طوفانی بارشیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
طوفانی بارشیں
اللہ تعالیٰ مسبب الاسباب ہیں ، دنیا دارالاسباب ہے لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ اسباب سے مراد صرف ظاہری اسباب ہی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے دو طرح کے اسباب پیدا فرمائے ہیں ایک کو ظاہری اور دوسرے کو باطنی کہتے ہیں ۔ اہل اسلام کا عقیدہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ ظاہری اسباب کو بھی مانتے ہیں اور باطنی اسباب کو بھی۔
تیز آندھیا ں اور طوفانی بارشیں:
اب آتے ہیں اس بات کی طرف کہ گزشتہ کچھ دنوں سے ملک بھر میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے بہت نقصانات ہوچکے ہیں اور اگر ان کی روک تھام کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو مزید نقصانات کا بھی اندیشہ ہے ۔ پیر کے روز سے شروع ہونے والی تیز آندھیوں ، طوفانی بارشوں اور ژالہ باری کی وجہ سے ملک کے کئی بڑے شہروں سمیت دیہاتوں میں بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے۔
گلیوں کی ابتر صورتحال:
گلی محلے جوہڑ کا منظر پیش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے انسانوں اور مال مویشیوں میں وبائی امراض پھیل رہے ہیں ، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہیں، نشیبی علاقوں میں پانی گھروں کے اندر داخل ہوگیا ہے ،ژالہ باری سے فصلوں اور باغات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
کھیتوں اور باغات کو نقصانات:
ایسے علاقے جہاں ابھی گندم کی کٹائی میں کچھ دن باقی تھے وہاں کھیت تباہ ہوگئے ہیں ، اور ایسے علاقوں میں جہاں گندم کی کٹائی کا سلسلہ شروع ہے وہاں طوفانی بارشوں کی وجہ سے گندم بہہ گئی ہے۔ آم اور دیگر پھلوں کے باغات کو شدید ترین نقصان ہوا ہے ۔
بجلی کی فراہمی معطل:
بارش کے باعث بیسیوں فیڈرز ٹرپ کر گئے ہیں، کئی کئی گھنٹوں تک بجلی کی فراہمی معطل رہی ہے ۔ جس کی وجہ سے گھروں ، دفاتر ، کاروباری مراکز اور فیکٹریوں میں نظام زندگی مفلوج رہا ۔
زخمی اور جاں بحق ہونے والے:
اس کے ساتھ ساتھ کئی گھر تباہ ہوئے ، لوگ جاں بحق ہوئے ۔ لوگوں کے مکانوں کی چھتیں اور دیواریں گریں، جن کے ملبے تلے دب کر کئی افراد موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ متعدد افراد زخمی حالت میں اب تک ہسپتالوں میں پڑے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ جاں بحق ہونے والے تمام اہل ایمان کی کامل مغفرت فرمائے اور زخمیوں کو جلد شفا نصیب کرے ، جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے اللہ اپنے کرم سے اس کی تلافی فرمائے ۔
قبرستانوں کی حالت زار:
