قرادادِ مقاصد کا متن

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قرادادِ مقاصد کا متن
بسم اﷲ الرحمن الرحیم
چونکہ اﷲ تبارک و تعالیٰ ہی کل کائنات کا بلا شرکت غیرے حاکم مطلق ہے، اور اسی نے جمہور کی وساطت سے مملکت پاکستان کو اختیارِ حکمرانی اپنی مقرر کردہ حدود کے اندر استعمال کرنے کے لیے نیابتاً عطا فرمایا ہے، اور چونکہ یہ اختیارِ حکمرانی ایک مقدس امانت ہے۔لہٰذا جمہور پاکستان کی نمایندہ یہ مجلس دستور ساز فیصلہ کرتی ہے، کہ آزاد اور خود مختار مملکت پاکستان کے لیے ایک دستور مرتب کیا جائے۔

جس کی رو سے مملکت تمام حقوق و اختیاراتِ حکمرانی، عوام کے منتخب کردہ نمایندوں کے ذریعے استعمال کرے۔

جس میں اصول جمہوریت و حریت، مساوات و رواداری اور سماجی عدل کو، جس طرح اسلام نے ان کی تشریح کی ہے، پورے طور پر ملحوظ رکھا جائے۔

جس کی رو سے مسلمانوں کو اس قابل بنایا جائے، کہ وہ انفرادی اور اجتماعی طور پر، اپنی زندگی کو اسلامی تعلیمات و مقتضیات کے مطابق جو قرآن مجید اور سنت رسول میں متعین ہیں، ترتیب دے سکیں۔

جس کی رو سے اس امر کا قرار واقعی انتظام کیا جائے، کہ اقلیتیں آزادی کے ساتھ اپنے مذہبوں پر عقیدہ رکھ سکیں، اور ان پر عمل کر سکیں، اور اپنی ثقافتوں کو ترقی دے سکیں۔

جس کی رو سے وہ علاقے جو اب پاکستان میں داخل ہیں یا شامل ہو گئے ہیں اور ایسے دیگر علاقے جو آئندہ پاکستان میں داخل یا شامل ہو جائیں ایک وفاق بنائیں، جس کے ارکان مقررکردہ حدود اربعہ ومتعینہ اختیارات کے ماتحت خود مختار ہوں۔

جس کی رو سے بنیادی حقوق کی ضمانت دی جائے، اور ان حقوق میں قانون و اخلاق عامہ کے ماتحت مساوات، حیثیت و مواقع، قانون کی نظر میں برابری، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عدل، اظہار خیال، عقیدہ، دین، عبادت اور ارتباط [میل جول اور باہمی تعلق] کی آزادی شامل ہو۔

جس کی رو سے اقلیتوں اور پس ماندہ و پست طبقوں کے جائز حقوق کے تحفظ کا قرار واقعی انتظام کیا جائے۔

جس کی رو سے عدلیہ کی آزادی مکمل طور پر محفوظ ہو۔

جس کی رو سے وفاق کے علاقوں کی حفاظت، اس کی آزادی اور اس کے جملہ حقوق کا جن میں اس کے بر و بحر اور فضا پر سیادت کے حقوق شامل ہیں، تحفظ کیا جائے۔

تاکہاہل پاکستان فلاح اور خوش حالی کی زندگی بسر کر سکیں، اور اقوام عالم کی صف میں اپنا جائز اور ممتاز مقام حاصل کر سکیں، اور امن عالم کے قیام اور بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود میں کماحقہ اضافہ کر سکیں۔