چودھواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
چودھواں سبق
[1]: گستاخ رسول کا انجام
﴿تَبَّتْ يَدَآ اَبِيْ لَهَبٍ وَّتَبَّ ؁ مَآ اَغْنٰى عَنْهُ مَالُهٗ وَمَا كَسَبَ ؁ سَيَصْلٰى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ ؁ وَّامْرَاَتُهٗ ۭ حَمَّالَةَ الْحَطَبِ ؁ فِيْ جِيْدِهَا حَبْلٌ مِّنْ مَّسَدٍ ؁﴾
(سورۃ اللھب)
ترجمہ: ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ جائیں اور وہ برباد ہو جائے۔ اس کا مال اور جو کچھ اس نے کمایا تھا اس کے کسی کام نہ آیا۔ عنقریب وہ شعلوں والی آگ میں گرے گا اور اس کی بیوی بھی، لکڑیاں اٹھانے والی، اپنی گردن میں کھجور کی چھال کی بٹی ہوئی رسی لیے ہوئے۔
[2]: قرآن کریم یادکرنے کی اہمیت
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ الَّذِيْ لَيْسَ فِيْ جَوْفِهٗ شَيْءٌ مِنْ الْقُرْآنِ كَالْبَيْتِ الْخَرِبِ".
(سنن الترمذی: ج2 ص119 ابواب فضائل القرآن باب ما جاء فیمن قراَ حرفا من القرآن مالہ من الاجر)
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جس کے دل میں قرآن کا کچھ حصہ بھی (محفوظ)نہیں وہ ویران گھرکی طرح ہے۔
[3]: توہین ِرسالت اور توہین علمِ نبوت کا حکم
توہین ِرسالت:
انبیاء علیہم السلام میں سے کسی بھی نبی کی شان میں کسی بھی طرح کی گستاخی و بے ادبی کرنا یا گستاخی اور بے ادبی کو جائز سمجھنا کفر ہے، مثلاًآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے صرف اتنی سی فضیلت کا قائل ہونا جتنی بڑے بھائی کو چھوٹے بھائی پر ہے، کفر اور بے دینی ہے۔
توہین علمِ نبوت:
اس بات کا قائل ہونا کہ فلا ں شخص کا علم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علم سے زیادہ ہے، یا علوم نبوت یعنی علم دین کو باقی علو م و فنون کے مقابلے میں گھٹیا سمجھنا یا علماء دین کی بوجہ ِعلم دین تحقیر کرنا کفر ہے۔
[4]: نفاس کے مسائل و احکام
نفاس کی تعریف
بچہ پیدا ہوجانے کے بعد جوخون آتا ہے اس کو ”نفاس“ کہتے ہیں۔
مدت نفاس:
نفاس کی زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے اورکم کی کوئی مقدار متعین نہیں ہے۔ اگر ایک آدھ گھنٹہ بھی خون آ کر بند ہو جائے تو وہ بھی نفاس ہے۔ اگر بچہ پیدا ہونے کے بعد کسی کو بالکل خون نہ آیا تو ایسی صورت میں بھی غسل واجب ہوتا ہے۔
دوران ولادت خون:
اگرآدھا یا آدھے سے زیادہ بچہ نکل آیا لیکن پورا نہیں نکلا تو اس وقت جوخون آئے وہ نفاس کے حکم میں ہے اوراگرآدھے سے کم نکلاتواس وقت جو خون آیا وہ استحاضہ کے حکم میں ہے۔ اگر ہوش وحواس باقی ہوں اور نماز کا وقت ہوجائے تو اس وقت بھی نماز پڑھے اگرچہ اشارہ ہی سے کیوں نہ ہو، قضانہ کرے ورنہ گناہ گار ہوگی۔ البتہ اگر بچہ کے ضائع ہوجانے کاڈر ہوتو اس وقت نہ پڑھے، بعد میں قضا کرلے۔
سقوطِ حمل:
اگر کسی کا حمل گرگیااوراس کے بعد خون نکلاتو ایسی صورت میں اگر بچہ کاایک آدھ عضو بن گیا ہوتو اس کے بعد آنے والاخون نفاس کے حکم میں ہے اور اگربچہ کاکوئی عضو نہیں بنا، بس گوشت ہی گوشت ہے تو اس کے بعد نکلنے والا خون نفاس نہیں ہے۔ اگر وہ خون حیض بن سکے تو حیض ہے یعنی مدت وعادت دیکھنے کے بعد اور اگر حیض نہ بن سکےتو استحاضہ ہے۔
مدت نفاس سے زیادہ خون:
اگر خون چالیس دن سے بڑھ گیاتواس صورت میں چالیس دن نفاس کے ہیں اور جتنا زیادہ آیا وہ استحاضہ ہے۔ فوراً نہا دھو کر نماز پڑھنا شروع کر دے،بند ہونے کا انتطار نہ کرے۔اگر یہ پہلا بچہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی یہ معاملہ پیش آچکا ہے تو اپنی عادت کو دیکھے کہ پہلے کتنے دن نفاس آیاتھا؟ جتنے دن نفاس کی عادت ہواتنے دن نفاس کے شمارکرے،باقی استحاضہ ہے۔اگر کسی کی عادت تیس دن نفاس آنے کی ہے اوراب کی بار تیس دن پر بھی بند نہ ہوتوایسی صورت میں بھی غسل نہ کرے بلکہ انتظار کرے۔ اگر چالیس دن پر بند ہوگیا تو یہ سب نفاس ہے اور اگر چالیس دن سے بڑھ گیا تو تیس دن نفاس کے ہیں، باقی سب استحاضہ ہے۔ اب غسل کر کے ان دس دنوں کی نماز روزہ قضا کرے۔
