قسط-13 پردہ پوشی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط-13 پردہ پوشی
اللہ تعالیٰ نے انسان میں جیسے اطاعت)شریعت کے مطابق زندگی گزارنے ( کی طاقت رکھی ہے، ویسے ہی گناہ)غیر شرعی طرز معاشرت پر زندگی برباد کرنے ( کی قوت بھی رکھی ہے ۔ دور حاضر میں اہل اسلام تعداد میں کم ہیں نہ ہی دولت، اقتدار، اسباب وسائل میں کسی قوم سے پیچھے ہیں۔ لیکن بحیثیت قوم عزت و وقار سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، باہمی عداوت، نفرت، بغض وعناد اور حسد و جلن جیسے دیمک نے اس کے مضبوط اور با اثر وجود کو چاٹنا شروع کردیا ہے، نتیجۃ مسلمان اخلاقی اور روحانی اعتبار سے کھوکھلا ہوچکا ہے۔ جبکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایسی معاشرت سپرد کی تھی، جس میں باہمی محبت، انس و مودت، اخوت و بھائی چارگی، خیر خواہی و ہمدردی، شفقت و احترام ، عزت و توقیر اور عظمت و مرتبت موجود تھی، اس حوالے سے آپ کی زبان مبارک سے تمام مسلمانوں کو آپس میں ”اخوت“ کے اعزاز سے نوازا گیا۔
روئے زمین پر بسنے والے تمام مسلمان خواہ کسی بھی رنگ، نسل، قبیلے، برادری یا علاقے سے تعلق رکھتے ہوں ان کا آپس میں بھائیوں والا تعلق ہونا چاہیے ایک مسلمان کی خوشی سے دوسرے کو بھی خوشی حاصل ہونی چاہیے اور اگر کسی ایک کو کوئی دکھ ،رنج ،الم یا پریشانی پیش آتی ہے تو اس کی تکلیف بھی تمام مسلمانوں کو محسوس ہونی چاہیے۔
آپس میں اجتماعی زندگی گزارتے وقت کئی طرح کے امور پیش آتے ہیں مختلف مزاج انسانوں کے جمگھٹے میں بعض ناگوار اور غیر مناسب باتیں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ ایسے مواقع پر اسلام ہمیں غیر مناسب باتوں کو اچھالنے کی بجائے چُھپانے کا درس دیتا ہے، یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم ”پردہ دری“ کے ماحول میں پروان چڑھ رہے ہیں جب کہ ہمیں ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ”پردہ پوشی“ والے مقدس ماحول بنانے کا حکم دیا تھا۔ آپس میں رہتے ہوئے اگر کسی کا کوئی عیب گناہ یا غیر اخلاقی کام دیکھ لیں تو اسے جگہ جگہ اچھالنے سے گریز کریں، بلکہ اسے چھپالیں۔خوشگوار اجتماعی زندگی گزارنے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند اصول ذکر فرمائے ہیں ان میں سے ایک پردہ پوشی بھی ہے ۔ چند احادیث ملاحظہ فرمائیں:
1: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَسْتُرُ عَبْدٌ عَبْدًا فِي الدُّنْيَا إِلَّا سَتَرَهُ اللّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ۔
صحیح مسلم ، باب بشارۃ من ستراللہ تعالیٰ عیبہ فی الدنیا ، حدیث نمبر4692
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیب کو چھپائے گا) اسے ذلت و رسوائی سے بچائے گا( تو اللہ کریم روز قیامت اس کے گناہوں کو چھپالیں گے۔
2: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَفَّسَ عَنْ أَخِيهِ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ۔
جامع الترمذی ، باب ماجاء ان القرآن انزل علی سبعۃ احرف ، حدیث نمبر2869
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اگر کوئی مسلمان پریشانی اور تکلیف میں مبتلا ہے تو اس کی پریشانی اور تکلیف کو دور کرنے کی کوشش کرو ، جو شخص کسی کی دنیاوی پریشانی دور کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کے دن کی پریشانیوں کو دور فرمائے گا اور جو شخص کسی مسلمان بھائی کے لیےکسی معاملے میں آسانی پیدا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا و آخرت کی میں آسانیاں ہی آسانیاں پیدا فرمائیں گے ، جب تک آدمی اپنے بھائی کی ہر ممکن مدد کرنے میں لگا رہتا ہےاس وقت تک اللہ تعالیٰ اس کی ”امداد “فرماتے رہتے ہیں۔
3: عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرَى مُؤْمِنٌ مِنْ أَخِيهِ عَوْرَةً، فَيَسْتُرُهَا عَلَيْهِ، إِلَّا أَدْخَلَهُ اللّهُ الْجَنَّةَ
المعجم الاوسط للطبرانی ، حدیث نمبر1480
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص اپنے مومن بھائی کے عیوب کو دیکھ کر چھپالیتا ہے تو اللہ اسے بدلے میں جنت عطاء فرمائیں گے ۔
4: عَنْ دُخَيْنٍ كَاتِبِ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قُلْتُ لِعُقْبَةَ: إِنَّ لَنَا جِيرَانًا يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، وَأَنَا دَاعٍ لَهُمُ الشُّرَطَ فَيَأْخُذُوهُمْ. فَقَالَ: لَا تَفْعَلْ، وَلَكِنْ عِظْهُمْ وَتَهَدَّدْهُمْ. قَالَ: فَفَعَلَ فَلَمْ يَنْتَهُوا، قَالَ: فَجَاءَهُ دُخَيْنٌ. فَقَالَ: إِنِّي نَهَيْتُهُمْ فَلَمْ يَنْتَهُوا، وَأَنَا دَاعٍ لَهُمُ الشُّرَطَ، فَقَالَ عُقْبَةُ: وَيْحَكَ لَا تَفْعَلْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ سَتَرَ عَوْرَةَ مُؤْمِنٍ، فَكَأَنَّمَا اسْتَحْيَا مَوْءُودَةً مِنْ قَبْرِهَا۔
