے لیے محمد رسول اللہ کو مبعوث فرمایا اور اس نبی نے قرآن کی شرح کر دی جب اللہ نے بطور آئین اور قانون کے یہ قرآن دے دیا اور اس قرآن کی شرح اور تفصیل کرنے کے لیے اپنا حبیب محمد رسول اللہ دے دیا اب مسئلے قرآن کے اندر بھی موجود ہیں پھر یہ فقہ کیا بلا ہے ؟
قرآن وحدیث کے ہوتے ہوئے …..؟
توجہ رکھنا !!

وہ قرآن جو مکہ میں اترا۔

وہ قرآن جو مدینہ میں اترا۔

وہ قرآن جو خاتم الانبیاءپر اترا۔

وہ قرآن مکہ اور مدینہ والا کیا اصلی شکل میں موجود نہیں ہے ؟

قرآن کی شرح جو خاتم الانبیاءنے فرمائی کیا اصلی شکل میں موجود نہیں ہے ؟
جب پیغمبر کا فرمان اور قرآن اصلی شکل میں موجود ہے پھر تمہیں مکہ اور مدینہ چھوڑ کر کوفہ جا نے کی کیا ضروت پیش آئی؟

o

تم نہیں جانتے کہ کوفہ والوں نے حضرت حسین کو شہید کیا تھا!

o

تم نہیں جانتے کوفیوں کا کردار کیا ہے؟

o

تم نے مکہ چھوڑا۔

o

تم نے مدینہ چھوڑا۔
سوچنے کا انداز:
تم نے کوفہ کے دین کو لیا ، تم امام بخاری کے دین کو کیوں نہیں لیتے؟ امام بخاری وہ بات کرتا ہے جو مدینہ کی تھی، تم نے ہدایہ کی بات کی ہے جو کوفہ والا کرتا ہے ،تم نے کبھی غور نہیں کیا کہ اللہ نے نبیوں کو بندوں کاامام بنا کر بھیجا۔ کائنات میں جتنے نبی آئے حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک سارے نبی امام تھے اور ان میں خاتم الانبیاءصلی اللہ علیہ وسلم یہ تو سب سے بڑے امام تھے اس کا معنیٰ یہ ہے رسول اللہ خود سب سے بڑے امام ہیں پھر تم نے” امام اعظم“ کو سب سے بڑا امام کیسے مان لیا ؟یہ وہ اعتراضات تھے جو ہمارے دماغ میں ڈال دیے جاتے ہیں اور ہمارا سیدھا سا مسلمان جن کے پاس دلائل نہیں ہیں جلد پریشان ہو گا تو میں نے اس لیے دوستوں سے عرض کیا کہ آپ آئین کے حوالے سے دو تین باتیں بنیادی سمجھ لیں آپ خود محسوس فرمائیں گے کہ ہم نے کلمہ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھا ہے لیکن اس کے باوجود فقہ کی بات کیوں کرتے ہیں۔
فقہ پر اعتراض لا علمی ہے ؟:
فقہ پر اعتراض وہی آدمی کرتا ہے جو فقہ کا معنیٰ نہیں جانتا امام ابو حنیفہ پر اعتراض وہی آدمی کرتا ہے جو امام ابو حنیفہ کی شخصیت کو نہیں جانتا اگر کوئی انسان فقہ کا معنیٰ جانتا ہوتا تو فقہ پر اعتراض نہ کرتا۔ اگر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی ذات اور کردار جانتا ہوتا تو امام ابو حنیفہ پر اعتراض نہ کرتا میں اس بحث کوا ن شاءاللہ ثم ان شاءاللہ اس انداز میں لاؤں گا کہ آپ محسوس فرمائیں گے کہ فقہ کسے کہتے ہیں؟ ان شاءاللہ آسان لفظوں میں فقہ کا معنیٰ وہ کروں گا کہ اس فقہ کا معنیٰ کرنے کے لیے آپ کو دلائل یاد کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اگر آپ نے اردو پڑھی ہے آپ کو تب بھی فقہ کا معنیٰ آئے گا اگر آپ نے اردو نہیں پڑھی آپ کو تب بھی فقہ کا معنیٰ آئے گا اگر آپ نے مدرسے میں داخلہ لیا ہے آپ کو تب بھی فقہ کا معنیٰ آئے گا اور اگر آپ نے مدرسے میں نہیں پڑھا تب بھی فقہ کا معنیٰ آئے گا۔
میرے دوستو ! آئین اسلام کے حوالے سے میں نے بات کرنی ہے میں جانتا ہوں کہ آپ میں سے اکثر حضرات قرآن پاک کا ترجمہ نہیں جانتے میں جانتا ہوں کہ اکثر حضرات احادیث کا معنیٰ نہیں جا نتے لیکن کم ازکم اپنے ملک کے حوالے سے بہت ساری باتیں جانتے ہیں اگر وہ بات آپ اپنے دماغ میں رکھ لیں تو پھر آپ کے لیے فقہ ، مجتہد اورمقلد ان باتوں کو سمجھنا بہت آسان ہو گا۔
معنی کا سمجھنا اور بیان کرنا:
مثال کے طور پر میں آپ سے پوچھوں قانون کسے کہتے ہیں؟ آپ جانتے ہوں گے لیکن قانون کا معنیٰ آپ کو نہیں آتا اگر میں آپ سے پوچھوں قانون کا معنیٰ کیا ہے؟آپ کو قانون کا معنیٰ نہیں آنا آپ قانون کا مطلب سمجھتے ہیں لیکن قانون کا معنیٰ آپ اپنی زبان سے بیان کرنا چاہیں تو ؟(سامعین ….نہیں کر سکتے) آپ نے کہنا ہے: یعنی کہ…… مطلب یہ ہے کہ ……میں کہنا یہ چاہتا ہوں ….لیکن آسان لفظوں میں آپ کو قانون کا معنیٰ آئے گا نہیں حالانکہ آپ سمجھتے ہیں کہ قانون کسے کہتے ہیں؟ دنیا میں بہت ساری باتیں ہیں انسان ان کا معنیٰ سمجھتا ہے لیکن اگر سمجھانا چاہے تو سمجھا نہیں سکتا۔ ایسی بات جس کو ہر عام خاص آدمی سمجھ سکتا ہو فقہ اور اسلام کی زبان میں اسے کہتے ہیں بدیہیات۔ کیا کہتے ہیں؟(سامعین…بدیہیات) شریعت میں بدیہیات کا انکار کفر ہے۔
کفر کا معنیٰ اور گلاس:
میں ایک مثال دیتا ہوں ختم نبوت کی تحریک چلی ختم نبوت کا نعرہ لگایا لوگ ختم نبوت کے لیے اپنی جان دے رہے تھے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ان لوگوں کو بلایا جو قربانیاں دے رہے تھے۔ کہا بھائی تم ختم نبوت کے منکر کو” کافر“ کہتے ہو؟ جی ہاں!اچھا کفر کی تعریف کیا ہے ؟تم کفر کا معنی بیان کرو ؟عدالت میں کھڑے ہیں کفر کا معنیٰ نہیں آتا۔ جج نے کہا جب تم کفر کا معنی نہیں جانتے تم مرزائیوں کو کافر کیوں کہتے ہو ؟ پہلے کفر کی تعریف کرو اور کفر کی تعریف کرنے کے بعد مرزائیوں کو کافر کہو! اس کے بعد تحریک چلاؤایک کو بلایا، دوسرے کو بلایا ، تیسرے کو بلایا کوئی آدمی اس کا جواب نہیں دے رہا۔ شیخ التفسیر حضرت مولانامحمد ادریس کاندھلوی اللہ ان کی قبر پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے۔ حنفی تھے ،دیوبندی تھے جامعہ اشرفیہ لاہور کے شیخ الحدیث تھے حضرت مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جج صاحب آپ مجھے عدالت میں طلب کرو غالباً یہ جسٹس منیر تھا۔ حضرت کاندھلوی کو طلب کیا حضرت ادریس کاندھلوی عدالت میں گئے اور جج سے فرمایا کہ اب آپ سوال کریں جج کہتا ہے مولانا میں نے ان لوگوں سے پوچھا جو مرزائیوں کو کافر کہتے ہیں کہ بتاؤکفر کا معنیٰ کیا ہے؟ ان میں سے کوئی آدمی کفر کا معنی تو نہیں بتا سکا مجھے سمجھ نہیں آتی کہ پھر مرزائیوں کو کافر کیوں کہتے ہیں ؟
مولانا کاندھلوی امام المعقول تھے مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ نے جج سے پوچھا کہ جج صاحب میرا آپ سے ایک سوال ہے کہ آپ بتاؤکہ گلاس کسے کہتے ہیں؟ جج کہتا ہے جی تھوڑا سا لمبا برتن ہو تھوڑا سا گول ہو جس کے اندر پانی ڈالا جائے۔ حضرت نے فرمایا اس کو بڑا کپ کہہ لیا جا ئے تو پھر کیا حرج ہے ؟ کہتا ہے جی وہ کپ سے تھوڑا سا بڑا ہو تا ہے۔ حضرت نے فرمایا اس کو چھوٹا جگ کہہ لیں تو پھر کیا حرج ہے؟ آپ نے جو تعریف کی ہے اس کو میں بڑا کپ کہتا ہوں۔ جج کہتا ہے نہیں جی بڑے کپ سے تھوڑا سا بڑا ہو تا ہے حضرت نے فرمایا اس کو ہمارے ہاں چھوٹا جگ کہتے ہیں۔ اب جج پریشان حضرت نے فرمایا اب بتا اب تو کیا تعریف کرے گا ؟حضرت نے جج سے کہا کہ باوجود اس کے کہ تو ں ہائی کورٹ کا جج ہے لیکن توں اتنا نالائق کہ تو گلاس کی تعریف نہیں کر سکتا۔ مسلمانوں سے تو کفر کی تعریف پوچھتا ہے!
حضرت نے فرمایا دیکھو یہ مسلمان مرزائیت کو کافر کہتے ہیں مگر کافر کا معنی نہیں جانتے نہ جاننے کے باوجود ان کے دماغ میں کفر کا معنی موجود ہے زبان سے بیان نہیں کر سکتے اسے بدیہیات کہتے ہیں۔ تو میں نے مثال دے کر آپ حضرات سے کہا کہ اگر میں آپ حضرات میں سے کسی سے پوچھو تو آپ نے سے قانون کا معنیٰ بیان کرنے والے پورے مجمع میں ایک یا دو ہوں گے قانون کا معنیٰ آپ نہیں کریں گے لیکن

