عقیدہ 103

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عقیدہ 103:
متن:
وَدِيْنُ اللهِ فِي الْأَرْضِ وَالسَّمَاءِ وَاحِدٌ وَهُوَ دِيْنُ الْإِسْلَامِ کَمَا قَالَ اللهُ تَعَالٰى: ﴿اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللهِ الْاِسْلَامُ﴾ وَقَالَ اللهُ تَعَالٰى: ﴿وَمَنْ يَّبْتَغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُ﴾ وَقَالَ اللهُ تَعَالٰى: ﴿وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا﴾
ترجمہ: اللہ کا دین آسمان اور زمین میں ایک ہی ہے اور وہ دین اسلام ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللهِ الْاِسْلَامُ﴾
کہ دین تو اللہ کے ہاں اسلام ہی ہے۔ مزید ارشاد ہے:
﴿وَمَنْ يَّبْتَغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُ﴾
کہ جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی اور دین اختیار کرے گا تو وہ اس سے قبول نہیں کیا جائے گا۔ مزید ارشاد ہے:
﴿وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا﴾
کہ میں نے تمہارے لیے دینِ اسلام کو ہی پسند کیا ہے۔
شرح:
دین اسلام ہی برحق دین ہے، اس کے علاوہ کوئی دین قبول نہیں کیا جائے گا۔ آج یہودی اور عیسائی اپنے اپنے دین کی دعوت دیتے ہیں اور اسے برحق سمجھتے ہیں جبکہ ہم مسلمان دین اسلام کی دعوت دیتے ہیں جو یقیناً برحق ہے۔ کسی بھی دین کی دوسرے ادیان پر ترجیح اور فوقیت ثابت کرنے کے لیے چار باتوں کو دیکھا جائے گا۔ جو دین ان چار باتوں پر پورا اترے تو وہی قابل قبول اور سب کے لیے لائق عمل ہو گا اور اسی کی دعوت دینا بھی درست ہو گا۔ وہ چار باتیں یہ ہیں:
(1): اس دین کے نبی کا اعلان ہو کہ میں سب کا نبی ہوں، اس لیے میرا کلمہ پڑھو!
اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی کا کلمہ نجات کے لیے پڑھا جاتا ہے۔ اگر بروز قیامت اعمال میں کوتاہی کی وجہ سے عذاب جہنم کا خدشہ ہو تو شفاعت وہی نبی کرے گا جس کے کہنے پر انسان نے کلمہ پڑھا ہو۔ ایسا نہ ہو کہ انسان شفاعت کی امید رکھے اور وہ نبی کہے کہ میں نے تو تمہارے لیے نبوت کا اعلان ہی نہیں کیا تھا بلکہ میری نبوت کا دائرہ تو محدود تھا۔ یہود و نصاریٰ کے نبی کا دائرہ محدود تھا جو خاص قوم اور مخصوص علاقوں پر مشتمل تھا لیکن ہمارے پیغمبر کا دائرہ نبوت محدود نہیں بلکہ ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت تمام لوگوں کے لیے عام ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اعلان ہے کہ میں سب کا نبی ہوں۔
 ﴿قُلْ يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اِنِّيْ رَسُوْلُ اللهِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعًا﴾․
(الاعراف: 158)
ترجمہ: (اے پیغمبر) کہہ دیجیے! اے لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں۔
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
وَأُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً.
(صحیح مسلم: ج1 ص199 كتاب المساجد ومواضع الصلاة)
ترجمہ: مجھے پوری مخلوق کانبی بنایا گیا۔
(2): اس نبی کا اعلان ہو کہ میں آخری نبی ہوں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ ایک نبی کا کلمہ پڑھ لیں اور دوسرا نبی آ جائے تو اب لا محالہ دوسرے نبی کا کلمہ پڑھنا پڑے گا۔ تو جب تک وہ نبی آخری نہ ہو یہ خدشہ بہر حال رہے گا کہ اس نبی کی تعلیمات منسوخ ہوتی ہیں یا باقی رہتی ہیں؟! اس لیے آج کے دور میں اس نبی کو دیکھیں جو آخری ہو تاکہ یہ خدشہ ہی ختم ہو جائے اور ایسا نبی صرف ہمارے نبی پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
 ﴿مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ ۭ وَكَانَ اللهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمًا﴾.
(الاحزاب:40)
ترجمہ: محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں ا ور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والے ہیں۔
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
أَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ لَا نَبِيَّ بَعْدِيْ․
(سنن الترمذی: ج2 ص44 )
ترجمہ: میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہو گا۔
(3): اس نبی کی نبوت پر دلیل آج بھی موجود ہو۔
اس کی وجہ یہ ہے کسی نبی کو ماننے کے لیے دلیل چاہیے تاکہ ثابت ہو یہ کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجا گیا ہے۔ جس نبی کی نبوت پر دلیل آج بھی موجود ہے وہ ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور دلیل نبوت قرآن مجید ہے۔
 ﴿وَاِنْ كُنْتُمْ فِيْ رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا فَاْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِهٖ وَادْعُوْا شُهَدَاۗءَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ﴾
(البقرۃ: 23)
ترجمہ: اگر تم اس قرآن کے بارے میں ذرہ بھی شک میں ہو جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا ہے تو اس جیسی کوئی ایک سورت بنا لاؤ اور اگر سچے ہو تو اللہ کے سوا اپنے سارے مددگار بلا لو۔
جب امت قرآن مجید کی مثل لانے سے عاجز ہے تو یہ دلیل ہے کہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے اور نبی کی سچائی پر دلیل ہے۔ کیونکہ ضابطہ ہے کہ جس چیز کی مثل انسان نہ بنا سکیں تو وہ چیز اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے۔
(4): اس نبی کی تعلیمات آج بھی موجود ہوں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی پر ایمان لایا جاتا ہے تاکہ نبی کی لائی ہوئی شریعت پر نبی کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق عمل کر سکیں۔ جب نبی کی لائی ہوئی تعلیمات اور ان کے مطابق اس نبی کا طریقہ ہی موجود نہ ہو تو اس نبی کا کلمہ پڑھنے والا شخص عمل کیسے کرے گا؟! اور آج اگر کسی نبی کی تعلیمات ہیں تو وہ صرف ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
ان چار باتوں سے معلوم ہوا کہ آج دین اسلام ہی برحق دین ہے۔