عقیدہ 14

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عقیدہ 14:
متن:
لَيْسَ مُنْذُ خَلَقَ الْخَلْقَ اسْتَفَادَ اسْمَ الْخَالِقِ وَلَا بِإحْدَاثِهِ الْبَرِيَّةَ اسْتَفَادَ اسْمَ الْبَارِیْ.
ترجمہ: ایسا نہیں کہ مخلوقات کو پیدا کرنے کے بعد اس کا نام ”خالق “ہوا ہو اور ایسا بھی نہیں کہ مخلوقات کو وجود دینے کے بعد ا س کا نام ”باری“ ہوا ہو۔
شرح:
اللہ تعالیٰ نے جب مخلوق کو پید انہیں کیا تھا تب بھی خالق اور باری کی صفت کے ساتھ متصف تھے۔ ایسا نہیں کہ مخلوق کو پیدا کرنے اور اسے وجود میں لانے کے بعد اس کا نام خالق اور باری ہوا ہے ۔ اس لیے دو باتیں اچھی طرح سمجھ لینی چاہیں :
۱: ایک ذات کا کسی صفت کے ساتھ متصف ہو نا
۲ : اس صفت کا اظہار ہونا
اللہ تعالیٰ اپنی صفات کے ساتھ متصف تو ہمیشہ سے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی کسی صفت کا اظہار تب ہوتا ہے جب کسی چیز کو پیدا فرماتے ہیں ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ صفتِ خالقیت کے ساتھ متصف تو ہمیشہ سے ہیں لیکن جب مخلوق کو پیدا فرمایا تو صفت خالقیت کا ظہور ہوا۔ اسی طرح صفت باری کے ساتھ متصف تو ہمیشہ سے ہیں لیکن جب اشیاء کو وجود بخشا تو اس صفت کا ظہور ہوا ۔ اسی طرح دیگر صفات کا حال ہے کہ ان کے ساتھ متصف تو پہلے سے ہیں لیکن ان صفات کا ظہور چیزوں کو بنانے کے ساتھ ہوتا ہے۔