قسط-14- ایفائے عہد

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط-14 ایفائے عہد
اللہ تعالیٰ نے سماجی و معاشرتی زندگی گزارنے کے جو رہنما اصول دیے ہیں ان میں ایک ایفائے عہد)وعدے کی پاسداری( بھی ہے ۔ چنانچہ قرآن کریم میں متعدد مقامات پر وعدہ پورا کرنے کی تلقین اور بدعہدی پر سزا و عذاب کی وعید سنائی گئی ہے ۔ ایفائے عہد کی توصیف و تحسین جبکہ عہد شکنی کی مذمت بیان کی گئی ہے۔انسانی معاشرے میں عہد کی پاسداری کو بہت اہمیت حاصل ہے ،دنیا بھر کی تمام اقوام باہمی معاملات میں عہدوپیمان کرتے ہیں،چونکہ معاملات میں شفافیت کا سب سےبڑا علمبردار اسلام ہے اس لیے اس میں وعدہ کی پاسداری کرنے پر بہت زور دیا گیا ہے ۔
آج ہمارے انسانی معاشرے میں جو خرابیاں رواج پا رہی ہیں ان میں ایک بڑی خرابی جس نے معاشرے کو بے سکونی اور بے اطمینانی کی کیفیت سے دوچار کیا ہوا ہے وہ عہد شکنی ہے ۔ لوگ معاہدوں کو اہمیت نہیں دیتے ، وعدہ خلافی عام معمول بن چکا ہے ،تمام باہمی معاملات بالخصوص تجارت میں بدعہدی کی وبا اس قدر پھیل چکی ہے کہ الامان والحفیظ ۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں میں تنازعات اور لڑائی جھگڑے بڑھ رہے ہیں، باہمی میل جول اور محبت و الفت کی جگہ رنجشیں کدورتیں اور عداوتیں جنم لی رہی ہیں ۔
معاشرے سے اس خرابی کو پاک کرنے لیے ہمیں اسلام کیا تعلیم دیتا ہے ۔ ؟ آئیے چندآیات و احادیث مبارکہ سے رہنمائی لیتے ہیں ۔
1: اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کی ایک معاشرتی بیماری اور قباحت کا ذکر کرتے ہوئے قرآن کریم میں فرمایا:
الَّذِينَ عَاهَدْتَ مِنْهُمْ ثُمَّ يَنْقُضُونَ عَهْدَهُمْ فِي كُلِّ مَرَّةٍ وَهُمْ لَا يَتَّقُونَ۔
سورۃ الانفال ، آیت نمبر 56
ترجمہ: ”وہ لوگ جن سے آپ نےعہد کيا وہ ہر مرتبہ اس عہد کو توڑتے ہيں اور خدا سےڈرتے نہيں۔“
2: قرآن کریم میں دوسرے مقام پر اہل ایمان کو حکم دیا کہ
فَأَتِمُّوا إِلَيْهِمْ عَهْدَهُمْ إِلَى مُدَّتِهِمْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ۔
سورۃ التوبۃ ، آیت نمبر 4
ترجمہ: ”اپنے وعدوں کی مدت کو پورا کرو بے اللہ تعالیٰ متقین سے محبت فرماتا ہے“
3: ایفائے عہد کی اہمیت کے پیش نظر قرآن کریم میں فرمایا گیا: وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا۔
سورۃ بنی اسرائیل ، آیت نمبر 34
ترجمہ: وعدہ پورا کرو، بے شک وعدہ کی پاسداری کے بارے تم سے پوچھا جائے گا۔
4: عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ۔
صحیح بخاری ، باب علامۃ المنافق ، حدیث نمبر 34
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار (عادات و صفات) جس شخص میں ہوں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان صفات میں سے ایک صفت ہوتو اس میں نفاق اسی کے بقدر ہے یہاں تک کہ وہ اس (عادت) کو چھوڑ دے ۔جن اس کے پاس امانت رکھی جائے تو اس میں خیانت کرے ، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرےاور جب کوئی جھگڑا وغیرہ ہوجائے تو گالی گلوچ پر اتر آئے۔
5: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ۔
صحیح بخاری ، باب من امر بانجاز الوعد ، حدیث نمبر 2682
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : منافق کی تین نشانیاں ہیں ۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولتا ہے ،اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرتا ہے اور جب کسی سے وعدہ کرے تو اسے پورا نہیں کرتا۔
6: عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَمَعَ اللّهُ الأَوَّلِينَ وَالآخِرِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرْفَعُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ فَقِيلَ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ۔
صحیح مسلم ، باب تحریم الغدر ، حدیث نمبر 4627
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالی قیامت کے دن اولین و آخرین کو جمع کرے گا )اور سب کے سامنے( ہر اس شخص کے لیے ایک جھنڈا گاڑے گا جو بدعہدی کرنے والے ہیں اور کہا جائے گا: یہ فلاں بن فلاں کی بدعہدی (کا نشان) ہے۔