حالیہ بارشوں کے دنوں میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کئی قبرستانوں میں کافی پانی جمع ہو گیا ہے جس کی وجہ سے بعض قبروں کو جزوی طور پر جبکہ بعض کو مکمل طور پر نقصان پہنچا ہے ۔مسلمانوں کے ہاں یہ مقامات اگرچہ عبرت کے لیے ہیں لیکن اس کے باوجود ان مقامات کا احترام شرعاً لازمی ہے ۔
ظاہری اسباب اختیار کیے جائیں:
جہاں تک تعلق ہے ظاہری اسباب اختیار کرنے کا تو ہمیں ضرور کرنے چاہییں ،قبل از وقت ایسے انتظامات کرنے چاہییں جن کی وجہ سے ہم ممکنہ تباہیوں اور نقصانات سے بچ سکیں ۔
حکومتی ذمہ داریاں:
نمبر1: بارشوں کے جمع شدہ پانی کی نکاسی کے لیےسنجیدہ کوششیں اور منظم کام کیا جائے ، اس کے لیے سیوریج سسٹم میں بہتری لائے جائے تاکہ سڑکوں اور گلیوں کا پانی جمع ہو کر تعفن اور وبائی امراض نہ پھیلاتا رہے بلکہ زیر زمین نالوں میں بہہ جائے۔
نمبر2: جو بے گھر ہوئے ہیں ان کی رہائش اور خوراک وغیرہ کا معقول بندوبست کیا جائے ،وقتی طور پر خیمےاور شامیانے دیے جائیں اور بعد میں انہیں گھر تعمیر کر کے دیے جائیں اس بارے صوبائی حکومتیں اپنی نگرانی میں ان کی مکمل دیکھ بھال کریں ۔
نمبر3: جن کی فصلوں کا نقصان ہوا ہے حکومت ان کا ہر ممکن تعاون کرے ، کسان کی سال بھر کی روزی انہی کھیتوں اور باغات سے وابستہ ہوتی ہے اس کی مکمل تحقیق کی جائے اور ترجیحی بنیادوں پر غریب کسانوں کو امداد فراہم کی جائے۔ اسی ضمن میں یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ فصلوں اور پھلوں کی برآمدات و درآمدات کے لیے لائحہ عمل طے کیا جائے۔ تاکہ ملک کی معیشت کو کسی صورت نقصان نہ ہونے پائے۔
نمبر4: بارشوں کے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے سدباب کے لیےعلاج معالجہ کی سہولیات کو یقینی بنایا جائے اور اس پر آنے والے اخراجات کو رفاہی تنظیموں سے زیادہ حکومت پورا کرے ۔
نمبر5: قبرستانوں اور دیگر مقدس مقامات جن کو نقصان پہنچاہے ان کی تعمیر کا بندوبست کیا جائے ۔ چار دیواری اور نکاسی آب کو یقینی بنایا جائے ۔
باطنی اسباب:
اللہ تعالیٰ کائنات کے خالق ہیں اور اس کے نظام کو چلانے کےلیے مضبوط قوانین و اٹل ضابطے مقرر فرمائے ہیں۔ کائنات کا نظام اس وقت تک صحیح چل سکتا ہے جب اللہ کے مقرر کردہ قوانین کے مطابق چلایا جائے۔ اگر اللہ کے قوانین کی خلاف ورزی کی جائے اور اللہ کے احکامات کی نافرمانی کی جائے تو پھر نظام درست نہیں چلتا بلکہ افراتفری ، تباہی و بربادی اور مصائب و عذاب نازل ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں افراد ، قومیں ، قبیلے اور علاقے نیست و نابود ہوجاتے ہیں ۔ اور تباہی کے لیے یہی چیزیں )گناہ ( باطنی اسباب کہلاتے ہیں۔
ایک قرآنی جھلک:
قرآن کریم میں نافرمانوں پر عذاب کا تذکرہ بکثرت موجود ہے :

