سوال 16:ختم نبوت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سوال 16:ختم نبوت

اَلسُّؤَالُ السَّادِسُ عَشَرَ:
أَ تُجَوِّزُوْنَ وَجُوْدَ نَبِيٍّ بَعْدَ النَّبِيِّ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَ السَّلاَمُ وَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ وَ قَدْ تَوَاتَرَ مَعْنٰى قَوْلِهٖ عَلَيْهِ السَّلَامُ: "لَا نَبِيَّ بَعْدِيْ" وَ أَمْثَالُهٗ وَعَلَيْهِ انْعَقَدَ الْإِجْمَاعُ؟ وَکَيْفَ رَأيُكُمْ فِيْمَنْ جَوَّزَ وُقُوْعَ ذٰلِكَ مَعَ وُجُوْدِ هٰذِهِ النُّصُوْصِ؟ وَ هَلْ قَالَ أَحَدٌ مِّنْكُمْ أَوْ مِنْ اَکَابِرِکُمْ ذٰلِكَ؟
سولھواں سوال:
کیا آپ لوگ نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بعد کسی نبی کے وجود کے قائل ہیں؟ حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور آپ علیہ السلام کا یہ ارشاد معناً درجہ تواتر کو پہنچ چکا ہے کہ ”میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہو گا۔“ نیز اس جیسی اور بھی احادیث موجود ہیں اور اس پر امت کا اجماع ہے۔ تو جو شخص ان نصوص کے ہوتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نئے نبی کے آنے کا قائل ہو اس کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ہے؟کیا آپ یا آپ کے اکابرین میں سے کسی نے ایسی بات کی ہے؟
اَلْجَوَابُ:
اِعْتِقَادُنَا وَ اعْتِقَادُ مَشَايِخِنَا أَنَّ سَيِّدَنَا وَ مَوْلَانَا وَ حَبِيْبَنَا وَ شَفِيْعَنَا مُحَمَّداً رَّسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ لَا نَبِيَّ بَعْدَهٗ کَمَا قَالَ اللهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالٰى فِيْ کِتَابِهٖ: ﴿وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَ خَاتَمَ النَّبِيِّيْنَ﴾1
جواب:
ہمارا اور ہمارے مشائخ کا عقیدہ یہ ہے کہ ہمارے سردار وآقا اور پیارے شفیع حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں، آپ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے: ”حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔“
وَ ثَبَتَ بِأَحَادِيْثَ کَثِيْرَةٍ مُتَوَاتِرَةِ الْمَعْنٰى وَ بِإِجْمَاعِ الْأُمَّةِ وَ حَاشَا أَنْ يَّقُوْلَ أَحَدٌ مِنَّا خِلَافَ ذٰلِكَ فَإِنَّهٗ مَنْ أَنْكَرَ ذٰلِكَ فَهُوَ عِنْدَنَا کَافِرلِاَنَّهٗ مُنْكِرٌ لِّلنَّصِّ الْقَطْعِيِّ الصَّرِيْحِ نَعَمْ شَيْخُنَا وَمَوْلَانَا سَيِّدُ الْأَذْکِيآءِ الْمُدَقِّقِيْنَ الْمَوْلَوِيْ مُحَمَّدْ قَاسِمْ النَّانُوْتَوِيْ رَحِمَهُ اللهُ تَعَالٰى أَتٰى بِدِقَّةِ نَظَرِهٖ تَدْقِيْقًا بَدِيْعًا اَکْمَلَ خَاتِمِيَّتَهٗ عَلٰى وَجْهِ الْكَمَالِ وَ أَتَمَّهَا عَلٰى وَجْهِ التَّمَامِ فَإِنَّهٗ رَحِمَهُ اللهُ تَعَالٰى قَالَ فِيْ رِسَالَتِهِ الْمُسَمَّاةِ بِتَحْذِيْرِ النَّاسِ مَا حَاصِلُه:
اور یہی بات بہت ساری احادیث سے ثابت ہے جو معناً تواتر کی حد تک پہنچ گئی ہیں اور یہی بات اجماعِ امت سے ثابت ہے۔ تو ہم میں سے کوئی شخص اس کے خلاف کیسے کہہ سکتا ہے؟ جبکہ ہمارا نظریہ ہے کہ جو شخص ختمِ نبوت کا منکر ہے وہ نصِ صریح قطعی کے انکار کی وجہ سے کافر ہے بلکہ ہمارے شیخ سید الاذکیاء و المدققین مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ نے اپنی دقت نظر سے عجیب دقیق مضمون بیان فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاتمیت کو کامل اور مکمل ظاہر فرمایا ہے۔ چنانچہ جو مضمون حضرت مولانا رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسالہ ”تحذیر الناس“ میں بیان فرمایا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے:
