آٹھواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
آٹھواں سبق
[1]: تثلیث نہیں،توحید!
﴿يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِيْ دِينِكُمْ وَلَا تَقُوْلُوْا عَلَى اللهِ اِلَّا الْحَقَّ ۭ اِنَّمَا الْمَسِيْحُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُوْلُ اللهِ وَكَلِمَتُهٗ ۚ اَلْقٰهَآ اِلٰى مَرْيَمَ وَرُوْحٌ مِّنْهُ ۡ فَاٰمِنُوْا بِاللهِ وَرُسُلِهٖ ڊوَلَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَةٌ ۭ اِنْتَهُوْا خَيْرًا لَّكُمْ ۭ اِنَّمَا اللهُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ ۭ سُبْحٰنَهٗ اَنْ يَّكُوْنَ لَهٗ وَلَدٌ ۢ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ ۭ وَكَفٰى بِاللهِ وَكِيْلًا﴾
(النساء:171)
ترجمہ: اے اہلِ کتاب! اپنے دین میں حد سے نہ بڑھو اور اللہ کے بارے میں حق بات کے علاوہ کوئی بات نہ کہو۔ مسیح عیسیٰ ابن مریم تو محض اللہ کے رسول تھے اور اللہ کا ایک کلمہ تھا جو اس نے مریم تک پہنچایا تھا اور ایک روح تھی جو اسی کی طرف سے تھی۔ اس لئے اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور یہ مت کہو کہ (خدا) تین ہیں۔ ایسا کہنے سے باز آجاؤ کہ یہی تمہارے لیے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ تو ایک ہی معبود ہے، اللہ اس سے پاک ہے کہ اس کا کوئی بیٹا ہو، آسمانوں میں زمین میں جو کچھ ہے اسی کا ہے اور سب کی دیکھ بھال کے لیے اللہ تعالیٰ کافی ہے۔
[2]: اللہ تعالیٰ کا حلم و بردباری
عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا أَحَدٌ أَصْبَرَ عَلٰى أَذًى سَمِعَهُ مِنَ اللهِ يَدَّعُوْنَ لَهُ الْوَلَدَ ثُمَّ يُعَافِيْهِمْ وَيَرْزُقُهُمْ."
(صحیح البخاری:ج2ص1097 باب قول الله تعالىٰ إِنَّ اللهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِيْنُ)
ترجمہ: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تکلیف دہ بات کو سن کر صبر کرنے والا اللہ سے بڑھ کر کوئی نہیں کہ لوگ اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد کا دعویٰ کرتے ہیں،وہ پھر بھی انہیں عافیت میں رکھتا ہے اور انہیں رزق دیتا ہے۔
[3]: اللہ کا عدل وفضل
اللہ تعالیٰ جس طرح بندوں کے خالق ہیں اسی طرح بندوں کے افعال کے بھی خالق ہیں البتہ بندوں کے بعض افعال اضطراری ہیں جن میں بندے کے ارادہ،اختیار،خواہش ورغبت کادخل نہیں ہوتااور کچھ افعال اختیاری ہیں جن میں بندے کے طبعی شوق ورغبت یاطبعی نفرت وکراہت کادخل ہوتاہے۔ ان اختیاری افعال میں بند ہ اپنے اختیار سے جو نیک کام کرے گا اس پر اسے اجروثواب ملے گااور جو برا کام کرے گا اس پراسے سزا ملے گی۔ یہ اللہ کا عدل ہے البتہ اللہ اپنے فضل سے جس گناہ گار کو چاہے معاف کردے۔ اللہ ہی سے ہدایت اور مغفرت مانگنی چاہیے۔
[4]: غسل کی اقسام
غسل کی تین قسمیں ہیں:
(1): فرض
مرد پر غسل صرف جنابت کی صورت میں فرض ہوتا ہے جبکہ عورتوں پر جنابت کے علاوہ حیض اور نفاس کے اختتام پر بھی فرض ہوتا ہے۔ اسی طرح میت کو غسل دینا بھی فرض ہوتا ہے۔
(2):سنت
جمعہ کے دن،عیدالفطر، عیدالاضحیٰ، احرام باندھنے سے پہلے اور عرفہ کے دن غسل کرنا سنت ہے۔
(3): مستحب
خوف کے وقت، سفر سے واپسی پر، آندھی کے وقت، سورج گرہن اور چاند گرہن کے وقت غسل کرنا مستحب ہے۔
فائدہ:
منی: جب آدمی ہمبستری کرے تو شہوت کے ساتھ جو مادہ نکلتا ہے اسے ”منی“ کہتے ہیں۔ اس کے نکلنے سے غسل فرض ہوتا ہے۔
مذی: جب آدمی ہمبستری کرنے لگے تو شہوت کے ساتھ جوقطرے نکلیں اور اس سے جوش مزید بڑھ جائے اسے ”مذی“ کہتے ہیں۔ اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹتا ہے، غسل واجب نہیں ہوتا۔
ودی: وہ سفید مادہ جو کسی بیماری کی وجہ سے یا کوئی وزنی چیز اٹھانے کی وجہ سے یا پیشاب کرنے کے بعد بغیر کسی وجہ کے نکلے اسے ”ودی“ کہتے ہیں۔ اس کے نکلنے سے بھی صرف وضو ٹوٹتا ہے، غسل واجب نہیں ہوتا۔
[5]: رخصت کرتے وقت کی دعا
أَسْتَوْدِعُ اللہَ دِیْنَکُمْ وَاَمَانَتَکُمْ وَخَوَاتِیْمَ اَعْمَالِکُمْ.
(سنن ابی داؤد:ج1ص357 کتاب الجہاد باب فی الدعاءعند الوداع)
ترجمہ: میں آپ کے دین، آپ کی امانت اورحسن خاتمہ کواللہ کے سپرد کرتی ہوں۔