عقیدہ 37

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عقیدہ 37:
متن:
وَلَا يَصِحُ الْإِيْمَانُ بِالرُّؤْيَةِ لِأَهْلِ دَارِ السَّلَامِ لِمَنِ اعْتَبَرَهَا مِنْهُمْ بِوَهْمٍ أَوْ تَأَوَّلَهَا بِفَهْمٍ إِذْ كَانَ تَأوِيْلُ الرُّؤْيَةِ وَتَأْوِيْلُ كُلِّ مَعْنًى يُضَافُ إِلَى الرُّبُوبِيَّةِ بِتَرْكِ التَّأْوِيلِ وَلُزُومِ التَّسْلِيْمِ وَعَلَيْهِ دِيْنُ الْمُرْسَلِیْنَ وَشَرَائِعُ النَّبِیِّیْنَ والْمُسْلِمِيْنَ وَمَنْ لَمْ يَتَوَقَّ النَّفْيَ وَالتَّشْبِيْهَ زَلَّ وَلَمْ يُصِبِ التَّنْزِيْهَ فَإِنَّ رَبَّنَا جَلَّ وَعَلَا مَوْصُوْفٌ بِصِفَاتِ الْوَحْدَانِيَّةِ مَنْعُوْتٌ بِنُعُوْتِ الْفَرْدَانِيَّةِ لَيْسَ فِيْ مَعْنَاهُ أَحَدٌ مِنَ الْبَرِيَّةِ.
ترجمہ: اہلِ جنت کے لیے دیدارِ باری تعالیٰ کے عقیدہ پر اس شخص کا ایمان درست نہیں جو جنتیوں کے لیے ایسے دیدار کا قائل ہو جس کی بنیاد وہم پر ہے یا ایسے دیدار کا قائل ہو جس کا معنی اس نے اپنے فہم سے کیا ہے۔ اس لیے کہ دیدارِ باری تعالیٰ کے متعلق اور ہر اس صفت کے متعلق جو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب ہو اصل عقیدہ یہی ہے کہ ان کی تاویل (یعنی اپنی طرف سے معانی اور کیفیات کی تعیین) نہ کی جائے بلکہ من و عن تسلیم کیا جائے۔ یہی موقف رسل علیہم السلام کے دین اور انبیاء علیہم السلام اور مسلمانوں کی شریعت کے عین مطابق ہے اور جو شخص نفی و تشبیہ سے نہ بچ سکا تو وہ (صراط مستقیم) سے پھسل گیا اور تنزیہ کا عقیدہ نہ پا سکا، اس لیے کہ ہمارا رب صفتِ وحدانیت کے ساتھ موصوف اور وصفِ فردانیت کے ساتھ متصف ہے (یعنی ذات میں اکیلا اور صفات میں یکتا ہے) اللہ تعالیٰ کی صفات مخلوق کی صفات کی طرح نہیں ہیں۔
شرح:
اہل جنت کو جنت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہو گا اس عقیدہ پر ایمان اس صورت میں درست سمجھا جائے گا جب دیدار کا تو اعتقاد رکھا جائے لیکن اس میں اپنے وہم و خیال کو دخل نہ دیا جائے اور نہ ہی اپنے فہم سے اس دیدار کی تاویل کی جائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دیدار باری تعالیٰ اور اللہ تعالیٰ کی صفات کے بارے میں اصل اعتقاد یہی ہے کہ اس میں تاویل کیے بغیر من و عن سلیم کیا جائے۔ اس لیے اسی پر کار بند رہنا چاہیے ۔