أَنَّ الْخَاتِمِيَّةَ جِنْسٌ تَحْتَهٗ نَوْعَانِ؛ أَحَدُهُمَا خَاتَمِيَّةٌ زَمَانِيَّةٌ وَهُوَ أَن يَّكُوْنَ زَمَانُ نُبُوَّتِهٖ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ مُتَأَخِّرًا مِّنْ زَمَانِ نُبُوَّةِ جَمِيْعِ الْأَنْبِيآءِ وَ يَكُوْنَ خَاتِمًا لِّنُبُوَّتِهِمْ بِالزَّمَانِ، وَالثَّانِيْ: خَاتَمِيَّةٌ ذَاتِيَّةٌ وَّ هِيَ أَن يَّكُوْنَ نَفْسُ نُبُوَّتِهٖ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ خُتِمَتْ بِهَا وَ انْتَھَتْ إِلَيْهَا ںُبُوَّةُ جَمِيْعِ الْأَنْبِيآءِ وَ کَمَا أَنَّهٗ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ بِالزَّمَانِ کَذٰلِكَ هُوَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ بِالذَّاتِ فَإِنَّ کُلَّ مَا بِالْعَرْضِ يَخْتِمُ عَلٰى مَا بِالذَّاتِ وَ يَنْتَهِيْ إِلَيْهِ وَ لَا تَتَعَدَّاهُ وَ لَمَّا کَانَ نُبُوَّتُهٗ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ بِالذَّاتِ وَ نُبُوَّةُ سَائِرِ الْأَنْبِيآءِ بِالْعَرْضِ لِأَنَّ نُبُوَّتَهُمْ عَلَيْهِمُ السَّلَامُ بِوَاسِطَةِ نُبُوَّتِهٖ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ وَ هُوَ الْفَرْدُ الْاَکْمَلُ الْأَوْحَدُ الْأَبْجَلُ قُطُبُ دَائِرَةِ النُّبُوَّةِ وَ الرِّسَالَةِ وَ وَاسِطَةُ عَقْدِهَا فَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ ذَاتًا وَ زَمَانًا.
خاتمیت ایک جنس ہے جس کی دو انواع ہیں۔ ایک خاتمیت باعتبار زمانہ کے ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا زمانہ تمام انبیاء علیہم السلام کی نبوت کے زمانہ کے بعد ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمانہ کے اعتبار سے تمام انبیاء علیہم السلام کی نبوت کے خاتم ہیں۔ دوسری نوع خاتمیت باعتبار ذات ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم ہی کی نبوت پر تمام انبیاء علیہم السلام کی نبوت ختم اور منتہی ہوئی ہے اور جس طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم زمانہ کے اعتبار سے خاتم النبیین ہیں اسی طرح ذات کے اعتبار سے بھی خاتم النبیین ہیں کیونکہ ہر بالعرض شے بالذات شے پر ختم ہوجاتی ہے، اس سے آگے سلسلہ نہیں چلتا۔ چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت بالذات ہےاور باقی تمام انبیاء علیہم السلام کی نبوت بالعرض ہے اس لیے کہ سارے انبیاء علیہم السلام کی نبوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی وجہ سے ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی فردِ اکمل، یکتا، دائرہ رسالت و نبوت کے مرکز اور عقد نبوت کے واسطہ ہیں تو آپ علیہ السلام ذات اور زمانہ دونوں اعتبار سے خاتم النبیین ہوئے۔
وَ لَيْسَ خَاتَمِيَّتُهٗ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ مُنْحَصِرَةً فِيْ الْخَاتَمِيَّةِ الزَّمَانِيَّةِ فَإِنَّه لَيْسَ کَبِيْرَۃُ فَضْلٍ وَّ لَا زِيَادَةُ رَفْعَةٍ أَن يَّكُوْنَ زَمَانُهٗ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ مُتَأَخِّرًا مِّنْ زَمَانِ الْأَنْبِيآءِ قَبْلَهٗ بَلِ السِّيَادَةُ الْكَامِلَةُ وَ الرَّفْعَةُ الْبَالِغَةُ وَ الْمَجْدُ الْبِاهِرُ وَ الْفَخْرُ الزَّاهِرُ تَبْلُغُ غَايَتَهَا إِذَا کَانَ خَاتَمِيَّتُهٗ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ ذَاتًا وَّ زَمَانًا وَ أَمَّا إِذَا اقْتُصِرَ عَلَى الْخَاتَمِيَّةِ الزَّمَانِيَّةِ فَلَا تَبْلُغُ سِيَادَتُهٗ وَ رَفْعَتُهٗ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ کَمَالَهَا وَلَا يَحْصُلُ لَهٗ الْفَضْلُ بِكُلِّيَتِهٖ وَجَامِعِيَّتِهٖ.