حج کا دوسرا دن 9 ذوالحجہ

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
حج کا دوسرا دن 9 ذوالحجہ
٭ 9 ذوالحجہ کی نمازِ فجر منیٰ میں پڑھیں۔ اس کے بعد تکبیر تشریق (أَللہُ اَکْبَرُ أَللہُ أَکْبَرُ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللہُ وَ اللہُ اَکْبَرُ أَللہُ اَکْبَرُ وَ لِلہِ الْحَمْدُ) کہیں۔ تلبیہ پڑھیں، ناشتہ وغیرہ سے فارغ ہونے کے بعد عرفات جانے کی تیاری کریں۔ ضرورت کا سامان ساتھ لےکر پر سکون اور اطمینان سے روانہ ہوں۔ راستے میں اذکار (جو اوپر ذکر کیے گئے ) درود شریف، دعا، تلبیہ وغیرہ زیادہ سے زیادہ پڑھتے رہیں۔
٭ کوشش کریں کہ زوال سے پہلے پہلے عرفات پہنچ جائیں، وہاں پہنچ کر کھانا کھائیں، آرام کریں۔ پھر وضو یاغسل کریں البتہ غسل کرناافضل ہے۔
٭ وقوفِ عرفہ کا وقت زوال کے بعد شروع ہوجاتاہے، اس لیے زوال کے بعد وقوف شروع کریں۔ خداتعالیٰ کی طرف متوجہ رہیں۔ شام تک تلبیہ، استغفار، چوتھا کلمہ پڑھتے رہیں، دعائیں گڑگڑا کر مانگتے رہیں، وقوف کھڑے ہو کر کرنا مستحب ہے اور بیٹھ کر کرنا جائز ہے۔
٭ میدانِ عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز پڑھنی ہوتی ہے، اس لیے ظہر کے وقت میں ظہر کی نماز اور عصر کے وقت میں عصر کی نماز (اذان وقامت وجماعت کے ساتھ) اپنے اپنے خیموں میں ہی ادا کریں۔
مسئلہ:
عرفات میں مسجدہ نمرہ کے امام کے ساتھ ظہر اور عصر کی نمازیں اکٹھی کرنا جائز ہے لیکن اس کے لیے چند شرائط ہیں۔ مثلاً اس مسجد کا امام؛ امام المسلمین یا اس کا نائب ہو۔ یہ امام امام المسلمین کا نائب ہوتاہے۔ نمازیں اکٹھی کرنے کی ایک شرط یہ ہے کہ یہ دونوں نمازیں ظہر کے وقت میں اکٹھی کی جائیں، اگر ظہر کا وقت گزر کے عصر کا وقت شروع ہو گیا تو بھی درست نہیں۔ ایک شرط یہ بھی ہے کہ اگر امام مقیم ہو تو نماز پوری پڑھائے اور اگر مسافر ہو تو قصر کرے لیکن یہ امام عموماً مقیم ہونے کے باوجود قصر کرتاہے جو کہ جمہور فقہاء کے نزدیک درست نہیں۔ لہٰذا اگر یہ تحقیق ہوجائے کہ امام مسافر ہے اور نمازیں قصر کی ہیں تو احناف کا اس امام کی نمازوں میں شریک ہونا صحیح ہے۔ اگر تحقیق نہ ہو یا یہ تحقیق ہو کہ اس نے مقیم ہونے کے باوجود نماز قصر کی ہے تو احناف پر لازم ہے کہ دونوں نمازوں کو اپنے اپنے وقت میں اپنے خیموں میں اداکریں۔ چونکہ خیموں میں امام المسلمین میسر نہیں ہوتا اس لیے ظہر وعصر خیموں میں اکھٹی کرنا جائز نہیں بلکہ یہ نمازیں اپنے اپنے وقت میں پڑھی جائیں۔
٭ جب میدانِ عرفات میں سورج غروب ہوجائے تو مغرب پڑھے بغیر مزدلفہ کی طرف روانہ ہوں۔ راستے میں ذکر اللہ، درود شریف اور تلبیہ کی کثرت کریں۔ مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء اکٹھی اداکریں جس کا طریقہ یہ ہے کہ عشاء کے وقت میں ایک ہی اذان اور ایک ہی اقامت کے ساتھ پہلے مغرب کے فرض پڑھیں، پھر فوراً بعد عشاء کے فرض پڑھیں، بعد میں پہلےمغرب کی سنتیں پڑھیں، پھر عشاء کی دوسنتیں پڑھیں اورآخر میں تین رکعات وتر پڑھیں۔
مسائل:
1: مغرب سے پہلے عرفات کا چھوڑنا جائز نہیں۔ اگر کوئی شخص غروب سے پہلے عرفات سے نکل گیا اور دوبارہ واپس نہ آیا تو دم لازم آئے گا۔ہاں اگر غروب سے پہلے ہی واپس آگیا تو دم ساقط ہوجائے گا۔
2: مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کے فرض ملاکر پڑھنا واجب ہے البتہ باجماعت پڑھنا شرط نہیں بلکہ سنت مؤکدہ ہے۔ اگر چند رفقاء ہوں تو دونوں نمازوں کی جماعت کرا لیں اور اگر کسی کو جماعت نہ مل سکے تو اکیلا پڑھ لے۔
3: اگر مغر ب کے فرائض پڑھ کر سنتیں بھی ساتھ پڑھ لیں تو عشاء کے لیے دوبارہ اقامت کہی جائے البتہ اذان پہلی ہی کافی ہے۔
4: وقوفِ عرفہ فرض ہے اور حج کا رکن ہے۔
٭ رات مزدلفہ میں قیام کریں۔ ذکر واذکار، تلاوت، درود شریف، توبہ واستغفار، دعائیں اور تلبیہ کا ورد جاری رکھیں۔ کچھ دیر آرام بھی کرلیں۔
٭ مزدلفہ میں 70 کنکریاں چن کر کسی تھیلی یا پلاسٹک کی بوتل میں محفوظ کرلیں۔ کنکریوں کا سائز چھوٹے یا بڑے چنے کے برابر ہو۔