روزہ دار کی پانچ خصوصیات

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
روزہ دار کی پانچ خصوصیات
اللہ تعالیٰ کی رحمتیں برس رہی ہیں ، ان لوگوں کی خوش نصیبی کے کیا کہنے جو ماہ رمضان میں اللہ کی رحمتوں سے فیض یاب ہو رہے ہیں ۔ یہ ایسا مبارک مہینہ ہے جس کے بارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو بے شمار فضائل بیان فرمائے ہیں ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُعْطِيَتْ أُمَّتِي خَمْسَ خِصَالٍ فِي رَمَضَانَ لَمْ تُعْطَهَا أُمَّةٌ قَبْلَهُمْ خُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ وَتَسْتَغْفِرُ لَهُمْ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُفْطِرُوا وَيُزَيِّنُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ كُلَّ يَوْمٍ جَنَّتَهُ ثُمَّ يَقُولُ يُوشِكُ عِبَادِي الصَّالِحُونَ أَنْ يُلْقُوا عَنْهُمْ الْمَئُونَةَ وَالْأَذَى وَيَصِيرُوا إِلَيْكِ وَيُصَفَّدُ فِيهِ مَرَدَةُ الشَّيَاطِينِ فَلَا يَخْلُصُوا إِلَى مَا كَانُوا يَخْلُصُونَ إِلَيْهِ فِي غَيْرِهِ وَيُغْفَرُ لَهُمْ فِي آخِرِ لَيْلَةٍ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَهِيَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ قَالَ لَا وَلَكِنَّ الْعَامِلَ إِنَّمَا يُوَفَّى أَجْرَهُ إِذَا قَضَى عَمَلَهُ۔
مسند احمد ، الرقم: 7917
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کو بطور خاص رمضان میں پانچ ایسی خصوصیات سے نوازا گیا ہے جو پہلی امتوں کو نصیب نہیں ہوئیں:اللہ کے ہاں روزہ دار کے منہ سے آنے والی بُو مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے ۔ روزہ داروں کی بخشش کے لیے دریا کی مچھلیاں افطار کے وقت تک اللہ سے دعا مانگتی رہتی ہیں ۔ روزہ داروں کے لیے روزانہ جنت کو سجایا اور آراستہ کیا جاتا ہے، اللہ رب العزت جنت سے فرماتے ہیں کہ عنقریب میرے نیک بندے خود سے مشقتوں کو دور کر کے تیرے اندر آنے والے ہیں ۔ اس میں سرکش شیاطین کو باندھ دیا جاتا ہے وہ رمضان میں ان برائیوں تک نہیں پہنچ سکتے جن برائیوں میں رمضان کے علاوہ میں پہنچ سکتے ہیں ۔ رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کی مغفرت کا فیصلہ کیا جاتا ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ یہ مغفرت والی رات شب قدر ہی ہے ناں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں !بلکہ کہ دستور دنیا یہی ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے ۔
روزہ دار کے منہ کی بُو:
اللہ کریم کا کرم دیکھیے کہ روزہ دار کا معدہ خالی ہونے کی وجہ سے اس سے جو ایک بو اٹھتی ہے اللہ کریم کو وہ مشک سے بھی زیادہ پسند ہے ۔قیامت والے دن اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں روزہ دار کو ایسی خوشبو عطا فرمائیں گے جو مشک سے زیادہ عمدہ اور دماغ کو فرحت بخشنے والی ہوگی ۔
مسواک کریں:
یہاں ایک بات اچھی طرح ذہن نشین کر لیں ۔ روزہ دار کے منہ کی بو سے مراد دانتوں اور مسوڑھوں سے آنی والی بد بو نہیں بلکہ یہ معدہ کے خالی ہونے کی وجہ سے آتی ہے ۔ بعض لوگ اس بارے میں ایک غلطی کرتے ہیں کہ وہ روزے میں مسواک کرنا چھوڑ دیتے ہیں کہ کہیں منہ کی بو زائل نہ ہو جائے۔ یہ قطعاً غلط بات ہے ۔ روزہ کی حالت میں مسواک ضرور کرنی چاہیے
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ الْعَدَوِىِّ عَنْ أَبِيهِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ : مَا أُحْصِى وَلاَ أَعُدُّ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَسَوَّكَ وَهُوَ صَائِمٌ.
