عقیدہ 11

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عقیدہ 11:
متن:
خَالِقٌ بِلَا حَاجَةٍ رَازِقٌ بِلَا مَؤُنَةٍ
ترجمہ: اللہ تعالیٰ پیدا فرماتے ہیں بغیر کسی ضرورت کے اور رزق دیتے ہیں بغیر کسی مشقت کے۔
شرح:
”بغیر کسی ضرورت کے پیدا کرنے“ کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی چیز کو پیدا فرماتے ہیں تو اس میں اللہ تعالیٰ کی اپنی کوئی ضرورت اور حاجت نہیں ہوتی ، البتہ اس چیز کی مخلوق کو ضرورت ہوتی ہے ، اللہ تعالیٰ کو مخلوق کی ضرورت اس لیے نہیں کہ اللہ تعالیٰ صمد اور بے نیاز ذات ہے اور کسی چیز کا محتاج ہونا اس شان بے نیازی کے خلاف ہے ۔ علامہ ابو البرکات عبد اللہ بن احمد بن محمود النسفی الحنفی (ت710ھ) ”صمد“ کا معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
لَا یَحْتَاجُ اِلٰی اَحَدٍ وَ یَحْتَاجُ اِلَیْہِ کُلُّ اَحَدٍ․
(تفسیر المدارک للامام النسفی: ج 2 ص 842تحت قولہ تعالیٰ: اللہ الصمد)
ترجمہ: صمد وہ ذات ہے جو کسی کی محتاج نہ ہو اور سارے اس کے محتاج ہوں ۔
”بغیر مشقت کے رزق دینے“ کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو رزق عطا فرمانے میں مشقت نہیں ہوتی البتہ مخلوق کو رزق حاصل کرنے میں مشقت اٹھانی پڑتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِيْ كَبَدٍ﴾․
(البلد: 4)
ترجمہ: ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا ہے ۔
کبد (مشقت) کو ظرف بنا کر اشارہ کیا کہ انسان ہر وقت مشقت میں ہے ۔ تو یہاں پیدا کرنے میں ضرورت اور رزق دینے میں مشقت کی نفی اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہے، مخلوق کو اشیاء کی ضرورت اور حصول رزق میں مشقت بہر حال ہوتی ہے۔