قسط--29 شوال کے چھ روزے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط-29 شوال کے چھ روزے
اللہ تعالی ایسی کریم ذات ہے کہ چھوٹے عمل کا بڑا اجر اور تھوڑے عمل کا زیادہ اجر عطا فرماتے ہیں ۔مہربانی کی انتہاء دیکھیے کہ ہمارے بعض ان اعمال کو بھی قبول فرمالیتے ہیں جن میں اخلاص کی جگہ کچھ ریاء کا کھوٹ شامل ہوتا ہے۔اس ذات نے خوشیوں بھری عید نصیب فرمائی جس پر اس کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے،چونکہ روزے کے اجر اللہ کریم نے از خود اپنے ذمہ لیا ہے اس لیے ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ یہ عبادت پورا سال کرے۔ اللہ کریم کی شان کرم دیکھیے کہ رمضان کے بعد اگر کوئی شخص رم ضان کے روزوں کے ساتھ شوال کے چھ روزے بھی رکھ لے تو اسے پورا سال روزہ رکھنے کا اجر عطاء فرما دیتے ہیں۔
1: عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ ، كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ
صحیح مسلم،باب صوم ستۃ ايام من شوال،حدیث نمبر2728
ترجمہ: حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ پورے زمانے کے روزے رکھنے کی طرح ہے۔
2: عَنْ عَمْرُو بْنِ جَابِرٍ الْحَضْرَمِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّهِ الْأَنْصَارِيَّ رَضِيَ اللّهُ عَنْهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ صَامَ رَمَضَانَ، وَسِتًّا مِنْ شَوَّالٍ فَكَأَنَّمَا صَامَ السَّنَةَ كُلَّهَا۔
مسند احمد:حدیث نمبر 14302
ترجمہ: حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہےکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے رمضان کے روزے رکھے اور شوال کے چھ روزے رکھے تو گویا اس نے پورے سال کے روزے رکھے۔
پہلی حدیث میں شوال کے چھ روزے رکھنے کو”پورے زمانے کے روزے“ اور دوسری حدیث میں ”پورے سال کے روزے“رکھنے کی مانند قرار دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلمان جب رمضان المبارک کے پورے مہینے کے روزے رکھتا ہے تو ”الحسنۃ بعشر امثالها“ (ایک نیکی کا کم از کم اجر دس گناہ ہے) کے اصول کے مطابق اس ایک مہینے کے روزے دس مہینوں کے برابر بن جاتے ہیں۔
اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھےجائیں تو یہ دو مہینے کے روزوں برابر ہو جاتے ہیں، گویا رمضان اور اس کے بعدچھ روزے شوال میں رکھنے والا پورے سال کے روزوں کا مستحق بن جاتا ہے۔ اس سے مذکورہ حدیث کا مطلب واضح سمجھ میں آتا ہے۔”گویا اس نے پورے سال کے روزے رکھے“ نیز اگر مسلمان کی زندگی کا یہی معمول بن جائے کہ وہ رمضان کے ساتھ ساتھ شوال کے روزوں کو بھی مستقل رکھتا رہے تو یہ ایسے ہے جیسے اس نے پوری زندگی روزوں کے ساتھ گزاری ہو۔
اس وضاحت سے حدیث مذکور کا مضمون”یہ پورے زمانے کے روزے رکھنے کی طرح ہے“بالکل واضح ہوجاتا ہے۔ لہذا کوشش کرنی چاہیے کہ اس فضیلت کو حاصل کر لیا جائے۔