یعنی کہ……

مطلب یہ ہے کہ ……

مقصد یہ ہے کہ ……

میں کہنا یہ چاہتا ہوں کہ ……

میری مراد یہ ہے کہ ……
آپ نے یوں اس کو گھسیٹتے چلے جانا ہے لیکن آپ کے دماغ میں موجود ہے کہ قانون کا مطلب کیا ہے بعینہ اسی طرح فقہ کا معنیٰ ہمارے دماغ میں موجود ہے لیکن اس فقہ کا معنیٰ ہم کر نہیں سکتےاس لیے غلط فہمی کا شکار ہو جا تے ہیں۔ میں ان شاءاللہ ثم ان شاءاللہ فقہ کا معنیٰ اتنا آسان کرکے رکھ دوں گا کہ آپ حضرات فقہ کے معنیٰ کے اندر کبھی کسی دھوکے کا شکار نہیں ہوں گے ان شاءاللہ۔
قانون کے متعلق 6 اہم باتیں:
قانون کسے کہتے ہیں؟ آپ جانتے ہیں:

1)

پاکستان کا قانون۔

2)

پاکستان کے قانون ساز ادارے۔

3)

پاکستان کے قانون دان افراد۔

4)

پاکستان کی عدالتیں جہاں فیصلے ہوتے ہیں۔

5)

فیصلوں کو ماننے والے لوگ۔

6)

فیصلوں کا انکار کرنے والے لوگ۔
آپ 6 باتیں ذہن میں رکھیں تو آپ آئین اسلام کانفرنس کو سمجھیں گے میں اپنی بات کو تھوڑی دیر بعد میں شروع کروں گا کیونکہ بات علمی ہے اور آپ کو سمجھنے میں دیر لگ جائے گی لیکن مجھے امید ہے آپ حضرات نے اگر تھوڑی سی توجہ فرمائی تو ان شاءاللہ آپ بہت جلد سمجھ جائیں گےان شاءاللہ۔ اب کتنی باتیں ہو گئیں؟ (سامعین….6)یہ کل چھ چیزیں ہیں اب میں ایک ایک کر کےسمجھاتا ہوں اس کے بعد آئین اسلام کی وضاحت کروں گا پھر آپ حضرات کے سامنے:

فقہ بھی آئے گی۔

آئین بھی آئے گا۔

قانون بھی آئے گا۔

مجتہد بھی آئے گا۔

اجماع بھی آئے گا۔
یہ ساری باتیں آپ نے ان شاءاللہ ان چھ باتوں سے سمجھ جانی ہیں۔
پاکستان کے قوانین اور آئین ساز ادارے:
ہمارے پاکستان کے قانون کے مطابق ہماری پاکستان کی زبان کے مطابق ایک ہے پاکستان کا آئین اور ایک ہے آئین ساز ادارہ۔ ہمارے ہاں آئین ساز ادارے کو اسمبلی کہتے ہیں آپ نے دیکھا ہو گا کبھی کبھی عدالت میں اسمبلی کے لیے لفظ بولا جاتا ہے مقننہ۔مقننہ کا معنیٰ ہو تا ہے قانون ساز ادارہ۔ ایک ہے پاکستان کا قانون اور ایک ہے پاکستان کا قانون ساز ادارہ جیسے آپ ”اسمبلی“کہتے ہیں۔ اور پاکستان کے قانون کے ماہر جسے آپ پاکستان کی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا جج کہتے ہیں۔ اور ایک ہے عدالت وہ کٹہرا جہاں پر بیٹھ کے ہمارے پاکستان کے قانون کے ماہر فیصلے کرتے ہیں اور اس عدالت میں آنے والا ملزم اس عدالت میں آنے والا مدعی جو عدالت کے احکام کی تعمیل کرتا ہے اور جو عدالت کے احکام کی تعمیل نہیں کرتا۔ جو عدالت کے احکام کی تعمیل کرے وہ عدالت کے رحم وکرم پر ہو تا ہے عدالت چاہے تو قانون کی بنیاد پر اس کو سزا دے۔ عدالت چاہے تو اختیارات استعمال کرتے ہوئے ملزم کو معاف کر دے۔ اور ایک آدمی عدالت کے احکام کا انکار کرتا ہے اسے عدالت ”باغی“کہتی ہے اور اسے عدالت کے احکام کا انکار کرنے والا کہتے ہیں اس کی سزا عام مجرم سے زیادہ ہے۔
شریعت کے قوانین اورآئین ساز ادارے:
میرے دوستو!بالکل اس طرح ایک ہے شریعت میں آئین اور ایک ہے آئین ساز ادارہ یہ چیزیں ہماری شریعت میں بھی موجود ہیں اگر کوئی آپ سے پوچھے جو کلمہ آپ نے پڑھا ہے جس حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر آپ ایمان لے کر آئے آپ بتاؤکہ

تمہاری شریعت

تمہارے مذہب

تمہارے ایمان

تمہارے اسلام کا آئین کیا ہے ؟
تو آپ بلا جھجک کہہ دیجئے کہ ہمارا آئین اللہ کا قرآن ہے۔ بولیں ہمارا آئین کیا ہے؟( سامعین…اللہ کا قرآن) اگر کوئی آپ سے پوچھےاس قانون کے آئین ساز ادارے کا نام کیا ہے؟آپ کہہ دیجئے کہ قانون ساز اور مقننہ خاتم الانبیاءصلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس ہے ہمارا محمد اگرچہ اکیلاہے لیکن پیغمبر کی حیثیت ایک جماعت کی ہے خاتم الانبیاءیہ قانون ساز ادارے کی حیثیت رکھتے ہیں۔
قانون ساز اور قانون دان:
اس قانون ساز ادارے کے بعد قانون کے ماہرین ہیں ارے یہ کون ہیں ؟ ہمارے ہاں اسلامی زبان میں قانون کے ماہر اور قانون دان کو ”مجتہد“کہتے ہیں یہ مجتہد قانون کا ماہر بھی ہے قانون دان بھی ہے،قانون ساز نہیں ہے۔ قانون ساز قانون کو بناتا ہے اور قانون کا ماہر اس قانون کی شرح کرتا ہے ہمارا مجتہد قانون بناتا نہیں ہمارا مجتہد مسئلہ بناتا نہیں بلکہ پیغمبر کے دیے ہوئے قانون کی شرح کرتا ہے۔
اسلامی عدالت:
ہماری شریعت کی عدالتیں اور ہیں اگر کوئی آپ سے پوچھے کہ پاکستان کی عدالت کون سی ہے ؟آپ ہائی کورٹ کی عمارت کی طرف اشارہ کریں گے۔ اگر کوئی پوچھے پاکستان کی عدالت کون سی ہے؟ آپ سپریم کور ٹ کی عدالت کا اشارہ کریں گے ارے مسلمانو تم بتاؤ!آپ سے کوئی پوچھے اسلامی عدالت کون سی ہے؟ آپ اپنی مسجد کا اشارہ کریں گے کہ یہ ہماری مسجد عدالت ہے۔
مقلد اور باغی غیر مقلد:
اس کے بعد ایک آدمی آئے گا جو عدالت کے احکام کو مان لے گا ، عدالت میں فیصلہ کرنے والے کا نام مجتہد ہو گا جو مجتہد کے فیصلے کومانے گا ایسے انسان کو مقلد کہتے ہیں اور جو مجتہد کے احکام کو نہیں مانتا ایسے آدمی کو باغی کہتے ہیں جسے تم اپنی زبان میں باغی کہتے ہو ہم اس کو شریعت کی زبان میں غیر مقلد کہتے ہیں۔
سنگل ، ڈبل اور فل بنچ کا فیصلہ:
میری بات سمجھیں اچھا آپ کہتے ہیں آئین؟ ہم نے قرآن کہا۔ توجہ رکھنا ضمناً میں ایک اور بات درمیان میں کہتا ہوں آپ نے ہائی کورٹ کے جج دیکھے ہوں گے آپ نے سپریم کورٹ کے جج دیکھے ہوں گے لیکن اگر آپ نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں کو نہیں دیکھا تو آپ نے اخبارات کے ذریعے ان کے فیصلوں کو دیکھا ہو گا آپ نے ٹی وی اور ریڈیو کے ذریعے ان کے فیصلوں کو سنا ہو گا۔ آپ نے عموماً دیکھا ہو گا ہمارے ہاں ایک زبان استعمال ہوتی ہے یہ سنگل جج کا فیصلہ ہے یہ ڈبل بنچ کا فیصلہ ہے اور یہ فل بورڈ کا فیصلہ ہے۔ ہمارے ہاں فیصلے تین قسم کے شمار ہوتے ہیں توجہ رکھنا ہمارے ہاں فیصلے کتنے قسم کے شمار ہو تے ہیں ؟(سامعین ….تین قسم کے)

