کامیاب مومن کی سات صفات

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
کامیاب مومن کی سات صفات
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی سورۃ المؤمنون کی ابتدائی چند آیات میں کامیاب مومن کی سات صفات ذکر فرمائی ہیں ۔
قَدۡ اَفۡلَحَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ ۙ﴿۱﴾ الَّذِیۡنَ ہُمۡ فِیۡ صَلَاتِہِمۡ خٰشِعُوۡنَ ۙ﴿۲﴾ وَالَّذِیۡنَ ہُمۡ عَنِ اللَّغۡوِ مُعۡرِضُوۡنَ ﴿ۙ۳﴾ وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ لِلزَّکٰوۃِ فٰعِلُوۡنَ ۙ﴿۴﴾ وَالَّذِیۡنَ ہُمۡ لِفُرُوۡجِہِمۡ حٰفِظُوۡنَ ۙ﴿۵﴾ اِلَّا عَلٰۤی اَزۡوَاجِہِمۡ اَوۡ مَا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُہُمۡ فَاِنَّہُمۡ غَیۡرُ مَلُوۡمِیۡنَ ۚ﴿۶﴾ فَمَنِ ابۡتَغٰی وَرَآءَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡعٰدُوۡنَ ۚ﴿۷﴾ وَالَّذِیۡنَ ہُمۡ لِاَمٰنٰتِہِمۡ وَ عَہۡدِہِمۡ رٰعُوۡنَ ۙ﴿۸﴾ وَالَّذِیۡنَ ہُمۡ عَلٰی صَلَوٰتِہِمۡ یُحَافِظُوۡنَ ۘ﴿۹﴾ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡوٰرِثُوۡنَ ﴿ۙ۱۰﴾ الَّذِیۡنَ یَرِثُوۡنَ الۡفِرۡدَوۡسَ ؕ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۱۱﴾
سورۃ المومنون ، رقم الآیات:1 تا 11
ترجمہ: وہ اہل ایمان کامیابی پائیں گے جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں اور بے فائدہ باتوں اور کاموں سے دور رہنے والے ہیں،جو )اعمال و اخلاق میں( اپنا تزکیہ کرنے والے ہیں،جو)شرعاً حرام شہوت سے ( اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں، سوائے اپنی بیویوں سے اور شرعی لونڈیوں سے جو ان کی ملکیت میں آچکی ہوں کیونکہ ان کے بارے میں ان پر کوئی ملامت نہیں۔ ہاں جو لوگ اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ اختیار کرنا چاہیں تو ایسے لوگ شریعت کی حدیں پھلانگنے والے ہیں، جو لوگ اپنےپاس رکھی لوگوں کی امانتوں اور باہمی معاہدات کی رعایت رکھنے والے ہیں اور اپنی نمازوں کی پابندی کرنے والے ہیں یہی وارث ہیں جو جنت الفردوس کے وارث بن کر ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
1: خشوع والی نماز:
کامیاب مومن کی پہلی صفت یہ ہے کہ وہ نماز کو خشوع کے ساتھ ادا کرتے ہیں ۔ عام طور پر دو لفظ بولے جاتے ہیں: خشوع اور خضوع۔
خضوع کا معنی ہوتا ہے ظاہری اعضاء کو ادب کی وجہ سے جھکانا اور خشوع کا معنی ہوتا ہے دل کو اللہ کی طرف جھکائے رکھنا ۔ نماز میں خضوع کے ساتھ ساتھ خشوع بھی مطلوب اور مقصود ہے۔ ہمارا دل اللہ کی طرف، اس کے انعامات، رحمتوں ، برکتوں اور عنایتوں کی طرف مائل رہے۔نماز میں حضورِ قلب کی کیفیت حاصل ہو۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ انسان نماز میں زبان سے پڑھی جانے والی چیزوں کو دل سے سمجھےاور اس کا استحضار کیے رکھے۔
خشوع کی تفسیر:
قَالَ الْحَسَنُ الْبَصَرِیُّ رَحِمَہُ اللہُ: خَاشِعُوْنَ اَلَّذِیْنَ لَایَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَہُمْ فِی الصَّلٰوۃِ اِلَّا فِی التَّکْبِیْرَۃِ الْاُوْلیٰ۔
تفسیر السمر قندی ، تحت سورۃ المومنون آیت ھذہ
ترجمہ: حضرت امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں خاشعون سے مراد وہ لوگ ہیں جو تکبیر تحریمہ کے علاوہ پوری نماز میں رفع الیدین نہیں کرتے۔
حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: خشوع صحتِ صلوٰۃ کے لیے موقوف علیہ نہیں ہاں البتہ قبولیتِ صلوٰۃ کے لیے موقوف علیہ ہے۔
2: لغویات سے اجتناب:
کامیاب مومن کی دوسری صفت یہ ہے کہ وہ فضول ،لایعنی ، بے کار اور بے فائدہ باتوں اور کاموں سے خود کو بہت بچاتے ہیں، یعنی وقت کے قدردان ہوتے ہیں۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حُسْنِ إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ۔
جامع الترمذی ،رقم الحدیث:2239
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:انسان کے اسلام کی خوبی یہ ہےکہ وہ فضول باتوں/ کاموں کو چھوڑ دے
3: تزکیہ باطن :
