عقیدہ 36

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عقیدہ 36:
متن:
وَلَا تَثْبُتُ قَدَمُ الْإِسْلَامِ إِلَّا عَلٰى ظَهْرِ التَّسْلِيْمِ وَالْاِسْتِسْلَامِ فَمَنْ رَامَ عِلْمَ مَا حُظِرَ عَنْهُ عِلْمُهٗ وَلَمْ يَقْنَعْ بِالتَّسْلِيْمِ فَهْمُهٗ حَجَبَهٗ مَرَامُهٗ عَنْ خَالِصِ التَّوْحِيْدِ وَصَافِي الْمَعْرِفَةِ وَصَحِيْحِ الْإِيْمَانِ فَيَتَذَبْذَبُ بَيْنِ الْكُفْرِ وَالْإِيْمَانِ وَالتَّكْذِيْبِ وَالتَّصْدِيْقِ وَالْإِقْرَارِ وَالْإِنْكَارِ مُوَسْوِسًا تَائِهًا زَائِغًا شَاكًّا لَا مُؤْمِنًا مُصَدِّقًا وَلَا جَاحِدًا مُكَذِّبًا.
ترجمہ: اسلام پر ثابت قدمی اسی صورت میں ہی ممکن ہے کہ خود کو (اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے) حوالے کیا جائے اور (شریعت کے سامنے) سر تسلیم خم کر دیا جائے۔ چنانچہ اگر کوئی شخص ان چیزوں کے جاننے کا ارادہ کرے جن سے روکا گیا ہے اور اپنی فہم کو (اللہ تعالیٰ کے)سپرد نہ کرے تو ایسے شخص کا یہ (باطل) مقصد اسے خالص توحید، صاف ستھری معرفت اور صحیح ایمان رکھنے سے روک دے گا۔ نتیجۃً یہ شخص کفر و ایمان، تکذیب و تصدیق اور اقرار و انکار کے درمیان متذبذب رہے گا اور وسوسوں کا شکار، حیران و پریشان، حق سے منحرف اور شک میں ایسا مبتلا ہو گا کہ نہ تصدیق کرنے والا مؤمن بن سکے گا اور نہ ہی انکار کرنے والا منکر!
شرح:
خود کو شریعت کے حوالے کرنا اور اپنی عقل و قیاس آرائیوں سے دین کا مقابلہ نہ کرنا ہی دین پر ثابت قدمی کا ذریعہ ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَــرَ بَيْنَھُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا﴾.
ترجمہ: آپ کے رب کی قسم، یہ لوگ اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتے جب تک یہ اپنے آپس کے جھگڑوں میں آپ کو فیصل نہ بنا لیں پھر یہ لوگ آپ کے فیصلے کے بارے میں تنگ دلی محسوس نہ کریں اور اس کے آگے مکمل طور سر تسلیم خم کر دیں۔