1)

سنگل جج کا فیصلہ۔

2)

ڈبل بنچ کا فیصلہ۔

3)

فل بورڈ کا فیصلہ۔
میں آپ کوعلمی بات اپنی زبان میں سمجھانے لگا ہوں میرے دوستو! اگر سنگل جج اور اس کے مقابلے میں ڈبل بنچ کا فیصلہ ہو تو سنگل کو چھوڑ کر ڈبل کے فیصلے کو ماناجا تا ہے اگر ڈ بل کے فیصلے کے مقابلے میں فل بنچ کا فیصلہ آجائے تو ڈبل کے فیصلے کو چھوڑ دیا جا تا ہے۔
اجماع امت کو چیلنج …؟
اس طرح ہمارے ہا ں ایک قانون کا ماہر ہےکبھی قانون کا ماہر اکیلے فیصلہ کرتا ہےکبھی قانون کے ماہر جمع ہو کر جمہور فیصلہ کرتے ہیں کبھی جمہور سے بڑھ کے اجماع ہو تا ہے اگر ایک کا فیصلہ ہو اسے کہتے ہیں مجتہد کا فیصلہ اگر مجتہد زیادہ ہو جائیں تو کہتے ہیں جمہور کا فیصلہ اور اگر امت کا اجماع ہوجائے تو یہ فل بنچ کا فیصلہ ایک ہےD.B )ڈبل بنچ(کا فیصلہ اور ایک ہے فل بنچ کا فیصلہ۔ میرے دوستو اب میں ایک بات کہنے لگا ہو ں ہمارے ہاں اگر سنگل جج کا فیصلہ ہو آپ اس کو چیلنج کریں گے تو ڈبل جج فیصلہ دے گا لیکن حویلیاں کے مسلمانو! تم بتاؤ!اگر فیصلہ فل کورٹ کر دے تو فل کورٹ کے فیصلے کے بعد آپ کہیں دوبارہ درخواست دے سکتے ہیں؟ فل کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر سکتے ہیں (سامعین….نہیں ) اس لیے ہم مسلمان کہتے ہیں جس مسئلہ پر اجماع ہو جائے یعنی مجتہد ایک نہ ہو مجتہد دو نہ ہو ں جمہور ہو ں بلکہ امت کے مجتہدین کا اجماع ہو جائے اس کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
میرے دوستو! میں آپ حضرات کے سامنے ایک اور بات عرض کر نے لگا ہوں ہمارے ہا ں مجتہدکوقانون دان اور قانون کا ماہر کہتے ہیں۔ پیغمبر کے زمانہ میں

سب سے بڑے قانون کے ماہر کا نام ابو بکر صدیق ہے۔

دوسرے قانون کے ماہر کا نام عمر فاروق تھا۔

تیسرے قانون کے ماہر کا نام عثمان غنی تھا۔

چوتھے قانون کے ماہر کا نام علی المرتضی تھا رضوان اللہ علیہم اجمعین۔

خلفاءراشدین کے بعد قانون کے ماہرین کا نام صحابہ تھا۔
ان کے قانون کے ماہرین کے بعد تابعین کا دور تھا یہ قانون کے ماہرین تھے اس اصول کو ذہن میں رکھ لیجئے اللہ کی قسم اٹھا کر کہتا ہوں اگر:

کسی مسئلہ پر دور اول یعنی خلفاءراشدین کا اجماع ہو جا ئے اس فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

کسی مسئلے پر صحابہ اجماع کریں اس کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

جس پر ائمہ مجتہدین فیصلہ کریں اس کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
جو آدمی فل کورٹ کو چیلنج کرتا ہے وہ یوں سمجھے کہ قانون کی دھجیاں بکھیرتا ہے جو فل کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانتا تمہارے ہاں اس کو باغی کہتے ہیں ہمارے ہاں اس کو غیر مقلد یعنی اہل السنت والجماعت سے خارج کہتے ہیں۔
تراویح اور اجماع صحابہ:
میری بات آپ سمجھیں ابھی تو میں نے تمہید باندھی ہے ابھی تو میں نے اپنی بات کو چلانا ہے۔میں نے ابھی بیان شروع نہیں کیا اس لیے کہ مجھے مفتی صاحب نے فرمایا کہ آپ دل کھول کرتسلی کے ساتھ بیان کریں اگر آپ میں سے کچھ لوگ اٹھ کے چلے بھی گئے تو مجھے نقصان نہیں، نقصان ان کو ہے۔ اگر آپ نے سماعت فرمایا لیا تو آپ محسوس فرمائیں گے اور پھر میں دیکھو گا کہ دنیا کا کوئی غیر مقلد کوئی بدعتی یا گمراہ وہ آپ کو کیسے چیلنج کرتا ہے؟ میرے دوستو! ہم نے اپنے دلائل کو سمجھا نہیں ہے ہم نے اپنی فقہ کو سمجھا نہیں ورنہ کوئی تجھے اور مجھے چیلنج کر دے؟ نہیں نہیں!! چیلنج کوئی نہیں کر سکتا۔ آپ رمضان المبارک میں تراویح پڑھتے ہیں تو کتنی؟( سامعین….20 رکعات ) اب لوگ دلائل تلاش کرتے ہیں میں نے کہا سارے دلائل چھوڑ دو ملا علی قاری نے مرقات میں اس پر اجماع نقل کیا ہے ملا علی قاری فرماتے ہیں
اجمع الصحابة علی ان التراویح عشرون رکعة۔
مرقات ج 3ص194
کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے جانے کے بعد سارے صحابہ نے اجماع کر لیا تھا کہ تراویح بیس رکعات ہیں۔
پھر مجھے کہنے دیجئے شرعی عدالت کے فل کورٹ کا فیصلہ ہے کہ تراویح بیس رکعات ہیں جو بیس رکعات کو نہیں مانتا وہ شریعت کے سپریم کو رٹ کے جج کے فیصلے کا انکار کرتا ہے اس منکر کو:

1.

ہمارے لفظوں میں ”غیر مقلد“کہتے ہیں۔

2.

دوسرے لفظوں میں ”باغی“کہتے ہیں۔

3.

تیسرے لفظوں میں” اہل السنت والجماعت سے خارج “کہتے ہیں۔
یہ تو بڑا صاف صاف مسئلہ ہے۔ خیر میں نے عرض کیا ہمارے ہاں قانون کا نام کیا ہے ؟بولیں سامعین …قرآن)
یہود ونصاریٰ پر مسلمانوں کا اعتراض:
آپ کے قرآن میں ایک اعتراض ہے یہ اعتراض کون سا ہے ؟یہ اعتراض وہ تھا جو آپ نے یہود پر کیا یہ اعتراض وہ تھا جو آپ نے عیسائیوں پر کیا۔ یہود کے لئے تورات اتری اور عیسائیوں کے لئے انجیل آئی، اس کو عیسائیوں نے مان لیا۔ خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن اترا ہم نے قرآن کو مان لیا۔ ہم تورات پر عمل نہیں کرتے ہم انجیل پر عمل نہیں کرتے ،اس کی دو وجہ ہیں۔

1.