کامیاب مومن کی تیسری صفت یہ ہے کہ وہ اپنا تزکیہ باطن اور اصلاح نفس کرتے ہیں ۔
یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منجملہ فرائض میں سے تزکیہ بھی ہے یعنی امت کے قلوب میں سے غیر اللہ کی محبت اور غیر اللہ کا خوف ختم ہو کر اللہ وحدہ لاشریک کی محبت اور اللہ ذوالجلال کا خوف پیدا ہو ، ان کے قلب و روح سے بری خصلتیں ختم ہوکر نیک اوصاف اور عمدہ اخلاق پیدا ہوں کیونکہ جب تک دل غیراللہ اور گندے اوصاف کی آلائشوں سے پاک نہیں ہوتا اس وقت تک اس میں محبت الہیہ، معرفتِ خداوندی ، رضائے باری عز وجل، اطاعت رسول، عقیدت نبوت اور عمدہ اوصاف و اعلی اخلاق کبھی بھی پیدا نہیں ہو سکتے ۔
قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَکّٰىہَا ۪ۙ﴿۹﴾
سورۃ الیل، رقم الآیۃ:9
ترجمہ: جس نے اپنے آپ کو گناہوں سے بچالیا حقیقتاً وہی کامیاب ہوا۔
4: ناجائز شہوات سے دوری:
کامیاب مومن کی چوتھی صفت یہ ہے کہ وہ ہرقسم کےشہوانی گناہوں سے خود کو دور رکھتے ہیں ہے۔ ان میں چند کا تذکرہ ذیل میں اختصار کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔
بدنظری:
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ النَّظْرَةَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ إِبْلِيسَ مَسْمُومٌ مَنْ تَرَكَهَا مَخَافَتِي أَبْدَلْتُهُ إِيمَانًا يَجِدُ حَلَاوَتَهُ فِي قَلْبِهِ۔
المعجم الکبیر للطبرانی ، رقم الحدیث: 10362
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بد نظری شیطان کے تیروں میں سے ایک تیر ہے جس نے میرے خوف کی وجہ سے اس کو چھوڑ دیا اس کو میں ایسی ایمانی حلاوت دوں گا جس کو وہ اپنے دل میں محسوس کرے گا ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِكُلِّ بَنِي آدَمَ حَظٌّ مِنَ الزِّنَا فَالْعَيْنَانِ تَزْنِيَانِ وَزِنَاهُمَا النَّظَرُ وَالْيَدَانِ تَزْنِيَانِ وَزِنَاهُمَا الْبَطْشُ وَالرِّجْلَانِ تَزْنِيَانِ وَزِنَاهُمَا الْمَشْيُ وَالْفَمُ يَزْنِي وَزِنَاهُ الْقُبَلُ وَالْقَلْبُ يَهْوٰى وَيَتَمَنّٰى وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذٰلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ۔
مسند احمد،رقم الحدیث: 8526
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر شخص کا زنا سے کچھ نہ کچھ واسطہ پڑتا رہتا ہے آنکھیں زنا کرتی ہیں اور ان کا زنا بدنظری کرنا ہے، ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا )شرمگاہ کو شہوت کے ساتھ یا غیر محرم کو( پکڑنا ہے ، پاؤں بھی زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا )شہوت کی جگہوں کی طرف( چلنا ہے، منہ بھی زنا کرتا ہے اور اس کا زنا )غیر محرم سے شرعاً ناجائز ( بوسہ لینا ہے۔ دل خواہش اور آرزو کرتا ہے اور شرمگاہ اس کے ارادے کو کبھی پورا کرتی ہے اور کبھی نہیں کرتی۔
زنا :
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ وَيَظْهَرَ الزِّنَا۔
صحیح البخاری،رقم الحدیث: 80
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، جہالت ہر طرف پھیل جائے گی، شراب ) کثرت کے ساتھ( پی جائے گی اور زنا عام ہو جائے گا ۔
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً أَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللهِ ، ائْذَنْ لِي فِي الزِّنَا فَصَاحَ بِهِ النَّاسُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَقِرُّوهُ فَدَنَا حَتَّى جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتُحِبُّهُ لأُمِّكَ قَالَ: لاَ. قَالَ وَكَذَلِكَ النَّاسُ لاَ يُحِبُّونَهُ لأُمَّهَاتِهِمْ. قَالَ: أَتُحِبُّهُ لاِبْنَتِكَ قَالَ : لاَ. قَالَ وَكَذَلِكَ النَّاسُ لاَ يُحِبُّونَهُ لِبَنَاتِهِمْ. قَالَ: أَتُحِبُّهُ لأُخْتِكَ قَالَ: لاَ. قَالَ وَكَذَلِكَ النَّاسُ لاَ يُحِبُّونَهُ لأَخَوَاتِهِمْ فَوَضَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى صَدْرِهِ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ كَفِّرْ ذَنْبَهُ وَطَهِّرْ قَلْبَهُ وَحَصِّنْ فَرْجَهُ.
