سود کی لعنت سے بچیں

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
سود کی لعنت سے بچیں
اللہ تعالیٰ نے سود کو حرام قرار دیا ہے۔آپ خود سوچئے کہ جب ایک چیز کو اللہ تعالیٰ جیسی حکیم و خبیر ذات خود حرام قرار دے رہی ہو تو اس میں کس قدر نقصانات ہوں گے ؟ سود کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے ۔اللہ کی ناراضگی کا سبب ہے بلکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اعلان جنگ ہے ۔ سود کھانا اپنی ماں سے زنا کرنے سے بھی بڑا گناہ ہے ۔ اللہ کے عذاب کا سبب ہے ۔ انسان کے جہنم میں جانے کا باعث ہے ۔ اللہ کی رحمت سے دوری کا ذریعہ ہے ۔ انسانوں کے حق میں مفید معیشت کےلیے زہر قاتل ہے۔ سود کی قرآن وسنت میں بہت سخت قباحتیں اور وعیدیں مذکور ہیں۔
سود سابقہ شریعتوں میں :
یہودیوں کے بارے قرآن کریم میں ہے :
وَ اَخۡذِہِمُ الرِّبٰوا وَ قَدۡ نُہُوۡا عَنۡہُ
سورۃ النساء، رقم الآیۃ: 161
ترجمہ: اور یہودیوں کے سود لینے کی وجہ سے )عذاب آیا(حالانکہ انہیں اس سے روکا گیا تھا ۔
فائدہ: اس آیت کے تحت مفسرین کرام نے لکھا ہے کہ شریعت محمدیہ کی طرح سود سابقہ شریعتوں میں بھی حرام تھا ۔
سود حرام ہے:
اَلَّذِیۡنَ یَاۡکُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا کَمَا یَقُوۡمُ الَّذِیۡ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّ ؕذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَالُوۡۤا اِنَّمَا الۡبَیۡعُ مِثۡلُ الرِّبٰوا وَاَحَلَّ اللہُ الۡبَیۡعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا ؕفَمَنۡ جَآءَہٗ مَوۡعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ فَانۡتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ وَاَمۡرُہٗۤ اِلَی اللّٰہِ ؕوَمَنۡ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِۚہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ
سورۃ البقرة،رقم الآیۃ:275
ترجمہ: سود کھانے والے لوگ جب قیامت والے دن قبروں سے اٹھیں گے تو اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھو کر مخبوط الحواس)پاگل(بنا دیا ہو یہ )عذاب (اس لیے ہوگا کہ دنیا میں یہ لوگ کہا کرتے تھے کہ بیع بھی تو سود کی طرح ہوتی ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال جبکہ سود کو حرام قرار دیا ہے ۔ لہذا جس شخص کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت )سود کی واضح حرمت ( آگئی ہواور وہ اس کی وجہ سے سودی معاملات سے آئندہ کے لیے باز آ گیا تو گزشتہ زمانے میں جو کچھ سودی معاملہ ہو چکا ،سو وہ ہو چکا ۔ اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے ۔ اور جو شخص دوبارہ سود والے حرام کام کی طرف لوٹا وہ جہنمی ہے وہ ہمیشہ اسی میں رہے گا ۔
فائدہ: ہمارا عقیدہ اور نظریہ یہ ہے کفر و شرک کے علاوہ کبیرہ گناہ کرنے والا ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گا بلکہ اپنے گناہوں کی سزا پا لینے کے بعد بالآخر جہنم سے نکال لیا جائے گا ۔ مذکورہ بالا آیت کریمہ سے بظاہر یوں لگتا ہے کہ سود کھانے والا ہمیشہ جہنم میں رہے گا حالانکہ ایسا نہیں ۔ آیت مبارکہ میں جس شخص کا ذکر ہے وہ وہ شخص ہے جوسرے سے سود کی حرمت کا قائل نہیں ہے بلکہ کہتا ہے کہ سود بھی تو بیع کی طرح ہے ایسا شخص سود کو حرام نہ ماننے کی وجہ سے کافر ہے اور کافر ہمیشہ جہنم میں رہیں گے ۔
سود کو اللہ گھٹاتے ہیں:
یَمۡحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَ یُرۡبِی الصَّدَقٰتِ
سورۃ البقرۃ، رقم الآیۃ: 276
ترجمہ: اللہ تعالیٰ سود کے مال کو گھٹاتے ہیں اور صدقہ کے مال کو بڑھاتے ہیں ۔
عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الرِّبَا وَإِنْ كَثُرَ فَإِنَّ عَاقِبَتَهُ تَصِيرُ إِلَى قُلٍّ
مسند احمد، رقم الحدیث :3754
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سود اگرچہ دیکھنے کے اعتبار سے زیادہ ہی دکھائی دے لیکن انجام کے اعتبار سے کم ہی ہوتا ہے ۔
سودی معاملات فی الفور چھوڑ دیے جائیں:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَذَرُوۡا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ
سورۃ البقرۃ، رقم الآیۃ: 278
ترجمہ: اے ایمان والو!اگر تم واقعی پکے سچے مومن ہو تو اللہ سے ڈرو اور سود کے)سابقہ( معاملات چھوڑ دو ۔
حجۃ الوداع پر اعلان:
عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الأَحْوَصِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّهُ شَهِدَ حَجَّةَ الوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنٰى عَلَيْهِ وَذَكَّرَ وَوَعَظَ ثُمَّ قَالَ:۔۔أَلَا وَإِنَّ كُلَّ رِبًا فِي الجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ لَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ غَيْرَ رِبَا العَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ المُطَّلِبِ فَإِنَّهُ مَوْضُوعٌ كُلُّهُ۔
جامع الترمذی، رقم الحدیث :3087
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر ہوئے فرمایا:تمام لوگ اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین کر لو کہ زمانہ جاہلیت کا ہرقسم کا سود ختم ہوچکا ہے لہٰذا تمہارے لیے اب تمہارا اصل مال )باقی( ہے نہ تم خود کسی پر ظلم کرو اور نہ ہی کسی اور کے ظلم کا شکار بنو ۔ عباس بن عبدالمطلب کا سود سارے کا سارا ختم ہے۔
فائدہ: سود کی حرمت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی آخری سالوں میں ہوئی اس لیے حجۃ الوداع کے موقع پر تمام لوگوں کے سامنے اس کی حرمت کو عملی شکل دی گئی ۔
سود خور سے اللہ کا اعلان جنگ:
فَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلُوۡا فَاۡذَنُوۡا بِحَرۡبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُبۡتُمۡ فَلَکُمۡ رُءُوۡسُ اَمۡوَالِکُمۡ ۚ لَا تَظۡلِمُوۡنَ وَ لَا تُظۡلَمُوۡنَ
سورۃ البقرۃ ، رقم الآیۃ:279
ترجمہ: پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا )یعنی سودی معاملات کو نہ چھوڑا(تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے اور اگر تم توبہ کر لو )سودی معاملات کو یکسر چھوڑ دو(تو تمہارا اصل سرمایہ تمہارا حق ہے وہ تم لے لو ۔ نہ تم کسی پر ظلم کرو نہ تم پر کوئی اور ظلم کرے۔
فائدہ: قرآن و سنت سے معلوم ہوتا ہے کہ دیگر کبیرہ گناہوں کی سزا میں اس قدر شدت بیان نہیں کی گئی جتنی سود کی سزا میں بیان کی گئی ہے ۔ یعنی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان جنگ ۔ جب اللہ کی طرف سے اعلان جنگ ہو تو خود سوچئے کہ بندے کا کیا بچے گا ؟ اللہ کریم ہم سب کی حفاظت فرمائے ۔
سودی معاملات سے متعلقہ تمام افراد پر لعنت:
عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ : لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُؤْكِلَهُ وَكَاتِبَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَقَالَ : هُمْ سَوَاءٌ.