ہم کہتے ہیں تورات اور انجیل پہلے دور کی ہے، تورات کا زمانہ گزر گیا، انجیل کا زمانہ گزر گیا۔ یہ اپنے دور کے لئے تھیں اب ان کا زمانہ گزرگیا انجیل کا زمانہ گزر گیا یہ اپنے دور کے لئے تھی اب اس کا زمانہ نہیں رہا اب ہم اس پر عمل نہیں کریں گے تورات،انجیل کے مسائل وہ تھے جو پہلے دور کے تھے اب اس دور کے لیے تو رات انجیل کے مسائل نہیں ہیں۔

2.

دوسری وجہ یہ ہے کہ ہم نے عیسائیوں اور یہودیوں سے کہا ہم تورات اور انجیل کو اس لیے نہیں مانتے کہ ہمارے دین نے قیامت تک کے لیے رہنا ہے اللہ کے دین نے قیامت تک کے لیے چلنا ہے۔ تورات اور انجیل میں قیامت تک آنے والے مسائل کا حل موجود نہیں ہے ،قیامت تک آنے والے مسائل کے اعتبار سے تورات بھی ناقص ہے انجیل بھی ناقص ہے ہمیں ایسی کامل کتاب چاہیے جو قیامت تک آنے والے مسائل کا حل بیان کرے کیونکہ تورات مسائل کا حل بیان نہیں کرتی اس لیے ہم تورات پر عمل نہیں کرتے ،انجیل مسائل کا حل بیان نہیں کرتی اس لیے ہم انجیل پر عمل نہیں کرتے ہم نے تورات اور انجیل کو چھوڑ دیا یہ ہم نے اعتراض کیا تھا۔
یہود ونصاریٰ کا مسلمانوں پر اعتراض
یہودیوں اور عیسائیوں نے پلٹ کے تمہارے اوپر اعتراض کیا اچھا اگر ہماری تورات ناقص ہے قیامت تک آنے والے مسائل کا حل بیان نہیں کرتی اگر ہماری انجیل ناقص ہے تو جوقانون تم نے لیا قرآن اس میں بھی قیامت تک آنے والے سارے مسائل کا حل نہیں اس میں بھی سارے مسائل کا حل نہیں ہے۔ اگر ہماری کتاب ناقص ہے تو تمہاری کتاب بھی ناقص ہے اس سوال کا جواب کیسے دو گے؟
کیا قرآن ناقص ہے )العیاذ باللہ :

1)

یہودی پوچھتا ہے مسلمانو! تم نے روزہ رکھا ؟جی ہم نے روزہ رکھا۔ اچھا روزے میں تم بیمار ہو گئے بیماری کہ وجہ سے تمہیں انجکشن لگوانا پڑ جائے اب انجکشن لگوانے سے تمہارا روزہ ٹوٹ جا ئے گا کہ نہیں؟ ٹوٹے گا۔ مسئلہ ہمیں قرآن سے بتلاؤ ہم نے کہا قرآن میں نہیں ہے یہو دی کہتا ہے تمہاری کتاب تو ناقص ہو گئی۔

2)

تمہارا مسلمان تھا وہ سفر کر رہا تھا اس کا ایکسیڈنٹ ہوااس کی وجہ سے اس کے بدن کا ایک حصہ کٹا اس کے بدن سے خون نکلا اسے خون لگوانا پڑا اسے انتقال خون کہتے ہیں ایک انسان کا خون دوسرے انسان کو لگوانا جائز ہے یا نا جا ئز؟ تم قرآن سے ثابت کرو! ہم نے کہا قرآن میں نہیں ہے۔ یہودی کہتا ہے تمہارا قرآن تو ناقص ہوا۔

3)

یہودی نے سوال کیا تمہارا ایک لڑکا حویلیاں میں رہتا ہے اور تمہاری لڑکی سعودیہ میں رہتی ہے دونوں کا تم رشتہ کرنا چاہتے ہو آنے جا نے کا انتظام نہیں یہ نکاح تمہارا ٹیلی فونک ہو گا یہ جو تم نے ٹیلی فونک نکاح کیا یہ نکاح ہو گا یا نہیں ہو گا ؟ہمیں قرآن سے بتاؤ ؟یہودی کہتا ہے تم نے جو اعتراض میری کتاب پر کیاتھا یہ اعتراض تم پر بھی ہے قرآن بھی ناقص ہے عیسائی بولا ارے ہماری انجیل اور تمہارے قرآن میں پھر کیا فرق ہے؟ ہمارے نبی نے قانون دیا وہ بھی ناقص تھا تمہارے نبی نے قانون دیا وہ بھی ناقص تھا پھر تو تو نے ناقص کو چھوڑ کے ناقص کو لیا ہے۔ چاہیے تو یہ تھا تمہارا قانون کا مل ہو تا۔
لیکن ہمارا دعویٰ یہ ہے یہودیوں کی تورات ناقص ہے عیسائیوں کی انجیل ناقص ہے اور قرآن ؟(سامعین…کامل) اچھا جب ہمارا قرآن کا مل ہے تو یہودی کہتا ہے ہمارے سوال کا جواب دو ہم نے کہا ہاں ہا ں! ہم تمہارے سوال کا جواب دیں گے۔
قرآن کامل ہے:
یہودیوں کے اعتراض کے ہمارے پاس دو جواب ہیں میرے دوستوتوجہ رکھنا !ہم نے کہا یہودیو سنو!