المعجم الکبیر للطبرانی، رقم الحدیث: 7759
ترجمہ: حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ مجھے زنا کی اجازت دیجیے ! اس کی بات سن کرلوگ غصہ ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ اسے میرے پاس لاؤ ، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ کیا آپ کو یہ بات پسند ہے کہ آپ کی ماں کے ساتھ یہی کام کیا جائے؟ اس نے کہا : نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ باقی لوگ بھی اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ ان کی ماؤں کے ساتھ زنا کیا جائے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا آپ اپنی بیٹیوں کے لیے یہ پسند کرتے ہو کہ کوئی اس کے ساتھ زنا کرے ۔ اس نے کہا : نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ باقی لوگ بھی اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ ان کی بیٹیوں کے ساتھ زنا کیا جائے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا آپ اپنی بہن کےلیے یہ پسند کرتے ہو کہ کوئی اس کے ساتھ زنا کرے۔ اس نے کہا : نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ باقی لوگ بھی اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ ان کی بہنوں کے ساتھ زنا کیا جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے سینے پر اپنا ہاتھ مبارک رکھا اور یہ دعا دی : اے اللہ!اس کے گناہ)کے خیال ( کومٹا دے ، اس کے دل کو)ایسے برے وساوس سے( پاک کر دے اور (آئندہ کے لیے( اس کی عزت کی حفاظت فرما۔
لواطت:
مرد کا مرد کے ساتھ یا عورت کے ساتھ غیر فطری طریقے پرجنسی خواہش کو پورا کرنا لواطت کہلاتا ہے ۔ زیادہ تر اس لفظ کا استعمال پہلےمعنی کےلیے ہوتا ہے یعنی مرد کا مرد کے ساتھ جنسی ہوس پوری کرنا۔
وَ الَّذٰنِ یَاۡتِیٰنِہَا مِنۡکُمۡ فَاٰذُوۡہُمَا ۚ
سورۃ النساء، رقم الآیۃ:16
ترجمہ: اور )اے امت محمدیہ! )تم میں سے جب بھی دو مردآپس میں بدکاری )لواطت، ہم جنس پرستی ( کا ارتکاب کریں تو انہیں اس پر اذیت ناک سزا دو۔
وَ لُوۡطًا اِذۡ قَالَ لِقَوۡمِہٖۤ اَتَاۡتُوۡنَ الۡفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمۡ بِہَا مِنۡ اَحَدٍ مِّنَ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۸۰﴾ اِنَّکُمۡ لَتَاۡتُوۡنَ الرِّجَالَ شَہۡوَۃً مِّنۡ دُوۡنِ النِّسَآءِ ؕ بَلۡ اَنۡتُمۡ قَوۡمٌ مُّسۡرِفُوۡنَ ﴿۸۱﴾
سورۃ الاعراف ، رقم الآیات: 81،80
ترجمہ: اور ہم نے لوط )علیہ السلام(کو مبعوث کیا انہوں نے اپنی قوم سے فرمایاکیا تم اس بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے کسی شخص نے نہیں کی تم جنسی خواہشات کو پورا کرنےکےلیے )اپنی منکوحہ (عورتوں کے بجائے مردوں کے پاس جاتے ہو )ایسا قبیح جرم کرنے کی وجہ سے (تم لوگ تمام حدیں پھلانگ رہے ہو۔
اَئِنَّکُمۡ لَتَاۡتُوۡنَ الرِّجَالَ شَہۡوَۃً مِّنۡ دُوۡنِ النِّسَآءِؕبَلۡ اَنۡتُمۡ قَوۡمٌ تَجۡہَلُوۡنَ ﴿۵۵﴾
سورۃ النمل، رقم الآیۃ:55
ترجمہ: کیا بھلا تم اپنی جنسی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے )اپنی منکوحہ( عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس جاتے ہو؟ سچ تو یہ ہے کہ تم )اس جرم کے ارتکاب کی وجہ سے( جہالت میں ڈوبی ہوئی ایک قوم ہو۔
