بیس رکعات تراویح مسنون

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
بیس رکعات تراویح مسنون
مقام: فاروق آباد، شیخوپورہ
الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونومن بہ ونتوکل علیہ ونعوذ باللہ من شرور انفسنا ومن سیئات اعمالنا من یھدہ اللہ فلا مضل لہ ومن یضللہ فلا ہادی لہ ونشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ونشھد ان سیدنا ومولانا محمدا عبدہ ورسولہ اما بعد: فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم یا ایھا الذین آمنوا کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم لعلکم تتقون۔
سورۃ البقرہ پارہ نمبر 2آیت نمبر 183
عن عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان اللہ تبارک وتعالی فرض صیام رمضان علیکم وسننت لکم قیامہ فمن صامہ وقامہ ایمانا واحتسابا خرج من ذنوبہ کیوم ولدتہ امہ۔
نسائی جلد اول صفحہ308
اللھم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید، اللھم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید۔
تمہید
میرے نہایت واجب الاحترام بزرگو اور میرے محترم نوجوان دوستو اور بھائیو! میں نے آپ کے سامنے قرآن کریم کی ایک آیت کریمہ تلاوت کی ہے،اورذخیرہ احادیث میں سے خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مبارک حدیث تلاوت کی ہے۔ قرآن کریم کی آیت کریمہ میں اللہ رب العزت نے رمضان کی فرضیت کا اعلان کیا اور رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مبارک حدیث میں رمضان کی فرضیت کا اور رمضان کی رات کی تراویح کا اعلان فرمایا۔ اللہ رب العزت نے رمضان المبارک میں دو عبادتیں وہ عطا فرمائی ہیں جو رمضان کے علاوہ نہیں ہوتیں رمضان کے علاوہ آپ فجر کی نماز پڑھتے ہیں، ظہر کی نماز پڑھتے ہیں ،عصر، مغرب، عشاء کی نماز پڑھتے ہیں رمضان کے علاوہ اگر زکوۃ فرض ہو ادا کرتے ہیں یہ سارے اعمال آپ کرتے ہیں۔
رمضان کی دو اہم عبادات
مگر رمضان میں ایک عبادت دن کی ہے اور ایک عبادت رات کی ہے رمضان صرف دن کا نام نہیں ہے رمضان صرف رات کا نام نہیں ہے رمضان دن کا بھی کا نام بھی ہے اور رات کا نام بھی ہے اللہ رب العزت نے دو عبادتیں انسان کو صرف رمضان میں عطاء کی ہیں ان میں سے ایک عبادت فرض ہے اور ایک عبادت سنت ہے۔ فرض عبادت کو روزہ کہتے ہیں اور سنت عبادت کو رات کی تراویح کہتے ہیں اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے روزے اور رات کی تراویح کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا۔
رمضان کی عبادت کی فضیلت
حضرت عبد الرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
ان اللہ تعالی فرض صیامہ علیکم اللہ نے تم پر روزہ فرض قرار دیا وسننت لکم قیامہ
میں نے رات کی تراویح کو سنت قرار دیا فمن صامہ جو دن کا روزہ رکھے وقامہ اور رات کو تراویح پڑھے ایمانا واحتسابا وہ اللہ کے اوپر ایمان بھی رکھتا ہواورنیت درست ہو خرج من ذنوبہ کیوم ولدتہ امہ اللہ اس کو گناہوں سے یوں پاک کردیتے ہیں کہ جیسے انسان ماں کے پیٹ سے پیدا ہو تو گناہوں سے پاک ہوتا ہے۔
نسائی جلد اول صفحہ308
تو دو عمل گناہ سے صاف کرتےہیں مگر عمل کون سے ہیں؟،دن کا روزہ، رات کی تراویح۔ یہ دو عبادتیں ہمارے ذمہ ہیں اگر کوئی مسلمان دن کو روزہ رکھتا ہے مگر رات کو تراویح نہیں پڑھتا یہ جرم کرتا ہے اگر رات کی تراویح پڑھتا ہے مگر دن کو روزہ نہیں رکھتا یہ مسلمان بھی جرم کرتا ہے۔
عالم کی ذمہ داری
عالم کے ذمہ ہے دونوں چیزیں بیان کرے جو عالم رمضان کا روزہ بیان نہیں کرتا وہ گونگا شیطان ہے جو دن کا روزہ بیان کرتا ہے رات کی تراویح نہیں بتاتا یہ بھی شیطان اخرس اور گونگا شیطان ہے۔ عالم کے ذمہ ہے پوری عبادت بیان کرے پورا مسئلہ بیان کرے۔ خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان کیا صحیح ابن خزیمہ میں روایت موجود ہے۔
صحیح ابن خزیمہ جلد نمبر 3 صفحہ 191
حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا رحمۃ اللہ علیہ اللہ ان کی قبر پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے فضائل رمضان میں جو پہلی حدیث بیان کی سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
خطبنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی آخر یوم من شعبان
فضائل اعمال صفحہ 636
شعبان ختم ہورہا تھا رمضان کا آغاز تھا شعبان کا آخری دن تھا اللہ کے پیغمبر نے صحابہ کو جمع کیا اور حضور نے خطبہ ارشاد فرمایا یہ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک تھا جب بھی کوئی اہم مسئلہ ہوتا تو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم کو مسجد نبوی میں جمع فرماتے اور پھر مسائل شریعت بیان فرماتے۔
عوام کا فرض
اگر مسجد موجود ہو رمضان کی آمد پر مولوی مسئلہ بیان نہیں کرتا یہ غلط کرتا ہے اگر عید کے موقع پر مسئلہ بیان نہیں کرتا تو غلط کرتا ہے اگر فصل آتی ہے عشر کے مسائل بیان نہیں کرتا تو جرم کرتا ہے۔ عالم کے ذمہ ہے مسئلہ بیان کرے عوام کے ذمہ ہے مسئلہ پر عمل کرے۔ ایک عالم کے ذمہ کا م ہے ایک عوام کے ذمہ کام ہے عالم کے ذمہ کا م ہے کہ تحقیق کرے، دلائل سے مسئلہ بیان کرے، عوام کے ذمہ ہے اعتماد کرےاور مولویوں کی بات کو مان لے۔
جس کا کام اسی کو ساجھے
ہر آدمی کا الگ الگ کام ہے ایک عالم کے ذمہ کام ہے ایک عوام کے ذمہ کام ہے۔ علماء کے کام میں عوام مداخلت مت کرے اور عوام کے کام میں مولوی مداخلت مت کرے۔ اس لیے ایک کام میرے ذمہ ہے میں نے قرآن حفظ کیا ہے میں آپ کو حفظ پڑھاؤں گا میں نے تجوید پڑھی ہے میں آپ کو پڑھاؤں گا میں نے چودہ سال مسائل پڑھے ہیں میں آپ کو مسائل کا درس دوں گا۔
لیکن عوام میں ایک ڈاکٹر ہوگا وہ کلینک کھول کر بیٹھ جائے گا، ایک آدمی زرعیات کا کام کرے گا وہ دواؤں کا کام کرے گا ایک آدمی دکان پر بیٹھے گا وہ تولیہ اور بنیان بیچتا رہے گا۔ تو جو تولیہ بیچتا ہے وہ اپنا کام کرے، جو ڈاکٹر ہے وہ اپنا کام کرے، جو وکیل ہے وہ اپنا کام کرے، جو پروفیسر ہے وہ اپنا کام کرے، دکان دار اپنا کام کرے اور مولوی اپنا کام کرے۔ آپ مسائل میں مداخلت مت کریں اور مولوی آپ کی حکمت میں مداخلت مت کرے آپ مسائل میں مداخلت مت کریں اور مولوی آپ کی دکانداری میں مداخلت مت کرے، ہاں جائز اور نا جائز بتلانا یہ عالم کی ذمہ داری میں داخل ہے اس لیے خالق نے قرآن میں اعلان کیا:
فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون
پارہ نمبر 14 سورۃ النحل آیت نمبر 43
اگر تم لاتعلمون ہو اگر تم عالم نہیں ہو اگر تم لاتعلمون ہو اگر تم جاہل ہو اگر تم لاتعلمون ہو تم شریعت کا علم نہیں رکھتے فاسئلوا تو تم مسئلہ پوچھو تو تم کیا کرو؟ بولیں مسئلہ پوچھو، میں آپ کو مسئلہ سمجھانے کے لیے آیا ہوں تم سے چندہ مانگنے کے لیے نہیں آیا ہوں میں نے آتے ہی ان احباب سے کہ دیا تھا کہ میں تو رمضان میں بیان کرنے سے بڑا ڈرتا ہوں حضرت مفتی رشید احمد رحمۃ اللہ علیہ اللہ ان کی قبر پر کروڑوں رحمتیں نازل کرے وہ فرماتے ہیں کہ رمضان کے مہینے میں مولوی تھیلہ لے کر بازار میں سودا خریدنے بھی نہ جائے جب تھیلہ پکڑ کر جاتے ہیں تو لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید چندہ لینے کے لیے آرہا ہے حالانکہ وہ تو گھر کے لیے ٹماٹر اور مٹر لینے کے لیے نکلا تھا لیکن لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید بھیک مانگنے کے لیے آیا ہے۔
اگر میرا رمضان میں صبح فجر کے بعد درس ہو رات تراویح کے بعد درس ہو تو میں آپ سے چندہ نہیں مانگتا۔ یہ اعلان اس لیے کرتا ہوں جتنا بھی اچھا بیان کرو جتنے بھی دلائل دو آخر تک لوگ سمجھتے ہیں کہ ابھی آیا چندے کا اعلا ن، ابھی آیا، ابھی آیا، میں پہلے کہتا ہوں چندے کا اعلان نہیں ہوگا ان شاء اللہ مسائل بیان ہوں گے۔ اللہ رب العزت ہمیں دلائل کے ساتھ اپنا مسئلہ بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائے {آمین} ایک بات میری سمجھ سے بالا تر ہے مجھے سمجھ نہیں آتی شاید آپ کو سمجھ آتی ہو، دیکھیں دو باتیں الگ الگ ہیں ایک ہے اپنے مسلک کو بیان کرنا ایک ہے دوسرے کے مسلک پر کیچڑ اچھالنا دونوں میں فرق ہے ناں!