السنن الکبریٰ للبیہقی ، باب السواک للصائم، الرقم: 8585
ترجمہ: حضرت عامر بن ربیعہ عدوی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روزے کی حالت میں کثرت سے مسواک کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہاقَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَفْضُلُ الصَّلاَةُ الَّتِى يُسْتَاكُ لَهَا عَلَى الصَّلاَةِ الَّتِى لاَ يُسْتَاكُ لَهَا سَبْعِينَ ضِعْفًا۔
السنن الکبریٰ للبیہقی، باب تاکید السواک ، الرقم: 162
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسواک کے ساتھ ادا کی ہوئی نماز بغیر مسواک والی نماز سے ستر گنا فضیلت والی ہے ۔
روزہ دار کے لیے دعا:
حدیث مبارک میں خود روزہ دار کی دعا بھی قبولیت کا تذکرہ ہے ، لیکن قربان جائیے کہ روزہ دار کے لیے دریاؤں کی مچھلیاں تک دعائیں کرتی ہیں اور برابر افطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں ۔ اللہ کے ہاں روزہ دار کی محبوبیت بروبحر تک پھیل جاتی ہے ۔
جنت کا آراستہ ہونا:
جنت اگرچہ خود بہت خوبصورت ہے لیکن اس کے باوجود روزہ دار کے اعزاز و اکرام کے لیے اسے مزید سجایا جاتا ہے ،کتنے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو رمضان میں اللہ کو راضی کر کے اپنے لیے جنت واجب کر لیتے ہیں ۔
سرکش شیاطین کا قید ہونا:
آپ اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ لیجیے کہ رمضان شروع ہوتے ہیں ساری دنیا میں مساجد آباد ہونا شروع ہو جاتی ہیں ، سحر و افطار ، روزہ ، تراویح ، تلاوت قرآن ، ذکر اللہ ، صدقہ و خیرات اور دیگر عبادات میں لوگ مشغول ہو جاتے ہیں ۔ یہ اس لیے کہ سرکش شیاطین قید ہوتے ہیں ۔ باقی جو کچھ گناہ سرزد ہوتے ہیں وہ نفس کی خباثت کا اثر ہوتا ہے اور سال بھر میں گناہوں کی کثرت کی وجہ سے دل سیاہ ہو چکا ہوتا ہے اور بعض گناہ دل کی سیاہی کی وجہ سے طبیعت کا حصہ بن جاتے ہیں ۔ معلوم ہوا کہ ہر گناہ شیاطین کی وجہ سے نہیں ہوتے بلکہ کبھی گناہوں کا سبب نفس بھی ہوتا ہے ۔ اس لیے صوفیاء ومشائخ کی محنت نفس کی اصلاح ہوتی ہے ۔
آخری رات میں بخشش:
رمضان المبارک کی آخری رات بہت قیمتی ہوتی ہے ۔ اس رات میں اللہ رب العزت روزہ داروں کی بخشش فرماتے ہیں مہینہ بھر روزہ رکھنے کا انعام عطا فرماتے ہیں ۔ لیکن ہم اس رات موج مستی اور خریدوفروخت میں مصروف ہوتے ہیں ، حالانکہ یہی تو وہ وقت ہوتا ہے جب اللہ سے اپنی بخشش کرائی جائے ، اپنے لیے مغفرت کا فیصلہ کرایا جائے ۔ اے کاش !ہمیں اس بات کا احساس ہو سکے کہ ہم کتنی بڑی دولت اپنے ہاتھ سے ضائع کر بیٹھتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں یہ تمام خصوصیات عطا فرمائے اور اس رمضان کو ہماری بخشش کا فیصلہ فرما دے ۔
آمین یارب الصائمین بجاہ سید الصائمین صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمدالیاس گھمن
ریاض ، سعودی عرب
جمعرات ،9مئی ، 2019ء