دینی مجالس کے آداب

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
دینی مجالس کے آداب
اللہ تعالیٰ کے دین کی مبارک مجالس میں شرکت کرنا علم کے حصول کا سبب، عمل کے جذبے کا باعث، خیروعافیت کا وسیلہ اور ہدایت کا ذریعہ ہوتا ہے،ان مجالس کےفوائد تبھی حاصل ہوتے ہیں جب حقوق و آداب ملحوظ رکھے جائیں۔ چند یہ ہیں :
اخلاصِ نیت :
عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَلَى الْمِنْبَرِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ۔
صحیح البخاری، باب کیف کان بدء الوحی ، الرقم: 1
ترجمہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے ۔
تحصیل علم کےلیے شریک ہوں:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ۔
جامع الترمذی ، باب فضل طلب العلم ، الرقم: 2570
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو طالب علم ؛ علم حاصل کرنے کے راستے پر چلے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دیتے ہیں ۔
فائدہ: مجلس میں خاموشی سے آ کر بیٹھ جائیں ،بلند آواز سے سلام و کلام نہ کریں۔ اکتاہٹ کا اظہار بھی نہ کریں ۔ بار بار انگڑائیاں اور جمائیاں نہ لیں۔
باوضو رہیں:
وضو کی اپنی تاثیر ہوتی ہے کہ انسان کو سنی ہوئی اکثر باتیں یاد رہتی ہے، عمل کا جذبہ بڑھتا ہے اور سب سے بڑھ کر کہ بندہ شیطانی وساوس کا بہت کم شکار ہوتا ہے۔
وقت کی پابندی کریں:
کوشش کریں کہ وقت سے کچھ پہلے پہنچیں، پہلے آگے والی صفوں میں ترتیب سے جگہ بنائیں پھر درجہ بدرجہ پیچھے جگہ بناتے جائیں بصورت دیگر کندھے نہ پھلانگیں۔
راستوں پر نہ کھڑے ہوں:
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ
صحیح البخاری، باب قول اللہ تعالیٰ یا ایھا الذین اٰمنو ا لا تدخلوا بیوتا، الرقم: 6229
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستوں میں بیٹھنے )اور بلاوجہ کھڑا ہونے(سےبچو۔
صرف نیک مجالس اختیار کریں:
عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ وَالْجَلِيسِ السَّوْءِ كَمَثَلِ صَاحِبِ الْمِسْكِ وَكِيرِ الْحَدَّادِ لَا يَعْدَمُكَ مِنْ صَاحِبِ الْمِسْكِ إِمَّا تَشْتَرِيهِ أَوْ تَجِدُ رِيحَهُ وَكِيرُ الْحَدَّادِ يُحْرِقُ بَدَنَكَ أَوْ ثَوْبَكَ أَوْ تَجِدُ مِنْهُ رِيحًا خَبِيثَةً۔
صحیح البخاری ، باب فی العطار و بیع المسک ، الرقم: 2101
ترجمہ: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیک اور برے ہم نشین کی مثال کستوری بیچنے والے عطار اور لوہار کی سی ہے۔ مشک بیچنے والے کے پاس سے تم دو اچھائیوں میں سے ایک ضرور ہی پاؤ گے۔ یا مشک ہی خرید لو گے ورنہ کم از کم اس کی خوشبو تو ضرور ہی پا سکو گے۔ باقی رہی لوہار کی بھٹی یا تو وہ تمہارے بدن اور کپڑوں کو جھلسا دے گی ورنہ تم اس کی بدبو تو ضرور ہی پا ؤ گے۔
مجالس میں کشادگی :
عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ خَيْرُ الْمَجَالِسِ أَوْسَعُهَا۔
سنن ابی داؤد ، باب فی سعۃ المجلس ، الرقم: 4820
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہےمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا: بہتر مجلس وہ ہے جس میں زیادہ لوگوں کا بندوبست ہو
جہاں جگہ ملے بیٹھ جائیں:
عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا إِذَا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ‏‏‏‏‏‏جَلَسَ أَحَدُنَا حَيْثُ يَنْتَهِي.
سنن ابی داؤد ، باب فی التحلق ، الرقم: 4825
ترجمہ: حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوتے تو جہاں جگہ ملتی وہیں بیٹھ جاتے۔
نئے آنے والے کو جگہ دیں:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا …الخ
سورۃ المجادلۃ ، رقم الآیۃ: 11
ترجمہ: ایمان والو!جب تم سے کہا جائے مجالس میں دوسروں کےلیے گنجائش پیدا کرو تو گنجائش پیدا کر دیا کرو )اس کے بدلے (اللہ تمہارے لیے وسعت پیدا کرے گا ۔
گنجائش ہو تو بیٹھ جائیں:
عَنِ ابْنِ شَيْبَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْقَوْمِ فَأُوسِعَ لَهُ فَلْيَجْلِسْ فَإِنَّمَا هِيَ كَرَامَةٌ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَكْرَمَهُ بِهَا أَخُوهُ الْمُسْلِمُ فَإِنْ لَمْ يُوَسَّعْ لَهُ فَلْيَنْظُرْ أَوْسَعَهَا مَكَانًا فَلْيَجْلِسْ فِيهِ۔
بغیۃ الباحث عن زوائد مسند الحارث ، باب ماجاء فی الجلوس، الرقم: 919