ابلیس نے اللہ کی نافرمانی کی ، تباہ ہوا ۔

قابیل نے اللہ کی نافرمانی کی ، تباہ ہوا ۔

قوم نوح نے اللہ کی نافرمانی کی طوفان کے عذاب میں مبتلا ہوئی ، تباہ ہوئی ۔

قوم عاد نے اللہ کی نافرمانی کی تیز ہوا کے عذاب میں مبتلا ہوئی ، تباہ ہوئی ۔

قوم ثمود نے اللہ کی نافرمانی کی چیخ کے عذاب میں مبتلا ہوئی ، تباہ ہوئی ۔

قوم لوط نے اللہ کی نافرمانی کی پانی میں غرق اور پتھروں کے عذاب میں مبتلا ہوئی، تباہ ہوئی ۔

نمرود نے اللہ کی نافرمانی کی ، مچھر کے عذاب میں مبتلا ہوا ، تباہ ہوا ۔

فرعون نے اللہ کی نافرمانی کی ،بحر قلزم میں غرق ہوا ، تباہ ہوا ۔

قارون نے اللہ کی نافرمانی کی ، زمین میں دھنسنے کے عذاب میں مبتلا ہوا ، تباہ ہوا ۔

بنی اسرائیل نے اللہ کی نافرمانی کی ، ظالم بادشاہ کے مظالم کا شکار ہوئی ، تباہ ہوئی۔
بر و بحر کا فساد:
ظَهَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ اَيْدِی النَّاسِ۔
پ 21، سورۃ الروم، رقم الآیۃ: 41
ترجمہ: بر و بحر میں ہونے والا فساد لوگوں کے اپنے کرتوتوں کا ہی کیا دھرا ہے۔
اکثر تو اللہ معاف کر دیتے ہیں:
وَمَآ اَصَابَکُمْ مِّنْ مُّصِيْبَةٍ فَبِمَا کَسَبَتْ اَيْدِيْکُمْ وَيَعْفُوْا عَنْ کَثِيْرٍ۔
سورۃ الشوریٰ ، رقم الآیۃ: 30
ترجمہ: اور جو مصیبت و پریشانی تمہیں آتی ہے یہ تمہارے ہی گناہوں کا نتیجہ ہوتی ہے جبکہ اکثر جرائم سے اللہ درگزر بھی فرما دیتا ہے ۔
آزمائش کے وقت توبہ و استغفار:
ہر آنے والی مصیبت ہمیشہ عذاب ہی نہیں ہوتی بعض مرتبہ آزمائش کے طور پر بھی آتی ہیں ایسے وقت میں توبہ و استغفار اور اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
اَوَلاَ يَرَوْنَ اَنَّهُمْ يُفْتَنُوْنَ فِيْ کُلِّ عَامٍ مَّرَّةً اَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لَا يَتُوْبُوْنَ وَلَهُمْ يَذَّکَّرُوْنَ۔
سورۃ التوبۃ، رقم الآیۃ: 126
ترجمہ: کیا وہ لوگ اس بات میں غور نہیں کرتے کہ ہر سال ایک یا دوبار مصائب کی وجہ سے آزمائش میں مبتلا کیے جاتے ہیں اس کے باوجود بھی وہ اللہ کی طرف رجوع نہیں کرتے اور نہ ہی اس سے سبق سیکھتے ہیں ۔
بارش ہماری ضرورت:
بارش کی وجہ سے زمینیں سیراب ہوتی ہیں ۔ کھیتیاں ،باغات ، نہریں اور موسم معتدل ہوتا ہے اگر بالکل بارش نہ ہوتو پانی کی تہہ نیچے چلی جائے اور اگر بارشیں مسلسل برسنا شروع کر دیں تو طوفان اور سیلاب کا خطرہ ہوتا ہے ۔
بارش کے بارے اسوۂِ نبوی:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بارش طلب کرنے کے لیے نماز استسقاء ادا فرماتے ۔جس کا مکمل طریقہ فقہ کی کتابوں میں موجود ہے۔
بارش مانگنے کی دعا:
اللَّهُمَّ أَغِثْنَا. اللَّهُمَّ أَغِثْنَا. اللَّهُمَّ أَغِثْنَا.
صحیح البخاری، باب الاستسقاء فی خطبۃ الجمعۃ، الرقم: 1014
ترجمہ: اے اللہ ہمیں سیراب فرما۔)تین بار(
وسیلہ دے کر بارش مانگنا:
عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ إِذَا قَحَطُوا اسْتَسْقَى بِالْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا قَالَ فَيُسْقَوْنَ۔
صحیح البخاری،باب سوال الناس الامام الاستسقاء اذا قحطوا، الرقم: 1010
