لیکن
لیکن
ڈاکٹر ظہیر احمد صدیقی
ہم نہ لغت کے ماہر ہیں اور نہ ہی الفاظ کے محقق،جو لفظ ذہن میں آگیا اسے استعمال کرلیا بلکہ اس سے کام چلا لیا ،تمام الفاظ کے حسب نسب کو جاننا اپنے بس کی بات نہیں ، ورنہ محققین نے تو الفاظ کی تصویری معنویت کی بھی تحقیق کی ہے۔ لفظ غضب کے بارے میں ایک محقق کا خیال ہے کہ یہ لفظ غضب کی پوری تصویر پیش کرتا ہے یعنی غضب کی ”غ“غصے میں گلے کی غرغراہٹ، ”ض“غصے میں دانت پیسنے اور حرف ”ب“غصے سے منہ بند ہوجانے کی علامت ہے اس کے علاوہ لفظوں کی معنویت اور دلالت کے اور بھی بہت سے پہلو ہوتے ہیں۔
صرف ایک لفظ ”ہاں“ ہمارے ایک محقق دوست کے مطابق صرف اپنی ادائیگی کے اعتبار سے بہت سے معانی کا حامل ہے
Read more ...
آہ یہ پر فتن دور
آہ یہ پر فتن دور
بنت نذیر احمد؛لاہور
آہ ! یہ پر فتن دور ، یہ آلام و مصائب ، یہ بے چینیاں یہ بے قراریاں۔ آہ ! امن و سکون کا فقدان ، یہ غیرتوں کے جنازے، یہ دین فروشیاں ، یہ فیشن کی آڑ میں سنت کا جنازہ، یہ شرم و حیا کی گمشدگی، یہ حلم و حیا کا بحران، یہ گھر گھر کی بے سکونیاں ،یہ شہر شہر پھیلی ہوئی انارکی ،یہ بے پردگی ، یہ سود و رشوت کی فضائیں یہ سب آخر کیا ہے ؟
کیا یہ ہماری بد اعمالیوں کا نتیجہ نہیں ؟ کیا یہ ہماری دین سے دوری کا نتیجہ نہیں؟ یہ کس نے گھر کی شہزادی کو بازار کی زینت بنا دیا ؟ یہ کس نے گھر کی مالکن کو بازار کی لونڈی بنا کے رکھ دیا ؟ یہ کس نے پردے جیسی نعمت کو قید قرار دیا؟
Read more ...
انجانے فاصلے
انجانے فاصلے
عابد جمشید
اس دنیا میں دو انسانوں کے بیچ کتنا فاصلہ ہو سکتا ہے ؟ وجدان کو اس سوال کا جواب نہیں مل رہا تھا۔
کتنے دن بیتے کہ سائنس کے ٹیچر نے پوچھا تھا۔ بتاﺅ سورج زمین سے کتنا دور ہے ؟“ پوری کلاس یہ سوال سن کر خاموش ہو گئی تبھی وجدان سے پچھلی نشست پر بیٹھا لڑکا اٹھا”سر! بہت دور ہے“۔
سر طارق دھیرے سے مسکرائے ”کتنی دور؟ کچھ بتاﺅ تو۔ “
”سر !دبئی سے زیادہ نہیں “ طلحہ پر سوچ انداز میں بول اٹھا۔ سر دوبارہ مسکرائے ”وہ کیسے بیٹا ؟“
Read more ...
ہماری مائیں
ہماری مائیں
بنت بشیر احمد
نام: سودہ نسب: سودہ بنت زمعہ بن قیس بن عبدشمس....
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے انتقال پر ملال کے بعد سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کے عقد نکاح میں آئیں۔
قبول اسلام: نبوت کے ابتدائی ایام میں اسلام قبول کرلیا آپ کے ساتھ آپ کے شوہر حضرت سکران رضی اللہ عنہ بھی اسلام لے آئے مشرکین مکہ کی اذیتیں جب نقطہ عروج تک پہنچی تو بحکم خدا مسلمانوں کی ایک جماعت نے حبشہ کی طرف ہجرت کی۔اس جماعت میں ام المومنین سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا اورآپ کے خاوند حضرت سکران رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے ہجرت حبشہ سے مکہ واپسی پر چند دن بعد حضرت سکران رضی اللہ عنہ نے وفات پائی۔
اب سمجھی ہوں
اب سمجھی ہوں
ڈاکٹر محمد ساجد ؛ڈسکہ
وہ اپنے ہوش وحواس کھو بیٹھی تھی۔ اکلوتے بیٹے کی جواں مرگی کا صدمہ ایسا تھا کہ اسے خود پرقابو نہ رہا تھا۔ کبھی تعزیت کے لیے جمع ہونے والوں میں سے کسی کا گریبان پکڑ کر جھنجھوڑنے لگتی تو کبھی خود کلامی میں مصروف ہو جاتی۔ ”نہیں ، نہیں یہ نہیں ہو سکتا میرا بیٹا کیسے مر سکتا ہے ؟ اس کی ابھی عمر ہی کیا تھی مجھے دیکھو میں اتنی عمر ہو جانے کے باوجود زندہ ہوں تو میرا بیٹا کیسے اس دنیا سے رخصت ہو سکتا ہے ؟“
پھر جب اردگرد کی عورتیں جمع ہو کر جواں سالہ میت پر رونے لگیں تو بڑھیا کو بھی جیسے اپنے بیٹے کی موت کا یقین سا آگیا لیکن مامتا اس صدمے کو ٹھنڈے پیٹوں کیسے برداشت کر لیتی، بیٹے سے محبت کی دیوانگی نے ایک اور راہ سجھائی ”خبر دار جو کسی نے میرے بیٹے کو غسل دیا اور کفن پہنایا، میں جاتی ہوں
Read more ...