تنبیہ: قرآن کریم نے جہاں لواطت جیسے گندے جرم کا تذکرہ کیا ہے وہاں اس کی وجہ سے ملنے والے عذاب خداوندی کا تذکرہ بھی کیا ہے ۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَعَنَ اللهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ لَعَنَ اللهُ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ ثَلاثًا۔
مسند احمد،رقم الحدیث:2913
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قوم لوط والا عمل کرے گا )یعنی مَردوں کا آپس میں بدفعلی کرنا( تو اس شخص پر اللہ کی لعنت نازل ہوگی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی قباحت کے پیش نظر تین بار ذکر فرمایا تاکہ لوگوں کے دلوں میں اس کی نفرت اچھی طرح بیٹھ جائے۔
غیر فطری طریقہ جماع:
شریعت اسلامیہ میں میاں بیوی کے جائز تعلق کی بھی حدود متعین کی گئی ہیں جنسی ملاپ کے وقت غیر فطری طریقہ اختیار یعنی عورت کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کرنا اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوری کاذریعہ ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا
السنن الکبریٰ للنسائی، رقم الحدیث:8966
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کرتا ہے وہ شخص ملعون ہے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَنْظُرُ اللهُ إِلَى رَجُلٍ جَامَعَ امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا۔
سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث: 1923
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی بیوی کی پچھلی شرمگاہ کو جماع کے لیے استعمال کرتا ہے ایسے شخص کی طرف اللہ تعالیٰ نظر رحمت نہیں فرمائیں گے۔
امام محمد بن جریر بن یزید الطبری رحمہ اللہ )م: 310ھ( فرماتے ہیں :
عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍرَحِمَہُ اللہُ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ لَهُ يَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ إِنَّا نَشْتَرِي الْجَوَارِيَ فَنُحَمِّضُ لَهُنَّ فَقَالَ وَمَا التَّحْمِيضُ قَالَ: الدُّبُرُ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: أُفٍّ أُفٍّ يَفْعَلُ ذَلِكَ مُؤْمِنٌ؟ أَوْ قَالَ مُسْلِمٌ۔
تفسیر الطبری، تحت آیت نساؤُکم حرث لکم
ترجمہ: حضرت ابوالحباب سعید بن یسار رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مسئلہ پوچھا کہ ہم لوگ لونڈیاں خریدتے ہیں اور ان سے تحمیضکرتے ہیں : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے پوچھا: تحمیضکیا ہے ؟ حضرت سعید بن یسار رحمہ اللہ نے عرض کی کہ عورت کی پچھلی جانب جماع کرنا ۔ اس پر ا بن عمر رضی اللہ عنہما نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:بھلا کوئی مومن(مسلمان( شخص ایسا )برا( کام بھی کر سکتا ہے ؟
جانوروں سے بدفعلی:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا أَنَّ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:۔۔۔لَعَنَ اللهُ مَنْ وَقَعَ عَلَى بَهِيمَةٍ۔
مسند احمد،رقم الحدیث:2913
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی جانور سے بدفعلی کرے گا اس پر اللہ کی لعنت برسے گی۔
لمحہ فکریہ!
