قسط- 32 ذکر اللہ…… حصہ اول

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط- 32 ذکر اللہ…… حصہ اول
اللہ تعالیٰ کے مبارک نام میں جو لذتیں ، حلاوتیں ، محبتیں اور برکتیں ہیں وہ اور کسی میں نہیں ۔ اسی مبارک نام کے دم قدم سے دنیا آباد ہے اور اس وقت تک آباد رہے گی جب تک یہ مبارک نام لیا جاتا رہے گا اور جب یہ نام مبارک لینے والا کوئی بھی نہیں رہےگا تو اس وقت قیامت آجائے گی ۔
>اس نام مبارک کے فضائل و برکات بہت ہی زیادہ ہیں ، اس مبارک نام سےدلوں کو سکون ملتا ہے ، پریشانیاں دور ہوتی ہیں ، آفات و بلیَات سے انسان محفوظ ہوتا ہے ، ایمان مضبوط ہوتا ہے ،عبادت کی توفیق ملتی ہے ، روحانی ترقیات نصیب ہوتی ہیں ، صحت ملتی ہے، رزق میں برکت آتی ہے، عمر میں برکت آتی ہے ، اللہ کی طرف سے رحمتیں نازل ہوتی ہیں، بزدلی ختم ہوتی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ انسان جہنم سے بچ کر جنت کا مستحق قرار پاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں اس نام کو کثرت سے لینے کا حکم اور ترغیب موجود ہے ۔قرآن کریم کی متعدد آیات میں ذکر اللہ کے فضائل مختلف انداز اور متنوع اسلوب میں مذکور ہیں ۔
1: فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ
سورۃ البقرۃ آیت نمبر152
ترجمہ: تم میرا ذکر کرو میں تمہیں یاد کروں گا ۔
2: الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ
ترجمہ: وہ کھڑے ، بیٹھے اور لیٹے ہوئے) گویا ہر حالت میں( اللہ کا ذکر کرتے ہیں۔
سورۃ آل عمران آیت نمبر 191
3: إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ
سورۃ الانفال آیت نمبر 2
ترجمہ: ان کے سامنے جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل )اللہ کے خوف یا اس کے غلبہ محبت سے ( نرم ہوجاتے ہیں ۔
4: الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ۔
سورۃ الرعد آیت نمبر 28
ترجمہ: وہ لوگ جو ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں اور اللہ کا ذکر دلوں کے اطمینان کا سبب ہے۔
5: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا۔
سورۃ الاحزاب آیت نمبر 21
ترجمہ: رسول اللہ کی تعلیمات اس شخص کے لیے اسوہ حسنہ ہیں جو اللہ اور آخرت پر ایمان لائے اور کثرت کے ساتھ اللہ کا ذکر کرے ۔
6: وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ مَغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا۔
سورۃ الاحزاب آیت نمبر 35
ترجمہ: ذکر کرنے والے مردو خواتین کے لیے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ ہے ۔
7: يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا۔
سورۃ الاحزاب آیت نمبر 41
ترجمہ: اللہ کا ذکر کثرت کے ساتھ کرو ۔
8: وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ۔
سورۃ الجمعۃ آیت نمبر 10
ترجمہ: کثرت کے ساتھ ذکر کرنا کامیابی کا باعث ہے۔
الغرض قرآن کریم کی متعدد آیات مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کے فضائل و مناقب موجود ہیں ، ذکر اللہ کا اصل فلسفہ احساس عبدیت ،اظہار بندگی اور عظمت الہٰی کا قلبی اقرار و اعتراف کرنا ہے ۔چونکہ اللہ تعالیٰ ہمارے خالق و مالک ہیں اس لیے ہماری جسمانی روحانی خوشیاں ،رزق کی فراوانیاں ، آل اولاد ، مال و دولت ، عزت و شہرت اور صحت و سلامتی الغرض سب کچھ اسی کی عنایت ہے ایسے محسن کا نام لینے میں لطف آتا ہے۔
اسی کے ساتھ ساتھ جسمانی تکالیف ،مصیبت و پریشانی ، بیماری ، آزمائش و امتحان اورتمام دنیوی معاملات میں اسی کی مدد کے محتاج ہیں اس لیے بھی اس ذات کا ذکر ہم پر واجب ہے ۔اس ذات کی ناراضگی کے خوف کی وجہ سے کہ کہیں وہ ذات ہم سے ناراض نہ ہوجائے اور نعمتوں سے محروم نہ کر دے چنانچہ اس اندیشے کے پیش نظر اس کا ذکر کرنا اس کا مبارک نام لیتے رہنا ضروری ہے تاکہ وہ ہم پر مسلسل اپنا کرم فرمائے رکھے ۔
ان شاء اللہ آئندہ قسط میں چند احادیث مبارکہ سے ذکر اللہ کے فضائل و مناقب ، فوائد اور دنیوی و اخروی انعامات و اعزازات اور ذکر اللہ کی بدولت اللہ کی رضاء اور خوشنودی کے حصول کا تذکرہ ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ کثرت کے ساتھ ذکر کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ، پبی ،خیبر پختونخوا، پاکستان
جمعرات، 13 جولائی 2017ء