ہم نماز کتنی پڑھتے ہیں؟ پانچ اوقات! تو ہمیں پانچ اوقات بیان کرنے نہیں چاہییں؟ ہم رمضان کا روزہ رکھتے ہیں تو نہیں بتا نا چاہیے؟ رات کو تراویح پڑھتے ہمیں نہیں بتانا چاہیے؟ ایک آدمی رمضان کا روزہ رکھتا ہے رات کو تراویح بیس رکعات پڑھتا ہے تو بیس پر دلائل دے، ایک آدمی آٹھ پڑھتا ہے وہ آٹھ پر دلائل دے، آٹھ والا اپنے دلائل دے، بیس والا اپنے دلائل دے، بیس والا آٹھ والے کو گالی مت دے اور آٹھ والا بیس والے کو گالی مت دے یہ بات تو ٹھیک ہے لیکن ہمارے کچھ ناسمجھ حضرات کہتے ہیں نہیں مسئلہ ہی بیان نہ کرو۔ دلائل ہمارے ذمہ ہیں میں اس لیے عرض کررہاتھا اللہ نے قرآن میں اعلان کیا ہے
فاسئلوا اہل الذکر ان کنتم لا تعلمون
اگر تمہارے پاس علم نہیں ہے تو تم مسئلہ پوچھو اور مسئلہ پوچھ کر اس پر عمل کرو۔
اہل الذکرفرمانے کی وجہ
اور ایک بات میں کہتا ہوں اللہ کو قرآن میں کہنا چاہیے تھا اہل علم سے پوچھو رب نے اہل علم نہیں فرمایا بلکہ فرمایا فاسئلوا اہل الذکر اہل ذکر سے پوچھو اگر تم عالم نہیں ہو تو اہل علم سے پوچھو۔ رب کہتا ہے کہ اہل علم نہیں اہل ذکر سے پوچھو اہل ذکر کیوں فرمایا؟ اہل ذکر ایسے عالم کو کہتے ہیں جو اپنے علم پر عمل بھی کرتا ہو اس لیے رب نے فرمایا اگر تمہارے پاس مسئلہ نہ ہوتو ایسے عالم سے پوچھو جو شریعت پر عمل بھی کرتا ہو جب اس کے اپنے گھر میں ٹی وی ہے وہ تمہارے سامنے جھوٹ نہیں بول سکتا جو خود حرام کھاتا ہے وہ تمہیں مسئلہ نہیں بتا سکتا اس لیے ایسے عالم سے مسئلہ پوچھو جو شریعت پر عمل بھی کرتا ہے۔
کامیابی پورے دین پر چلنے میں
تو میں یہ عرض کررہاتھا رمضان میں دو عبادتیں ہیں ایک دن کی اور ایک رات کی، دن کی عبادت یہ رمضان کا روزہ ہے اور رات کی عبادت یہ رات کی تراویح ہے دن کی عبادت الگ ہے رات کی عبادت الگ ہے اگر آپ میں سے کسی نے تبلیغ کے ساتھ وقت لگایا ہو تو وہ میری بات جلدی سمجھیں گے اگر وقت نہیں لگایا تو اللہ توفیق عطا فرمائے۔ اب دو دو تین تین دن لگا لو ہمارے بزرگ اعلان کرتے ہیں اللہ نے کامیابی پورے دین پر چلنے میں رکھی ہے کتنے دین پر {عوام۔ پورے دین پر } تو روزے رکھو آدھے یا پورے {عوام۔ پورے}اور تراویح بھی پوری پڑھو اور روزے بھی پورے رکھو اللہ نے پورے دین پر چلنے میں کامیابی رکھی ہے ناں۔
یہ تو نہیں کہ روزے پورے رکھ لو اور تراویح آدھی پڑھ لو۔ روزہ رکھو تو وہ بھی پورا تراویح پڑھو تو وہ بھی؟ {عوام، پوری}اب روزہ کتنا ہے؟ وہ ہم پڑھتے رہتے ہیں اور سنتے رہتے ہیں اس پر دلائل کی حاجت نہیں ہے ہر آدمی جانتا ہے۔
تراویح اور مسلک اہل السنۃ
تراویح کتنی ہیں؟ اہل السنت والجماعت کا مسلک یہ ہے کہ تراویح بیس رکعت سنت ہے اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس رکعت پڑھی ہیں۔

خلیفہ راشد نے بیس رکعت پڑھی ہے۔

صحابہ کرام نے بیس رکعت پڑھی ہے۔

مکہ والوں نے بیس رکعت پڑھی ہے۔

مدینہ والوں نے بیس رکعت پڑھی ہے۔
جب نبی بیس رکعت پڑھے تو تراویح بیس رکعت سنت ہوگی، خلیفہ راشد بیس رکعت پڑھے تو تراویح بیس رکعات سنت ہوگی ناں، اگر صحابہ بیس رکعت پڑھیں تو بیس رکعات سنت ہوگی ناں، اگر مکہ اور مدینہ والے تراویح بیس رکعات پڑھیں تو تراویح بیس رکعت سنت ہوگی۔ایک ہے تراویح کے فضائل بیان کرنا وہ آپ سنتے رہتے ہیں اور آپ حضرات کے سامنے بیانا ت بھی ہوتے ہیں۔
کیا بیس رکعات تراویح فاروق اعظم کی سنت ہے؟
لیکن عموما ہمارے حضرات میں ایک غلط بات یہ پھیلی ہے کہ کہتے ہیں بیس رکعات تراویح پڑھنا یہ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی سنت ہے یہ بالکل جھوٹ ہے بیس رکعت تراویح فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی سنت نہیں ہے اللہ کے پیغمبر کی سنت ہے میں آگے جاکر عرض کروں گا کہ یہ جملہ کیسے لوگوں نے کہا کہ بیس رکعت تراویح فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی سنت ہے۔ میں پہلے دلائل عرض کروں گا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح کتنی پڑھی ہے؟
تراویح اور عمل پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے تین باتیں ثابت ہیں یہ ذہن نشین کرلو:
1: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےکتنی رات تراویح پڑھی۔
2: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح کتنے وقت میں پڑھی۔
3: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعات پڑھی ہیں۔
تراویح کتنی رات پڑھی ہے؟ اب یہ روایت جامع ترمذی میں موجود ہے یہ روایت سنن ابوداؤد اور سنن نسائی اور سنن ابن ماجہ میں موجود ہے صحاح ستہ کی چار کتابوں میں یہ روایت موجود ہے۔ حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ اس حدیث کے راوی ہیں کہتے ہیں۔
صمنا مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فلم یصل بنا۔
ترمذی جلد اول صفحہ 286