ایک ہوتا ہے قانون۔

ایک ہو تا ہے قانون کا متن۔

اور ایک ہوتی ہے قانون کی شرح۔
ہمارے ملک کا ایک آئین ہے اور ایک آئین کا متن مثلاً ایک 73 کا آئین ہے ایک اس کی شرح۔ ہم نے کہا یہودیو! تم کو تمہارے پیغمبر نے تورات کی صورت میں قانون کا متن دیا۔ عیسائیو! تمہارے نبی نے انجیل کی شکل میں قانون کا متن دیا لیکن حضرت موسیٰ نے جو جو قانون کی شرح حدیث کی صورت میں کی وہ شرح لاؤ کہاں ہے؟ عیسائیو! تمہارے نبی نے قانون کی صورت میں تمہیں متن دیا اس کی شرح جو تمہارے پیغمبر کی حدیث ہے اس کو لاؤ؟
ہمارے پاس شرح بھی موجود ہے تمہارے پاس متن موجود ہے مگر اس کی شرح پیغمبر کی حدیث موجود نہیں ہمارے پاس متن بھی موجود ہے شرح بھی موجود ہے اس لیے تمہارا قانون ناقص ہے ہمارا قانون کامل۔
سادہ لوح دین دار طبقہ ؟:
جب ہم نے کہا ہمارا قرآن کامل ہے ہم سے پوچھو تو سہی تمہارا قرآن کامل کیسے ہے ؟میں ضمناًایک بات عرض کرتا چلو ں ہمارے مسلمان ایک بات سے بڑا دھوکا کھاتے ہیں اور یہ دھوکا دینے والے کون ہیں؟ دین دار اور دھوکا کھانے والے بھی دین دار۔ ہم مناظرہ کریں رفع الیدین پر مسلمان کہے گا رفع الیدین پر مناظرہ کیوں کرتے ہو؟ یہ کوئی مناظرے والی بات ہے دلیل دیکھیے دلیل اتنی اچھی کی عام آدمی اس دلیل کا جوا ب نہیں دے سکتا ارے بھائی رفع الیدین پر کیا ضرورت ہے مناظرہ کرنے کی اللہ کے پیغمبر نے رفع یدین کیا؟ جی کیا۔ پھرچھوڑ دیا ؟ جی چھوڑ دیا۔
اب دلیل سنیئے ایک سادہ مسلمان جو علم نہیں رکھتا مگر دین کا درد رکھتا ہے سوال کرتا ہے میرے نبی نے رفع یدین کیا پھر چھوڑ دیا رفع یدین کرنا بھی نبی کی ادا ہے اور رفع یدین چھوڑنا بھی نبی کی ادا ہے یہ دونو ں ادائیں اللہ کے نبی کی ہیں اللہ نے دونوں اداؤں کے لیے آدمی پیدا کر دیے ایک ادا ہے کرنے والی ،اللہ نے کرنے والے پیدا کر دیے۔ ایک ادا نہ کرنے والی اللہ نے نہ کرنے والے پیدا کر دیے۔ میرا اللہ دونوں ادائیں زندہ رکھنا چاہتا تھا تم کیوں جھگڑتے ہو؟یہ تو میرے نبی کی ادئیں ہیں اللہ کو دونوں ادئیں پسند تھیں اللہ نے دونوں کے کرنے والے آدمی پیدا کر دیے۔
سادگی چھوڑیے….باطل فائدہ اٹھا رہا ہے:
اچھا میرے دوستو! کوئی عیسائی آپ کو کہے انجیل اللہ نے عیسیٰ پر بھیجی اللہ کو پسند تھی کہ نہیں بولیں ؟ سامعین….پسند تھی قرآن اللہ نے حضور پر اتارا قرآن اللہ کو پسند تھا کہ نہیں؟ انجیل بھی اللہ کی بھیجی ہوئی، تورات بھی اللہ کی بھیجی ہوئی قرآن بھی اللہ کا بھیجا ہوا اللہ کو تینوں کتابیں پسند تھیں اللہ نے ایک امت انجیل کے لیے پیدا کر دی ایک امت تورات کے لیے پیدا کر دی ایک امت قرآن کے لیے پیدا کر دی اللہ چاہتا ہے میری چاروں کتابیں زبور سمیت اللہ کو داؤد بھی اچھے لگتے ہیں سب انبیاء بھی اچھے لگتے ہیں اچھا اگر کوئی آدمی کہہ دے اللہ کو نبی بھی اچھے لگتے ہیں کتابیں بھی اچھی لگتی ہیں اس لیے اللہ نے ہر نبی کے لیے الگ الگ افراد پیدا کر دیے۔ مسلمانو! لڑتے کیوں ہو تم اس کا کیا جواب دو گے۔ ؟
اب تمہارے سے جواب نہیں بننا اچھا میں اگلا سوال کرتا ہوں اللہ کے نبی بیت المقدس کی طرف منہ کرتے ہیں سترہ مہینے نماز پڑھتے ہیں۔
بخاری ج1ص57
آپ نماز پڑھتے ہیں بیت اللہ کی طرف منہ کر کے اب دس آدمی آتے ہیں وہ کہتے ہیں بھائی ہم تو نماز پڑھیں گے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے۔ بھائی بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز کیوں پڑھو گے؟ وہ کہتا ہے بخاری میں لکھا ہے جب اللہ کے نبی نے پڑھی ہیں ہم کیوں نہ پڑھیں؟ جب اللہ کے نبی کے لئے جائز ہیں تو ہمارے لیے کیوں نا جائز ہیں؟
دین کا درد اور علم:
وہ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتا ہے ہم بیت اللہ کی طرف منہ کر کے پڑھتے ہیں پھر ہم اسے چیلنج کرتے ہیں کہ بھائی ہم سے مناظرہ کرو کہ قبلہ کون سا ہے اور ایک دین دار آدمی اٹھا جس کے اندر دین کا درد تھا علم نہیں ہے وہ کہتا ہے مولانا جھگڑ اکس بات کا ؟ یہ بھی نبی کی ادا وہ بھی نبی کی ادا۔ اللہ نے اس ادا کے لیے بھی افراد پیدا کئے اللہ نے اس ادا کے لیے بھی افراد پیدا کئے۔ اللہ چاہتا ہے دونوں ادائیں زندہ رہیں لہٰذا وہ بھی ٹھیک تم بھی ٹھیک دلیل مان لو گے؟سامعین ….نہیں اب کیوں نہیں مانتے آپ ؟ جواب پتا ہے کیا دیں گے آپ نے کہنا ہے دیکھو بھائی

اللہ کو تورات پسند تھی مگر اس دور کے لیے۔

اللہ کو انجیل پسند تھی مگر اس دور کے لیے۔

اللہ کو بیت المقدس قبلہ پسند تھا مگر اس دور کے لیے۔
میں کہتا ہوں جس طرح:

اللہ کو انجیل پسند تھی مگر اس دور کے لیے۔

تورات پسند تھی مگر اس دور کے لیے۔

زبور پسند تھی مگر اس دور کے لیے۔

بیت المقدس قبلہ پسند تھا مگر اس دور کے لیے۔

اسی طرح رفع یدین پسند تھا مگر اس دور کے لیے۔
کس دور میں:

جس دور میں نماز میں باتیں کرنا بھی جائز تھا۔

جس دور میں نماز میں چلنا بھی جائز تھا۔

جس دور میں نماز میں پوچھنا بھی پسند تھا۔
اس دور میں رفع یدین بھی پسند تھا جب اللہ نے نماز میں باتوں کو نا پسند کیا تو رفع یدین کو بھی نا پسند کیا تو جس طرح تورات گئی انجیل گئی پہلے زمانہ کی رفع یدین بھی گئی۔ اب نبی کے آخری دور کی بات کرو پہلی باتیں نہیں چل سکتیں کوئی آدمی کہے یہ عجیب بات ہے پہلے پسند تھیں پھر نا پسند یہ کیسے ہو سکتا ہے؟
وقت کا تقاضا:
میرے دوستو! میں ایک بات ضمنا ًعرض کرتا ہوں ایک بچہ ہے عمر چھ سال ہے اس کی عمر دو سال ہے ماں اس کو گود میں لے کر چومتی بھی ہے ماں اس کو بند کمرے میں بھی چومتی ہے ماں اس کو گاڑی میں بیٹھ کر بھی چومتی ہے اگر ماں اس کو ڈاکٹر کے پاس لے جا ئے ماں اس کو وہاں بھی چومتی ہے لیکن جب یہی دو سال کا بیٹا 18 سال کا جوان ہو جائے اور ماں سے کہے ماں مجھے اس طرح بازار میں چوم جس طرح دو سال میں چومتی تھی ماں کہتی ہے تجھے شرم نہیں آتی بیٹا کہے اچھا اس وقت چومنا ٹھیک تھا اب چومنا حرام ہو گیا پہلے ٹھیک تھا اب ٹھیک نہیں ہے۔ ؟
تمہاری گود میں بچی ہے تو جہ رکھنا! آپ میرے پاس لا ئے مولانا دم کرو! میں دم بعد میں کرتا ہوں پہلے بچی کا بوسہ لیتا ہوں آپ خوش ہو تے ہیں ماشاء اللہ میری بچی کتنی مبارک ہے حضرت نے بوسہ دیا۔ یہی بچی اگر13 سال کی ہو آپ لائیں اگر دم کرانے کے لیےاب بوسے کا اشارہ بھی کروں آپ نے کہنا ہے مولوی صاحب شرم کرو!میں کہوں یہ عجیب بات ہے 13سال پہلے صحیح تھا اب غلط ہو گیا؟ بھائی پہلے عمر اور تھی تو مسئلہ اور تھا اور اب عمر اور ہے تو مسئلہ اور ہے۔
یہ مسجد ہے آپ نے مسجد کی تعمیر شروع کی مولوی صاحب نے اعلان کیا بھائی ہم اس مسجد کی توسیع کرنا چاہتے ہیں مسجد کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں آپ آئے سو اینٹ دے گئے ایک آدمی آیا اس نے دس بوریا ں سیمنٹ دے دیں ایک آدمی نے دو سو روپیہ دیا مفتی صاحب نے یہاں بیٹھ کے چندہ کا اعلان کر دیا اور باہر صحن میں اینٹیں اکھڑی ہو ئی تھیں ایک آدمی آیا جوتے اتارنے لگا آپ نے کہا چھوڑ اینٹیں اکھڑی ہیں کوئی فرق نہیں پڑتا وہ جوتی سمیت آیا آپ نے برداشت کیا لیکن مسجد میں اعلان ہوا آپ چندہ دے رہےتھے آپ سیمنٹ دے رہے تھے آپ بجری دے رہے تھے۔ آپ میں سے کوئی آدمی سعودیہ چلا گیا ایک سال بعد واپس آیا اب مسجد بن چکی تھی سنگ مرمر لگ گیا تھا مسجد میں قالین بچھے ہیں اور ایک آدمی اپنی گاڑی پہ دس بوری سیمنٹ کے رکھتا ہے اور لے کے اپنے نوکر سے کہتا ہے کہ یہ مسجد کے محراب میں رکھ دو مفتی صاحب نے ایک سال پہلے اعلان کیا تھا مسجد میں رکھو یہ رکھنے گیا آپ نے کہا باہر نکال دو اس نے کہا مفتی صاحب ایک سال پہلے مسجد کے محراب میں سیمنٹ رکھنا ٹھیک تھا ایک سال بعد حرام ہو گیا؟ میں پچھلے سال آیا آپ نے کہا تھا کوئی ضرورت نہیں جوتی پہن کے آؤ ایک سال پہلے مسجد میں جوتی پہن کے آنا جائز تھا ایک سال بعد حرام ہو گیا ؟ کیا جواب دو گے؟
تکمیل اسلام اور احکام:
آپ نے کہنا ہے پہلے مسجد بن رہی تھی جب مسجد زیر تعمیر تھی حکم اور تھا مسجد مکمل ہو گئی حکم اور ہے۔ اس طرح میرے دوستو! جب اسلام مکمل نہیں تھا حکم اور تھا جب مکمل ہو ا حکم اور ہے ابھی اسلام مکمل نہیں تھا:

