چھبیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
چھبیسواں سبق
[1]: کامیابی کا معیار
﴿وَالْعَصْرِ ؁ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِيْ خُسْرٍ ؁ اِلَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ڒ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ؁﴾
(سورۃ العصر)
ترجمہ: زمانے کی قسم، بے شک وہی انسان کامیاب ہے جس کا عقیدہ درست ہو،عمل سنت کے مطابق ہو،اس حق بات (صحیح عقیدہ اور سنت عمل) کی تبلیغ واشاعت بھی کرتا ہو اور (اگر اس تبلیغ واشاعت پر مصائب وپریشانیاں آئیں تو ان پر) صبر کی تلقین بھی کرتا ہو۔
[2]: عمل سے زندگی بنتی ہے
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ يَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: "يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلَاثَةٌ فَيَرْجِعُ اثْنَانِ وَيَبْقٰى مَعَهُ وَاحِدٌ يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ فَيَرْجِعُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقٰى عَمَلُهُ."
(صحیح البخاری: ج2 ص964 کتاب الرقاق. باب سکرات الموت)
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میت کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں، دولوٹ آتی ہیں اور ایک اس کے ساتھ باقی رہ جاتی ہے۔ میت کے پیچھے اس کے اہل وعیال اس کا مال اوراس کا عمل جاتے ہیں۔ اس کے اہل وعیال اورمال لَوٹ آتے ہیں اور اس کا عمل باقی رہ جاتاہے۔
[3]: جنات کے بارے میں عقائد
اللہ تعالیٰ نے ایک مخلوق کو آگ سے پیدا فرمایا ہے جن کو ”جنات“ کہتے ہیں۔ ان میں اچھے بھی ہیں اور برے بھی۔ جنات بھی انسانوں کی طرح احکام شریعت کے مکلف ہیں اور مرنے کے بعد انسانوں کی طرح ان کو بھی عذاب وثواب ہو گا۔ جنات میں کوئی نبی نہیں ہے۔
ان میں سب سے زیادہ مشہور اور معروف ابلیس لعین ہے۔ جنات اگرچہ ہمیں نظر نہیں آتے مگر ہم ان کے وجود کو ایمان بالغیب کے طور پر مانتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی احادیث میں ان کا ذکر فرمایاہے۔
[4]: میت کو غسل دینے کا مسنون طریقہ
سامان غسل:
۱: غسل کا تختہ
۲: قینچی
۳: بڑی چادر دو عدد
۴: صابن
۵: تولیہ دو عدد
۶: مشک اور کافور
۷: دستانے یا شاپر
۸: پانی کے 2 ٹب
۹: پانی ڈالنے کے لیے 2 ڈبے
۱۰: بیری کے پتے
۱۱: روئی
۱۲: ٹشوپیپر/ ڈھیلے
۱۳: کفن
۱۴: چارپائی
میت کو سنت کے مطابق غسل دینے میں جو مراحل پیش آتے ہیں انہیں بالترتیب تحریر کیا جاتا ہے:
1: میت کو جس تختہ پر غسل دیا جائے اس کو تین یا پانچ یا سات دفعہ لوبان کی دھونی دینی چاہیے۔ پھر میت کو اس پر اس طرح لٹائیں کہ قبلہ اس کی دائیں طرف ہو۔
2: میت کے بدن کے کپڑے چاک کرلیں اورایک بڑاکپڑاجسم کے اوپر ڈال کر اندرہی اندرکپڑے اتار لیں۔ یہ کپڑاموٹا ہوناچاہیے کہ گیلاہونے کے بعد اندر کا بدن نظر نہ آئے۔
