امیدوار کیسا ہو اور کیا کرے؟

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
امیدوار کیسا ہو اور کیا کرے؟
پاکستان ایک اسلامی جمہوری ملک ہے۔ عوام ایک مخصوص مدت کے بعد الیکشن کے ذریعے اپنے نمائندے چنتے ہیں۔ بحیثیت ایک پاکستانی شہری میری طرح ہر شخص کی خواہش ہے کہ انتخابات کا مرحلہ خیر و عافیت سے مکمل ہوا کرے اور وطن عزیز کو صادق و امین،نیک، صالح، منصف مزاج، رعایا پرور، اسلام اور وطن دوست حکمران میسر آئیں۔
اپنی زندگی میں آنے والے تمام انتخابات میں ہم نے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت مہیا کرنا ہے۔ ہم نے اپنی جان سے پیارے ملک میں ایسے افراد کا انتخاب کرنا ہے جو ہماری ہمہ قسمی ضروریات ومشکلات سے بخوبی واقف ہوں اور ان کو حل کرنے کی اہلیت بھی رکھتے ہوں۔ ہماری نسل ِنو کو علم وکردار کی راہ پر لا بھی سکیں اور پروان بھی چڑھا سکیں ۔ ہمارے تعلیمی نظام، اقتصادی نظام اور معاشی نظام کو مستحکم کر سکیں ۔
خوشحالی کی ضمانت:
زمینی حقائق اس پر شاہد ہیں کہ متذکرہ بالااوصاف کا حامل وہ طبقہ جو لیاقت و استعداد اور قابلیت کے ساتھ ساتھ اخلاص وتقویٰ، فہم و ذکاء، بصیرت و فراست، قانون سازی، معاملہ فہمی اور اصول ہائے جہانبانی کو بروئے کار لا کر معاشرے میں امن وسکون، راحت وچین، سلامتی ووقاراور ترقی وخوشحالی لاسکتا ہے وہ؛ وہ طبقہ ہے جو محسن ِ انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا شناور ہو۔ جو آفاقی قوانین،سماوی اصول وقواعد سے واقف ہو، جو عدل و انصاف کو معاشرے کی اہم ضرورت سمجھتا ہو اور عملا ً اس کا نفاذ بھی کر سکتا ہو، جو آئین اور قضاء کا بخوبی علم رکھتا ہو، جو تعزیرات اسلامیہ اور ملکی قوانین کو جانتا بھی اور اس کا دفاع بھی کر سکتا ہو۔
اس لیے اپنے حلقوں میں نامزد ہونے والے امیدواروں کی خوب پہچان کیجیے،ایسے پرآشوب حالات میں جب استعماری قوتیں، لادین طاقتیں،غیر مسلم لابیاں اور دین دشمن طبقات کے شر انگیز شرارے ہمارے اعتقادات، ہمارے کلچر، ہماری تہذیب، ہماری ثقافت، ہماری طرزِ معاشرت یہاں تک کہ ہماری پہچان کو جلا کر بھسم کرنے پر تلے ہوں۔
ہماری ملکی وقومی دینی وایمانی غیرت اور وقت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہم اپنے اس انتخابی عمل میں ان لوگوں کو منتخب کریں جو تدبر وسیاست کے میدان میں ہمارے موجودہ اور آنے والے مشکلات و خطرات کو بالکل ختم نہ سہی کم تو ضرور کر سکیں۔
سیاسی کارکنوں اور امیدواروں سے گزارش:
چونکہ الیکشن کے دنوں میں تمام سیاسی جماعتیں اور ہر امیدوار الیکشن مہم چلاتے ہیں، اس لیے بطور خاص چند گزارشات ان کی خدمت میں عرض کرنی ہیں۔
1: ہر کام اللہ کو راضی کرنے کے لیے کریں۔
2: نام و نمود اور شہرت کے حصول سے بچیں۔
3: صرف عوام سے ووٹ لینے کے لیےجھوٹ نہ بولیں۔
4: اپنے حلقے کے دوسرے امیدوار پر تہمتیں نہ لگائیں۔
5: گالم گلوچ، بدزبانی، دوسرے کو برے القاب سے پکارنا، غیبت، الزام تراشی اور بہتان طرازی جیسے کبیرہ گناہوں سے بچیں۔
6: اپنی مہم کو غیر شرعی کاموں ناچ گانا، موسیقی، ڈانس سے دور رکھیں۔
7: اپنے کارکنوں کو صبر وتحمل اور ملکی سالمیت و استحکام کا عملی سبق دیں۔
8: اسلام اور آئین پاکستان کی حدود میں رہ کر الیکشن مہم چلائیں۔
9: خدمت خلق اسلامی اور انسانی فریضہ ہے، اسے صرف الیکشن میں کامیاب ہونے تک محدود نہ رکھیں بلکہ ساری زندگی کا اصول بنا لیں۔
10: الیکشن مہم کے دوران فرائض واجبات خصوصاً نماز وغیرہ کو قطعاً نہ چھوڑیں۔
11: پیار و محبت کی فضاء عام کریں، یہ نہ ہو کہ ہماری اس مہم میں رشتہ داری، محلہ داری، برادری، تعلق داری اور رواداری سب ہی داؤ پر لگ جائے۔
12: ووٹ آزاد جمہوری عمل ہے، اس میں اپنے منصب اور شخصیت سے کسی کو خوف زدہ نہ کریں اور کسی کو بھی مجبور نہ کریں۔
13: اس موقع پر لوگوں سے قرآن پر ہاتھ رکھوا کر قسمیں نہ لیں۔
14: کسی طرح کی بلیک میلنگ نہ کریں۔
15: کامیاب ہونے کے بعد اللہ کا شکر ادا کریں اور عوام سے کیے گئے وعدے پورے کریں۔
عوام سے درخواست:
عوام کی خدمت میں عرض ہے کہ آپ اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں، سودا بازی نہ کریں، یاد رکھیے! اگر ایک شخص نے بھی اپنی شرعی شہادت کا صحیح استعمال نہ کیا اور کرپٹ قسم کے نااہل بے دین لوگوں کو لالچ یا دھونس دھمکی سے ڈر کر غلط ووٹ کاسٹ کیا تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی اور ہم پھر ایک طویل عرصے تک پرسکون، پرامن اور ترقی یافتہ معاشرے سے کوسوں میل پیچھے جا کھڑے ہوں گے۔ بعد میں حسرت وافسوس سے ہاتھ ملتے رہیں گے اور ندامت و ناامیدی کی اس زندگی کا ایک ایک سانس ہم سے شکوہ کناں ہوگا۔