بھائی کون سی رکعت ہے؟ دوسری ابھی اسلام مکمل نہیں تھا۔

السلام علیکم وعلیکم السلام ساتھ اشارے بھی ہو تے ہیں ابھی اسلام مکمل نہیں تھا۔

صحابہ رفع الیدین کرتے تھے اسلام مکمل نہیں تھا۔

آمین اونچی آواز سے کہتے تھے سیکھنے کے لیے ابھی اسلام مکمل نہیں تھا۔
جب اسلام مکمل ہوا یہ اس دور کی باتیں ہیں جب اسلام زیر تعمیر تھا زیر تکمیل تھا میرے دوستو! جب ایک مسجد زیر تعمیر ہو احکام اور ہو تے ہیں بالکل اس طرح جب اسلام مکمل نہیں تھا حکم اور تھا اور اب احکام اور ہیں۔ اب پہلے دور کی باتیں امت کے سامنے پیش کرنا یہ دھوکہ ہے دین نہیں ہے۔
رفع یدین کا انکار نہیں:
میں انکار نہیں کرتا بخاری میں رفع یدین نہیں لیکن یہ پہلے دور کی بات ہے ہم نے کب انکار کیا کہ بخاری میں رفع یدین نہیں ہے۔ ہم نے کہا بخاری میں چار مرتبہ ہے کھڑے ہو کر پیشاب کرنا اور بیٹھ کر کرنے کی ایک بھی نہیں۔ کرو بخاری پر عمل۔
بخاری ج1ص35
یہ غیر مقلدین ایک اور بات بھی کہتے ہیں کہ عورت اور مرد کی نماز میں کوئی فرق نہیں۔ کیوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِى أُصَلِّى حکم سب کو ہے سارے نماز پڑھو جیسے میں پڑھتا ہوں۔
سنن الکبریٰ بیہقی رقم الحدیث 443
حکم عورتوں کو بھی ہے حکم مردوں کو بھی ہے ہم کہتے ہیں قرآن نے کہا
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
پ21 سورۃ احزاب آیت21
میرا پیغمبر تمہارے لیے نمونہ ہے لہٰذا مردوں کے لیے بھی عورتوں کے لیے بھی قرآن کہتا ہے
وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا
جو پیغمبر دے عمل کر لو۔
پ28 سورۃ الحشر آیت7
مردوں کے لیے بھی عورتوں کے لیے بھی ہے بخاری میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کی روایت موجود ہے عمل کرو !مردوں کے لیے بھی عورتوں کے لیے بھی ہے۔ ہاں ہاں آپ دیکھ سکتے ہیں دلیل اب کو ئی اس پر عمل کرنے والا نہیں ہے پھر کہتے ہیں حضرت اس کا مطلب یہ ہے …..تو پھر ہم کہتے ہیں رفع یدین والی کا مطلب یہ ہے…. اس کا مطلب یہ ہے تو بات حل ہوتی ہے جب ہم کہیں اس کا مطلب یہ ہے تو پھر بات حل کیوں نہیں ہو تی۔؟
قرآن کے چار بنیادی اصول:
خیر یہ بات تو ضمنا ًآگئی میں نے آپ حضرات کے سامنے سوال اٹھا یا تھا اب میں سوال یاد کرا دیتا ہوں میں نے سوال اٹھا یا تھا یہودی اور عیسائی کہتے ہیں تمہاری کتاب ناقص ہے میں نے اس سوال کا ایک جواب دیا تھا اب سوال کا دوسرا جواب ذہن نشین کر لو!ہم کہتے ہیں یہودیو!تورات ناقص ہے،عیسائیو! انجیل ناقص ہے قرآن ناقص نہیں ہے قرآن کامل ہے یہودی کہتے ہیں تمہارے قرآن میں مسئلے نہیں ہیں ہم کہتے ہیں مسئلےموجود ہیں لیکن تمہیں نکالنے نہیں آتے کتاب ہماری ہے تو مسئلے نکالنے ہم سے سیکھو میں آپ کی مسجد میں آتا ہوں اور آکر بٹن دباتا ہوں مفتی صاحب نے کہنا ہے کیا بات ہے جی پنکھے نہیں چلتے مفتی صاحب کہتے ہیں تمہیں نہیں پتہ تو ہم سے پوچھ لو بھائی مسجد ہماری ہے فٹنگ ہم نے کرائی ہے ہم سے پوچھو گے تو جلدی پنکھا چل جائے گا ہم سے نہیں پوچھو گے تو تم سے نہیں چلے گا۔ ہم کہتے ہیں یہودیو اور عیسائیو قرآن سے مسئلے کیسے نکلتے ہیں؟ تم بھی ہم سے پوچھو! تمہارے ایجنٹ بھی ہم سے پوچھیں۔ نہیں سمجھے ؟ ہم نے کہا ہم سے پوچھو !یہودی کہتے ہیں: وہ کیسے؟ ہم نے کہا اللہ نے قرآن میں اصول دیے ہیں اگر ان اصولوں کو سامنے رکھو گے تو قیامت تک آنے والے سارے مسائل حل ہو جا ئیں گے۔وہ اصول کون سے ہیں؟ قرآن نے مسئلے نکالنے کے لیے چار اصول دیے ہیں کتنے اصول دیے ہیں۔ بولیں ؟( سامعین…. چار) یہ بات میں نے آپ کو یاد کرانی ہے اس سے تمہیں” آئینِ اسلام“عنوان سمجھ میں آنا ہے۔
قرآن وسنت ، اجماع و قیاس:

1.

اللہ تعالی فرماتے ہیں

2.

اتَّبِعُوا مَا أُنْزِلَ إِلَيْكُمْ مِنْ رَبِّكُمْ

3.

اگر تمہیں کوئی مسئلہ پیش آجا ئے تم قرآن کو دیکھنا۔
پ8 سورۃ اعراف آیت3

4.

اگر مسئلہ نظر نہ آئےاللہ رب العزت نے فرمایا قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي اے میرے پیغمبر ان سے کہہ دو اگر تم شریعت پر عمل کر کے اللہ کی محبت چاہتے ہو تو میری کی بات مانو۔ پہلا اصول دیا کہ تم میرے پیغمبر پر اترا ہوا قرآن دیکھ لو دوسرا اصول یہ دیا کہ میرے پیغمبر کی دی ہو ئی شرح میرے پیغمبر کی سنت کو دیکھ لو۔
پ3 سورۃ آل عمران آیت 31

5.

رب تعالی قرآن میں فرماتے ہیں

6.

وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا۔
پ5 سورۃ النساء آیت 115
میرے پیغمبر کے علاوہ میرے پیغمبر کے ماننے والے ایمان والے ان مومنین کی اتفاقی بات کو دیکھنا جو بات میرا پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم فرما دے یہ بھی ٹھیک ہے اور میرے پیغمبر پر ایمان لا نے والے جس بات پر متفق ہو جا ئیں یہ بھی ٹھیک ہے یہ اللہ نے تیسرااصول دیا اس اصول کا نام ”اجماع “ہے۔

7.

تو جہ رکھنا! اللہ تعالی نے ایک اور اصول دیا

8.

وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ۔
پ21 سورۃ لقمان آیت 15
فرمایا اگر کوئی مجتہد ہو اور اجتہاد کرے تمہیں کوئی میرے دین کی طرف لے کر چلے تو میرے مجتہد کی بات کو بھی مان لینا اللہ نے یہ چار اصول بیان فرمائے۔

1)

مسائل کو حل کرنے کا پہلا اصول ”قرآن“ہے۔

2)

اس کے بعد پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی ”سنت “ہے۔

3)

اس کے بعد” اجماع امت “ہے۔

4)