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب لوگ قحط میں مبتلا ہوتے تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس بن عبدالمطلب کے وسیلہ سے دعا کرتے اور فرماتے کہ اے اللہ! ہم تیرے پاس تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ لے کر آیا کرتے تھے تو تو ہمیں سیراب کرتا تھا، اب ہم لوگ اپنے نبی کے چچا (حضرت عباس رضی اللہ عنہ) کا وسیلہ لے کر آئے ہیں، ہمیں سیراب فرما۔ راوی کا بیان ہے کہ لوگ سیراب کئے جاتے( یعنی بارش ہوجاتی)۔
فائدہ: معلوم ہوا کہ بارش طلب کرتے وقت جیسے اللہ کے رسول کا وسیلہ دے کر دعا مانگنا درست ہے اسی طرح نیک لوگوں کا وسیلہ دے کربھی مانگنا جائز ہے ۔
بارش کے وقت کی دعا:
اَللَّهُمَّ صَيِّباً نَافِعاً .
صحیح البخاری، باب ما يقال إذا أمطرت، الرقم: 1032
ترجمہ: اے اللہ! نفع پہنچانے والی بارش برسا۔
بارش ؛ دعا کی قبولیت کا وقت:
بارش کا برسنا اللہ رب العزت کی رحمت ہے اور نزول رحمت کے وقت دعا قبول ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ بارش کے وقت کی جانے والی دعا قبول ہوتی ہے۔
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ… وَوَقْتُ الْمَطَرِ.
سنن ابی داؤد ،باب الدعاء عند اللقاء ، الرقم: 2540
ترجمہ: حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور بارش کے وقت )کی جانے والی دعا رد نہیں ہوتی (۔
رحمت والی بارش:
اَللَّهُمَّ اسْقِ عِبَادَكَ وَبَهِيمَتَكَ وَانْشُرْ رَحْمَتَكَ وَأَحْيِ بَلَدَكَ الْمَيِّتَ
موطا امام مالک ، باب ماجاء فی الاستسقاء، الرقم: 403
ترجمہ: اے اللہ !اپنی مخلوق پر رحمت والی بارش نازل فرما اور اپنی رحمت کو ہر سو پھیلا دے اور بنجر زمین کو قابل کاشت بنا !
نفع بخش بارش:
اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا، مَرِيئًا مَرِيعًا، نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ، عَاجِلًا غَيْرَ آجِلٍ
سنن ابی داؤد ، باب رفع الیدین فی الاستسقاء ، الرقم: 1169
ترجمہ: اے اللہ !ہم پر وہ بارش برسا جو فائدہ مند ہو ، خوشگوار ہو ، کھیت کھلیان وغیرہ کے لیے نقصان کے بجائے نفع بخش ہو ، تاخیر کے بجائے جلد نازل ہونے والی ہو ۔
زیادہ بارش کے وقت:
اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ۔
صحیح البخاری، باب الاستسقاء فی الخطبۃ الجمعۃ ، الرقم: 1014
ترجمہ: اے اللہ ہمارے لیے فائدہ مند ہو نقصان دہ نہ ہو ، اے اللہ اس کو پہاڑوں، مٹی کے ٹیلوں ، وادیوں اور درختوں پر نازل فرما۔
بارش کےبعددعا:
مُطِرْنَا بِفَضْلِ الله وَرَحْمَتِهِ .
صحیح البخاری، باب يستقبل الإمام الناس إذا سلم، الرقم: 846
ترجمہ: اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کی وجہ سےہمارے اوپر بارش برسی ۔
طوفانی بارشیں برس رہی ہیں اس موقع پر حکومت وقت اور عوام اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
اللہ تعالیٰ ہمارے لیےرحمت والی بارشیں نازل فرمائے اور زحمت والی بارشوں سے ہماری حفاظت فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الامی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمدالیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ، مرکز اھل السنۃ والجماعۃ ، سرگودھا
جمعرات ،18 اپریل، 2019ء