وعظ ونصیحت جلد اول 2017

قسط-15- صبر..احادیث شریفہ کی روشنی میں

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
قسط-15 صبر..احادیث شریفہ کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ نے خود بھی صبر کرنے کا حکم دیا ، صبر کرنے والوں کو خوشخبری اور آخرت میں عظیم اجر کا وعدہ فرمایا اسی طرح اللہ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی امت کو صبر کی تلقین فرمائی اور ترغیب دی ہے ۔ گزشتہ قسط میں آیات قرآنیہ کی روشنی میں صبر کی اہمیت اور فضیلت ذکر کی گئی تھی ،اب اسی مضمون کو احادیث کی روشنی میں آپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے ، چنداحادیث شریفہ پیش خدمت ہیں :
1: عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ…… قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ……… وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللهُ وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ عَطَاءً خَيْرًا وَأَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ۔
صحیح بخاری ، باب الاستعفاف عن المسالۃ ، حدیث نمبر1469
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبر کرنے کی کوشش کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے صبر کرنے کی توفیق عطا فرماتے ہیں اور کسی کو صبر سے بڑھ کر کوئی خیر عطاء نہیں کی گئی ۔
2: عَنْ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى۔
صحیح بخاری ، باب الصبر عند الصدمۃ الاولیٰ،حدیث نمبر 1302
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نقل فرماتے ہیں کہ )در حقیقت (صبر وہی ہوتا ہے جو صدمہ کے ابتداء کے وقت کیا جائے ۔
3: عَنْ صُهَيْبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ خَيْرٌ وَلَيْسَ ذَاكَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ۔
صحیح مسلم ، باب المومن امرہ کلہ خیر، حدیث نمبر5318
ترجمہ: حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا معاملہ بہت تعجب خیز ہے کیونکہ اس کا ہر کام خیر ہی خیر ہے اور یہ)خوبی( ایمان والوں کے علاوہ کسی کو حاصل نہیں ۔اگر اس کو خوشی ملے تو اس پر شکر ادا کرتا ہے تو یہ اس کے لیے باعث خیر ہے اور اگر اسے مصیبت )پریشانی وغیرہ( آئے تو اس پر صبر کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لیے باعث خیر ہے ۔
4: عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً قَالَ الْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ فَيُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ فَإِنْ كَانَ دِينُهُ صُلْبًا اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ ابْتُلِيَ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ فَمَا يَبْرَحُ الْبَلَاءُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَتْرُكَهُ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ مَا عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ
جامع الترمذی ، باب ماجاء فی الصبر علی البلاء ، حدیث نمبر2322
ترجمہ: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا لوگوں میں سے سب سے زیادہ پریشانیاں کس پر آتی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سب سے زیادہ انبیاء پر پھر ان کے بعد جو انبیاء کے جتنا قریب ہوتا ہے اس پر ۔ انسان پر اس کے دین کے مطابق آزمائش آتی ہے اگر وہ دین میں مضبوط ہے تو اس پر آزمائش بھی اس قدر سخت آتی ہے اور اگر وہ دین کے اعتبار سے کمزور ہے تو اس پر آزمائش اسی حساب سے آتی ہے ۔ انسان پر آزمائشیں آتی رہتی ہیں یہاں تک کہ ایسا وقت آ جاتا ہے کہ وہ زمین پر چلتا ہے لیکن اس کے ذمہ کوئی گناہ نہیں ہوتا ۔
5: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِي اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أُصِيبَ بِمُصِيبَةٍ فِي مَالِهِ أَوْ جَسَدِهِ فَكَتَمَها فَلَمْ يَشْكُها إِلَى النَّاسِ كَانَ حَقًّا عَلَى اللهِ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ۔
المعجم الکبیر للطبرانی ، باب عطاء عن ابن عباس ، حدیث نمبر 11438
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو مال وجان کے ساتھ مصیبت میں مبتلاء کیا جائے اور وہ اس کو چھپائے لوگوں میں اس کا تذکرہ نہ کرتا پھرے تو اللہ تعالیٰ) اپنے فضل سے( اپنے اوپر لازم کر لیتے ہیں کہ اس کی بخشش فرمائیں گے ۔
ان کے علاوہ اس مضمون سے متعلق بکثرت احادیث موجود ہیں ۔ جن میں صبر کی ترغیب تلقین اور فوائد و ثمرات مذکور ہیں ۔ خلاصہ یہ کہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبر کو خیر قرار دیتے ہیں ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبر کو ضیاء یعنی روشنی قرار دیتے ہیں ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبر کو” گناہوں کی معافی“ کا ذریعہ قرار دیتے ہیں ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ”باعث مغفرت“ قرار دیتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں عافیت والی زندگی نصیب فرمائے اپنی نعمتیں عطاء فرمائے ۔ہم میں سے جس پر بھی آزمائش آئی ہوئی ہے اپنے کرم سے جلد اسے ختم فرمائے کیونکہ ہم آزمائشوں کے بالکل قابل نہیں ۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ،کراچی
جمعرات ، 19 اکتوبر،2017ء

