قسط--36 چاند گرہن

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط-36 چاند گرہن
اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، پاکستان میں اس سال کا آخری چاند گرہن آج رات یعنی 7 اور 8 اگست 2017ء کی درمیانی شب کو ہوگا اور یہ پورے پاکستان میں دیکھا جاسکے گا۔ یہ چاند گرہن جزوی نوعیت کا ہوگا جس کے دوران چاند کا کچھ حصہ تاریک ہوگا جبکہ اس کی روشنی میں بھی کسی حد تک کمی آجائے گی۔پاکستانی وقت کے مطابق یہ چاند گرہن رات 10 بج کر 22 منٹ پر شروع ہوگا اور11 بج کر 20 منٹ پر اپنے عروج پر پہنچنے کے بعد رات 12 بج کر 18 منٹ پر اختتام پذیر ہوجائے گا۔ اس طرح یہ چاند گرہن 1 گھنٹہ 54 منٹ تک جاری رہے گا۔آج 15 ذیقعدہ 1438 ہجری کی رات ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آسمان پر تقریباً پورا چاند ہوگا جب کہ گرہن کی ابتداء سے اختتام تک اُفق سے چاند کی بلندی بھی خاصی زیادہ رہے گی۔ تاہم مطلع ابر آلود رہنے کی وجہ سے نظارہ خاصا مشکل رہے گا۔
اس موقع پر معاشرے میں بعض جاہلانہ باتیں بدعقیدگی کی حد تک مشہور ہیں ، ان سے بچنا بہت ضروری ہے مثلا ً یہ مشہور ہے کہ اس وقت وہ خواتین جو حمل سے ہیں وہ چھری یا تیز دھاری داریا کانٹے دار اوزار استعمال نہ کریں ورنہ پیٹ میں موجود بچے کے ہونٹ کٹ جائیں گے ۔
بعض لوگ اس سورج گرہن اور چاند گرہن کو کسی حادثے کا پیش خیمہ یا نتیجہ سمجھتے ہیں۔ شریعت اسلامیہ ایسے توہمات سے دور رہنے کا حکم دیتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کی وفات ہوئی تو اسی دن سورج گرہن ہوا۔
بعض لوگ یہ کہنے لگے کہ چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے کا انتقال ہوا ہے اس لیے سورج کو گرہن لگ گیا ہے ۔چنانچہ
1: عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا (رَأَيْتُمُوهَا) فَقُومُوا فَصَلُّوا
صحيح بخاری، باب الصلاۃ فی کسوف الشمس ، حدیث نمبر 1041
ترجمہ: حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج اور چاند کسی کے مرنے سے گرہن نہیں ہوتے، یہ تو قدرت خداوندی کی دو نشانیاں ہیں جب انہیں گرہن ہوتے دیکھو تو نماز پڑھو۔
2: عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزِعًا يَخْشَى أَنْ تَكُونَ السَّاعَةُ فَأَتَى الْمَسْجِدَ فَصَلَّى بِأَطْوَلِ قِيَامٍ وَرُكُوعٍ وَسُجُودٍ رَأَيْتُهُ قَطُّ يَفْعَلُهُ وَقَالَ هَذِهِ الْآيَاتُ الَّتِي يُرْسِلُ اللهُ لَا تَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنْ [يُخَوِّفُ اللهُ بِهِ عِبَادَهُ] فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِهِ وَدُعَائِهِ وَاسْتِغْفَارِهِ
صحیح بخاری ،باب الذکر فی الکسوف ، حدیث نمبر 1059
ترجمہ: حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ سورج گرہن ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت گھبرا کر اٹھے اس خوف سے کہ کہیں قیامت نہ قائم ہو جائے۔ آپ نے مسجد میں آکر بہت ہی لمبا قیام ، لمبا رکوع اور لمبے سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی)حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ( میں نے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد فرمایا کہ یہ )سورج اور چاند گرہن (نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ ظاہر فرماتا ہے یہ کسی کی موت وحیات کی وجہ سے نہیں آتیں بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے اس لیے جب تم اس طرح کی کوئی چیز دیکھو تو فوراً اللہ تعالی کے ذکر اور اس سے استغفار کرو ۔
3: عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ : خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ …… فَخَطَبَ النَّاسَ ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ مِنْ آيَاتِ اللهِ ، وَإِنَّهُمَا لاَ يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ ، وَلاَ لِحَيَاتِهِ ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَكَبِّرُوا ، وَادْعُوا اللَّهَ وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا.
صحیح مسلم ،باب صلاۃ الکسوف، حدیث نمبر 2044
ترجمہ: ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا ……… اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج اور چاند اللہ تعا لیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں ان کو کسی کی مو ت یا زند گی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا جب تم انہیں (اس حالت میں ) دیکھو تو اللہ کی بڑائی بیان کرو، اللہ تعا لیٰ سے دعا مانگو، نماز پڑھو اور صدقہ کرو۔
دیگر خوشی و غمی کے مواقع کی طرح اس موقع پر بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات یہ ہیں کہ ہمیں اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے ۔ چاند گرہن کے وقت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس نماز کا حکم دیا ہے ۔ اسے ”صلوٰۃ الخسوف“ کہتے ہیں ۔ کبھی کبھار اسے صلوٰۃ الکسوف بھی کہہ دیا جاتا ہے، اسے دیگر نمازوں کی طرح ادا کیا جاتا ہے ۔
صلوٰۃ الخسوف :
دو رکعات والی نماز ہے ۔
اس میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی ۔
انفرادی طور پر ادا کی جائے ۔
نوٹ : سورج گرہن کے وقت باجماعت ادا کی جائے ۔
نماز خسوف میں آہستہ قرآت کی جاتی ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ہر وقت اپنی ذات باری کی طرف رجوع کرنے والا بنائے ۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ، مرکز اھل السنۃ والجماعۃ ، سرگودھا
سوموار ، 7 اگست، 2017ء