قسط--37 حج بیت اللہ……حصہ اول

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط-37 حج بیت اللہ……حصہ اول
اللہ تعالیٰ نے جو احکامات نازل فرمائے ہیں ، ان میں سے بعض کا تعلق یا تو انسان کے بدن سے ہے جیسے نماز اور روزہ وغیرہ ، بعض کا تعلق انسان کے مال سے ہے جیسے زکوٰۃ ،قربانی اور صدقات واجبہ وغیرہ جبکہ حج بیت اللہ ایسا خدائی حکم ہے جس کا تعلق انسان کے بدن اور مال دونوں سے ہے ۔
حج بہت عظیم الشان عبادت ہے ، احادیث مبارکہ میں اس کے فضائل و مناقب،آداب، شرائط، مناسک ، فرائض، واجبات ،سنن و مستحبات، ارکان اور طریقہ کار مذکور ہے۔سفر حج کے حوالے سے چ ند بنیادی باتیں پیش خدمت ہیں :
1:نیت کی درستگی: اس عظیم عبادت کی ادائیگی کے وقت خالص اللہ کی رضاء اور خوشنودی کی نیت کریں اور اس کو محض اللہ کا خاص فضل اور احسان سمجھیں۔ خودنمائی، ریاء کاری ، دکھلاوا ، لوگوں کی واہ واہ لوٹنے اور خود کو ”حاجی صاحب“ کہلانے کا جذبۂ خود پسندی ترک کر کے دل میں صرف اللہ کی رضاء کا جذبہ پیدا کریں ۔
البتہ یہاں ایک بات اچھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ بسا اوقات عبادات کی ادائیگی کے وقت خود بخود یہ خیال دل میں پیدا ہوتا ہے کہ لوگ مجھے اچھا سمجھیں ، میری عزت کریں ، میرا احترام کریں،معاشرے میں مجھے قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے ۔
اگر ایسے خیالات دل میں آ رہے ہوں تو عبادات کو ہرگز نہ چھوڑیں بلکہ برابر ادا کرتے رہیں ۔ یہ کوئی پریشانی والی بات نہیں بلکہ نفس اور شیطان کا اللہ تعالیٰ کی عبادات سے دور کرنے کا ایک دھوکہ اور وسوسہ ہے، اسے دل میں جگہ نہ دیں ۔
جونہی یہ خیال آنے لگے فوراً اپنی توجہ اللہ کے فضل و احسان اور اس کی طرف سے ملنے والی بے شمار نعمتوں کی طرف کریں اور اپنے آپ پر غور کریں اور خود کو سمجھائیں کہ یہ سب کچھ مجھ پر محض اللہ کا فضل اور احسان ہے اس ذات نے مجھ گناہ گار پر اپنا کرم فرمایا ، اس میں میرا ذاتی کوئی کمال نہیں ۔ ان شاء اللہ خود نمائی ، ریاکاری اور دکھلاوے وغیرہ سے جان چھوٹ جائے گی ۔
2: فریضہ حج کی ادائیگی میں تاخیر نہ کریں : حج فرض ہوجانے کے بعد اس کی ادائیگی میں تاخیر نہ کریں ، آئندہ پر نہ ٹالتے رہیں ۔ ہمارے ہاں معاشرے میں یہ بات پھیلی ہوئی ہے کہ پہلے اولاد کی شادیوں سے فراغت مل جائے پھر حج کریں گے ، والدین اپنی اولاد کی شادی کو اپنے اوپر فرض کا درجہ دے کر حج میں تاخیر کرتے ہیں یہ بالکل غلط سوچ اور اسلامی احکامات اور تعلیمات سے دوری کا نتیجہ ہے ۔ اس حوالے سے دوباتیں پیش نظر رہیں ۔ ایک تو یہ کہ زندگی کا کچھ بھروسہ نہیں نامعلوم آئندہ سال زندہ بھی رہیں گے یا نہیں ؟ دوسرا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان میں طاقت کم ہوتی جاتی ہے ، بڑھاپا اور ضعف بڑھ جاتا ہے ، مناسک حج کی ادائیگی کے لیے قوت ، ہمت اور چستی چاہیے ۔ تاخیر کی صورت میں یہ چیزیں دھیرے دھیرے کمزور پڑ جاتی ہیں انسان میں تندرستی اور چستی کے بجائے سستی اور ضعف پیدا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے عبادات میں وہ لطف نہیں ملتا، جو جوانی کی عبادت میں ملتا ہے مکانات کی تعمیر اور اولاد کی شادی بیاہ وغیرہ جیسےعذر کی آڑ میں فریضہ حج میں تاخیر کرنا بہت نادانی کی بات ہے ۔
3:گناہوں سے اجتناب: تمام عبادات بالخصوص فریضہ حج کی حقیقت پانے اور صحیح معنوں میں اس کا اجر و ثواب حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان گناہوں سے خود کو بچائے ، خصوصاً لڑائی جھگڑا ، گالم گلوچ ،عیب جوئی اور عیب گوئی ، غیبت و تہمت ، بہتان طرازی ، چغل خوری ،دھوکہ دہی ، چوری چکاری ، سیلفیاں لینا ، تصویر سازی ،بے پردگی ، بد نظری ،ممنوعات احرام اور مفسدات حج سے خود کو بچائے عموماً دیکھا جاتا ہے کہ حرم کعبہ اور مسجد نبوی شریف میں بیٹھ کر بہت سے دین دار بھی غیبت جیسے کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتے رہتے ہیں ۔اس سے بچنے کا سب سے آسان حل ذکر اللہ اور تلاوت قرآن کریم میں خود کو مشغول کرنا ہے ۔
4:بازاروں میں وقت برباد نہ کریں : حرمین شریفین بہت مقدس مقامات ہیں ، وہاں کی عبادات کا ثواب عام جگہوں سے کہیں زیادہ ہے ۔ انسان کی زندگی میں قسمت سے ایسے مواقع نصیب ہوتے ہیں ، اس لیے ان اوقات کو ضائع ہونے سے بچائیں ۔ بازاروں کی رونق بننے کے بجائے زیادہ وقت عبادات میں گزاریں ، طواف کی کثرت کریں ، بازار میں خرید و فروخت کوضرورت کی حد تک رکھیں ، کوشش کریں کہ ایک ہی بار اپنی ضروریات کی چیزیں خرید لیں ، بار بار بازار نہ جانا پڑے ۔
مزید کچھ باتیں ان شاء اللہ آئندہ قسط میں ملاحظہ فرمائیں۔ اللہ کریم اس سفر کو قبول فرمائے اور اسے حج مبرور بنائے ، اللہ کریم ہم سب کو بار بار اپنے گھر کی حاضری اور اپنے حبیب کے در کی غلامی نصیب فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین بجاہ سید الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم ۔
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ، راولپنڈی اسلام آباد
جمعرات ، 10 اگست ، 2017ء