قسط--50صبر..قرآن کریم کی روشنی میں

User Rating: 1 / 5

Star ActiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-51صبر..قرآن کریم کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ کی طرف سےصبر کرنے والوں کےلیے خوشخبری ہے۔شریعت میں صبر کا تصور یہ ہے کہ انسان نیک کاموں پر اپنے نفس کو صبر کا عادی بنائے ، نیکی کے وہ کام جن کے کرنے کو دل نہ بھی چاہ رہا ہو ان کو اللہ کا حکم سمجھ کر پابندی سے کرے ۔ اس کے ساتھ ساتھ گناہ اور برے کام کرنے سے اپنے نفس کو صبر کا خوگر بنائے گناہ کے وہ کام جن کے کرنے کو دل بھی چاہ رہا ہو، اسباب گناہ اور موقع گناہ بھی میسر ہو اس کے باوجود اللہ کی نافرمانی سمجھ کر ان سے دور رہے ۔ جبکہ مصائب اور مشکلات کے وقت
Read more ...

قسط-49 دنیاوی آزمائشیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-5 9 دنیاوی آزمائشیں
اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا پھر اس کو بسانے کے لیے اس جہان )دنیا( کا انتخاب فرمایا اور اس کےلیے اس دنیا کو امتحان اور آزمائش کی جگہ قرار دیا ہے ۔ اس کے کامیاب ہونے کےلیے انبیاء و رسل مبعوث فرمائے اور کتب و صحائف نازل فرمائے تاکہ انسان ان پر ایمان لائے اور ان کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزار کر کامیابی حاصل کر سکے ۔ اس کے ساتھ ساتھ آزمائش کے طور پر ابلیس کو ب
Read more ...

قسط--48 بچنے کے کام

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط-49 بچنے کے کام:
جیسا کہ آپ نےمندرجہ بالا احادیث مبارکہ میں اس ماہ کی عظمت ، حرمت ، تقدس اور فضیلت ملاحظہ فرمائی لہٰذا اسے بدعات اور رسومات میں ضائع ہونے سے بچانا ہمارا مذہبی فریضہ ہے ۔اس مہینہ میں جن کاموں سے بچنا ہے وہ درج ذیل ہیں :

1.

اس ماہ کو غم کا مہینہ سمجھ کر
Read more ...

قسط--47محرم الحرام

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
قسط-47محرم الحرام
اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے ۔یوں تو سارے اوقات ، ماہ و سال اور زمانے اللہ ہی کے ہیں لیکن بعض ایام کو اللہ تعالیٰ نے بطور خاص فضیلت بخشی ہے انہی میں سے ماہ محرم الحرام کے بابرکت ایام بھی ہیں ۔ یہ اسلامی سال کا پہلا مہینہ کہلاتا ہے چونکہ اس مہینے کی نسبت اللہ تعالی کی طرف ہے اس لیےجہاں یہ حرمت اور تقدس والا مہینہ ہے وہاں پر اس میں عبادت کا حکم بھی دیا گیا ہے،اس کو خلاف شریعت امور،بدعات اور رسومات و خرافات میں ضائع نہیں کرنا چاہیےبلکہ اس بارے جتنی تعلیم شریعت اسلامیہ میں موجود ہے افراط و تفریط سے ب
Read more ...