3: عورت کاساراجسم سترہے، بلاوجہ دیکھنا اورہاتھ لگاناجائز نہیں۔ میت کو استنجا کرانے اور غسل دینے میں اس جگہ کے لئے دستانے پہن لینے چاہییں یا کپڑا ہاتھ پر لپیٹ لینا چاہیے کیونکہ جس جگہ زندگی میں ہاتھ لگاناجائز نہیں وہاں مرنے کے بعد بھی دستانوں کے بغیر ہاتھ لگانا جائز نہیں اور نگاہ ڈالنا بھی جائز نہیں۔ غسل شروع کرنے سے پہلے بائیں ہاتھ میں دستانہ پہن کر مٹی کے تین یا پانچ ڈھیلوں یا ٹشو پیپرز سے استنجا کرائیں اور پھر پانی سے پاک کریں۔
4: میت کو وضو کرائیں۔وضو میں گٹوں تک ہاتھ دھلائیں، نہ کلی کرائیں اور نہ ہی ناک میں پانی ڈالیں بلکہ روئی کا پھایا ترکرکے ہونٹوں، دانتوں اور مسوڑھوں پر پھیر کر پھینک دیں۔ اسی طرح یہ عمل تین دفعہ کریں۔ پھر اسی طرح ناک کے دونوں سوراخوں کو روئی کے پھائے سے صاف کریں۔
وضاحت: اگر انتقال ایسی حالت میں ہوا ہو کہ میت پر غسل فرض ہو (مثلاًکسی شخص کا جنابت کی حالت میں، یا کسی عورت کا حیض و نفاس کی حالت میں انتقال ہو جائے ) تو بھی منہ اور ناک میں پانی ڈالنا درست نہیں ہے۔ البتہ دانتوں اور ناک میں تر کپڑا پھیردیا جائے تو بہتر ہے مگر ضروری نہیں ہے۔ پھر ناک، منہ اور کانوں میں روئی رکھ دیں تاکہ وضو اور غسل کے دوران پانی اندر نہ جائے۔ پھر منہ دھلائیں، پھر ہاتھ کہنیوں سمیت دھلائیں، پھر سر کا مسح کرائیں، پھر تین دفعہ دونوں پیر دھلائیں۔
5: جب وضو مکمل ہو جائے تو سر کوگل خیرو، خطمی،بیسن یا صابن وغیرہ سے مَل کر دھوئیں۔
6: پھر اسے بائیں کروٹ لٹائیں اور بیری کے پتوں میں پکایاہوا نیم گرم پانی دائیں کروٹ پر تین دفعہ سر سے پاؤں تک اتنا ڈالیں کہ نیچے کی جانب بائیں کروٹ تک پہنچ جائے۔
7: پھر دائیں کروٹ لٹا کر اسی طر ح سے سر سے پیر تک تین دفعہ اتنا پانی ڈالیں کہ نیچے کی جانب دائیں کروٹ تک پہنچ جائے۔
8: اس کے بعد میت کو اپنے بدن کی ٹیک لگا کر ذرا بٹھلانے کے قریب کردیں اوراس کے پیٹ کو اوپر سے نیچے کی طرف آہستہ آہستہ ملیں اور دبائیں۔ اگر کچھ (پیشاب یا پاخانہ وغیرہ ) خارج ہو تو صرف اسی کو پونچھ کر دھودیں،وضو اور غسل دہرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس ناپاکی کے نکلنے سے میت کے وضو اورغسل میں کوئی نقصان نہیں آتا۔
9: پھر اسے بائیں کروٹ پر لٹا کر دائیں کروٹ پر کافورملا پانی سر سے پیر تک تین دفعہ خوب بہا دیں کہ نیچے بائیں کروٹ بھی خوب تر ہو جائے۔ پھر دوسرا دستانہ پہن کر سارابدن کسی کپڑے سے خشک کر کے دوسرا خشک کپڑالپیٹ دیں۔
10: پھرچارپائی پرکفن کے کپڑے اس طریقے سے اوپر نیچے بچھائیں جو آگے کفن پہنانے کے مسنون طریقہ میں آرہا ہے۔ پھر میت کو آرام سے غسل کے تختے سے اٹھاکر کفن کے اوپر لٹا دیں اور ناک، کان اور منہ سے روئی نکال دیں۔
[5]: غصے یا برے خواب کے وقت کی دعا
أَعُوْذُ بِاللهِ مِنْ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.
(سنن الترمذی:ج2 ص183 ابواب الدعوات. باب ما یقول عند الغضب)
ترجمہ: میں اللہ کی پناہ مانگتی ہوں شیطان مردود سے۔