ہماری مائیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ہماری مائیں
بنت بشیر احمد
سیدہ زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنھا
نام: زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا
لقب: ام المساکین
نسب: زینب بنت خزیمہ بنت الحارث بن عبداللہ بن عمر بن عبدمناف
گلشن نبوی ﷺ میں خوب رنگ چڑھا ہے۔ صداقت و عدالت کے پھول ان سب سے نمایاں نظر آرہے ہیں ضیائے سخاوت بھی اپنے جوبن پر ہے ہر طرف چمن کو زینت بخشنے والے پھول قطاراندرقطارروح تک کومعطرکررہے ہیں۔ اس گلستان کا ”مالی“ صبح وشام تعلیم کتاب کا پانی چھڑک رہاہے اور تزکیہ نفس کی گوڈی کررہا ہے اس کا نتیجہ ہے کہ اسلام، مکہ سے نکل کر مدینہ اور مدینہ سے نکل کر سارے عالم کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ گلشن محمدی ﷺکی آبیاری مختلف مراحل سے گزر رہی ہے۔ کبھی پسینے میں شرابور کردیتی ہے تو کبھی لہو میں لت پت جوانوںکو سرمدی زندگی کا پیغام دے رہی ہے۔
احد کا غزوہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ دین اسلام کی بقااورسربلندی کے متوالے اپنی جاں ہتھیلی پہ لیے احد کے دامن میںآئے بیٹھے ہیں۔ شوق شہادت لیے کئی جوان نظر آرہے ہیںآج کے دن کون اپنی منزل تک جلد پہنچے گا؟ یہ فیصلہ چند لمحوں میں ہونے والا ہے۔ انہی میںوہ کونے میں بیٹھا عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ بھی نظر آرہا ہے جو آج اپنے پیچھے اس عظیم خاتون کو چھوڑ کرآیا ہے جو اس کی شہادت کے بعد رسول اللہﷺ کی زوجہ بننے والی ہے۔ عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ شہید ہوئے۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے عدت کے ایام مکمل کیے اور صاحب لولاک ﷺ کو پیغام نکاح آیا۔
سیدہ رضی اللہ عنہا نے معاملہ آپ ﷺ کے سپرد کیا۔آپ ﷺ نے اس کو بخوشی قبول فرمایااور قبیصہ بن عمر والہلالی نے سیدہ کا بندھن رسول اللہﷺ سے بندھ دیا۔آپ رضی اللہ عنہا عقد نکاح میںآئیں چونکہ شروع ہی سے مساکین، محتاجوں اور فقرا ءکی ہمدرد تھیں اس لیے آپکا لقب ام المساکین پڑگیا تھا۔ عمدہ اوصاف خواہ انفرادی ہوں یا اجتماعی بحیثیت عورت زاد ممکن ہوں ،وہ سب بدرجہ اتم آپ کی زندگی میں نظر آتے تھے۔
وفات: زہد وقناعت کی پیکر، جودوسخاکی خوگر،علم شریعت کو حرزجاں بنانے والی،رمز شناس نبوت اور تمام مومنین کی اس عظیم ماں رضی اللہ عنہا نے بہت کم عرصہ نبوت کے ساتھ گزاراتھا کہ قاضی اجل کے فیصلے پر لبیک کہہ کر اپنی جان خالق جہاں کے حوالے کردی۔ تیس سال کامختصر سادورانیہ آپ کی کل عمر ٹھہرا۔
نماز جنازہ : آپ رضی اللہ عنہا کاجنازہ آپ علیہ السلام نے خود پڑھا یاان بلند نصیبوںکی مالکہ آج بھی جنت البقیع میںمحو استراحت ہیں۔ رضی اللہ عنہا