صحیح ابن حبان، ، باب ذکر اعطاء اللہ من ستر عورۃ اخیہ المسلم ، حدیث نمبر17395
ترجمہ: دُخین نامی ایک شخص نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو اپنے پڑوسیوں کے بارے میں بتایا کہ وہ شراب خوری کرتے ہیں پھر ان سے پوچھا کیا میں ان کی اطلاع پولیس کو کردوں؟ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے:ہرگز نہیں! بلکہ تم ان کو سمجھاؤ اور اللہ کے خوف سے ڈراؤ۔ ابو الہیثم کہنے لگے کہ میں نے انہیں بارہا اس کام سے باز رہنے کو کہا لیکن وہ نہیں رکتے ۔کیا ایسی صورت میں ان کی اطلاع پولیس کو کردوں؟ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: اللہ کے بندے! ایسا نہ کرنا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو اس کو اس کا اتنا بڑا اجر عطاء فرماتے ہیں جیسے اس نے زندہ درگور کی جانے والی بچی کو زندہ بچالیا ہو۔
5: عَنْ مَكْحُولٍ أَنَّ عُقْبَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ - أَتَى مَسْلَمَةَ بْنَ مُخَلَّدٍ، بِمِصْرَ، وَكَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَوَّابِ شَيْءٌ، فَسَمِعَ صَوْتَهُ فَأَذِنَ لَهُ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ آتِكَ زَائِرًا، وَلَكِنِّي جِئْتُكَ لِحَاجَةٍ، أَتَذْكُرُ يَوْمَ- قَالَ عَبَّادٌ، فِي حَدِيثِهِ- قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ عَلِمَ مِنْ أَخِيهِ سَيِّئَةً، فَسَتَرَهَا سَتَرَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ " فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ: لِهَذَا جِئْتُ۔
مسند احمد ، حدیث مسلمۃ بن خالد، حدیث نمبر 16960
ترجمہ: عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ کے پاس ملنے کے لیے تشریف لے گئے تو مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ کے دربان نے آپ کو اندر جانے سے روک دیا اور آپس میں کچھ باتیں کرنے لگے اندر سے مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ نے یہ صورتحال دیکھی تو اپنے چوکیدار سے کہا کہ انہیں اندر آنے دیں۔ جب حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ سے فرمانے لگے میں محض آپ کی زیارت کے لیے نہیں آیا بلکہ مجھے آپ سے ایک کام بھی ہے ۔کیا آپ کو وہ دن یاد ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تھا ”جسے اپنے بھائی کی برائی یا غیر اخلاقی کام کے بارے میں معلوم ہوجائے اور وہ اسے چھپالے یعنی اپنے بھائی کی پردہ پوشی کرے تو اللہ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائیں گے۔“ مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں مجھے آپ علیہ السلام کا یہ فرمان یاد ہے چنانچہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ میں محض اسی لیے آپ کے پاس حاضر ہوا تھا کہ آپ سے اس کی تصدیق حاصل کرلوں۔
6: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ سَتَرَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، سَتَرَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ كَشَفَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، كَشَفَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ، حَتَّى يَفْضَحَهُ بِهَا فِي بَيْتِهِ
سنن ابن ماجہ ، باب الستر علی المومن ، حدیث نمبر2546
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” جو کسی دوسرے کی ”پردہ پوشی“ کرتا ہے اللہ قیامت کے دن اس کے عیوب اور گناہوں کو چھپالیں گے اور جو شخص لوگوں کی ”پردہ دری“ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو گھر بیٹھے ذلیل اور رسوا کردیتا ہے۔ “
اس حوالے سے آج ہم سب کو اپنی اپنی حالت دیکھ لینی چاہیے، کیا ہم وہ کام کر رہے ہیں جس سے کل قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہمارے عیوب اور گناہوں کو چھپا لیں گے یا پھر ہم وہ کام کر رہے ہیں جس سے انسان اپنے گھر بیٹھے رسوا ہوجاتا ہے ۔ یہ بات ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔سچی بات تو یہ ہے کہ ہم نے اسلام کی تعلیمات سے منہ موڑ لیا ہے ، ہماری اخلاقی حالت قابل رحم ہے ، جب سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی بجائے مغربی کلچر کو اپنایا ہے اسی دن سے بے سکونی ہے ۔
اللہ تعالی اسلامی تعلیمات پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ، مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا
جمعرات، 6 اپریل ،2017ء