اٹھائیسواں سبق

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
اٹھائیسواں سبق
[1]: عذاب قبر کاثبوت
﴿اَلنَّارُ يُعْرَضُوْنَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَّعَشِيًّا ۭ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ ڀ اَدْخِلُوْا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ﴾
(المؤمن:46)
ترجمہ: آگ ہے جس کے سامنے انہیں صبح وشام پیش کیا جاتا ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی ( اس دن حکم ہوگا کہ) فرعون کے لوگوں کو سخت عذاب میں داخل کردو۔
فائدہ: اس آیت سے ثابت ہوا کہ قبر میں عذاب عرض نار ہے جبکہ جہنم میں عذاب دخول نار کی صورت میں ہوگا۔یہ آیت عذابِ قبر کی واضح دلیل ہے۔
[2]: عذابِ قبر
عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ لِّبَنِي النَّجَّارِ عَلٰى بَغْلَةٍ لَهُ وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ حَادَتْ بِهٖ فَكَادَتْ تُلْقِيْهِ وَإِذَا أَقْبُرٌ سِتَّةٌ أَوْ خَمْسَةٌ أَوْ أَرْبَعَةٌ فَقَالَ: "مَنْ يَعْرِفُ أَصْحَابَ هٰذِهِ الْأَقْبُرِ؟" فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا! قَالَ: "فَمَتٰى مَاتَ هٰؤُلَآءِ؟" قَالَ: مَاتُوْا فِي الْإِشْرَاكِ. فَقَالَ: "إِنَّ هٰذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلٰى فِي قُبُورِهَا فَلَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوْا لَدَعَوْتُ اللهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِيْ أَسْمَعُ مِنْهُ."
(صحیح مسلم:ج2 ص386 کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا․ باب عرض مقعد المیت من الجنۃ والنار)
ترجمہ: حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہوکر نبی نجار کے باغ میں جارہے تھے اور ہم لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ اچانک وہ سواری بدک گئی، قریب تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نیچے گرادے۔ وہاں اس جگہ دیکھا کہ چھ، پا نچ یا چار قبریں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا کوئی ان قبر والوں کو پہچانتا ہے؟ ایک آدمی نے عرض کیا: جی ہاں! میں ان قبر والوں کو جانتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ لوگ کب مرے ہیں؟ اس آدمی نے عرض کیا: یہ لوگ زمانہ شرک میں مرے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں کو ان قبروں میں عذاب ہورہاہے، کاش کہ اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ تم لوگ اپنے مردوں کودفن کرنا چھوڑ دوگے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعاکرتا کہ وہ تمہیں بھی قبر کا عذاب سنادے جیسے میں سن رہا ہو۔
[3]: موت اور موت کے بعد کے متعلق عقیدہ
جب انسان مر جا تا ہے تو اس کو جس جگہ دفن کیا جا تا ہے اس کو ”قبر“کہتے ہیں اوراگر کوئی مردہ جل کر راکھ ہو جائے یا کوئی انسا ن پانی میں غرق ہو جائے یا کسی انسان کو کوئی جانور کھا جائے تو جہاں جہاں اس کے جسم کےذرات ہوں گے ان کے ساتھ روح کا تعلق قائم کرکے اسی جگہ کو اس انسان کے لیے قبر بنا دیا جاتا ہے۔ مردے سے قبر میں سوالا ت کے لیے دو فرشتے؛ منکر اور نکیر آتے ہیں۔ وہ تین سوال کرتے ہیں:
1: مَنْ رُبُّکَ؟ (تیرا رب کون ہے؟)
2: مَنْ نَبِیُّکَ؟ (تیرا نبی کون ہے؟)
3: مَادِیْنُکَ؟ (تیرا دین کیا ہے؟)
جوانسان ان تین سوالات کادرست جواب دیتا ہے اس کو قبرمیں سکون اور آرام ملتا ہے، اس کے لیے جنت کی کھڑکی کھول دی جاتی ہے اور اس کی قبر کوجنت کا باغ بنا دیا جاتا ہے اور جوان تین سوالوں کا درست جواب نہیں دیتا اس کی قبر کو اس کے لیے تنگ کر دیا جاتاہے اور قبر کو جہنم کا گڑھابنا دیا جاتا ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھاہے۔
(سنن الترمذی: ج2 ص73 كتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله علیہ وسلم)
[4]:جمعہ کے دن سے متعلق سنن و آداب
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز جمعہ کے لیے اذان ہوجائے تو اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف دوڑواور خرید وفروخت چھوڑ دو۔ (الجمعہ:9)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ اگر کسی مسلمان کو حسن اتفاق سے خاص اس گھڑی میں خیر اور بھلائی کی کوئی چیز اللہ تعالیٰ سے مانگنے کی توفیق مل جائے تو اللہ تعالیٰ اس کو وہی چیز عطا فرمادیتے ہیں۔
(صحیح البخاری:1ص128 کتاب الجمعۃ․ باب الساعۃ التی فی یوم الجمعۃ)
آداب جمعہ مبارک:
1: جمعہ کے دن صفائی ستھرائی اور نہانے کا اہتمام کرنا، تیل لگانا، زیر ناف بال صاف کرنا، ناخن کاٹنا۔
2: جمعہ کے دن نئے کپڑے یاکم از کم پاک صاف کپڑے پہننااور میسر ہوتو خوشبو لگانا۔
3: جمعہ کے دن زیادہ سے زیادہ ذکر وتسبیح، تلاوت قرآن اور دعا، صدقہ اور خیرات کرنا۔
4: صلوۃ التسبیح پڑھنا (صلوۃ التسبیح کی جماعت کروانا مکروہ ہے)
5: جمعہ کے دن کثرت سے درود وسلام پڑھنے کا اہتمام کرنا۔
6: جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنا۔
ایک روایت کے مطابق جو شخص جمعہ کے دن یہ سورت پڑھے گا اس کے پچھلے جمعہ تک کے تمام صغیرہ گناہ معاف ہوجائیں گے۔
(الترغیب والترہیب:ج1ص298 كتاب الجمعۃ. الترغیب فی صلاة الجمعۃ والسعی الیہا)
ایک روایت میں ہے کہ جو شخص سورۃ الکہف کی پہلی دس آیتیں حفظ کر لے وہ دجال کے فتنہ سے محفوظ رہے گا۔
(صحیح مسلم:ج1 ص 271 کتاب فضائل القرآن․ باب فضل سورۃ الکہف وآیۃ الکرسی)
7: جمعہ کے دن عصر سے مغرب تک قبولیت دعا کے اوقات میں ذکر، فکر، عبادت اور دعا میں مشغول رہنا۔
[5]: مریض کی عیا د ت کےوقت کی دعا
أَسْأَلُ اللهَ الْعَظِيْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ أَنْ يَشْفِيَكَ.
(سنن ابی داؤد: ج2 ص90 کتاب الجنائز. باب الدعاء للمریض عند العیادۃ)
ترجمہ: میں اللہ عظیم سے سوال کرتی ہو ں جو عرشِ عظیم کا رب ہے کہ وہ آپ کو شفا عطا فرمائے۔
نوٹ: یہ دعا مریض کے پاس سات مرتبہ پڑھی جائے۔