اللہ کے نبی نے دن کو روزہ رکھا لیکن رات کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح نہ پڑھائی حتی کہ رمضان کے 23 دن گزرگئے فلما کانت السابعۃ جب سات دن باقی رہ گئے اب ساتویں رات چھ دن باقی اور ساتویں رات 23 شب بنی ناں، کہتے ہیں اللہ کے نبی مسجد میں تشریف لائے قام بنا حضور نے ہمیں تراویح پڑھائی حتی ذھب ثلث اللیل یہاں تک کہ رات کا ایک تہائی حصہ گزر گیا جب اس کے بعد 24 شب آئی پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح نہیں پڑھائی پھر 25 شب آئی قام بنا اللہ کے نبی نے تراویح پڑھائی حتی ذھب شطر اللیل حتی کہ رات کا آدھا حصہ گزرگیا تو اس کے بعد 26 شب آئی اللہ کے پیغمبر نے تراویح نہیں پڑھائی اب 27 شب آئی قام بنا حضور نے تراویح پڑھائی
حتی خشینا ان یفوتنا الفلاح
حتی کہ سحری تک حضور نے تراویح پڑھائی۔ پوری رات تراویح پڑھائی اب اس حدیث سے دو باتیں معلوم ہوئیں۔
1۔ اللہ کے پیغمبر نے تراویح تین رات پڑھیں، تئیس، پچیس اور ستائیس۔
2۔ یہ معلوم ہوا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے جو تراویح پڑھی ہیں وہ پہلی رات تہائی رات تک دوسری رات نصف رات تک اور تیسری رات، رات کے آخری حصہ تک یہ پیغمبر کا عمل مبارک ہے۔
اہل السنت بیس تراویح کیوں پڑھتے ہیں
تیسری بات کہ اللہ کے پیغمبر نے تراویح کتنی پڑھی ہے؟ ہم اہل السنت والجماعت بیس تراویح پڑحتے ہیں کیونکہ یہی سنتِ پیغمبر ہے۔
یہ روایت ابن عباس رضی اللہ عنہما پیغمبر کے حقیقی چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے بیٹے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ ہیں پیغمبر کے صحابی ہیں اور بہت بڑے عالم صحابی ہیں۔ ان کی روایت مصنف ابن ابی شیبہ میں موجود ہے ابن ابی شیبہ کون تھا {عوام، امام بخاری کا استاد}بابا تم اپنے دلائل بھی نہیں سن سکتے؟ میں کسی کو برا کہہ رہا ہوں؟ میں کسی کو غلط کہہ رہا ہوں؟ جو تراویح تم روزانہ پڑھتے ہو اس تراویح پر دلیل بیان کرنا بھی کوئی جرم ہے؟ تم تراویح کتنی پڑھتے ہو؟ بولیے !{عوام بیس}کبھی تم سے کوئی بازار میں پوچھ لے بیس کیوں پڑھتے ہو کیا جواب دوگے پتہ نہیں، پھر تم مار کھاؤ گے ناں، میں کہتا ہوں جب بیس پڑھتے ہو تو بیس کی دلیل بھی یاد کرو ناں۔
میں نے آپ سے گزارش کی ہے اپنے مسلک کو بیان کرو اپنے مسلک کے دلائل یاد کرو یہ ہمارے ذمہ ہے اپنے مسلک کے دلائل یاد کرو مخالف کو نہ چھیڑو، نہ لڑو نہ جھگڑو، نہ فرقہ واریت پھیلاؤ لیکن اپنے دلائل تو تمہیں یاد کرنے چاہیئں ناں؟ اب میں بات کہنے لگا تھا کہ یہ روایت ابن ابی شیبہ میں موجود ہے۔
عمل پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اور بیس رکعات تراویح
اس کتاب کا نام ہے مصنف ابن ابی شیبہ۔ ان کا نام تھا ابوبکر یہ حضرت امام بخاری کے استاد ہیں۔ شاگرد بڑا ہوتا ہے یا استاد بڑا ہوتا ہے؟ کون بڑا ہوتا ہے؟ {سامعین: استاد}استاد بڑا ہوتا ہے ناں تو میں بخاری کی نہیں بخاری کے استاد کی بات کرتا ہوں میں امام بخاری کی بات بھی کروں گا ان شاء اللہ لیکن استاد سے چلنا چاہیے پہلے استاد کی بات کرو پھر شاگرد کی، لوگ کہتے ہیں استادوں کو چھوڑو شاگرد کی بات کرو، ہم کہتے ہیں نہیں پہلا نمبر استاد کا ہے۔
دلیل نمبر ۱
ابوبکر ابن ابی شیبہ یہ مصنف ابن ابی شیبہ میں فرماتے ہیں ابن عباس کی روایت موجود ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلی فی رمضان عشرین رکعۃ والوتر
مصنف ابن ابی شیبہ ج 2ص 286 طبع ملتان وفی نسخہ ج 5ص225
اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں بیس رکعت تراویح بھی پڑھتے اور وتر بھی پڑھتے، بولیں کتنی پڑھتے؟ {سامعین: بیس رکعات }
دلیل نمبر2
حضرت جابر رضی اللہ عنہ یہ پیغمبر کے صحابی ہیں کتاب کانام ہے تاریخ جرجان،کتاب کانام یاد رکھو تاریخ جرجان، یہ ایک جلد میں عربی زبان میں لکھی ہوئی ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
خرج النبی صلی اللہ علیہ وسلم ذات لیلۃ اللہ کے پیغمبر رات کو باہر تشریف لائے فصلی الناس وفی روایۃ فصلٰی بالناس عشرین رکعۃ واوتر بثلثۃ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نےتراویح بیس رکعات پڑھائی اور وتر تین رکعت پڑھائے
تاریخ جرجان ص142 طبع بیروت وفی نسخہ ص317
تراویح کتنی پڑھائی؟ {سامعین: بیس}اور وتر؟{سامعین: تین}پہلی روایت میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے جو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور معمولی درجہ کے نہیں بلند درجہ کے صحابی ہیں اور کتاب کا نام ہے مصنف ابن ابی شیبہ امام بخاری کے بھی استاد، دوسری حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث، تاریخ جرجان میں یہ حدیث موجود ہے۔ یہ تو اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل تھا۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا عمل
