قسط-35 ذکر اللہ …… حصہ چہارم

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط-35 ذکر اللہ …… حصہ چہارم
اللہ تعالیٰ کا مبارک نام جس قدر محبت ، ذوق ، شوق اور ادب کے ساتھ لیا جائے اس قدر دل میں اللہ کی محبت ، معرفت اور رضا سرایت کرتی ہے ۔ پہلے ہم یہ بات بتا چکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہر جگہ ، ہر وقت ، ہر حال اور ہر کیفیت میں لینا چاہیے ، کوئی بھی فائدہ سے خالی نہیں البتہ اگر چند باتوں کو ملحوظ رکھا جائے تو فائدہ زیادہ ہو گا ۔
نمبر1: ذکر اللہ کرتے وقت اللہ تعالیٰ کی عظمت ، شان ، کبریائی ، قوت ، طاقت ، حشمت ، بادشاہت اور قدرت کا تصور پختہ طور پر دل میں جما لیا جائے اس کے بعد جب زبان سے اللہ تعالیٰ کا مبارک نام لیا جائے تو اس سے جو دل کو سکون ، طمانیت ، راحت اور لطف محسوس ہوگا اسے صرف محسوس کیا جا سکتا ہے الفاظ میں اس کیفیت کو بتلانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔
نمبر2: ذکر اللہ کرتے وقت یکسوئی ، تنہائی اور خود کو اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر سمجھا جائے ، اپنے گناہوں کو یاد کر کے خود کو ایک نافرمان مجرم کی حیثیت سے اللہ کی عدالت میں پیش ہونے کی کیفیت کو اپنے اوپر طاری کیا جائے ، پھر اپنے نفس کو مخاطب کر کے اس تصور کو دل میں جا گزیں کیا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے میری سرے سے کوئی حیثیت ہی نہیں یہ تو محض اللہ کا فضل و کرم اور لطف و احسان ہے کہ اس نے مجھے اپنے مبارک نام لینے کی توفیق نصیب فرمائی، اس نعمت پر شکر ادا کرنا چاہیے ورنہ ناقدری اور ناشکری سے نعمتیں سلب ہو جاتی ہیں ۔یہ تصور انسان کو ریا، تکبر، خود سرائی اور خود نمائی جیسے روحانی امراض سے نجات دیتا ہے ۔
نمبر3: ذکر اللہ کرتے وقت غیر اللہ کی محبت کو دل سے نکالنے اور اللہ کی محبت کو دل میں لانے کا تصور کریں ، اس کے لیے باقی اذکار بھی اپنے اپنے طور پر فائدہ دیتے ہیں لیکن کلمہ توحید لا الہ الا اللہ کا ذکر کرتے وقت یہ بات کامل طور پر فائدہ دیتی ہے ۔لا الہ کہتے وقت خیال کریں کہ غیر اللہ کی محبت دل سے نکل رہی ہے اور الا اللہ کہتے وقت اللہ کی محبت دل میں آ رہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حدیث پاک میں اس ذکر کو افضل الذکر قرار دیا گیا ہے ۔
نمبر4: ذکر اللہ کرتے وقت کوشش کریں کہ طبیعت میں نشاط ، تازگی اور چستی ہو ۔ غافل دل کے ساتھ ، نیند کے غلبہ کے وقت خود کو مشقت میں ڈال کر لسانی ذکر)زبان سے ذکر ( کرنے کے بجائے بہتر ہے کہ آرام کر لیا جائے ۔ آرام کرنے کے بعد تازہ دم ہو کر اللہ کا ذکر کیا جائے کیونکہ شریعت میں غلبہ نیند کے وقت عبادت سے اس لیے روکا گیا ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ اللہ سے مغفرت طلب کرنا چاہتا ہو اور انسان کی زبان پھسل جائے بجائے مغفرت طلب کرنے کے اپنے لیے بددعائیہ جملے نکل جائیں۔ مثلاً وہ اللھم اغفرلی )اے اللہ!میری مغفرت فرما(کہنےکےبجائے اللھم اعفرلی )اے اللہ مجھے ہلاک فرما( کہنے لگے ۔ اس لیے ایسی حالت میں آرام کر لیا جائے۔
نمبر5: ذکر اللہ جیسی عظیم عبادت کو اپنی زندگی بھر کی عادت بنانے کے لیےکسی شیخ طریقت سے بیعت ضرور ہو جائیں ۔ ورنہ نیک اعمال اور ذکر اللہ کی پابندی اور اس پر ہمیشگی اختیار کرنا مشکل ہوجاتا ہے ۔ جو لوگ مجھ سے بیعت ہوتے ہیں اگرچہ ہماری بیعت طریقت کے سلاسل اربعہ )نقشبندیہ ، قادریہ ، چشتیہ اور سہروردیہ ( میں ہوتی ہے تاہم اذکار مشائخ چشت کی ترتیب کے مطابق کرائے جاتے ہیں ۔ مشائخ چشت کے تجویز کردہ اذکار میں دوازدہ تسبیحات ہیں ۔ جن کی ترتیب یہ ہے :
200 بار : لا الہ الا اللہ )ذکر نفی و اثبات (
فائدہ : شروع میں ایک بار مکمل کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھ لیں۔ اس کے بعد ہر 15 ، 20 مرتبہ لا الہ الا اللہ کے بعد ایک مرتبہ محمد رسول اللہ، پڑھ لیں ۔
400 بار : الا اللہ )ذکر اثبات (
600 بار : اللہُ اللہ )ذکر اسم ذات دو ضربی (
فائدہ : اس میں پہلے لفظ اللہ کے آخر والی پیش کو خوب ظاہر کر کے پڑھیں ۔ گنتی میں اللہُ اللہ کو ایک شمار کرنا ہے ۔
100 بار : اللہ )ذکر اسم ذات یک ضربی (
فائدہ :خری تسبیح ذکر اسم ذات یک ضربی کو 100 سے زیادہ جتنا بڑھانا چاہیں، بڑھا لیں۔
نوٹ: ذکر اللہ کرنے والے عام طور پر غفلت کا شکار ہو جاتے ہیں کہ لفظ اللہ کوصحیح طور پر ادا نہیں کرتے ۔ خوب اچھی طرح یاد رکھیں کہ اللہ کے لام پر کھڑی زبر ) ٰ ( ہے، جسے ایک الف کے برابر کھینچ کر پڑھا جاتا ہے ۔اسی طرح دوسری غلطی یہ کرتے ہیں کہ لفظ اللہ کے آخر میں )ہ (کو ظاہر نہیں کرتے ۔ لفظ اللہ کو ادا کرتے وقت لام کی کھڑی زبر اور آخر والی )ہ (کو اچھی طرح ادا کریں ۔
اللہ پاک ہمیں اپنے اولیاء اللہ کے مبارک سلاسل کی تمام برکات اور کثرت سے اپنا ذکر کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ، مرکز اھل السنۃ والجماعۃ، سرگودھا
جمعرات ، 3اگست، 2017ء