قسط-22 افطار پارٹیاں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط-22 افطار پارٹیاں
اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرانا بہت نیک عمل ہے، احادیث مبارکہ میں اس کے فضائل بکثرت موجود ہیں،لیکن افسوس کہ فیشن پرستی کے اس دور میں یہ نیکی بھی دوسری نیکیوں کی طرح محض فیشن کی حد تک محدود ہو گئی ہے،مفادات اور فخرومباہات کی دنیا میں عبادات اور طاعات کا دین گم ہوگیا ہے ۔یہ ہم سب کےلیے لمحہ فکریہ ہے ،اللہ تعالی ہمیں دنیاوی مفادات اور نام و نمود سے بالاتر ہوکر محض اپنی رضا کےلیے نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
شریعت میں روزہ افطار کرانے پر کیا اجر و ثواب ملتا ہے ، چند احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں ۔
1: عَنْ سَلْمَانَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنْ شَعْبَانَ فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ أَظَلَّكُمْ شَهْرٌ عَظِيمٌ، شَهْرٌ مُبَارَكٌ، شَهْرٌ فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، جَعَلَ اللَّهُ صِيَامَهُ فَرِيضَةً، وَقِيَامَ لَيْلِهِ تَطَوُّعًا، مَنْ تَقَرَّبَ فِيهِ بِخَصْلَةٍ مِنَ الْخَيْرِ، كَانَ كَمَنْ أَدَّى فَرِيضَةً فِيمَا سِوَاهُ، وَمَنْ أَدَّى فِيهِ فَرِيضَةً كَانَ كَمَنْ أَدَّى سَبْعِينَ فَرِيضَةً فِيمَا سِوَاهُ، وَهُوَ شَهْرُ الصَّبْرِ، وَالصَّبْرُ ثَوَابُهُ الْجَنَّةُ، وَشَهْرُ الْمُوَاسَاةِ، وَشَهْرٌ يَزْدَادُ فِيهِ رِزْقُ الْمُؤْمِنِ، مَنْ فَطَّرَ فِيهِ صَائِمًا كَانَ مَغْفِرَةً لِذُنُوبِهِ وَعِتْقَ رَقَبَتِهِ مِنَ النَّارِ، وَكَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْتَقِصَ مِنْ أَجْرِهِ شَيْءٌ» ، قَالُوا: لَيْسَ كُلُّنَا نَجِدُ مَا يُفَطِّرُ الصَّائِمَ، فَقَالَ: " يُعْطِي اللَّهُ هَذَا الثَّوَابَ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا عَلَى تَمْرَةٍ، أَوْ شَرْبَةِ مَاءٍ، أَوْ مَذْقَةِ لَبَنٍ۔
صحیح ابن خزیمہ ، باب فضائل شھر رمضان ، حدیث نمبر1887
ترجمہ: حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے تو یہ اس کے لئے گناہوں کے معاف ہو نے اور جہنم کی آگ سے نجات کا سبب ہو گا اور اسے روزہ دار کے ثواب کے برابر ثواب ہو گا اور یہ کہ روزہ دار کے ثواب سے کچھ کم نہیں کیا جائےگا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر شخص تو اتنی طاقت نہیں رکھتا کہ روزہ دار کو افطار کرائے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ ( یہ ثواب پیٹ بھر کرکھلانے پر موقوف نہیں) بلکہ اگر کوئی بندہ ایک کھجور سے روزہ افطار کرا دے یا ایک گھونٹ پانی یا ایک گھونٹ لسّی کاپلادے تو اللہ تعالیٰ اس پربھی یہ ثواب مرحمت فرما دیتے ہیں۔
2: عَنْ سَلْمَانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا عَلَى طَعَامٍ، وَشَرَابٍ مِنْ حَلَالٍ، صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ فِي سَاعَاتِ شَهْرِ رَمَضَانَ، وَصَلَّى عَلَيْهِ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ
معجم کبیر للطبرانی، حدیث نمبر6162
ترجمہ: حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی حلال کی کمائی میں سے کسی روزہ دار کو روزہ افطار کراتا ہے تو اس کے لیے پورا رمضان فرشتے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں اور لیلۃ القدر میں جبرائیل امین بھی اس کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں ۔
3: عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَيْئًا۔
جامع الترمذی ، باب ماجاء فی فضل من فطر صائما ، حدیث نمبر735