صحیح مسلم، رقم الحدیث :4100
ترجمہ: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سودکھانے ، سود دینے ، سودی حسابات ومعاملات لکھنے اور سودی لین دین پر گواہ بننے والوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا ہے کہ یہ تمام لوگ گناہ گار ہونے میں برابر کے شریک ہیں ۔
فائدہ: بے شک انسان خود سود نہ بھی لے لیکن اگر وہ سودی معاملات میں کسی درجے بھی شریک ہوتا ہے تو اس کو بھی ایسا ہی عذاب دیا جائے گا جیسا سود لینے اور دینے والے کوہوگا۔ اس لیے تمام سودی معاملات سے خود کو دور رکھیں۔ورنہ انسان ان تمام وعیدوں اور عذابوں کا مستحق بن جاتا ہے جو قرآن و سنت میں مذکور ہیں ۔
ماں سے زنا کرنے سے بھی بڑا گناہ :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الرِّبَا سَبْعُونَ حُوبًا أَيْسَرُهَا أَنْ يَنْكِحَ الرَّجُلُ أُمَّهُ۔
سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث :2274
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سود کے اندر ستر قسم کے گناہ پائے جاتے ہیں اور ان میں سے سب سے کم درجے کا گناہ ایسا ہے جیسے کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔
عذاب کی مستحق قوم:
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا ظَهْرَ فِي قَوْمٍ الزِّنٰى وَالرِّبَا إِلَّا أَحَلُوا بِأَنْفُسِهِمْ عِقَابَ اللهِ جَلَّا وَعَلَا۔
صحیح ابن حبان، رقم الحدیث :4410
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی قوم میں زنا اور سود پھیل جائے تووہ قوم اپنے آپ کو اللہ کے عذاب کی مستحق بنا لیتی ہے ۔
فائدہ: اس وقت پورے عالَم پر جو عذاب ہے اس میں مسلمانوں کے کبیرہ گناہوں کو بھی دخل ہے ۔ اس لیے ہم سب کو تمام گناہوں سے سچی توبہ کرنا ہوگی ۔
غیر سودی بینکاری:
دور حاضر میں جید علماء کرام کی محنت سے ایک غیر سودی بینکاری کا نظام پیش کیا گیا ہے ۔اس لیے سودی معاملات سے بچنے کے لیے اپنا سرمایہ غیر سودی بینکوں میں جمع کرائیں ، تجارت کریں ، نفع کمائیں ۔
ارادہ نہیں فیصلہ کریں :
خود بھی اور اپنی اولادوں کوبھی حرام کے لقمے سے بچائیں ۔ اسلام تو شبہ والی بات سے بھی بچنے کا حکم دیتا ہے اور سود تو واضح طور پر حرام ہے ۔ لقمہ حرام کی نحوست سے انسان دنیا و آخرت کا خسارہ اٹھاتا ہے ۔دنیا میں انسان پر بیماریوں کا حملہ ہونا ، ذہنی اذیت میں مبتلا ہونا، اولاد کا نافرمان ہونا ،گھریلو جھگڑوں کا بڑھ جانا اور حادثات کا پیش آنا سب شامل ہے جبکہ آخرت میں اللہ کی ناراضگی، شفاعت سے محرومی اور جہنم کی آگ کا مستحق ہونا شامل ہے۔ اس لیے محض ارادہ نہیں بلکہ فیصلہ کریں کہ نہ خود سود کھائیں گے اور نہ ہی کسی طرح کے سودی معاملات میں شریک ہوں گے اور اپنی اولادوں کو بھی اس سے بچائیں گے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رزق حلال پاکیزہ وسعت والا عطا فرمائے اور حرام سے ہماری حفاظت فرمائے ۔
آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم۔
والسلام
محمدالیاس گھمن
جمعرات ،4 جون ،2020ء