سوال 8-9-10:مسئلہ تقلید

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سوال 8-9-10:مسئلہ تقلید

اَلسُّؤَالُ الثَّامِنُ وَ التَّاسِعُ وَ الْعَاشِرُ:
هَلْ يَصِحُّ لِرَجُلٍ أَنْ يُّقَلِّدَ أَحَدًا مِّنَ الْأَئِمَّةِ الْأَرْبَعَةِ فِيْ جَمِيْعِ الْأُصُوْلِ وَ الْفُرُوْعِ أَمْ لَا؟ وَعَلٰى تَقْدِيْرِ الصِّحَةِ، هَلْ هُوَ مُسْتَحَبٌّ أَمْ وَاجِبٌ؟ وَ مَنْ تُقلِّدُوْنَ مِنَ الْأَئِمَّةِ فُرُوْعًا وَّ أُصُوْلًا؟
آٹھواں،نواں اور دسواں سوال:
تمام اصول و فروع میں ائمہ اربعہ میں سے کسی ایک امام کی تقلید کرنا درست ہے یا نہیں؟ اگر درست ہے تو یہ مستحب ہے یا واجب؟ اور آپ حضرات اصول وفروع میں کس امام کی تقلید کرتے ہیں؟
اَلْجَوَابُ:
لَا بُدَّ لِلرَّجُلِ فِيْ هٰذَا الزَّمَانِ أَنْ يُّقَلِّدَ أَحَدًا مِّنَ الْأَئِمَةِ الْأَرْبَعَةِ رَضِيَ اللهُ تَعَالٰى عَنْهُمْ بَلْ يَجِبُ فَإِنَّا جَرَّبْنَا کَثِيْرًا اِنَّ مَاٰلَ تَرْكِ تَقْلِيْدِ الْأَئِمَّةِ وَ اتِّبَاعِ رَأْيِ نَفْسِهٖ وَ هَوَاهَا السُّقُوْطُ فِیْ حُفْرَۃِ الْاِلْحَادِ وَ الذَّنْدَقَۃِ- اَعَاذَنَا اللہُ مِنْھَا- وَلِاَجْلِ ذٰلِکَ نَحْنُ وَمَشَایِخُنَا مُقَلِّدُوْنَ فِي الْأُصُوْلِ وَ الْفِرُوْعِ لِإِمَامِ الْمُسْلِمِيْنَ أَبِيْ حَنِيْفَةَ رَضِيَ اللهُ تَعَالٰى عَنْهُ - أَمَاتَنَا اللهُ عَلَيْهِ وَ حَشَرَنَا فِيْ زُمْرَتِهٖ- وَ لِمَشَايِخِنَا فِيْ ذٰلِكَ تَصَانِيْفُ عَدِيْدَةٌ شَاعَتْ وَ اشْتَهَرَتْ فِي الْآفَاقِ.
جواب:
اس دور میں آدمی کے لیے یہ بات انتہائی ضروری بلکہ واجب ہے کہ وہ ائمہ اربعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے کسی ایک امام کی تقلید کرے کیونکہ ہم نے اس بات کا بہت زیادہ تجربہ کیا ہے کہ ائمہ کرام کی تقلید چھوڑنے اور خواہشاتِ نفس کی پیروی کرنے کا انجام الحاد اور زندقہ کے گڑھے میں جا گرنا ہے۔ اللہ رب العزت ہمیں پناہ میں رکھے۔ اسی وجہ سے ہم اور ہمارے تمام اکابر اصول و فروع میں امام المسلمین امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے مقلد ہیں۔ خدا کرے تا دمِ آخر ہم اسی پر قائم رہیں اور امام صاحب کے مقلدین میں ہمارا حشر ہو۔ مسئلہ تقلید کے حوالے سے ہمارے مشائخ کی بہت سی تصانیف شائع ہو کر دنیا میں شہرت پا چکی ہیں۔