جو دین جانوروں سے بدفعلی کی اجازت نہیں دیتا وہ انسانوں سے بدفعلی کی اجازت کیسے دے سکتا ہے؟ اس لیے معاشرے کو اس جرم سے پاک کرنے میں ہم سب کو اس میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
مشت زنی:
قَوْلُهُ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ: نَاكِحُ الْيَدِ مَلْعُونٌ
تفسیر الرازی،تحت سورۃ النساء،رقم الآیۃ:22
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے کہ مشت زنی کرنے والا شخص لعنتی ہے۔
فقہ حنفی کی معتبر کتاب رد المحتار میں ہے :
اَلْاِسْتِمْنَاءُ حَرَامٌ وَفِیْہِ تَعْزِیْرٌ
ترجمہ: مشت زنی شرعاً حرام ہے اور اس میں شریعت کی مقرر کردہ حدود کے علاوہ سخت قسم کی سزا ہے ۔
فائدہ: اسی طرح ان سے نکاح کرنا جن سے شریعت نے نکاح کرنے سے منع کیا ہے جیسے محرمات وغیرہ۔ ان سے نکاح بحکم زنا ہوگا ۔ اسی طرح حیض و نفاس کی حالت میں بیوی سے جماع کرنا بھی شرعاً جائز نہیں۔
5: امانت داری:
کامیاب مومن کی پانچویں صفت یہ ہے کہ وہ امانت کی پاسداری کرتے ہیں یعنی ان میں خیانت نہیں کرتے۔
عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اضْمَنُوا لِيْ سِتًّا أَضْمَنْ لَكُمُ الْجَنَّةَ اصْدُقُوا إِذَا حَدَّثْتُمْ وَأَوْفُوْا إِذَا وَعَدْتُمْ وَأَدُّوْا إِذَا ائْتُمِنْتُمْ وَاحْفَظُوا فُرُوجَكُمْ وَغُضُّوا أَبْصَارَكُمْ وَكُفُّوْا أَيْدِيَكُمْ۔
صحیح ابن حبان، رقم الحدیث: 271
ترجمہ: حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے 6 چیزوں کی تم ضمانت دے دو ، جنت کی ضمانت میں تمہیں دیتا ہوں۔ سچ بولو ، وعدہ پورا کرو ، امانت ادا کرو ، شرم گاہوں کی حفاظت کرو، نگاہوں کو غیر محرم سے بچاؤ اور ظلم سے اپنے آپ کو روک کے رکھو ۔
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَرْبَعٌ إِذَا كُنَّ فِيْكَ فَلَا عَلَيْكَ مَا فَاتَكَ مِنَ الدُّنْيَا:حِفْظُ أَمَانَةٍ وَصِدْقُ حَدِيثٍ وَحُسْنُ خَلِيقَةٍ وَعِفَّةٌ فِي طُعْمَةٍ
مسند احمد ، رقم الحدیث:6652
ترجمہ: حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب چار عادات تمہارے اندر پیدا ہوجائیں تو دنیا کی پریشانیاں تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں۔اور وہ یہ ہیں: امانت داری ،صدق، حُسنِ خُلق اورحلال رزق کمانا۔
6: معاہدے کی پاسداری:
کامیاب مومن کی چھٹی صفت یہ ہے کہ معاہدوں کی پاسداری کرتے ہیں۔
وَ اَوۡفُوۡا بِالۡعَہۡدِ ۚ اِنَّ الۡعَہۡدَ کَانَ مَسۡـُٔوۡلًا ﴿۳۴﴾
سورۃ الاسراء، رقم الآیۃ:34
ترجمہ: اپنے معاہدوں کو پورا کیا کرو، بے شک اس کی پاسداری کے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا۔
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ۔
صحیح البخاری، رقم الحدیث:34
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار صفات جس شخص میں ہوں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان صفات میں سے ایک صفت ہوتو اس میں نفاق )کے برے اثرات( اسی کے بقدر ہے یہاں تک کہ وہ اس (عادت) کو چھوڑ دے۔جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب معاہدہ کرے تو خلاف ورزی کرےاور جب کوئی جھگڑا ہوجائے تو گالی گلوچ پر اتر آئے۔
7: نماز کے تمام آداب کی رعایت:
کامیاب مومن کی ساتویں صفت یہ ہے کہ وہ نماز کے تمام آداب، شرائط،سنن اور مستحبات کی رعایت کرتے ہیں۔ وقت کا لحاظ کرتے ہیں مسنون اور افضل اوقات میں ادا کرتے ہیں،مساجد میں ادا کرتے ہیں، باجماعت ادا کرتے ہیں، دنیاوی معاملات کی وجہ سے نماز میں غفلت اور سستی سے کام نہیں لیتے۔ بلکہ مستعد ہوکر چستی سے اس فریضہ کو بحسن خوبی انجام دیتے ہیں ۔ قرآن کریم میں کامیاب مومن کی صفات کو شروع بھی نماز سے کیا گیا ہے اور ختم بھی نماز پر ہی کیا اسی سے اندازہ لگانا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے نماز کی اہمیت وحیثیت کس قدر ہے؟ساتھ ساتھ اس طرف بھی اشارہ ملتا ہے نماز کی پابندی سے باقی اوصاف بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔
نماز میں خشوع اختیار کرنا ،لغویات سے بچنا،نفس کی اصلاح کرنا ،ناجائز شہوات سے بچنا،امانت کی پاسداری کرنا ،معاہدوں کو پورا کرنا اورنماز کے تمام آداب کی رعایت رکھناایسے اوصاف ہیں جس مومن میں یہ آجائیں اللہ تعالیٰ اسے کامیاب قرار دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔
آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم
والسلام
محمدالیاس گھمن
پیر ،5 اکتوبر ، 2020ء