زہر آلود کتابیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
زہر آلود کتابیں
مولانا کلیم اللہ
خوش نما ٹائٹل پر بدنما عنوان نے ہمارے تجسس میں اضافہ کیا اور ہم نے یہ کتابچہ مسمی بہ "تصوف کا تاریک ترین غار"مکمل پڑھ ڈالا لیکن ہماری حیرت واستعجاب کی انتہا نہ رہی کہ جھوٹ نے ہمارے دیس میں کیسا بھیس بدلا ہوا ہے اسلام کے نام پر اسلام دشمنی ؟ یہ کھیل کافی عرصے سے ارتدادی تنظیمیں کھیل رہی ہیں فکری آوارگی میں امت مسلمہ کتنی گھر چکی ہے شریعت اور طریقت میں تضادات اور منافات کو ثابت کرنے کی کوششیں نقطہ عروج پر ہیں’’ تصوف ‘‘کو نیا دین قرار دیا جا رہاہے اہل اللہ کو دین کا دشمن باور کرایا جا رہاہے حضورﷺ پر بہتانات باندھے جارہے ہیں کلام اللہ کی من مانی تفسیریں لکھی جارہی ہیں فرمودات نبویہ ﷺ کو معاذ اللہ من گھڑت اور عجمی اختراع کہا جارہے اولیاء اللہ کے مزارات کو مندروں کا نام دیا جارہا ہے خانقاہوں کو صوفیوں کی خیالی جنت کہا جارہاہے اور نت نئے ہمر نگ ز مین فریب کے جال بچھائے جارہے ہیں لوگوں کو اولیاء اللہ کی مبارک صورتوں سے متنفر کیا جارہاے اسلامی تشخص کا مذاق اڑایا جارہاہے اور صلحائے امت کی عقیدت کو ختم کرنے کی بھونڈی سازش کی جارہی ہے۔
شاید آپ کو یاد ہوگا کہ اس طرح کا ایک خط جو شیخ احمد کے نام سے چھپتا تھا اس میں بھی اس طرح کی باتیں ہواکرتی تھیں مثلا رات کو قرآن کو پڑھتے پڑھتے آنکھ لگ گئی نیند میں نبیﷺ کی زیارت ہوئی آپ ﷺ نے فرمایاکہ روزانہ اتنے آدمی جہنم میں جارہے ہیں تم لوگوں کو یہ پیغام دے دو (آخر میں یہ بھی ہوتا تھا)اس پر چہ کو چھپوا کر تقسیم کرو فلاں نے چھپوا کر تقسیم کئے تو اس کو اتنا نفع ملا فلاں نے انکار کیا اس کا جواں سالہ بیٹا مر گیا۔ وغیرہ وغیرہ
یہ کتابچہ بھی اسی طرز پر لکھا گیا ہے اس میں من گھڑت کہانی تھی اس میں بھی وہی کچھ ہے اس میں خوا ب میں زیارت نبوی کا دعوی تھا اس میں بھی وہی بات ہے دونوں میں یہ بات قدر مشترک ہے کہ ہم کو نبی نے حکم دیا ہے ہم نبی کے حکم پر یہ کام کررہے ہیں۔ہاں فرق یہ ہے کہ وہ صرف ایک ورقہ تھا یہ کتابچہ ہے اس ورقے کو پڑھنے والے پر یہ لازم تھا کہ وہ چھپوائے اور تقسیم کرے یہاں یہ مشقت نہیں بلکہ مفت دینے کی بجائے لینے کی بات ہے وہاں فوٹو اسٹیٹ کی مصیبت تھی اور یہاں کمپوزشدہ کتابی شکل میں دستیاب ہے۔
نئی گمراہیاں خوبصور ت رنگ ڈھنگ سے پھیلائی جارہی ہیں دور حاضر کے نئے فلسفے فکری وارتدادی منصوبے منہ کھولے کھڑے ہیں اوراب توعام قلم کاروں کے بجائے یہ کام خیر سے "صحافی" انجام دے رہے ہیں۔ ہر" ایرا غیرا" صحافی کی چھاپ لگا کر لوگوں کے قلوب واذہان میں زہر انڈیل رہا ہے اس کتابچے کا مصنف بھی بزعم خود "صحافی" ہے نہ صرف یہ کہ خود صحافی ہے بکہ اس صحافی کو حضور ﷺ نے حکم دیا ہے کہ جائو! اے صحافی !میرےا ور تمہارے درمیان آج جو گفتگو ہوئی اسے بار بار لکھ کر عوام الناس تک پہنچائو۔
نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ زمانے کے نکمے اور عقل وخرد کی نعمت سے تہی دامن بے دین لوگ اس دکھوں کی ماری امت کو گمراہ کرنے میں جتے ہوئے ہیں۔ نجانے مجھے لگتا ہے کہ ہم اس دور کی طرف بڑی تیزی سے جارہے ہیں جس کے بارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا " لعن آخر ھذالامۃ اولھا" اس امت کے آخری لوگ پہلے والے لوگوں پر لعنت کریں گے۔
اس کتابچہ میں بھی مسلمانوں کی مقتدر شخصیات کے نام لے لے کران کو گمراہ کہا گیا ہے دین اسلام کے علاوہ کسی اور دین کے ماننے والا کہا گیا ہے اور اپنی خواہش کے مطابق قرآن کی تفسیر کی گئی ہے فرامین نبوی کا در پردہ انکار کیا گیا ہے۔
چند اقتباسات ملاحظہ ہوں:
۱۔ میں نے کبھی ایسا نہیں کہا کہ بنی اسرائیل میں بہتر فرقے ہیں میرے امت میں تہتر فرقےہوں گے۔
۲۔ تم لوگ مجھ پر درود بھیجتے ہو وہ شخص جس کے پسینے سے میرے عمل اورفرمودات کی خوشبو نہیں آتی اس کا بھیجا ہوا درود میرے لئے اذیت کا باعث ہوتاہے۔ قرآن کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتا ہے :
۳۔ ووجد ک ضالا فھدی اور کتب انزلناہ الیک لتخرج الناس من الظلمت الی النور
کی مراد کے بارے لکھتا ہے یہ اندھیرے جہالت توہم پرستی ا ور تصوف کے اندھیرے تھے باطنیت اور سریت کی بھول بھلیاں تھیں۔
۴۔ چارآیات قرآنیہ کا خلاصہ یوں لکھتا ہے:" اللہ نے یہ حکم نہیں دیا کہ اے رسول امت کو درگاہوں خانقاہوں اور غاروں کا راستہ دکھائو مراقبوں چلوں اور تصوف کی کرامات سے آگاہ کرو اور نہ آپ ﷺ نے یہ کام کیا۔
۵۔ صوفیا کے بارے میں لکھتا ہے اس لیے ان کے صوفیا کے اندر ایسے ایسے ہوئے جو زندیق یا لوطی تھے یا گدھیوں کے ساتھ کھلم کھلا دن دھاڑے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کرتے تھے۔
الغرض یہ کتابچہ اور اس طرح کی باقی کتابچے گمراہی کے پلندے ہیں اہل تحقیق علما اپنا فرض نبھا رہے ہیں اور ان کے جوابات بھی لکھ رہے ہیں باقی علماسے بھی گزارش ہے کہ امت کو گمراہی سے بچانے کے لیے ان جیسی زہر آلود کتابوں کا جواب لکھیں اور اہل ثروت سے گزارش ہے کہ ان جوابات کو مفت تقسیم کرنے کا بندوبست فرمائیں اس کے لیے درج ذیل نمبر پر رابطہ کرلیا جائے حتی الوسع ہم اس طرح کی ارتدادی مہم کامیا ب نہ ہونے دیں گے0306-2251253,0332-4576086.

مجھے زندگی میں قدم قدم پہ تیری رضا کی تلاش

ہے
تیرے عشق میں اے میرے خدا مجھے انتہا کی تلاش ہے
میں گناہوں میں ہوں گھرا ہوا زمیں پہ ہوں گرا ہوا
جو مجھے گناہ سے نجات دے مجھے اس دعا کی تلاش ہے
میں نے جو کیا وہ برا کیا میں نے خود کو خود ہی تباہ کیا
جوتجھے پسند ہوں میرے خدا مجھے اس ادا کی تلاش ہے
تیرے در پہ ہے میرا سر جھکا مجھے اور کچھ نہیں چاہیے
مجھے سب سے کر دے جوبے نیاز مجھے اس انا کی تلاش ہے

بنت محمد نعیم اختر۔جامعہ حقانیہ،لاہور