7: حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ مَا مَنَعَنِي أَنْ أَشْهَدَ بَدْرًا إِلَّا أَنِّي خَرَجْتُ أَنَا وَأَبِي حُسَيْلٌ قَالَ فَأَخَذَنَا كُفَّارُ قُرَيْشٍ قَالُوا إِنَّكُمْ تُرِيدُونَ مُحَمَّدًا فَقُلْنَا مَا نُرِيدُهُ مَا نُرِيدُ إِلَّا الْمَدِينَةَ فَأَخَذُوا مِنَّا عَهْدَ اللَّهِ وَمِيثَاقَهُ لَنَنْصَرِفَنَّ إِلَى الْمَدِينَةِ وَلَا نُقَاتِلُ مَعَهُ فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْنَاهُ الْخَبَرَ فَقَالَ انْصَرِفَا نَفِي لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ وَنَسْتَعِينُ اللَّهَ عَلَيْهِمْ۔
صحیح مسلم ، باب الوفاء بالعہد ، حدیث نمبر 3342
ترجمہ: حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ غزوہ بدر میں میرے شامل نہ ہونے کی وجہ صرف یہ تھی کہ میں اور میرے والد دونوں نکلے تو ہمیں کفار قریش نے پکڑ لیا اور کہا: تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانا چاہتے ہو؟ ہم نے کہا: ان کے پاس جانا نہیں چاہتے، ہم تو صرف مدینہ منورہ جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ہم سے اللہ کے نام پر یہ عہد اور میثاق لیا کہ ہم مدینہ جائیں گے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر جنگ نہیں کریں گے، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو یہ خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم دونوں لوٹ جاؤ، ہم ان سے کیا ہوا عہد پورا کریں گے اور ان کے خلاف اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں گے۔
8: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى الْحَمْسَاءِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ بَايَعْتُ النَّبِىَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَيْعٍ قَبْلَ أَنْ يُبْعَثَ وَبَقِيَتْ لَهُ بَقِيَّةٌ فَوَعَدْتُهُ أَنْ آتِيَهُ بِهَا فِى مَكَانِهِ فَنَسِيتُ ثُمَّ ذَكَرْتُ بَعْدَ ثَلاَثٍ فَجِئْتُ فَإِذَا هُوَ فِى مَكَانِهِ فَقَالَ « يَا فَتَى لَقَدْ شَقَقْتَ عَلَىَّ أَنَا هَا هُنَا مُنْذُ ثَلاَثٍ أَنْتَظِرُكَ۔
سنن ابی داؤد ، باب فی العدۃ ، حدیث نمبر 4998
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن ابی حمساء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت سے پہلے ایک مرتبہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سودا کیا اور کچھ قیمت باقی رہ گئی ، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ کر لیا کہ میں یہیں آپ کے پاس لے آتا ہوں ۔ مگر مجھے اپنی یہ بات تین دن بعد یاد آئی ، پھر میں آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہیں موجود تھے ۔
9: عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِىِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا وَعَدَ الرَّجُلُ أَخَاهُ وَمِنْ نِيَّتِهِ أَنْ يَفِىَ لَهُ - فَلَمْ يَفِ وَلَمْ يَجِئْ لِلْمِيعَادِ فَلاَ إِثْمَ عَلَيْهِ.
سنن ابی داؤد ، باب فی العدۃ ، حدیث نمبر 4997
ترجمہ: حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب کوئی شخص اپنے بھائی سے وعدہ کر لے اور اس کی نیت یہ ہو کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے گا مگر نہ کر سکے اور وعدے پر نہ پہنچ سکا ہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں ۔
10: عَنْ أَنَسٍ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : خَطَبَنَا رَسُولُ اللّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:لاَ إِيمَانَ لِمَنْ لاَ أَمَانَةَ لَهُ وَلاَ دِينَ لِمَنْ لاَ عَهْدَ لَهُ۔
سنن الکبریٰ للبیہقی ، باب الوفاء بالعہد اذا کان ، حدیث نمبر19324
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :…… جو شخص وعدہ کی پاسداری نہیں کرتا وہ دینداری کے اعتبار سے بہت کمزور ہے ۔
وعدہ کی پاسداری ایسا حکم ہے جو حالت جنگ میں بھی پورا کرنا ضروری ہے ، لیکن مقام افسوس ہے کہ آج لوگ محض معمولی معمولی باتوں پر عہد شکنی کرتے ہیں ، یہاں یہ بات اچھی طرح ذہن نشین رہے کہ وعدہ کو پورا کرنا اہل ایمان اور متقین کی نشانی ہے جبکہ وعدہ خلافی کرنا منافقین کی علامت ہے ۔ ہاں یہ ضرور ملحوظ رکھا جائے کہ ان معاملات میں وعدہ بالکل نہ کیا جائے جو دین اسلام اور شریعت اسلامیہ کے خلاف ہوں۔
اللہ تعالی ہمیں اسلامی احکامات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ،کراچی، پاکستان
جمعرات ،13 اپریل ،2017ء