اس کے بعد قیاس شرعی۔
یہودیو! تم قیامت تک آنے والا ایک مسئلہ بیان کرو تم جو بھی مسئلہ لاؤگے اس مسئلے کو قرآن بیان کرے گا یا پیغمبر کی سنت بیان کرے گی یا اجماع امت بیان کرے گا یا اس مسئلہ کو مجتہد کا قیاس بیان کرے گا کتنے اصول ہوئے؟(سامعین … چار)
فقہ کی آسان تعریف:
اب میرا چیلنج ہے ہم کہتے ہیں یہودیو اور عیسائیو !جو اصول قرآن نے بیان کئے یہ اصول تورات وانجیل میں بولیں ؟(سامعین ….نہیں ) اب جو مسئلہ قرآن سے نکلے جو مسئلہ سنت سے نکلے اور جو مسئلہ اجماع امت سے نکلے اور قیاس شرعی سے نکلے جو مسئلہ ان چار اصولوں سے ثابت ہو اسے کیا کہتے ہیں ؟(سامعین …فقہ) اب آپ سے کوئی پوچھے فقہ کی تعریف کیا ہے؟ آپ کہہ دیں قرآن وسنت اجماع وقیاس سے ثابت شدہ مسائل کا نام ”فقہ “ہے۔ اب جو کہتا ہے فقہ قرآن کے خلاف ہے وہ جھوٹ بولتا ہے یہ زبان درازی کرتا ہے ہم کہتے ہیں نہیں نہیں!! قرآن و سنت اجماع اور قیاس شرعی سے ثابت شدہ مسائل کا نام فقہ ہے۔ یہ چار اصول کس نے دیے بولیں ؟ (سامعین….قرآن نے) اور قرآن شریعت کا آئین ہے۔
یہودیت اور عیسائیت دم توڑ گئی:
میرے دوستو! حویلیاں کے مسلمانو! اگر تم یہ بات کہہ دو اسلام کے آئین کا نام قرآن ہے تو بھی ٹھیک ہے اگر کہہ دو اسلام کے آئین کا نام فقہ ہے تو بھی ٹھیک ہے تو جہ رکھنا! یہودیوں نے سوال کیا تھا تمہاری کتاب ناقص ہے ، عیسائیوں نے سوال کیا تمہاری کتاب ناقص ہے ، ہم نے عیسائیوں کو جواب دیا قرآن نے چار اصول بیان کئے ان چار اصولوں سے جو مسائل نکلے گے اس کا نام فقہ ہے۔ اب دوسرے لفظوں میں کہتا ہوں یہودیوں اور عیسائیوں نے جو اعتراض کیا تھا تمہارا قرآن ناقص ہے تم نے کتنے جواب دیے ؟(سامعین ….دو)
قرآن کی علمی اور عملی صورت:
پہلے جواب کا خلاصہ یہ ہے تورات اور انجیل موجود ہے مگر حضرت موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کی شرح حدیث کی صور ت میں موجود نہیں۔قرآن کی شرح پیغمبر کی حدیث کی صورت میں موجود ہے اور دوسرا جواب یہ تھاقرآن نے چار اصول دیے ان چار اصولوں سے مسائل نکلیں گے تم ایک مسئلہ ثابت کر دو جو مسلمانوں کا ان چار اصولوں سے نہ نکلتا ہو ؟؟ ہم قرآن کو ناقص مان لیں گے اگر سارے مسئلے ان چار اصولوں سے نکلیں پھر تمہیں ماننا چاہیے کہ قرآن کا مل ہے۔ قرآن کے کا مل ہو نے کی ایک صور ت ہے عملی اور صورت ہے علمی۔ قرآن کی علمی صورت کے کا مل ہو نے کا نام اصول شریعت ہے ،قرآن کے عملی صورت کا نام فقہ ہے۔ تو جہ رکھنا! یہودیوں اور عیسائیوں کے سوال کے جواب میں ہم نے کس چیز کو پیش کیا ؟ سامعین …فقہ کو )
باغیوں سے سلوک:
اب جو آدمی فقہ کا انکار کرتا ہے وہ اسلام کی خدمت نہیں کرتا وہ یہودیت اور عیسائیت کے اعتراض کو پختہ کرتا ہے اور اس کو پختہ کرنا چاہیے کیوں ”جس کا کھائیے اس کا گائیے“ نمک حلالی کا تقاضا یہ ہے کہ غیر مقلد فقہ کا انکار کرے۔ اگر فقہ کا انکا ر نہیں کرتا یہ تو نمک حرامی ہے میری بات سمجھ آئی ہے آپ کو ؟(سامعین ….جی سمجھ آئی) اب تو جہ ایک ہے آئین اور قانون؛ ایک ہے قانون ساز ،ایک ہے قانون کا ماہر اور ایک ہے عدالت اور ایک ہے عدالت کے فیصلوں کو ماننے والا اور ایک ہے عدالت کے فیصلوں کو نہ ماننے والا۔
اب آپ میرے ساتھ چلیں۔ آئین اسلام کا نام کیا ہے؟ (سامعین …فقہ) اور قانون ساز کا نام؟ سامعین … محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( قانون دان کا نام؟ سامعین… مجتہد( اور عدالت کا نام؟) سامعین …مسجد اور فیصلوں کو ماننے والے کا نام؟)سامعین… مقلد( اور انکار کرنے والے کا نام ؟ )سامعین …غیر مقلد(اب اگر کوئی آپ سے پوچھے آئین اسلام کا نام کیا ہے آپ کہہ دو فقہ ہے۔ اور جو اسلام کے آئین کا انکا ر کر دے وہ غیر مقلد ہے اور آئین کو ماننے والا یہ وفادار ہے اور آئین کا انکار کرنے والا یہ باغی ہے یہ کون ہے ؟(سامعین …باغی)
اس بنیاد پر ہم کہتے ہیں کہ مقلدین؛ فاداروں کا نام ہے غداروں کا کیا تعلق ہے تمہارے ساتھ۔ غدار آئے جہا د کے نام پر بھیک مانگنے کے لیے دو گے؟ (سامعین ….نہیں ) غدار کسی مسجد کا امام ہو پیچھے نماز پڑھو گے؟(سامعین ….نہیں 
جس نے بدعتی کی تعظیم کی ….:
ابھی چند دن کی بات ہے میں عارف والا گیا ہمارا ایک نوجوان تھا اس کی منگنی تھی غیر مقلدن سے میں نے کہا توڑ دے اس کو۔ میں نے کہا دلیل سُن! یہ بدعتی ہے اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
مَنْ وَقَّرَ صَاحِبَ بِدْعَةٍ فَقَدْ أَعَانَ عَلَى هَدْمِ الْإِسْلَامِ
جو بدعتی کا احترام کرتا ہے وہ شریعت کو مٹانے میں مدد کرتا ہے۔
شعب الایمان رقم الحدیث9018
کل تمہارا داماد آئے گا اٹھ کر نہیں ملو گے تم اس کا حترام نہیں کرو گے کیا مصیبت پڑی ہے غداروں کے ساتھ رشتہ کرنے کی جب وفاداروں کے ہاں رشتہ موجود ہے۔
جسٹس اور چیف جسٹس:
اب میں تھوڑی سی بات اور کرنے لگا ہوں آئین اسلام کا نام فقہ ہے قانون ساز کا نام محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ماہر کا نام مجتہد ہے اس پر مثال سنیے قانون دان اور قانون کے ماہر کو ہماری زبان میں چیف جسٹس کہتے ہیں لیکن جج کی دو قسمیں ہیں: جسٹس ،چیف جسٹس۔
مقلد اور غیر مقلد کی آسان تعریف:
جسٹس اور چیف جسٹس میں فرق ہوتا ہے جسٹس کا مرتبہ نیچے ہے اور چیف جسٹس کا اوپر ہے۔ ایک ہو تا ہے مجتہد اور ایک ہو تا ہے امام مجتہد اور ایک ہو تا ہے کہ مجتہد تو ہے لیکن اس کا اجتہاد چلا نہیں جیسےسفیان ثوری، امام اوزاعی ، امام زفر، رحمہم اللہ اور ایک ہے کہ مجتہد بھی ہے اور اس کا اجتہاد بھی چلتا ہے:

