ترکِ حج پر وعید

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ترکِ حج پر وعید
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جس شخص کےپاس سفر ِ حج کا ضروری سامان موجود ہو اور سواری بھی میسر ہو جو اسے بیت اللہ تک پہنچا دے اور یہ شخص پھر بھی حج نہ کرے تو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اللہ تعالیٰ کے لیے بیت اللہ کا حج ان لوگوں پر فرض ہے جو اس تک جانے کی طاقت رکھتےہوں۔ “
(سنن الترمذی: ج 1 ص 288 باب ماجاء فی التغلیظ فی ترک الحج)
استطاعت کے باوجود حج نہ کرنے پر کتنی سخت وعید بیان ہوئی ہے! اس لیے اگر حج کرنے کی استطاعت ہو تو تاخیر بالکل نہ کی جائے بلکہ جتنا جلد ہو سکے اس فریضہ کو ادا کیا جائے۔
مسائل:
1: حج ہر ایسے مسلمان عاقل بالغ پر زندگی میں ایک بار فرض ہے جو حج پر جانے کے وقت حاجاتِ اصلیہ کے علاوہ اتنے سرمایہ وغیرہ کا مالک ہو جس سے اس کے بیت اللہ تک آنے جانے اور واپس آنے تک اہل وعیال کا خرچ پورا ہو سکے۔
2: حج فرض ہوجانے کے بعد اس کی ادائیگی میں تاخیر کرنا جائز نہیں حتی کہ اولاد کی شادی اور مکانات کی تعمیر وغیرہ پر بھی حج کی ادائیگی مقدم ہے۔
3: عورت پر حج فرض ہونے کےلیے اپنا اور محرم کا خرچ ضروری ہے۔
4: اگر حج فرض ہونے کے بعد نہ کیا اور پھر حج کرنے کے بقدر مال نہ رہا تو بھی حج فرض ہی رہے گا۔