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا عمل کیا تھا اللہ کے نبی کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا دور تھا اللہ کے پیغمبر نے صرف تین رات تراویح پڑھائی ہیں پورا مہینہ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں پڑھائی پورا مہینہ جماعت کا اہتمام نہیں فرمایا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بھی جماعت کا اہتمام نہیں فرمایا اس لیے عہد صدیقی میں کوئی روایت نہیں ملتی کہ صحابہ کتنی رکعت نماز پڑھاتے اور صحابہ کیسے پڑھتے؟ الگ الگ نماز پڑھا کرتے تھے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور بیس رکعات تراویح
لیکن جب عمر رضی اللہ عنہ کا دور آیا تو روایت میں آتا ہے یہ روایت بخاری کی ہے باب فضل من قام رمضانامام بخاری نے تراویح کے عنوان کے تحت حدیث نقل کی ہے حضرت عبد الرحمن بن عبد القاری کہتے ہیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ مسجد نبوی میں تشریف لائے تو دیکھا فاذاالناس اوزاع متفرقون لوگ تراویح پڑھتے اور تراویح کیسے پڑھتے یصلی الرجل بصلوۃ ایک آدمی الگ تراویح پڑھتا
ویصلی الرجل ویصلی الرھط بصلوتہ
ایک آدمی الگ تراویح پڑھتا اور ایک جماعت الگ تراویح پڑھتی یصلی الرجل بنفسہ ایک آدمی اکیلا پڑھتا ویصلی الرھط بصلوتہ ایک آدمی الگ ہو تا لوگ اس کے پیچھے ہوتے الگ الگ نماز پڑھتے اور دو دو چار ٹولیوں کی صورت کی میں نماز پڑھتے تو صحابہ الگ الگ تراویح پڑھتے جماعت کا اہتمام نہیں تھا۔
بخاری ج 1ص269
عمر بن خطاب رضی اللہ نے فرمایا یہ صحیح بخاری کی حدیث ہے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرمانے لگے
واللہ انی لاری لوجمعت ھؤلاء علی قاری واحد لکان امثل
اگر یہ لوگ الگ الگ تراویح نہ پڑھیں امام ایک ہوجائے اور سارے مل کر تراویح پڑھیں جماعت کے ساتھ پڑھیں مل کر پڑھیں تو کتنی زبردست تراویح ہوجائے۔ کتنا لطف آئے کہ لوگ الگ پڑھنے کی بجائے جماعت کے ساتھ پڑھیں تو مزا زیادہ آئے گا تراویح زیادہ مزے دار ہوگی۔
آپ نے سنا ہمارے رائے ونڈ کے بزرگ ایک جملہ کہتے ہیں کہ آدمی اکیلا عمل کرے وہ رائی کی طرح ہے جماعت کے ساتھ عمل کرے وہ پہاڑ کی طرح ہے۔ حضرت عمر بن خطاب نے پھر ان کو جمع کیا امام بخاری کہتے ہیں ثم عزم عمرعمر ضی اللہ عنہ نے پختہ ارادہ کیا فجمعہم اور لوگوں کو جمع کردیا علی ابی ابن کعب ابی بن کعب صحابی رسول کو عمر بن خطاب نے امام بنایا باقی صحابہ کو پیچھے کھڑا کردیا ایک امام باقی سارے مقتدی اب اکٹھے تراویح شروع ہوئی۔
یہ بخاری میں نہیں ہے کہ عمر نےتراویح کتنی پڑھائی امام بخاری نے یہ بات تو فرمادی کہ عمر بن خطاب نے ابی ابن کعب کے پیچھے صحابہ کو جمع کردیا تروایح کتنی تھی یہ روایت ابو داؤد میں موجود ہے، یہ روایت سیر اعلام النبلاء میں موجود ہے۔
سیر اعلام النبلاء جلد 3صفحہ 176
جامع المسانید وسنن ابن کثیر کے اندر موجود ہے حضرت حسن بصری بہت بڑے تابعی تھے حسن بصری کا نام کون نہیں جانتا رابعہ بصریہ اور حسن بصری کانام دنیا جانتی ہے، حسن بصری کہتے ہیں:
ان عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ جمع الناس علی ابی بن کعب فکان یصلی بھم عشرین رکعۃ ویوتر بثلاث
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کوحضرت ابی ابن کعب کے پیچھے جمع کردیا ابی بن کعب تراویح بیس رکعات پڑھاتے تھے وتر تین پڑھاتے تراویح کتنی پڑھاتے؟ {سامعین: بیس}اور وترکتنے پڑھاتے؟ {سامعین: تین}یہ عمر بن خطاب کا عمل تھا تراویح بیس رکعت شروع ہوگئی اور وتر تین رکعات شروع ہوگئے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ اور بیس رکعات تراویح
اس کے بعد ، اب آگےچلیے۔۔۔
حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات بڑی صراحت کے ساتھ موجود ہے علی المرتضی رضی اللہ عنہ کی یہ روایت السنن الکبری للبیہقی کے اندر موجود ہے حضرت ابو عبد الرحمان السلمی کہتے ہیں
ان علیا جمع القراء فی رمضان
حضرت علی رضی اللہ نے، جب رمضان المبارک کا مہینہ آیا، تو قاریوں کو جمع کیا کن کو جمع کیا {سامعین: قاریوں کو}بات سمجھنا حضرت علی نے حکم کیا دیا
فامر رجلا ان یصلی بالناس عشرین رکعۃ وکان علی لیوتر بہم
حضرت علی نے امام کو حکم دیا کہ لوگوں کو تراویح بیس رکعت پڑھایا کرو۔ وہ امام تراویح پڑھاتا وتر علی المرتضی رضی اللہ عنہ خود پڑھاتے۔
سنن الکبری للبیہقی ج2 ص496
اس حدیث سے دو مسئلے معلوم ہوئے:
1: علی المرتضی نے تراویح بیس رکعت پڑھنے کا حکم دیا۔
2: یہ بھی جائز ہے کہ تراویح الگ امام پڑھے وتر الگ امام پڑھائے دونوں باتیں ٹھیک ہیں یہ سنن الکبری للبیہقی کی حدیث موجود ہے۔
ایک اور روایت سنیے:
کتاب کا نام ہے مسند امام زید، نام یاد رکھو کتاب کا نام مسند امام زید اور یہ کتاب ہے کس کی؟ آدمی کتنا بڑا ہے؟ اندازہ کرنا، حضرت علی رضی اللہ کے بیٹے کا نام ہے حضرت حسین رضی اللہ عنہ، حضرت حسین کے بیٹے کا نام ہے حضرت علی، حضرت علی کے بیٹے کانام ہے حضرت زید، زید بن علی بن حسین بن علی کتنا بڑا آدمی ہے زید بن علی بن حسین بن علی، حضرت علی کا پڑپوتا حضرت حسین کا پوتا کتنا بڑا آدمی ہوگا!