وہ ہے نعمان بن ثابت امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ

وہ ہے امام محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ

وہ ہے امام مالک بن انس رحمہ اللہ

وہ ہے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ
ان کی حیثیت چیف جسٹس کی تھی اور اگر کسی مسئلے پر چاروں عدالتوں کے چیف جسٹس جمع ہو جا ئیں ان کے فیصلے کو مان لینا چاہیے کہ نہیں ؟(سامعین …مان لینا چاہیے) میرے دوستو !میں نے بڑے اختصار کے ساتھ آپ حضرات کے سامنے بات کی ہے اللہ کرے میری بات آپ کو سمجھ آجائے اب میں آخری بات کرتا ہوں میں نے مقلد اور غیر مقلد کی تعریف بڑے آسان لفظوں میں کی ہے۔
تقلید کی آسان تعریف
میں مظفر گڑھ میں تھا مجھے ایک چٹ آئی کہ مولانا مقلد اور غیر مقلد کی آسان لفظوں میں تعریف سمجھا دیں جس کو عام آدمی بھی سمجھ سکے۔ میں نے کہا کبھی آپ نے ٹریکڑ ٹرالی دیکھی ہے آپ نے دیکھا ہو گا ٹریکڑ اور ٹرالی کے پیچھے ایک جملہ لکھا ہوا ہوتا ہے کہ ”پاس کر یا برداشت کر“ میں نے کہا جو پاس کرے اس کو ”مجتہد“ کہتے ہیں جو برداشت کرے اس کو ”مقلد “کہتے ہیں اور جو پاس بھی نہ کر سکے اور برداشت بھی نہ کر سکے اندر ہی اندر جلتا رہےاس کو ”غیر مقلد“کہتے ہیں۔ یہ اسلام کی گاڑی کیوں دوڑ رہی ہے،لوگ نمازیں کیوں پڑھ رہے ہیں ، یہ اندر اندر جل رہا ہے اللہ کے پیغمبر فرماتے ہیں جب دو مسلمان ملیں تو سب سے پہلے سلام کریں مصافحہ کریں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب تم مصافحہ کرتے ہو اور مصافحہ کرنے کے بعد ابھی تک تم جدا نہیں ہو تے کہ اللہ تمہارے دو نوں ہاتھوں کے گناہ ؟( سامعین …. معاف فرما دیتا ہے) دونوں ہاتھوں سے گناہ کرتے ہو یا ایک سے؟( سامعین …دونوں سے) اور جب مصافحہ دو نوں ہاتھوں سے کرو گے تو گناہ ایک کے ختم ہوں گے یا دونوں کے؟(سامعین …. دونوں کے ) اور اگر ایک سے کرو گے تو ایک سے قیامت کے دن سب اعضاء گواہی دیں گے ناں۔ تو بھائی جب گناہوں کی معافی تھی تو غیر مقلد کہتا ہے ایک کو بخشوا لو اور ایک کو رہنے دو۔ اگر دو نوں ہاتھوں سے مصافحہ کرو گے دو نوں کے گناہ معاف ہو جا ئیں گے ہم سوچتے تھے کہ شیطان جلتا ہے اب پتہ چلا کہ ایک اور بھی جلتا ہےاب پریشان ہے نہ پاس ہو رہا ہے نہ برداشت۔دو مسلمان مصافحہ کر رہے ہیں چھڑا بھی نہیں سکتا اور گناہ معاف ہو تے برداشت بھی نہیں کر سکتا ،جل رہا ہے۔

آپ آئے مسجد میں سردی تھی پاؤں دھونے تھے ہم کہتے ہیں پاؤں دھوؤ! کہتا ہے ناں ناں جراب پر مسح کر لو ضرورت ہی نہیں ہے پاؤں دھونے کی جراب پر مسح کا فی ہے۔

جمعہ کا دن آیا ہم کہتے ہیں اذانیں کتنی ؟ سامعین …دوکہتا ہے ایک

ہم کہتے ہیں خطبے؟سامعین …دو کہتا ہے ایک۔

تکبیر کے وقت ہم کہتے ہیں اللہ اکبر کہو کتنی مرتبہ؟سامعین …دومرتبہ ( اشھد ان لا الہ الا اللہ دو مرتبہ۔ یہ کیا کہتا ہے ؟ ایک۔

رمضان المبارک آگیا یہ سیزن ہے عبادت کا ابھی مولانا فرما رہے تھے کہ یہ عبادت کا سیزن ہے ہم کہتے ہیں تراویح بیس کہتا ہے آٹھ۔
آپ کو تعجب ہو گا کہ مولوی صاحب نے کیسی بات کی ہے میرے دوستو آپ کو تعجب اس لیے ہے کہ آپ نے غیر مقلد یت کو پڑھا نہیں ہے آپ غیر مقلدین کی کوئی کتا ب اٹھا لو کسی غیر مقلد مولوی کے پاس جاؤ غیر مقلد کہتا ہے تراویح کوئی مستقل عبادت نہیں ہے تہجد رمضان کے علاوہ پڑھتے تھے وہ رمضان میں تراویح بن گئے وہ کوئی مستقل تراویح کا قائل نہیں ہے۔ مسلمان تراویح پڑھ رہے ہیں یہ جل رہا ہے کیونکہ مسجدیں آباد ہو رہی ہیں۔
عبادت گھٹاؤ کھانا بڑھاؤ مہم:
بڑی عید آئی ہم نے کہا قربانی تین دن۔ غیر مقلد کیا کہتا ہے چار دن دو یعنی عبادت کرو تو جلتا ہے اور کھانے کی باری آئے تو بڑھتا ہے۔ غیر مقلدیت نام ہے عبادت گھٹاؤ اور کھانا بڑھاؤ۔
پاس کر یا برداشت کر:
میں یہ عرض کر رہا تھا کہ ٹرالی کے پیچھے جملہ لکھا ہوتا ہے پاس کر یا برداشت کر تو پاس کرنے والے کو مجتہد کہتے ہیں اور برداشت کرنے والے کو مقلد کہتے ہیں۔
ہارن دو رستہ لو:
اور ایک جملہ اور بھی ہو تا ہے کہ ”ہارن دو اور رستہ لو “یہ کون ہے؟ عام مسلمان جس کو دین کا کوئی پتہ نہیں غیر مقلد آئے گا اس کے ساتھ بریلوی آئے گا اس کے ساتھ مرزائی آئے تو اس کے ساتھ رافضی آئے تو اس کے ساتھ جو بھی ہارن دے کرآئے اس کو لے جا ئے۔
نہ چھیڑ ملنگاں نوں:
اور ایک ٹرالی کے پیچھے یہ بھی لکھا ہو تا ہے کہ”نہ چھیڑ ملنگاں نوں“یہ کون ہیں؟ بریلوی ،درباری مخلوق نہ چھیڑ ملنگاں نوں تو کتنی قسمیں ہوئی ٹرالی کے جملوں کی ؟ سامعین …تین (پاس کر یا برداشت کر۔ ہارن دو رستہ لو۔ نہ چھیڑ ملنگاں نوں۔
فقہ بطور آئین:
میں نے یہ بات آسانی کے لیے آپ کے سامنے عرض کر دی ہے میں کئی انداز میں مقلد کی تعریف لا رہا ہوں اللہ کرے آپ میری بات سمجھ جائیں اور اللہ ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اب اگر کوئی آپ سے پوچھے آئین اسلام کا معنیٰ کیا ہے تو کیا کہو گے ؟سامعین …فقہ( اس لیے میرا دعویٰ ہے کہ آج تک بطور آئین کے کسی ملک میں صرف قرآن کو نہیں رکھا گیا بلکہ بطور آئین کے فقہ کو رکھا گیا ہے اور یہ اللہ کا احسان ہے کہ اسلام میں سب سے پہلا چیف جسٹس قاضی امام ابو یوسف رحمہ اللہ وہ امام ابو حنیفہ کا شاگرد تھا ،حنفی تھا۔ میں نے مختصر سی بات کی ہے اللہ کرے آپ سمجھ جائیں اللہ ہم سب کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
امام ابو حنیفہ مقلد یا غیر مقلد؟:
میں صرف ایک دو شبہات دور کر کے بات ختم کر تا ہوں غیر مقلد سوال کرتے ہیں مجھ سے ایک نے سوال کیا کہ اس کا جواب دیں میں نے کہا فرمائیں کہتا ہے تقلید کر نا واجب ہے؟ میں نے کہا واجب ہے۔ کہتا ہے ہر مسلمان پر؟ میں نے کہا ہر مسلمان پر۔ کہتا ہے اچھا اگر ہر مسلمان پر تقلید کرناواجب ہے تو امام ابو حنیفہ کس کے مقلد تھے؟ یہ سوال آپ سے ہو نا ہے اور آپ نے پھنس جا نا ہے۔ اس لیے آپ اس کا جواب سنیں کہتا ہے امام ابو حنیفہ کس کے مقلد تھے ؟ تمہارا تو امام غیر مقلد تھا میں نے کہا: میرا ایک سوال ہے کیا ہر انسان کے لیے نبی کا کلمہ پڑھنا فرض ہے ؟ کہتا ہے جی ہاں میں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی کیونکہ انسان ہیں تو آپ نے کس کا کلمہ پڑھا؟ کہتا ہے وہ تو خود نبی تھے۔ میں نے کہا اچھا یہ بات بتا باجماعت نماز کس کو کہتے ہیں؟ کہتا ہے ایک امام ہو اور باقی اس کے مقتدی اس کو ”نماز با جماعت“کہتے ہیں۔ میں نے کہا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا؟ کہتا ہے واجب ہے۔ میں نے کہا پھر تم سارے جماعت کے ساتھ نماز پڑھتے ہو اور تمہا را امام بغیر جماعت کے پڑھتا ہے ؟کہتا ہے وہ تو خود امام تھے۔ میں نے کہا تقلید کر نا واجب ہے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ خود امام تھے۔ اب اپنا سا منہ لے کر بیٹھ گیا اللہ ہم سب کو سمجھ اور دین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
وما علینا الا البلاغ المبین