حج وعمرہ کی بعض اصطلاحات

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
حج وعمرہ کی بعض اصطلاحات
حج کی تین اقسام:
1: حج افراد
میقات سے گزرتے وقت صرف حج کا احرام باندھا جائے اور 10 ذوالحجہ کو رمی کرنے کے بعد احرام کھول دیا جائے۔ ایسا حج کرنے والے کو ”مُفرِد“ کہتے ہیں۔ اس میں قربانی واجب نہیں بلکہ مستحب ہے۔
2: حج قِران
میقات سے حج اور عمرہ دونوں کا احرام اکٹھا باندھا جائے۔ پہلے عمرہ کے افعال اداکیے جائیں لیکن حلق یا قصر نہ کروایا جائے بلکہ بدستور اسی احرام میں رہا جائے۔ پھر حج کے دنوں میں اسی احرام کے ساتھ حج کے ار کان ادا کیے جائیں اور 10 ذوالحجہ کو رمی،قربانی اور حلق کرنے کے بعد عمرہ و حج دونوں کا احرام کھول دیا جائے۔ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک ”حج قِران“افضل ہے۔ ایسا حج کرنے والے کو ”قارِن“ کہتے ہیں اور اس میں قربانی واجب ہے۔
3: حج تمتع
میقات سے عمرہ کا احرام باندھا جائے اور عمرہ کے افعال ادا کرنے کے بعد احرام کھول دیا جائے۔پھر 8 ذوالحجہ کو حج کا احرام باندھا جائے اور 10 ذوالحجہ کورمی، قربانی اور حلق کرنے کے بعد احرام کھول دیاجائے۔ ایسا حج کرنے والے کو ”متمتع“ کہتے ہیں اور اس میں بھی قربانی واجب ہے۔
اشہر حج: حج کے مہینے یعنی شوال کا مہینہ، ذوالقعدہ کا مہینہ اور ذوالحجہ کے دس دن۔
ایام حج: 8 ذوالحجہ سے 12 ذوالحجہ تک پانچ دن۔
یوم عرفہ: 9ذوالحجہ کا دن۔
وقوف: ٹھہرنا۔
اِحرام: اس کا مطلب ہے ”اپنے اوپر کوئی چیز حرام کرنا“۔ حج یا عمرہ کی پختہ نیت کرکے ایک خاص لباس (مردوں کے لیے دو چادریں اور عورتوں کے لیے معمول کا لباس) پہنا جاتا ہے جس سے چند حلال اور جائز کام حرام اور نا جائزہوجاتے ہیں۔
مُحْرِم: احرام باندھنے والے کو کہتے ہیں۔
تلبیہ: یہ کلمات پڑھنا:
”لَبَّيْکَ اللّٰهُمَّ لَبَّيْکَ، لَبَّيْکَ لَا شَرِيْکَ لَکَ لَبَّيْکَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِيْکَ لَکَ“
میقات: وہ جگہ جہاں سے مکہ مکرمہ جانے والے کا بغیر احرام کے آگے بڑھنا جائز نہیں۔ وہ جگہیں یہ ہیں:
٭ یَلَمْلَم... یمن والوں کے لیے
٭ ذات عرق... عراق والوں کے لیے
٭ جُحْفہ... شام والوں کے لیے
٭ ذوالحلیفہ... مدینہ والوں کے لیے
٭ قرن المنازل... نجدوالوں کے لیے
آفاقی: وہ شخص ہے جو میقات کی حدود سے باہر رہتا ہو۔ مثلاً پاکستانی، بھارتی، مصری، شامی، عراقی، ایرانی وغیرہ۔ یہ لوگ بغیر احرام کے مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہو سکتے۔
حرم: مکہ مکرمہ کے اردگرد چاروں اطراف میں زمین کی ایک مقررہ حد تک حد بندی کی گئی ہے اس حد بندی کے اندر کی زمین کو ”حرم“ کہتے ہیں۔ اس حد بندی پر مستقل نشانات لگے ہوئے ہیں۔ ان حدود کے اندر شکار کرنا، درخت کاٹنا، سبز گھاس وغیرہ کاٹنا منع ہے۔ مکہ مکرمہ، منیٰ اور مزدلفہ حدودِ حرم میں داخل ہیں البتہ میدانِ عرفات داخلِ حرم نہیں۔
استلام: حجر ِاسود کو بوسہ دینا یا اگر رش کی وجہ سے ممکن نہ ہو تو ہاتھ لگاکر ان کو بوسہ دینا یا محض ہاتھوں کا اشارہ کرکے ہاتھوں کو بوسہ دینا۔
اِضْطِباع: دایاں کندھا ننگا رکھنا یعنی چادر کو داہنی بغل کے نیچے سے نکال کر اس کے دونوں کنارے بائیں کندھے پر اس طرح ڈال دینا کہ دایاں کندھا کھلا رہے۔
طواف: بیت اللہ کے اردگرد مخصوص طریقےسے چکر لگانا۔
طوافِ قدوم: بیت اللہ کی آمد پر پہلاطواف جو کہ سنت ہے۔ یہ طواف ہر اس آفاقی کے لیے مسنون ہے جو حج اِفراد یا حج قِران کی نیت سے مکہ مکرمہ میں داخل ہو۔
طوافِ زیارت: حج کا طواف جو حلق (سر منڈوانا) یا قصر (سر کے بال کٹوانا) کے بعد 10 ذوالحجہ سے لے کر 12 ذوالحجہ کو غروبِ آفتاب سے پہلے کرنا ضروری ہوتا ہے۔ یہ طواف فرض ہوتا ہے۔ اسے ”طوافِ اِفاضہ“ بھی کہتے ہیں۔
طوافِ وداع: یہ طواف بیت اللہ سے واپسی کے موقع پر کیا جاتاہے اور واجب ہے۔ اسے ”طواف رخصت“ اور ”طواف صدر“ بھی کہتے ہیں۔
رمل: طواف کےپہلے تین چکروں میں شانے ہلاتے ہوئے قریب قریب قدم رکھ کر ذرا تیزی سے چلنا جیسےبہادر اورپہلوان لوگ چلتے ہیں۔
حجرِ اسود: جنت سے آیا ہوا وہ پتھر جو بیت اللہ کے دروازے کی دائیں جانب بیت اللہ کےجنوب مشرقی کونے پر لگا ہوا ہے۔
رکنِ یمانی: بیت اللہ کے جنوب مغربی کونے کو کہتے ہیں کیونکہ یہ یمن کی جانب ہے۔
مطاف: طواف کرنے کی جگہ کو کہتے ہیں جو بیت اللہ کے چاروں طرف ہے۔ وہاں سنگ مرمر لگا ہوا ہے۔
ملتزم: بیت اللہ کے دروازے اور حجر ِاسود کے درمیان والی جگہ جہاں دیوار کے ساتھ چمٹ کر دعاکرنا مسنون ہے۔
جنایت: گناہ اور جرم کو کہتے ہیں۔
دم : حالتِ احرام میں بعض ممنوع کام کرنے کی وجہ سے بھیڑ، بکری یا بڑے جانور اونٹ، گائے وغیرہ کا ذبح کرنا واجب ہو جانا۔
سعی: صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگانا۔
میلین اخضرین: دو سبز نشان۔ صفا سے مروہ کی جانب کچھ دور چلنے کے بعد تھوڑے تھوڑے فاصلے پر دونوں طرف کی دیواروں اور چھت میں سبز روشنیاں لگی ہوئی ہیں۔ ان دونوں سبز نشانوں کے درمیان سعی کرنے والے مردوں کو ذرا دوڑنا ہوتا ہے۔