عقیدہ 41

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
شفاعت
عقیدہ 41:
متن:
وَالشَّفَاعَةُ الَّتِيْ ادَّخَرَهَااللہُ لَهُمْ حَقٌّ كَمَا رُوِيَ فِي الْأَخْبَارِ.
ترجمہ: اور وہ شفاعت جو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے آخرت میں ذخیرہ کر رکھی ہے، برحق ہے جیسا کہ احادیث میں آیا ہے۔
شرح:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو شفاعت فرمائیں گے وہ سات قسم کی ہے :
1: شفاعت کبریٰ :یہ تمام لوگوں کے لیے ہوگی۔ یہ شفاعت اس وقت ہو گی جب حساب کتاب کے انتظار کا ہیبت ناک منظر ہوگا اور لوگ بہت پریشان ہوں گے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سفارش فرمائیں گے تو حساب کتاب شروع ہو جائے گا ۔
2: بلا حساب کتاب جنت میں داخلے کی شفاعت ۔
3: بعض جنتیوں کے درجات کی بلندی کی شفاعت ۔
4: جن کی نیکیاں اور گناہ برابر ہوں گے ان کے جنت میں داخلے کی شفاعت۔
5: کبیرہ گناہوں کے مر تکبین کی شفاعت ۔
6: جن کے بارے میں جہنم کا فیصلہ ہو چکا ہوگا ان کے لیے جنت میں داخلہ کی شفاعت ۔
7: جو عذاب کے مستحق ہو چکے ان کے عذاب میں تخفیف کی شفاعت ۔
اس کے علاوہ انبیاء علیہم السلام، علماء، شہداء، حفاظ قرآن، نابالغ بچے، قرآن، روزہ وغیرہ بھی شفاعت کریں گے۔
 عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: يَشْفَعُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَةٌ: أَلْأَنْبِيَاءُ ثُمَّ الْعُلَمَاءُ ثُمَّ الشُّهَدَاءُ.
(سنن ابن ماجۃ: ص 330کتاب الزهدباب ذکر الشفاعۃ)
ترجمہ: حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن تین گروہ شفاعت کریں گے؛ انبیاء، علماء اور پھر شہداء۔
 عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَاسْتَظْهَرَهُ فَأَحَلَّ حَلَالَهٗ وَحَرَّمَ حَرَامَهٗ أَدْخَلَهُ اللّهُ بِهِ الْجَنَّةَ وَشَفَّعَهٗ فِيْ عَشْرَةٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهٖ كُلُّهُمْ قَدْ وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ".
(سنن الترمذی: ج2 ص 118کتاب باب ما جاء فی فضل قارئ القرآن)
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے قرآن مجید کو پڑھا اور اس کو حفظ کیا، اس کے حلال کو حلال جانا اور اس کے حرام کو حرام جانا تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو جنت میں داخل فرما دیں گے اور اس کے گھرانے میں سے ایسے دس آدمیوں کے بارے میں اس (حافظ قرآن) کی سفارش کو قبول فرمائیں گے جن کے لیے جہنم واجب ہوچکی ہوگی ۔
 عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهٗ سَمِعَ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ: "مَنْ کَانَ لَهٗ فَرَطَانِ مِنْ أُمَّتِيْ أَدَخَلَهُ اللہُ بِهِمَا الْجَنَّةَ". فَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: فَمَنْ کَانَ لَهٗ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِکَ؟ قَالَ : "وَمَنْ کَانَ لَهٗ فَرَطٌ يَا مُوَفَّقَةُ!" قَالَتْ: فَمَنْ لَمْ يَکُنْ لَهٗ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِکَ؟ قَالَ: "فَأَنَا فَرَطُ أُمَّتِيْ لَنْ يُصَابُوْا بِمِثْلِيْ.
(سنن الترمذی: ج1 ص 204 ابواب الجنائز باب ما جاء فی ثواب من قدم ولدا)
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میری امت میں سے جس شخص کے دو پیش رَو ہو گئے (یعنی دو بچے بچپن میں ہی فوت ہو گئے) تو اللہ تعالیٰ ان کی بدولت اس شخص کو جنت میں داخل فرمائیں گے۔ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا نے عرض کیا : آپ کی امت میں سے جس کا ایک پیش رَو ہو تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے نیک خاتون! اس کو وہ ایک پیش رو ہی جنت میں لے جائے گا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے پھر عرض کیا : جس شخص کا کوئی پیش رَو نہ ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس کا کوئی پیش رَو نہیں ہوگا تو اس کا پیش رو میں ہوں گا کیونکہ میری امت کو میری جدائی سے بڑھ کر کوئی رنج اور صدمہ نہیں پہنچا۔
 عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو اَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: اَلصِّیَامُ وَالْقُرْآنُ یَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَقُولُ الصِّیَامُ اَیْ رَبِّ مَنَعْتُہُ الطَّعَامَ وَالشَّھَوَاتِ بِالنَّھَارِ فَشَفِّعْنِیْ فِیْہِ وَیَقُوْلُ الْقُرْآنُ مَنَعْتُہُ النَّوْمَ بِاللَّیْلِ فَشَفِّعْنِیْ فِیْہِ قَالَ: فَیُشَفَّعَانِ.
(مسند احمد : ج6 ص188 رقم الحدیث 6626 مسند عبداللہ بن عمروبن العاص)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کی سفارش کریں گے۔روزہ کہے گا کہ اے رب! میں نے اس بندے کو دن کے وقت کھانے پینے اور خواہشات سے روکا ہے، اس لیے اس کے حق میں میری شفاعت کو قبول فرما ، اور قرآن کہے گا کہ میں نے اسے رات کے وقت نیند سے روکے رکھا، اس لیے اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ان دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی ۔