ترجمہ: حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرائے تو اس کے لیے بھی اتنا اجر ہے جتنا روزہ رکھنے والے کے لیے اور روزہ دار کے اجر سے کمی نہیں ہوتی ۔
اسلام میں کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرانا غم گساری ، انسانی ہمدردی ، باہمی محبت ، اللہ کی رضا کا ذریعہ اور حصول جنت کا باعث ہے لیکن آج ان تمام مقاصد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یہ عمل دنیاوی مفادات ، فخرو مباہات ، نام ونمود اور ایک فیشن کے طور پر کیا جاتا ہے ۔ مہنگے مہنگے میرج ہالز ، کارنر پوائنٹس اور ہوٹلز میں افطار پارٹیزکا رواج پہلے کی نسبت آج کل زیادہ ہو رہا ہے ۔ جن میں افطار پارٹی کے نام پر فی کس ہزاروں روپے میں متعدد ڈشیں ،مشروبات اور قسماقسمی کھانوں سے آراستہ ان لوگوں کی دعوت افطار کی جاتی ہے جو روزہ دار کم روزہ خور زیادہ ہوتے ہیں،حسن ظن کا تقاضا تو یہ ہے کہ انہیں روزہ دار ہی کہا جائے لیکن مشاہدہ اس کے برعکس گواہی دیتا ہے ۔مردو خواتین کا بے حجابانہ مخلوط اجتماع ہوتا ہے جس سے روزہ کی روح مر جاتی ہے ۔
روزہ کے مقاصد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انسان میں غریب پروری پیدا ہو، غریبوں سے اظہار ہمدردی کا جذبہ اجاگر ہو لیکن ہمارے ہاں غریبوں، محتاجوں، یتیموں ، مسکینوں، بے آسراؤں اور نادار لوگوں کو جس انداز میں نظر انداز کیا جاتا ہے وہ انتہائی قابل افسوس ہے ۔ اشرافیہ اور مالدارطبقے کے پڑوس میں بسنے والے کتنے بے سہارا اور مستحق امداد لوگ ہوتے ہیں جنہیں افطار پارٹی میں شرکت سے محروم رکھا جاتا ہے ، گویا ہم انسانی ہمدردی کم ، شرعی احکام پر عمل کم اپنے اسٹیٹس کو زیادہ ملحوظ رکھتے ہیں، یہی سوچ قوموں کی تباہی کا سبب بنتی ہے ۔
افطار پارٹیز میں بعض جماعتیں ، ادارے اور افراد اپنے اپنے طور پر دستر خواں لگاتے ہیں ، روڈ کے کناروں پر لگے لمبے لمبے دستر خوانوں پر کھانے کی فراہمی تو ہوتی ہے لیکن انہیں مسنون زندگی گزارنے کا لائحہ عمل نہیں سکھلایا جاتا ۔ یوں ہزاروں ، لاکھوں بلکہ کروڑوں خرچ کرنے کے باوجود بھی ہم اپنے بھائیوں کو رمضان گزارنے کا طریقہ بلکہ زندگی گزارنے کا سلیقہ نہیں سمجھا پاتے ۔
وہ افراد ، جماعتیں یا ادارے جو افطاری کا بندوبست کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ افطاری سے پہلے کسی مستند عالم دین سے درخواست کر کے اصلاحی بیان کرایا جائے جس میں اصلاح عقائد ، اصلاح مسائل اور اصلاح معاشرے جیسے اہم موضوعات شامل ہوں ۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی اہمیت سمجھائی جائے ، معاشرے میں رہنے سہنے کے اسلامی طور طریقے بتلائے جائیں ، باہمی لین دین اور معاملات کو حسن سلوک سے نبھانے کا طرز سکھلایا جائے،احترام رمضان، سحر و افطار کے احکام و مسائل، تراویح اور دعاؤں کی خوب ترغیب دی جائے ۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ بعض جماعتیں افطار الصائمین کے نام پر فرقہ وارانہ لٹریچر عام کرتے ہیں ۔الغرض افطار پارٹی میں جہاں دوست و احباب ، مالدار اور دنیاوی مفادات سے متعلقہ اشخاص کو دعوت دی جائے تومعاشرے کے ستم سہنے والے غریبوں مسکینوں کوبھی ضرور یاد رکھا جائے ، دینی مراکز ، مکاتب و مدارس ، فلاحی ادارے ، رفاہی جماعتوں کو نظر انداز نہ کیا جائے، مخلوط اجتماعات سے گریز کیا جائے ، روزہ کے حقیقی مقاصد کو پانے کی فکر کی جائے اور احترام رمضان کا ضرور خیال رکھا جائے اور افطار پارٹیز میں شرکت کرنے والوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ بھی صحیح معنوں میں روزہ دار بنیں ۔ اللہ پاک کوتاہیوں سے ہماری حفاظت فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
مکہ مکرمہ ،سعودی عرب
جمعرات، یکم جون ، 2017ء