یوم عرفہ…فضائل، عمل اور تعیین

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
یوم عرفہ…فضائل، عمل اور تعیین
اللہ تعالیٰ کوعرفہ یعنی نویں ذوالحجہ کا روزہ بہت محبوب ہے۔ عام دنوں کی نسبت اس دن کے روزے کا ثواب مسلسل دوسال کے روزوں کے برابر ہے۔ ایک حدیث مبارک میں عرفہ کے دن کا روزہ دوسالوں )گزشتہ اور آئندہ( کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دن کا روزہ رکھنا ہزار دنوں کے روزوں کے برابر ہےجبکہ حدیث مبارک میں یوم عرفہ کو دس ہزار دنوں کے برابر بھی بتلایا گیا ہے۔
عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ قَالَ: كُنَّا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعْدِلُهُ بِصَوْمِ سَنَةٍ۔
شرح معانی الآثار،باب صوم یوم عرفۃ، حدیث نمبر 3269
ترجمہ: حضرت سعدبن جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے یوم عرفہ )نویں ذوالحجہ (کے روزے کے بارے پوچھا۔ آپ رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے اور اس دن کے روزے کو دوسال کے روزوں کے برابر شمار کرتے تھے۔
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ۔۔ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔۔۔صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ، أَحْتَسِبُ عَلَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ، وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ۔
صحیح مسلم، باب صیام ثلاثۃ ایام من کل شھر و یومی عرفۃ، حدیث نمبر2716
ترجمہ: حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں اللہ تعالی سے امید رکھتا ہوں کہ عرفہ کے دن کا روزہ اس کے بعد والے سال اور پہلے والے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائےگا۔
عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ كَصِيَامِ أَلْفِ يَوْمٍ۔
شعب الایمان للبیہقی، تخصیص ایام العشر من ذی الحج بالاجتہاد، حدیث نمبر 3486
ترجمہ: ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عرفہ )نویں ذوالحجہ(کے دن کا روزہ )کا ثواب(ایک ہزار دن کے روزوں کے برابر ہے۔
عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَنْ حَفِظَ لِسَانَهُ وَسَمْعُهُ وَبَصَرُهُ يَوْمَ عَرَفَةَ غُفِرَ لَهُ مِنْ عَرَفَةَ إِلَى عَرَفَةَ۔
شعب الایمان للبیہقی، تخصیص ایام العشر من ذی الحج بالاجتہاد، حدیث نمبر 3490
ترجمہ: حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص عرفہ کے دن اپنی زبان کی، اپنے کانوں کی اور اپنی آنکھوں کی حفاظت کرتا ہے تو اس دن سے لے کر دوسرے سال عرفہ کے دن تک کے اس کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ معاف فرما دیتے ہیں۔
عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: كَانَ يُقَالُ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ بِكُلِّ يَوْمٍ أَلْفٌ، وَيَوْمُ عَرَفَةَ عَشْرَةُ آلَافِ يَوْمٍ۔
شعب الایمان للبیہقی، تخصیص ایام العشر من ذی الحج بالاجتہاد، حدیث نمبر 3488
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حج کے دس دنوں میں سے ہردن کو ہزاردنوں کے برابرجبکہ عرفہ کے دن کو دس ہزار دنوں کے برابرسمجھا جاتا تھا۔
یوم عرفہ کا وظیفہ:
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
شعب الایمان للبیہقی، تخصیص ایام العشر من ذی الحج بالاجتہاد، حدیث نمبر 3489
ترجمہ: حضرت عمرو بن شعیب رضی اللہ عنہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ عرفہ )نویں ذوالحجہ(کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کثرت سے پڑھا کرتے تھے۔
لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، بِيَدِهِ الْخَيْرُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ۔
اس روز دعاء کا خاص مقام ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”خير الدعاء دعاء يوم عرفة ”
یعنی: "سب سے بہترین دعاء عرفہ کے دن کی دعاء ہے
عرفہ کے دن اللہ تعالی کثرت سے لوگوں کو جہنم سے رہا کرتاہے اللہ کے رسول صلى الله عليہ وسلم کا ارشادہے:
” ما من يوم أكثر من أن يعتق الله فيه عبدا من النار من يوم عرفة”
( صحيح مسلم / 1348)
یعنی: ” عرفہ کے دن سے زیادہ اللہ تعالی کسی دن بندوں کو آزاد نہیں کرتا”
یوم عرفہ کون سا دن ہے؟:
یوم عرفہ نویں ذوالحجہ کو کہتے ہیں۔ دنیا بھر میں بسنے والے تمام ممالک کے مسلمانوں کےلیےاپنے اپنے ملک کے اعتبار سے نویں ذوالحجہ ہی ”یوم عرفہ“ ہے۔ یہاں یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کر لیں کہ شریعت اسلامیہ میں یوم عرفہ کو روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اور روزہ کے بارے اصول یہی ہے کہ اس کا تعلق رویت ہلال یعنی چاند دیکھنے سے ہے اس لیے جیسے رمضان کے روزوں کے بارے تمام ممالک والے اپنے اپنے حساب سے روزہ رکھتے ہیں اس طرح یہاں بھی ہر ملک والے اپنے یہاں کی تاریخ سے نویں ذی الحجہ کا روزہ رکھیں گے۔
یہ بات جو مشہور کی جا رہی ہے کہ پوری دنیا میں یوم عرفہ کی تعیین کے لیے سعودی عرب کے حساب کا اعتبار کرنا ہی ضروری ہے ہر ہر ملک کا الگ الگ طور پر حساب کرنا درست نہیں۔ یہ غلط بات ہے۔
اصل میں اس کا دارومدار ایک اور مسئلہ پر ہے وہ ہے اختلاف مطالع کا معتبر ہونا یا نہ ہونا۔ یعنی ایک ملک میں چاند کی رویت )دیکھنا( دیگر ممالک کے لئے کافی ہوگی یا نہیں۔ملکی اعتبار سے اس میں اختلاف مطالع کو معتبر مانا جاتا ہے اس لیے ایک ملک میں چاند کی رویت دوسرے ملک کے لیے کافی نہیں بلکہ الگ الگ طور پر ہر ملک چاند کا حساب لگائے گا۔ اگر اختلاف مطالع کا ملکی سطح پر اعتبار نہ کیا جائے تو رمضان،روزہ، ایام بیض، عاشوراء )دسویں محرم الحرام (شب قدر، قربانی اور عیدین جیسے احکام شریعت پر عمل میں شدید ترین دشواری پیش آتی ہے۔ان تمام مسائل کے حل کے لیے ملکی رویت ہلال کمیٹی پر اعتبار کرنا ضروری ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں احکام شریعت پر اخلاص کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الامی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمد الیاس گھمن
جامع مسجد حق چار یار، اوکاڑہ
جمعرات، 16اگست، 2018ء