حیض و نفاس وغیرہ کے متعلق چند احکام:
1: نفاس کی حالت میں نماز تو بالکل معاف ہے البتہ روزہ کی بعدمیں قضا کرناہوگی۔
2: جس عورت پرغسل واجب ہو جیسے جنبی یا حیض ونفاس والی تو اس کو مسجد میں جانا،کعبہ شریف کاطواف کرنا، کلام مجید پڑھنا اور کلام مجید کاچھوناجائزنہیں ہے۔
3: قرآن کریم کسی جزدان میں ہو یا رومال میں ہو یا کسی کپڑے وغیرہ میں لپٹا ہوا ہو تو اگر یہ چیزیں جلد کے ساتھ سلی ہوئی ہوں تو بے وضو ہونے کی حالت میں ان چیزوں کے ساتھ قرآن مجید کو چھونا اوراٹھانا درست نہیں ہے اور اگر یہ چیزیں جلد کے ساتھ سلی ہوئی نہ ہوں بلکہ الگ کرنے یا اتارنے سے اتاری جاسکتی ہوں تو ان کے ساتھ قرآن کریم کا چھونا اوراٹھانادرست ہے۔
4: وضو نہ ہونے کی صورت میں کلام مجید چھونا تو درست نہیں،البتہ زبانی پڑھنا درست ہے۔ اگرکسی کتبے، سِکے، طشتری، تعویذ یا کسی چیز میں قرآن پاک کی کوئی آیت لکھی ہوئی ہو تو اس حالت میں ان لوگوں کے لیے ان سب چیزوں کوچھونادرست نہیں ہے۔ البتہ اگر یہ چیزیں کسی تھیلی،کیس وغیرہ میں رکھی ہوں تو اس تھیلی وغیرہ کو چھونا اور اٹھانا درست ہے۔ کرتے کے دامن یا دوپٹہ کے آنچل سے بھی قرآن پاک پکڑنادرست نہیں ہے۔ البتہ اگربدن سے الگ کوئی کپڑا ہوجیسے رومال وغیرہ تو اس سے پکڑ کر اٹھانا یا چھونا درست ہے۔
5: حالت نفاس، حیض اور جنابت میں قرآن پاک پڑھنے کی اجازت نہیں ہے، نہ زبانی نہ ہی دیکھ کر، پوری آیت پڑھنا تو بالکل جائز نہیں ہے لیکن اگر پوری آیت نہ پڑھے بلکہ آیت کا ذرا سا ٹکڑا یا آدھی آیت پڑھے توجائز ہے لیکن وہ آدھی آیت بھی اتنی بڑی نہ ہوکہ کسی چھوٹی آیت کے برابرہوجائے۔
6: حالت نفاس، حیض اور جنابت میں اگرسورۃ فاتحہ پوری دعا کی نیت سے پڑھے، تلاوت کے ارادہ سے نہ پڑھے تو جائزہے۔ اسی طرح دعا کے مضمون پر مشتمل آیات بھی دعا کی نیت سے پڑھنا درست ہے جیسے
”رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً… اور ”رَبَّنَا لَا تُؤاخِذْنَا… وغیرہ۔
7: اگر کوئی عورت قرآن پاک پڑھاتی ہے تو ایسی حالت میں اس کے لیے ”ہجے“ کروانا درست ہے اوررواں کرواتے وقت پوری آیت پڑھنا جائزنہیں ہے بلکہ ایک ایک،دودو لفظ کے بعد سانس توڑدیا کرے اور کاٹ کاٹ کر آیت کا رواں کروائے۔
8: حیض و نفاس کی حالت میں کلمہ طیبہ، درود شریف، اللہ تعالیٰ کے نام، کوئی وظیفہ یا دعائے قنوت وغیرہ پڑھنا جائز ہے، منع نہیں ہے۔
9: اگر کسی عورت پر کسی وجہ سے غسل واجب تھا اور ابھی غسل نہ کرپائی تھی کہ حیض آگیا تو ایسی صورت میں اس پرغسل واجب نہیں رہا، اب جب حیض سے پاک ہوجائے تب غسل کرلے۔ ایک ہی غسل دونوں کی طرف سے کافی ہوجائے گا۔
10: حیض کے دنوں میں مستحب ہے کہ نماز کا وقت آنے پر وضو کر کے کسی پاک جگہ بیٹھ کر تھوڑی دیر اللہ اللہ کرلیاکرے تاکہ نماز کی عادت چھوٹ نہ جائے اور پاک ہوجانے کے بعد نماز سے جی نہ گھبرائے۔
نوٹ: معلمہ صاحبہ ان مسائل کو خوب وضاحت سے اچھی طرح ذہن نشین کرائیں کہ خواتین ان مسائل سے اکثر ناواقف ہوتی ہیں اورپوچھنے میں شرم محسوس کرتی ہیں۔
[5]: کھاناکھانے کے بعد کی دعا
أَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِيْ أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِيْنَ.
(سنن الترمذی:ج2 ص184 ابواب الدعوات باب ما يقول إذا فرغ من الطعام)
ترجمہ: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہم کو کھلایا، پلایا اور مسلمان بنایا۔