ترجمہ: حضرت مصعب بن شیبہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان مروی ہے کہ جب کو ئی شخص لوگوں کے پاس آئے اور اس کے بیٹھنے کے لیے گنجائش پیدا کی جائے تو اسے چاہیے کہ وہ بیٹھ جائے کیونکہ یہ اللہ رب العزت کی طرف سے ملنے والی عزت ہے جو اس کے مسلمان بھائی نے اس کےلیے کی ہے اور اگر اس کے لیےگنجائش پیدا نہ ہو سکے تو کسی اور کشادہ جگہ کو دیکھے اور وہیں جا کر بیٹھ جائے۔
لوگوں کے بیچ گھس کر نہ بیٹھیں:
عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنْ جَلَسَ وَسْطَ الْحَلْقَةِ.
سنن ابی داؤد ، باب الجلوس وسط الحلقۃ، الرقم: 4826
ترجمہ: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص پر لعنت کی ہے جو)مجلس میں (لوگوں کے حلقہ میں درمیان میں جا کر بیٹھے۔
کسی کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائیں:
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ۔
صحیح البخاری،باب لا یقیم الرجل الرجل من مجلسہ ، الرقم: 6269
ترجمہ: حضرت ا بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص کسی کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے اورخود اسی جگہ بیٹھ جائے۔
جگہ کا زیادہ حقدار کون ہے ؟
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ منْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ۔
سنن ابن ماجہ، باب من قام من مجلس فرجع فھو احق بہ ، الرقم: 3717
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھے اور پھر واپس آ جائے تو اس جگہ کا وہی زیادہ حقدار ہو گا۔
فائدہ: اگر واپس آکر اسی جگہ دوبارہ بیٹھنا ہو تو اپنی کوئی نشانی رکھ جائیں مثلا کوئی کپڑا وغیرہ لیکن کوئی قیمتی چیز رکھ کر نہ جائیں ۔
بلا اجازت لوگوں کے درمیان نہ بیٹھیں:
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُوْلَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:لَا يُجْلَسْ بَيْنَ رَجُلَيْنِ إِلَّا بِإِذْنِهِمَا۔
سنن ابی داؤد ، باب فی الرجل یجلس بین الرجلین، الرقم: 4844
ترجمہ: حضرت عمرو بن شعیب کے والد اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کوئی شخص لوگوں کے درمیان بغیر اجازت نہ بیٹھے۔
سرگوشی نہ کریں:
عَنْ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَى رَجُلَانِ دُونَ الْآخَرِ حَتَّى تَخْتَلِطُوا بِالنَّاسِ أَجْلَ أَنْ يُحْزِنَهُ ۔
صحیح البخاری، باب اذا کانوا اکثر من ثلاثۃ فلا باس بالمسارۃ ، الرقم: 6292
ترجمہ: حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس وقت تم تین لوگ ہو تو ان میں سے کسی ایک کو چھوڑ کر دو بندے آپس میں سرگوشی نہ کریں یہاں تک کہ تم )دیگر(لوگوں کے ساتھ مل جاؤاس وجہ سے کہ وہ بندہ )جس کو چھوڑ کر گفتگو کی جائے کہیں وہ (دکھی نہ ہو۔
کسی کی باہمی گفتگو پر کان نہ لگائیں:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ…مَنِ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ أَوْ يَفِرُّونَ مِنْهُ صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
صحیح البخاری ، باب من کذب فی حلمہ ، الرقم: 7042
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی کی باہمی گفتگو پر کان لگاتا ہو اور وہ لوگ اس بات کو ناپسند کرتے ہوں یا اس طرز عمل کی وجہ سے اس سے دور بھاگتے ہوں تو اس شخص کے کان میں قیامت والے دن سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا ۔
کسی کی طرف پاؤں پھیلا کر نہ بیٹھیں:
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... لَمْ يُرَ مُقَدِّمًا رُكْبَتَيْهِ بَيْنَ يَدَيْ جَلِيسٍ لَهُ۔
جامع الترمذی ، الرقم: 2414
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی ہم مجلس کے سامنے پاؤں پھیلا کر بیٹھے ہوئے کبھی نہیں دیکھا گیا۔
جب گفتگو نہ ہو رہی ہو تو ذکر اللہ کریں:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ قَوْمٍ يَقُومُونَ مِنْ مَجْلِسٍ لَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ فِيهِ إِلَّا قَامُوا عَنْ مِثْلِ جِيفَةِ حِمَارٍ وَكَانَ لَهُمْ حَسْرَةً۔
سنن ابی داؤد ، باب کراھیۃ ان یقوم الرجل من مجلسہ ، الرقم: 4214
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ مجلس سے اللہ کا ذکر کیے بغیر اٹھ جاتے ہیں وہ ایسے ہیں جیسے کسی مردار گدھے کے پاس سے کھڑے ہوئے، اور یہ مجلس قیامت والے دن ان کے لیے حسرت کا سبب بنے گی۔
فائدہ: درسِ قرآن ، درس حدیث ، خطبہ جمعہ، مذاکرہ ، مشورہ ، تقریر وبیان یا سبق ہو رہا ہو تو اب انہی چیزوں کو توجہ سے سنیں اس وقت ذکر نہ کریں ۔
چند متفرق آداب:

اوقات اور ترتیب کی پابندی کریں۔

اپنے سامان کی اچھی طرح حفاظت کریں۔

سیل فون کوسائیلنٹ پر لگادیں۔

خدمت کا موقع ملے تو ضرور کریں۔

مصافحہ کا وقت دیا جائے تو خاموشی اور ترتیب سے کریں ۔

اگر اس سے روک دیا جائے تو اس کی پابندی کریں۔

کھانے وغیرہ کو ضائع ہونے سے بچائیں۔

منتظمین سے اخراجات کا جتنا بوجھ کم کر سکتے ہیں ، کم کریں۔

دینی لٹریچر ، مسواک ، خوشبو اور تسبیح وغیرہ موجود ہو تو وہ خریدیں۔
اختتام مجلس کی دعاپڑھیں:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَلَسَ فِي مَجْلِسٍ فَكَثُرَ فِيهِ لَغَطُهُ فَقَالَ قَبْلَ أَنْ يَقُومَ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِكَ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا كَانَ فِي مَجْلِسِهِ ذَلِكَ۔
جامع الترمذی، باب مایقول اذا قام من المجلس، الرقم: 3355
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص کسی مجلس میں بیٹھے اور اس میں بے مقصد باتیں بھی ہو گئیں ہوں تو مجلس کے آخر میں یہ دعا پڑ ھ لے تو اس کے وہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں جو اس مجلس میں سرزد ہوئے ہوں۔) دعایہ ہے(اے اللہ تیری ذات پاک ہے اور تیرے ہی لیے حمد ہے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرےسوا کوئی معبود نہیں ، میں گناہوں کی معافی طلب کرتا ہوں ، اور تیرے سامنے توبہ کرتا ہوں ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں دینی مجالس میں بامقصد حاضری کی توفیق نصیب فرمائے۔
آمین بجاہ سید الصادقین صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمدالیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ، مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا
جمعرات ،21فروری، 2019ء