امام بخاری تو بہت بعد کے آدمی ہیں،امام مسلم تو بہت دور کے آدمی ہیں، یہ حدیث جو میں عرض کرنے لگا ہوں اس کے سارے راوی اہل بیت کے ہیں۔ میں کہتا ہوں ہم نے روایت پڑھی صحابہ کا عمل بھی وہی، اہل بیت کا عمل بھی وہی، حضرت زید بن علی بن حسین بن علی کہتے ہیں حضرت علی کے بارے میں کہ انہ امر الذی یصلی بالناس فی رمضان جو امام رمضان المبارک کے مہینے میں لوگوں کو تراویح کی نماز پڑھاتا تھا حضرت علی نے حکم دیا ان یصلی بالناس عشرین رکعۃ لوگوں کو تراویح بیس رکعات پڑھایا کرو
ویسلم فی کل رکعتین
اور ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیر دیا کرو
ویراوح ما بین کل اربع
اور ہر چار رکعت کے بعد آرام کروایا کرو۔
مسند زید ص139 وفی نسخہ 158
ہم تراویح کتنی رکعت پڑھتے ہیں؟ {عوام، بیس رکعات }اور ہر دو رکعت کے بعد؟ {سامعین: سلام }اور ہر چار رکعت کے بعد آرام کرتے ہیں۔ یہ حکم کس نے دیا؟ علی المرتضی نے دیا ناں! لوگ کہتے ہیں، جی امام ابو حنیفہ نے دیا، میں نے کہا امام ابو حنیفہ پر جھوٹ مت بولو یہ تراویح امام ابو حنیفہ کی نہیں ہے یہ اللہ کے پیغمبر کی ہے بیس تراویح عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی ہے یہ تراویح علی المرتضی کی ہے، لیکن امام ابو حنیفہ نے ہمیں بتائی ہے۔ امام صاحب کا قصور یہ نہیں ہے کہ تراویح دی ہے بلکہ اللہ کے نبی اور صحابہ کی نقل کرکے دی ہے۔
روایت علی رضی اللہ عنہ سے ثابت شدہ امور
حضرت علی المرتضی نے کیا فرمایا؟
1: تراویح بیس رکعات پڑھاؤ۔
2: ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرو۔
3: ہر چار رکعت کے بعد آرام کرو۔
حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ کی دانائی
علی المرتضی بڑے دانا آدمی تھے بڑے حکیم آدمی تھے، حضرت علی نے حکم کیوں دیا؟ اسی کتاب کے اندر موجود ہے میں ساتھیوں سے کہا کرتا ہوں آدمی رمضان المبارک کے مہینے میں پورا دن بھوکا رہتا ہے پورا دن پیاسا رہتا ہے جب شام آتی ہے ناں پھر افطاری کھاتا نہیں ہے افطاری پر گرتا ہے۔ دستر خوان پر پکوڑے بھی ہوں گے، دستر خوان پر سموسے بھی ہوں گے، دسترخوان پر جلیبیاں بھی ہوں گی، دستر خوان پر گنڈیریاں بھی ہوں گی، دستر خوان پر دودھ بھی ہوگا، دستر خوان پر شربت بھی ہوگا، بھائی اتنی چیزوں کا جوڑ ہے آپس میں؟ بس آتا گیا اور جمع ہوتا گیا، جمع ہوتا گیا یہ بھی سارے مال کھارہا ہے، نتیجہ کیا نکلے گا؟ پورے دن کا بھوکا پورے دن کا پیاسا اور مختلف قسم کی چیزیں کھائیں تو پیٹ خراب ہوگا، اب پیٹ میں گڑ بڑ تو ہوگی رات کو تراویح مشکل تو ہوگی ناں۔
علی المرتضی کتنے دانا تھے حضرت علی المرتضی نے فرمایا جب تراویح بیس رکعت پڑھاؤ تو جب دو رکعت پر سلام پھیرو ناں توہر چار رکعت کے بعد ترویحہ کرنا،ایسا کیوں فرمایا فیرجع ذالحاجۃ ویتوضأ تاکہ ضرورت مند آدمی ہو وہ جائے اپنی ضرورت کو پورا کرے اور وضو کرے اور اگلی چار رکعات میں آکر پھر شامل ہوجائے {سبحان اللہ}ہمارے ہاں کیا ہوتا ہے اگر کسی آدمی کا پیٹ خراب ہو وہ بے چارہ وضو کرلے پھر جائے تو لوگ کہتے ہیں تیرا پیٹ خراب سی تو تراویح پڑھن ہی نہ آوندا {یعنی اگر تیرا پیٹ خراب تھا تو تو تراویح پڑھنے کے لیے ہی نہ آتا}اللہ کے بندو! اس آدمی کو تو شاباش دو اس آدمی کو ملامت کیوں کرتے ہو ایک آدمی بیماری کے باوجود تراویح پڑھ رہا ہے اس کو شاباش دینی چاہیے اس کو ملامت نہیں کرنا چاہیے۔ تو علی المرتضی نے تراویح کتنی پڑھنے کا حکم دیا؟ سامعین: بیس}
صحابہ کرام اور بیس رکعات
حضرت عمر وعلی رضی اللہ عنہما ان کے بعد صحابہ کی باری آئی یہ روایت مصنف ابن ابی شیبہ کے اندر موجود ہے ابن ابی شیبہ کون ہیں؟ {سامعین: امام بخاری کے استاد }ابن ابی شیبہ ان کا نام ہے ابوبکر، ابوبکر ابن ابی شیبہ ان کی کتاب مصنف میں روایت موجود ہے۔
حضرت عطاء بن ابی رباح اور بیس رکعا ت تراویح
حضرت عطاء بن ابی رباح، عطاء بن ابی رباح تابعی ہیں صحابہ کے شاگرد ہیں عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں:
ادرکت الناس میں نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو پایا وھم یصلون ثلث وعشرین رکعۃ والوتر صحابہ 23 رکعت پڑھتے 20رکعات تراویح اور تین رکعت وتر پڑھا کرتے تھے۔
مصنف ابن ابی شیبہ جلد2 صفحہ285
حضرت ابراہیم نخعی اور بیس رکعات تراویح
ابراہیم النخعی رحمہ اللہ بہت بڑے تابعی ہیں ابراہیم نخعی نے نقل کیا کتاب کا نام ہے کتاب الآثار یہ حدیث کی کتاب ہے۔ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں صحابہ کے بارے میں، کہتے ہیں
کان الناس یصلون خمس ترویحات ویوترون بثلاث
کہ صحابہ پانچ ترویحے پڑھتے اور تین رکعت وتر پڑھتے۔
کتاب الآثار صفحہ 41رقم الحدیث2110
ترویحے کتنے پڑھتے؟ {سامعین: پانچ}ایک ترویحہ تو جانتے ہوناں، تراویح جمع ہے ترویحہ کی ترویحہ کہتے ہیں چار رکعات کے بعد آرام کرنا، چار کے بعد آرام کرو ایک ترویحہ، آٹھ کے بعد آرام کرو دو ترویحے، بارہ کے بعد آرام کرو تین ترویحے،سولہ کے بعد آرام کرو چارترویحے، بیس کے بعد آرام کرو تو؟ {سامعین: پانچ ترویحے }پانچ بنے ناں! تو صحابہ پانچ ترویحے پڑھتے، اب دیکھو اللہ کے پیغمبر کی سنت بھی بیس، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی بھی بیس، حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ کی بھی بیس، اور صحابہ رضی اللہ عنہم کی بھی بیس۔
علامہ ابن تیمیہ اور بیس رکعات تراویح
اب ایک اور فتوی سنو! یہ ہمارا فتوی نہیں ہے حنفی عالم کا نہیں ہے امام ابن تیمیہ مجموعہ فتاوی ابن تیمیہ میں نقل کرتےہیں، کہتےہیں
انہ قد ثبت ان ابی بن کعب کان یصلی فی قیام رمضان عشرین رکعۃ ویوتر بثلاث
کہتے ہیں حضرت ابی بن کعب نے تراویح بیس رکعت پڑھائی وتر تین رکعت پڑھائے
ورأی کثیر من العلماء ان ذلک سنۃ
علماء کہتے ہیں کہ بیس رکعت تراویح اور تین رکعت وتر یہ سنت ہیں، یہ سنت کیوں ہیں کہتے ہیں صحابہ کرام موجود تھے اور ایک صحابی نے بھی حضرت اُبی کا انکار نہیں کیا۔ حضرت ابی بن کعب تراویح پڑھاتےرہے سارے صحابہ پڑھتے رہے معلوم ہوتا ہے اگر سنت نہ ہوتی تو کوئی صحابی انکار ضرور کرتا صحابہ ہماری طرح کمزور ایمان والے نہیں تھے صحابہ ایمان والے تھے اور مضبوط ایمان والے تھے کوئی آدمی سنت کے خلاف عمل کرتا صحابہ ضرور اس کو روکتے صحابہ نے نہیں روکا۔