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاتمیت صرف زمانہ کے اعتبار سے نہیں ہے اس لیے کہ یہ کوئی بڑی فضیلت اور زیادہ اعزاز کی بات نہیں کہ آپ علیہ السلام کا زمانہ تمام انبیاء سابقین علیہم السلام کے زمانہ کے بعد ہے بلکہ کامل سرداری و بلندی مقام اور انتہاء درجہ کی عظمت و فضیلت اسی وقت ثابت ہو گی جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خاتمیت ذات اور زمانہ دونوں اعتبار سے ہو ورنہ محض زمانہ کے اعتبار سے خاتم الانبیاء ہونے سے نہ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی سیادت و رفعت کمال کو پہنچے گی اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو جامعیت و فضیلت کلی حاصل ہو گی۔
وَهٰذَا تَدْقِيْقٌ مِّنْهُ رَحِمَهُ اللهُ تَعَالٰى ظَهَرَ فِيْ مُكَاشَفَتِهٖ فِيْ إِعْظَامِ شَأنِهٖ وَ إِجْلَالِ بُرْهَانِهٖ وَ تَفْضِيْلِهٖ وَ تَبْجِيْلِهٖ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ کَمَا حَقَّقَهُ الْمُحَقِّقُوْنَ مِنْ سَادَاتِنَا الْعُلَمآءِ کَالشَّيْخِ الْاَکْبَرِ وَ التَّقِيِّ السُّبْكِيِّ وَ قُطُبِ الْعَالَمِ الشَّيْخِ عَبْدِ الْقُدُّوْسِ الْكَنْكُوْهِيِّ رَحِمَهُمُ اللهُ تَعَالٰى، لَمْ يَحُمْ حَوْلَ سُرَادِقَاتِ سَاحَتِهٖ- فِيْمَا نَظُنُّ وَ نَرَىٰ- ذِهْنُ کَثِيْرٍ مِّنَ الْعُلَمَآءِ الْمُتَقَدِّمِيْنَ وَ الْأَذْکِيَآءِ الْمُتَبَحِّرِيْنَ وَ هُوَ عِنْدَ الْمُبْتَدِعِيْنَ مِنْ أَهْلِ الْهِنْدِکُفْرٌ وَ ضَلَالٌ وَ يُوَسْوِسُوْنَ إِلٰى أَتْبَاعِهِمْ وَ أَوْلِيآئِهِمْ أَنَّهٗ إِنْكَارُ الْخَاتَمِيَّةِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ فَهَيْهَاتَ وَ هَيْهَاتَ، وَ لَعُمْرِيْ إِنَّهٗ لَاَفْرَى الْفَرَيٰ وَ أَعْظَمَ زُوْرٍ وَّ بُهْتَانٍ بِلَا امْتِرَاءٍ مَّا حَمَلَهُمْ عَلٰى ذٰلِكَ إِلَّا الْحَقْدُ وَ الشَّحَنآءُ وَ الْحَسَدُ وَ الْبَغَضَآءُ لِأَهْلِ اللهِ تَعَالٰى وَ خَوَاصِ عِبَادِهٖ، وَکَذٰلِكَ جَرَتِ السُّنَّةُ الْإِلٰهِيَّةُ فِيْ أَنْبِيَآئِهٖ وَ أَوْلِيَآئِهٖ.
یہ دقیق مضمون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمتِ شان، جلالتِ برہان اور فضیلت و تعظیم کے بیان میں مولانا رحمۃ اللہ علیہ کا مکاشفہ ہے جیسا کہ ہمارے سادات محققین مثلاً شیخ اکبر، تقی الدین سبکی اور قطب العالم شیخ عبدا لقدوس گنگوہی رحمہم اللہ نے بھی یہی تحقیق کی ہے۔ ہمارے خیال میں علماء متقدمین اور اذکیاء متبحرین میں سے کئی حضرات کا ذہن (حضرت نانوتوی علیہ الرحمۃ کی) اس تحقیق کے مقام کو نہیں پہنچا۔ ہاں ہندوستان کے بدعتیوں کے نزدیک یہ کفر و ضلال بن گیا۔ یہ اہلِ بدعت اپنے متبعین اور چیلوں کو یہ وسوسہ دلاتے ہیں کہ یہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کا انکار ہے (معاذ اللہ) افسوس صد افسوس! یہ تو پرلے درجہ کا افتراء اور بہت بڑا جھوٹ و بہتان ہے جس کی بنیاد اہل اللہ اور خدا تعالیٰ کے خاص بندوں کے ساتھ کینہ، عداوت اور بغض کے سوا کچھ نہیں۔ انبیاء علیہم السلام اور اولیاء رحمہم اللہ کے ساتھ سنت اللہ اسی طرح جاری ہے-
---
حاشیہ:
1: الاحزاب: 40