دُگنا عذاب، ابدی جہنم اور توبہ

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
دُگنا عذاب، ابدی جہنم اور توبہ
وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًاo يُضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيْهٖ مُهَانًا o إِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّاٰتِهِمْ حَسَنٰتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا o
سورۃ الفرقان، آیت نمبر 70،69،68
ترجمہ: جو شخص ان )مذکورہ (گناہوں کو کرے گا وہ اثام )جہنم کی ایک وادی(میں جائے گا اس کے لیے قیامت کے دن عذاب دگنا ہو جائے گا اور وہ ہمیشہ ہمیشہ اس میں ذلیل و خوار ہوتا رہے گا۔ ہاں مگر وہ جو توبہ کر لے اور ایمان لا کر نیک عمل کرنے لگ جائے تو اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دیں گے اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
پیچھے یہ بات چل رہی تھی کہ عباد الرحمٰن وہ ہیں جو شرک، قتل اور زنا جیسے کبیرہ گناہ نہیں کرتے۔ اب یہ بتلایا جا رہا ہے کہ اگر کوئی یہ گناہ کر لے یعنی شرک پھر اس کے بعد قتل اور زنا تو ایسے شخص کو جہنم کی ایک وادی جس کا نام اثام ہے اس میں ڈال دیا جائے گا اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ذلیل و خوار ہوتا رہے گا۔
دُگنا عذاب کسے ہوگا؟
ان آیات میں جس سزا کا تذکرہ ہے ا س کا تعلق مسلمانوں سے قطعاً نہیں بلکہ اس سے مراد مشرک و کافر ہیں جنہوں نے شرک و کفر بھی کیا اور اس کے ساتھ ساتھ قتل یا زنا کا بھی ارتکاب کر لیا تو ان کو دگنا عذاب دیا جائے گا اور یہ عذاب دائمی رہے گا۔ دُگنا عذاب اس لیے ہوگا کہ ان کا جرم دگنا ہے ایک شرک اور دوسرا قتل یا زنا۔ دہرے جرم کی وجہ سے دگنا عذاب ملنا عین انصاف ہے۔
کافر ہمیشہ جہنم میں رہے گا:
یہاں یہ سمجھیں کہ آیت مبارکہ میں ذلیل و خوار ہو کر ہمیشہ ہمیشہ کےلیے جہنم کے عذاب کا تذکرہ ہے۔ اس کا تقاضا بھی یہی ہے کہ آیت میں مذکور عذاب کا تعلق مشرک و کافر کے ساتھ ہو نہ کہ مومن کے ساتھ۔ کیونکہ اہل اسلام کا متفقہ عقیدہ ہے کہ مومن خواہ کتنا ہی بڑا گناہ گار کیوں نہ ہو اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد بالآخر ایک دن وہ ضرور جہنم سے نجات حاصل کر لے گا۔ اور کافر کسی صورت جہنم کے عذاب سے نجات حاصل نہیں کر سکے گا۔ اعاذنا اللہ منہ
گناہ ؛ نیکی میں تبدیل:
آخر میں یہ بات ذکر کی گئی ہے کہ جو ایسے سخت مجرم ہیں اگر وہ ان گناہوں کو چھوڑ کر اللہ کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے تیار ہو جائیں تو ایمان لائیں اور نیک عمل شروع کر دیں اللہ تعالیٰ ان کے اُن گناہوں کو بھی جو انہوں نے حالت شرک و کفر میں کیے ہوں گے نیکیوں میں تبدیل فرما دیں گے۔
فائدہ: آیات مذکورہ میں چندالفاظ ایسے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان آیات میں ذکر کردہ سزا کا تعلق مومن سے نہیں بلکہ کافر و مشرک کے ساتھ ہے۔
1: يُضٰعَفْ…عذاب کو دگنا کیا جانا۔ کیونکہ قرآن و حدیث میں یہ بات واضح طور پر موجود ہے کہ مومن کے عذاب کو دگنا نہیں کیا جائے گا۔
2: يَخْلُدْ…ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہنا۔ مسلمان اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے جہنم میں جائے گا تو سہی لیکن اس میں ہمیشہ نہیں رہے گا بلکہ اللہ کے فضل و کرم سے ایک دن ضرور جنت میں آئے گا اور جنت میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔
3: مُهَانًا…ذلت و خواری کے ساتھ عذاب میں مبتلا ہونا۔ اس کا تقاضا بھی یہی ہے کہ اس سے مراد کافر و مشرک ہیں کیونکہ مومن جہنم میں جائے گا تزکیہ کے لیے یعنی اس کے گناہوں کی میل کچیل ختم ہو۔ ذلت و خواری کے لیے نہیں ڈالا جائے گا جبکہ کافر کو ذلیل و رسوا کرنے کے لیے جہنم میں ڈالا جائے گا۔
4: اٰمَنَ…توبہ کر کے ایمان لے آئے۔ جبکہ مومن تو پہلے ہی سے ایمان والا ہوتا ہے۔ یہاں ایمان سے مراد یہ ہے کہ وہ کفر و شرک کو چھوڑ کر اسلام کی طرف آجائیں۔
مومن کی توبہ کا ذکر:
وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَإِنَّهُ يَتُوبُ إِلَى اللهِ مَتَابًا o
سورۃ الفرقان، آیت نمبر 71
ترجمہ: جو توبہ کرتا ہے اور نیک عمل کرتا ہے تو پکی بات ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف صحیح طور پر لوٹ آتا ہے۔
اس آیت میں مومن کی توبہ کا ذکر ہے کہ یعنی اگر کوئی مومن غفلت کی وجہ سے گناہ کر بیٹھتا ہے تو وہ محض زبانی توبہ کو کافی نہ سمجھے بلکہ آئندہ کے لیے اپنے عمل کو ٹھیک کر لے تو اس کی توبہ قبول کر لی جاتی ہے۔ اس کے بارے میں بھی اللہ کے فضل و کرم سے امید یہی ہے کہ جس نے ایسی توبہ کی کہ اس کے بعد اس کی زندگی اسلامی تعلیمات کے مطابق گزرنا شروع ہو گئی تو اللہ تعالیٰ ایسے بندے کے توبہ سے پہلے کیے جانے والے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دیں گے۔