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے لیے صحابہ کا دعا مانگنا
میں ایک اور بات کہتا ہوں شیخ احمد رومی نے کتاب لکھی ہے ، مجالس الابرار، اس کے اندر نقل کیا ہے۔ کہتے ہیں ابی ابن کعب تراویح بیس رکعت پڑھتے عمر بن خطاب نے حکم دیا
والصحابۃ متواخرون حینئذ
بہت بڑی تعداد میں صحابہ موجود تھے، حضرت عثمان موجود تھے،علی موجود تھے، عباس موجود تھے، ابن عباس موجود تھے، حضرت معاذ، حضرت زبیر، حضرت طلحہ رضی اللہ عنہم موجود تھے۔ کہتے ہیں سارے صحابہ موجود تھے ولا رد علیہ احد اور ان میں سے کسی ایک صحابی نے بھی تردید نہیں کی سارے صحابہ ان کے ساتھ اتفاق کرتے رہے شیخ احمد رومی نے بڑی عجیب بات کی ہے کہتے ہیں ایک ہوتا ہے انکار کرنا انکار نہیں کیا
بل سعدوہ ووافقوہ وواظبوہ علیہا
بیس رکعت تراویح پر عمر بن خطاب کا ساتھ بھی دیا عمر بن خطاب کے ساتھ تعاون بھی کیا بلکہ سارے صحابہ بیس رکعت تراویح پڑھتے رہے۔
حضرت علی المرتضی تو عمر بن خطاب کی اتنی تعریف کرتے حتی ان علی اصنع علیہم تعریف کرتے اور عمر بن خطاب کے لیے دعا ئیں مانگتے حضرت نے دعا کیا مانگی؟ کہا
نور اللہ قبر عمر کما نور مساجدنا
اے اللہ عمر کی قبر کو روشن کردے اس نے ہماری مساجد کو روشن کیا علی دعائیں ما نگتے ان کے لیے اب دیکھو میں بات سمیٹ کر کہتا ہوں میں نے اللہ کے نبی کا عمل نقل کیا، عمر بن خطاب کا نقل کیا، صحابہ کرام کا نقل کیا۔
اہل مکہ اور بیس رکعات تراویح
یہ روایت جامع ترمذی کی ہے جامع ترمذی صحاح ستہ کی کتاب ہے میں نے ادھر ادھر کی کتاب پیش نہیں کی حضرت امام ترمذی فرماتے ہیں کہ جو تراویح ہم پڑھتےہیں کہتے ہیں:
اکثر اہل العلم علی ماروی عن علی وعمر واصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم عشرین رکعۃ۔
کہتے ہیں اہل علم کہتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بیس پڑھی حضرت علی نے بیس پڑھی صحابہ بیس پڑھتے۔
ترمذی جلد اول صفحہ166
اہل علم بھی بیس پڑھتے اہل علم کتنی پڑھتے؟ {سامعین: بیس}آگے سنیئے۔۔۔ امام شافعی نے کہا
ہکذا ادرکت ببلدنا مکۃ کانوا یصلون عشرین رکعۃ
امام شافعی کہتے ہیں کہ میں نے اہل مکہ کو پایا کہ مکہ والے بیس رکعت پڑھتے۔
اہل مدینہ اور بیس رکعات تراویح
مدینہ والو ں کی باری آئی عبدالعزیز بن رفیع فرماتے ہیں:
کان ابی بن کعب یصلی بالناس فی رمضان بالمدینۃ عشرین رکعۃ ویوتر بثلاثۃ
حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ مدینہ منور ہ میں بیس رکعت تراویح پڑھتے اور وتر تین رکعت پڑھتے۔
مصنف ابن ابی شیبہ ج2 ص285

مکہ والے کتنی رکعت تراویح پڑھتے؟ سامعین: بیس}

مدینہ والے؟ سامعین: بیس}

ہمیں کتنی پڑھنی چاہیئں {سامعین: بیس}
آج بھی مکہ والے بیس پڑھتے ہیں آج بھی مدینہ والے بیس پڑھتے ہیں اور آج میں فاروق آباد میں بڑی ذمہ داری سے با ت کہتا ہوں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور سے لے کر صحابہ کے دور سےلےکر آج تک ایک دن بھی ایسا نہیں گزرا کہ مکہ اور مدینہ کی مسجد میں، بیت اللہ میں، یا مدینہ میں ایک دن بھی ایسا نہیں گزراکہ کسی ایک شخص نے بھی تراویح بیس رکعت سے کم پڑھی ہو تو تراویح کتنی پڑھیں گے؟ سامعین: بیس}
اب بات سنو میں بات سمیٹ کر کہتا ہوں اللہ کے پیغمبر نے کتنی پڑھی؟ عمر بن خطاب نے کتنی پڑھی؟ علی المرتضی نے کتنی پڑھی؟ صحابہ نے کتنی پڑھی؟ اہل علم کتنی پڑھتے ہیں؟ مکہ والے کتنی پڑھتے ہیں؟ مدینہ والے کتنی پڑھتے ہیں؟ {سامعین: بیس}۔ ہمارے لوگ کہتے ہیں جی وی تراویح دی گل نہ کرنا تراویح دی گل نہ دسنڑا، بابا تراویح کی بات کیوں نہ بتائیں؟ کوئی وجہ تو سمجھاؤمیں کسی کو برا کہتا ہوں؟ میں نے کسی کو غلط بات کی ہے؟ بھائی دیکھو !میں آپ سے پوچھتا ہوں ہم غلط بات تو نہیں کہتے ہم نمازیں کتنی پڑھتے ہیں؟ {سامعین: پانچ }تو نہیں بتانا چاہیے کہ بیت اللہ کا حج فرض ہے یا نہیں؟ اس پر دلائل نہیں دینے چاہیے؟ سامعین: چاہییں}
میرے دوستو جو ہمارا عمل ہے اس عمل پر دلیل یا د نہیں کروگے نتیجہ یہ نکلے گا کہ ایک ادھر سے آئے گا اور دوسرا ادھر سے آئے گا، تیسرا ادھر سے آئے گا، لوگ آپ کے نوجوانوں کو گمراہ کریں گے، آ پ کے نوجوانوں کو خراب کریں گے پھر آپ پریشان ہوں گے۔ ہمارا بیٹا تھا دور نکل گیا، ہمارا بھائی تھا خراب ہوگیا،۔میں کہتا ہوں یہ جو بیس رکعت تراویح ہم پڑھتے ہیں ایسے نہیں پڑھتے بحمداللہ ہمارے پاس دلائل موجود ہیں۔
بیس رکعات تراویح اللہ کے پیغمبر کی سنت ہے
بیس رکعت تراویح اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے پھر لوگ یہ جملہ کیوں کہتےہیں کہ جی تراویح عمر بن خطاب کی سنت ہے، فوراً جواب آتا ہے ہم نے کلمہ نبی کا پڑھا ہے عمر بن خطاب کا نہیں پڑھا ہم عمر بن خطاب کی سنت پر عمل کیوں کریں؟ نہیں، میرے دوستو یہ بات ذہن نشین فرمالو۔۔۔

ہم تراویح بیس رکعات پڑھتے ہیں۔

پورا مہینہ پڑھتےہیں۔

جماعت کے ساتھ پڑھتےہیں۔

پورا قرآن ختم کرتے ہیں۔

ہر مسجد میں پڑھتے ہیں۔
پانچ باتیں یاد رکھ لو، کتنی پڑھتے ہو؟{سامعین: بیس}،نمبر دو باجماعت، نمبر تین پورا قرآن ختم کرتے ہیں، نمبر چار پورا مہینہ پڑھتے ہیں اور نمبر پانچ ہر مسجد میں پڑھتے ہیں۔
غیر مقلدین سے سوال
اب میں پوچھتا ہوں یہ تراویح تو ہمارا عمل تھا اور جو لوگ بیس نہیں پڑھتے آٹھ پڑھتے ہیں آپ ان سے پوچھ لیں، وہ بھی آٹھ رکعت پڑھتے ہیں، باجماعت پڑھتے ہیں، پورا مہینہ پڑھتے ہیں، پورا قرآن پڑھتے ہیں اور ہر مسجد میں پڑھتے ہیں۔ آپ ان سے پوچھ لیں کہ پورا مہینہ کیوں پڑھتے ہو؟ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو پورا مہینہ نہیں پڑھی، اگر نبی کی بات کرتے ہو تو نبی نے تو تین رات پڑھی ہیں، پھر پورا مہینہ تم کیوں پڑھتے ہو؟ اللہ کے نبی نے پوری تراویح میں قرآن ختم نہیں کیا یہ میرا دعوی اور چیلنج ہے کوئی اس چیلنج کو توڑے، اللہ کے نبی نے تین رات پڑھا ہے پورا مہینہ نہیں پڑھا ہے نبی پاک نے پورا قرآن بھی نہیں پڑھا ہے اللہ کے نبی نے مسجد نبوی کے علاوہ باقی مسجدوں میں جماعت بھی نہیں کروائی تو پھر تم کس اصول کے تحت پڑھاتے ہو؟
