قسط- 31 علم دین کے طالب علم

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط- 31 علم دین کے طالب علم
اللہ تعالیٰ کے ہاں دینی علوم اور علماء دین کا بلند مقام و مرتبہ اور قدر و منزلت ہے ۔ قرآن کریم کی متعدد آیات مبارکہ میں علم اور اہل علم کی فضیلت ومنقبت ، مدح و ستائش، بلندی درجات اور خوبیوں کا تذکرہ موجود ہے یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بطور معلم بنا کر مبعوث فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ارشاد فرماتے ہیں کہ انما بعثت معلماً مجھے علم کا نور تقسیم کرنے والا بنا کر بھیجا گیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف اوقات میں علم دین ، طلباء دین اور علماء دین ک ے فضائل و مناقب ذکر فرمائے ہیں چند ایک پیش خدمت ہیں ۔
1: عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ قَالَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ خَطِيبًا يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ يُرِدِ اللهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ۔
صحیح بخاری ، باب من یرد اللہ بہ خیرا، حدیث نمبر71
ترجمہ: حضرت معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےسنا: اللہ تعالیٰ جس کے بارے اچھائی اور بھلائی کا ارادہ فرماتے ہیں اسے دین کی سمجھ بوجھ) تفقہ( نصیب فرماتے ہیں ۔
2: عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ۔۔ قَالَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ فِيهِ عِلْمًا سَلَكَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقًا مِنْ طُرُقِ الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ وَإِنَّ الْعَالِمَ لَيَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ وَالْحِيتَانُ فِي جَوْفِ الْمَاءِ
سنن ابی داؤد ، باب الحث علی طلب العلم ، حدیث نمبر3157
ترجمہ: حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص علم حاصل کرنے والے راستے پر چلتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دیتے ہیں اور فرشتے اس طالب علم کے لیے اپنے پر بچھاتے ہیں ، اور عالم کے لیے آسمانی و زمینی مخلوقات اللہ سے مغفرت مانگتی ہیں یہاں تک کہ پانی میں رہنے والی مچھلیاں اس کے لیے استغفار کرتی ہیں ۔
3: عَنْ أَبِي حَفْصٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:إِنَّ مَثَلَ الْعُلَمَاءِ فِي الْأَرْضِ كَمَثَلِ النُّجُومِ فِي السَّمَاءِ يُهْتَدَى بِهَا فِي ظُلُمَاتِ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ فَإِذَا انْطَمَسَتِ النُّجُومُ أَوْشَكَ أَنْ تَضِلَّ الْهُدَاةُ۔
مسند احمد ، حدیث نمبر12600
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین پر بسنے والے علماء ایسے ہیں جیسے آسمان پر چمکنے والے ستارے لوگ خشکی و بحری راستوں میں )ان ستاروں(سے رہنمائی لیتے ہیں ۔جب یہ ستارے )علماء(غروب ہو جائیں گے)یعنی ختم ہو جائیں گے ( تو ہدایت مٹ جائے گی ۔
4: عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُجَاءُ بِالْعَالِمِ وَالْعَابِدِ، فَيُقَالُ لِلْعَابِدِ: اُدْخُلِ الْجَنَّةَ، وَيُقَالُ لِلْعَالِمِ: قِفْ حَتَّى تَشْفَعَ لِلنَّاسِ۔
الترغیب والترہیب لاصبہانی ، باب الترغیب فی طلب العلم ، حدیث نمبر2157
ترجمہ: حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن عالم اور عابد)عبادت گزار ، کثرت سے عبادت کرنے والا ۔ یہاں مراد وہ شخص ہے جو محض عبادت گزار ہو عالم دین نہ ہو ( کو کھڑا کیا جائے گا۔ عابد کو کہا جائے گا کہ جنت میں داخل ہو جاؤ اور عالم سے کہا جائے گا آپ ٹھہریئے اور لوگوں کی شفاعت کریں ۔ یعنی گناہ گاروں کی سفارش کریں)اللہ آپ کی سفارش کی بدولت ان اہل ایمان کی مغفرت فرما کر جنت میں داخل فرمائیں گے جنہوں نے اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے اپنے اوپر جہنم واجب کر لی ہو گی (