تو پھر فوراً جواب آئے گا اللہ کے پیغمبر نے فرمایا
علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین
کہ میری سنت پر عمل کرو اور میرے خلفائے راشدین کی سنت پر عمل کرو۔
ابن ماجہ صفحہ 5
اللہ کے پیغمبر نے اعلان کیا اصحابی کالنجوممیرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں جس ایک صحابی کی پیروی کرو گے راہ پاجاؤ گے۔
مشکوۃ ج2ص562
میں کہتا ہوں اگر پیغمبر نے خلیفہ راشد کی سنت پر عمل کرنے کا حکم دیا تو پورے مہینہ پڑھنا خلیفہ راشد کی سنت ہے، قرآن ختم کرنا خلیفہ راشد کی سنت ہے ،ہر مسجد میں تراویح پڑھنا خلیفہ راشد کی سنت ہے ،جماعت کا اہتمام کرنا خلیفہ راشد کی سنت ہےتو بیس رکعات تراویح کا اہتمام کرنا بھی خلیفہ راشد کی سنت ہے۔ تو پھر مان لو خلیفہ راشد کی باتیں۔
میرے دوستو ! فاروق آباد کے مسلمانو! میں ایک بات کہتا ہوں اللہ کے پیغمبر نے کیا فرمایا اصحابی کالنجوم میرے سارے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں تم ایک صحابی کے پیچھے بھی چلوگے تو کہاں جاؤگے؟ سامعین: جنت میں }
صحابی قائد کی حیثیت سے
میں ایک اور حدیث پڑھتا ہوں ،یہ تو آپ نے سنی ہے، ایک اور پڑھتا ہوں:
اللہ کے پیغمبر نے فرمایا
مامن احد من اصحابی یموت بالارض الا بعث قاعدا ونورلھم یوم القیامۃ
مشکوۃ ج2 ص562
جس خطہ پر، جس سر زمین پر میر اصحابی فوت ہوتا ہے جب قیامت کو اٹھے گا میرا صحابی اس علاقہ کے لیے نور بھی ہوگا اور ان کا قاعد بھی ہوگا۔ اب میں آپ سے پوچھتا ہوں مجھے بتاؤ اگر ایک صحابی کے پیچھے چلنے سے جنت ملتی ہےتو جو کام سارے صحابہ کریں ان کے پیچھے چلنے سے جنت نہیں ملے گی؟ نہیں سمجھے؟ ایک صحابی عمل کرے اور اس پر چلنے والا نجات پاجائے جو کام سارے صحابہ کریں کیا وہ جنت والا عمل نہیں ہوگا کیا صحابہ نے نبی کے دین کو چھوڑدیا تھا العیاذ باللہ؟
اللہ مجھے اور آپ کو محفوظ فرمائے میں اس لیے کہتا ہوں یہ صحابی کا عمل ہے اور صحابی پیغمبر کے خلاف عمل نہیں کرتا خلیفہ راشد کاعمل پیغمبر کے خلاف نہیں ہم اس لیے کہتے ہیں اللہ کے پیغمبر نے تراویح تین رات پڑھی، میں مسئلہ سمجھانے لگا ہوں اللہ کے نبی نے تراویح بیس رکعات؟ سامعین: پڑھی ہے }
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پورا مہینہ تراویح کیوں نہ پڑھی؟
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پورا مہینہ تراویح پڑھی، لوگ کہتے ہیں عمر بن خطاب نے دین بدل دیا تھا العیاذ باللہ، عمر بن خطاب نے سنت کو بدل دیا تھا العیاذباللہ، ارے کم عقل اور کم علم ! بات یہ نہیں تھی۔ ہم کہتے ہیں کہ نبی نے تین رات پڑھی نبی نےپورا مہینہ کیوں نہ پڑھی نبی نے خود بتادیا ناں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم صرف تین رات تراویح پڑھی اور نبی نے پورا مہینہ کیوں نہیں پڑھی ؟
حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
فانی خشیت ان یفترض علیکم
کہ اگر میں پورا مہینہ اہتمام کے ساتھ پڑھتا تو تم پر تراویح فرض ہوجاتی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پورا مہینہ نہ پڑھی امت پر فرض نہ ہوجائے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پورا مہینہ پڑھی تاکہ پیغمبر کی سنت ہمیشہ کے لیے زندہ ہوجائے۔ سامعین: سبحان اللہ }
تو دونوں نے کا م ٹھیک کیا ناں! اللہ کے پیغمبر نے پورا مہینہ کیوں نہ پڑھیں تاکہ امت پر؟، بولیں! {سامعین: فرض نہ ہوجائے }عمر بن خطاب نے پورا مہینہ کیوں پڑھی تاکہ پیغمبر کی سنت پورا مہینہ زندہ ہوجائے۔ تو اللہ کے پیغمبر کا عمل بھی ٹھیک ہے عمر بن خطاب کا عمل بھی ٹھیک ہے اس لیے میں کہتا ہوں اللہ رب العزت آپ کو بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اس امت کے تہتر فرقے
میں آخری حدیث عرض کرنے لگا ہوں اللہ کے پیغمبر نے ایک بڑی عجیب بات ارشاد فرمائی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے صحابہ سنو!
لیأتین علی امتی ما اتی بنی اسرائیل حذوالنعل بالنعل
میری امت پر وہ حالات آئیں گے جو بنی اسرائیل پر آئے تھے میری امت بنی اسرائیل کے نقش قدم پر چلے گی حتی ان کان منہم من اتی امہ علانیۃ لیاتین من امتی من یصنع ذلکاگر بنی اسرائیل میں کسی بد بخت نے اپنی ماں کے ساتھ منہ کالا کیا تو میری امت میں ایسا بد کردار ہوگا جو یہ گھناؤنا جرم کرے گا۔
اللہ کے پیغمبر نے فرمایا
فان بنی اسرائیل تفرقت علی ثنۃ وسبعین ملۃ بنی اسرائیل
میں بہتر فرقے بنے تھے
وتفترق امتی علی ثلاث وسبعین ملۃ
میری امت میں تہتر فرقے بنیں گے کلہم فی النار یہ سارے جہنم میں جائیں گے الا ملۃ واحدہ ان میں جنت میں جانے والا ایک ہوگا صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ من ھی وہ جنت میں جانے والا کون ہوگا پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ما انا علیہ واصحابیاس کا ترجمہ یاد کرلو، جو سنت میری پر عمل کرلے اور پوچھے میرے صحابہ سے۔
ترمذی ج2 ص93
سنت نبی کی پوچھے صدیق سے، سنت نبی کی پوچھے عمر سے، سنت نبی کی پوچھے عثمان سے، سنت نبی کی پوچھے علی سے، سنت پیغمبر کی پوچھے صحابہ سے، ہم نبی کی سنت پر عمل کرتے ہیں مگر پھر پوچھتے صحابہ رضوان اللہ علیہم سے ہیں۔ پوچھتے کس سے ہیں؟
{سامعین: صحابہ سے }کیونکہ نماز پڑھتے نبی کو صحابہ نے دیکھا ناں تراویح پڑھتے نبی کو کس نے دیکھا {سامعین: صحابہ نے }تو جو صحابی پڑھے گا وہی بر حق ہوگا جو خلفاء راشدین پڑھیں گے وہی تراویح بر حق ہوگی۔
بیس رکعات تراویح کس کا مسلک ہے؟
میں اس لیے کہتا ہوں بیس رکعات تراویح پڑھنا ابو حنیفہ کا مسئلہ نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مسئلہ ہے، بیس رکعات تراویح پڑھنا فقہ حنفی کا مسئلہ نہیں ہے یہ خلیفہ راشد کا مسئلہ ہے، بیس رکعات تراویح کا مسئلہ امام ابو حنیفہ کا نہیں ہے یہ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کا مسئلہ ہے، بیس رکعات تراویح پڑھنا ابو حنیفہ کا مسئلہ نہیں ہے پوری امت کے علماء کا مسئلہ ہے۔
دعا کرو اللہ ہمیں نبی کی سنت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اللہ ہمیں خلیفہ راشد کے طریقہ پر چلنےکی توفیق عطا فرمائے اللہ ہمیں صحابہ کے نقش قدم پر چلنےکی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
اس لیے میری آپ سے گزارش ہے کہ تراویح کتنی پڑھوگے؟{سامعین: بیس}بیس سے پہلے دوڑنا نہیں ہے یہ ہمارے ہاں مرض چلا ہے وباء چلی ہے،کوئی آٹھ پڑھ کر دوڑ جاتا ہے ، کوئی بارہ کے بعد دوڑ جاتا ہے۔
بیس رکعات تراویح پر دلائل دینے کی وجہ
میں ابھی پچھلے دنوں پشاور گیا وہاں عشاءکے بعد بیان تھا تو میں نے وہاں تراویح پر بیان کیا۔ ایک آدمی نے مجھ سے سوال کیا سوال بڑا اچھا تھا سوال بڑا معقول تھا اس نے طنز سے سوال نہیں کیا بڑی محبت سے سوال کیا۔
کہتا ہے مولوی صاحب ہماری مسجد میں سارے لوگ بیس رکعات تراویح ادا کرتے ہیں کوئی بھی آٹھ والا نہیں تو آپ بیس رکعات پر دلائل کیوں دیتے ہیں اس کی کیا ضرورت تھی؟ میں نےکہا یار آپ تو پڑھے لکھے آدمی ہیں، وہ دنیا دار آدمی تھا کلین شیو تھا دنیا کی تعلیم رکھتا تھا، میں نے کہا آ پ تو پڑھےلکھے آدمی ہیں جس علاقہ میں پولیو نہ پھیلے اس علاقہ میں ڈاکٹر پولیو کے قطرے پلاتے ہیں یا نہیں؟ کہتا ہے پلاتے ہیں میں نےکہا جب حکومت پولیو کا اعلان کرے ناں آپ کہنا ابھی ہمارے محلہ میں نہ لگاؤابھی ہمارے بچوں کو پولیو نہیں ہوا، یہی کہتےہو؟ اگر ماں کہہ بھی دے کہ نہیں پلانا جبراً پلاتے ہو،کہ نہیں بھائی نہیں ڈاکٹروں نےکہہ دیا۔ کہنے لگا پولیو کے قطرے احتیاطاً پلائے جاتے ہیں کہ کہیں پولیو کا مرض آنہ جائے۔
میں نےکہا میں نےآپ کی مسجد میں بیس رکعات تراویح پر دلائل اس لیے دیے ہیں کہ اب تو پڑھتے ہیں کہیں ایسا نہ کہ کل کو لوگ چھوڑ نہ دیں یہ بات بتانی چاہیے ناں بھائی، تو آپ کتنی پڑھوگے؟ {سامعین: بیس}بیس سے پہلے دوڑنا نہیں۔
رمضان اور صبر
اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے بتایا کہ فضائل اعمال میں شیخ زکریا رحمہ اللہ اللہ ان کی قبر پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے حضرت نے پہلی حدیث نقل کی ہے حضور فرماتے ہیں رمضان کے بارے میں فرماتے ہیں رمضان کا مہینہ آیا شھر الصبر والصبر ثوابہ الجنۃ بات سمجھنا اللہ کے پیغمبر فرماتے ہیں رمضان صبر کا مہینہ ہے اور صبر پر اللہ کیا دیتے ہیں؟ سامعین: جنت }
فضائل اعمال ص636 ابن خزیمہ ج3ص191
بولیں ناں بھائی تمہیں روزہ لگا ہے تو مجھے نہیں لگا؟ میرا تو فجر کے بعد تیسرا بیان ہے۔ میں روزہ رکھ کے بیان کرتا ہوں تراویح بھی پڑھتا ہوں اپنا پوراپارہ سناتا ہوں۔
صبر والا کون؟
جو بات میں کہنے لگا ہوں اللہ کے پیغمبر نے فرمایا یہ رمضا ن کا مہینہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ؟ {سامعین: جنت }تو دن کو صبر کرتے ہو کہ نہیں؟ {سامعین: کرتے ہیں }اگر کوئی آدمی روزہ رکھے اور ایک گھنٹہ باقی ہو تو کھول لے یہ صبر والا یا بے صبرا{سامعین: بے صبر }ابھی پانچ منٹ باقی تھے ، روزہ کھول لیا صبر والا یا بے صبر ا؟اگر آدمی ایک گھنٹہ پہلے روزہ کھول دے وہ بے صبرا اور جو مولوی صاحب کی بیس رکعات تراویح سے پہلے دوڑ جائے وہ؟ {سامعین: بے صبرا}صبر والا وہ جو روزہ پورا رکھے اور صبر والا وہ جو تراویح پوری پڑھے۔ جو روزہ پورا نہیں رکھتا وہ بھی بے صبرا اور جو تراویح پوری نہیں پڑھتا وہ بھی بے صبر ا۔اللہ ہمیں صبر والا بنائے اللہ ہمیں بے صبرانہ بنائے۔
تراویح آٹھ سنت ہیں یا بیس؟
اس لیے یہ جرم نہ کیا کرو، کہتے ہیں جی میں تھکاہویا آں، اٹھ وی سنت اے تےایہہ وی سنت اے ،چلو کی فرق پیندا اے؟ بابا اگر تو تھکا ہوا ہےتو یہ جملہ نہ کہہ کہ آٹھ بھی سنت ہے بیس بھی سنت ہے۔ تراویح تو بیس ہی سنت ہے ہاں اگر تو تھکا ہوا تھا فرض تو مولوی صاحب کے ساتھ پڑھتا اور تراویح گھر جاکر اکیلا پڑھ لیتا۔ تو مجبور ہے، تیرا عذر ہے، تو تھکا ہوا ہے تو ضرورت کی وجہ سے جماعت چھوڑی جاسکتی ہے ناں۔ تراویح اگر عذر پیش آجائے پڑھنی بیس ہی ہیں اکیلے پڑھ لو۔
مثال
دیکھیں آپ میں سے کوئی آدمی سفر پر گیا واپس آیا ظہر کی نماز کا وقت ہوا اب ایک بج گیا اورڈیڑھ بجے نماز ہوتی ہے۔ آپ کہتے ہیں چلو میں مولوی صاحب کے پیچھے جاتا ہوں دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیتا ہوں چلو آج دو رکعت ہی پڑھ لیتےہیں یہ اس لیے کہ میں تھکا ہوا ہوں چلو کچھ تو پڑھی ہے ناں کچھ نہ پڑھنے سے کچھ پڑھنا بہتر ہے۔ ہم اسے کہیں گے نہیں بھائی نہیں ، تو نے چار پڑھنی ہیں، تو نے دو پڑھ کے غلط کیا تجھے چار پڑھنی چاہیے تھیں۔ اگر تو تھکا ہوا تھا تو جماعت کے ساتھ نہ پڑھتا اکیلا پڑھ لیتا عذر کی وجہ سے آدمی جماعت چھوڑ تو سکتا ہے عذر کی وجہ سے آدمی رکعتیں کم نہیں کرسکتا بات سمجھے ہو؟ تو روزہ پورا رکھو گے یا آدھا بولیں؟ سامعین: پورا}
اور تراویح؟ {سامعین پوری}اس لیے آٹھ پڑھ کے نہ دوڑا کریں دس پڑھ کے نہ دوڑا کریں بارہ اور سولہ پڑھ کے نہ دوڑا کریں تراویح پوری بیس رکعات پڑھو۔ اللہ مجھے اور آپ کو روزہ رکھنے کی تو فیق عطا فرمائے اللہ تراویح بھی پوری پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
دعا:
الحمد للہ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی رسولہ وعلی آلہ واصحابہ اجمعین
اے اللہ ہمارے روزوں کو قبول فرما۔
اے اللہ ہماری تراویح کو قبول فرما۔
اے اللہ ہمارے صدقات کو قبول فرما۔
اے اللہ ہمارے اتحاد کو قبول فرما۔
اے اللہ ہمارے گناہوں کو معاف فرما۔
اے اللہ خطاؤں کو معاف فرما۔
اے اللہ بیماروں کو شفاء عطا فرما۔
اے اللہ جائز حاجات کو پورا فرما
اے اللہ مشکلات کو دور فرما۔
اے اللہ ہمیں اپنے اکابر پر اعتماد کی توفیق عطا فرما۔
ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو زندہ کرنے کی توفیق دے۔
ہمیں صحابہ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرما۔
اے اللہ ہمیں دین سے محروم نہ فرما۔
اہل حق کے ساتھ زندہ رکھ، اہل حق کے ساتھ موت دے، اہل حق کے ساتھ قیامت کو حشر فرما۔
آمین یا رب العلمین
و صلی اللہ تعالی علی رسولہ خیر خلقہ محمد والہ واصحبہ اجمعین برحمتک یا ارحم الراحمین