5: عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:يَبْعَثُ اللَّهُ الْعِبَادَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ يُمَيِّزُ الْعُلَمَاءَ، ثُمَّ يَقُولُ لَهُمْ: يَا مَعْشَرَ الْعُلَمَاءِ، إِنِّي لَمْ أَضَعْ عِلْمِي فِيكُمْ إِلَّا لِعِلْمِي بِكُمْ، وَلَمْ أَضَعْ عِلْمِي فِيكُمْ لِأُعَذِّبَكُمْ، اذْهَبُوا فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ۔
جامع بیان العلم وفضلہ ، باب جامع فی فضل العلم ، حدیث نمبر 591
ترجمہ: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن جب لوگوں کو )قبروں سے (اٹھایا جائے گا تو اللہ تعالیٰ علماء کرام کو لوگوں میں سے الگ کر لیں گے ،پھر فرمائیں گے : اے علماء کی جماعت !میں نے تمہیں اپنا علم اس لیے نہیں دیا تھا کہ تمہیں عذاب دوں ، جاؤ میں نے تمہاری مغفرت کر دی ۔
6: عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِيِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ مُتَّكِئٌ عَلَى بُرْدٍ لَهُ أَحْمَرَ ، فَقُلْتُ لَهُ : يَا رَسُولَ اللهِ ، إِنِّي جِئْتُ أَطْلُبُ الْعِلْمَ ، فَقَالَ: مَرْحَبًا بِطَالِبِ الْعِلْمِ، إِنَّ طَالِبَ الْعِلْمِ لَتَحُفُّهُ الْمَلَائِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا۔
مجمع الزوائد، باب فی طالب العلم واظہار البشر لہ، حدیث نمبر550
ترجمہ: حضرت صفوان بن عسال المرادی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا آپ مسجد میں تکیہ سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ میں نے جا کر عرض کی : یا رسول اللہ !میں اس لیے حاضر ہوا ہوں کہ علم حاصل کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَرْحَباًبِطَالِبِ الْعِلْمِ۔ علم حاصل کرنے والے لیے خوشخبری ہے )اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا(بے شک علم حاصل کرنے والے کو فرشتے اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں ۔
7: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ، فَارْتَعُوا۔ قِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ، وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ قَالَ: مَجَالِسُ الْعِلْمِ۔
معجم کبیر للطبرانی، حدیث نمبر11158
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت کی چراگاہ سے گزرو تو خوب اپنی پیاس بجھایا کرو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی : یا رسول اللہ !جنت کی چراگاہ سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: علم کی درسگاہیں۔
دینی مدارس کا نیا تعلیمی سال شوال المکر م سے شروع ہو چکا ہے ، کوشش کریں کہ اپنے بچوں کو دینی مدارس میں پڑھائیں ، انہیں قرآن ، حدیث ، فقہ اسلامی ، علم، عمل ، اخلاص ، شعور ، تہذیب و تمدن ،اخلاق حسنہ ، سماجی و معاشرتی عزت ، شائستگی، متانت اور آداب کی دولت سے آشنا کریں ، ان سے دنیا میں اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں اور آخرت میں ان کی بدولت شفاعت اور عزت کے مستحق بنیں۔ بچے ہمارا قومی سرمایہ ہیں ، اپنے سرمایے کو ضائع ہونے بچائیں اور اس سرمایے کا منافع صرف دنیا میں نہیں بلکہ دنیا و آخرت دونوں میں حاصل کرنے کے لیے انہیں دینی مدارس میں داخل کرائیں ۔
الحمد للہ !آپ کے اپنے ادارے مرکز اھل السنۃ والجماعۃ 87 جنوبی سرگودھا میں شعبہ حفظ و ناظرہ قرآن کریم، شعبہ کتب )درس نظامی( شعبہ تخصص فی التحقیق والدعوۃ برائے فارغ التحصیل علماء کرام داخلے جاری ہیں ، عصری تعلیم اور جدید فنون کا بھی معقول اور عمدہ انتظام ہے ۔ اسی طرح بچیوں کے لیے مرکز اصلاح النساء 87 جنوبی میں تمام شعبہ جات میں داخلے جاری ہیں ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہماری اولادوں کو اپنے دین کی خدمت کے لیے قبول فرمائے اور اس خدمت کو بھی اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ۔
آمین بجاہ النبی الصادق الامین صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ،مرکز اھل السنۃ والجماعۃ ، سرگودھا
جمعرات ،6 جولائی ،2017ء