ایک نقطے کا فرق

User Rating: 2 / 5

Star ActiveStar ActiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ایک نقطے کا فرق
ام حنیفہ'سرگودھا
ایک مولوی صاحب نے تقریر کے دوران فرمایاکہ جو لوگ ڈاڑھی منڈاتے ہیں یا ایک مٹھی سے کم کرتے ہیں، تو وہ اعلانیہ گناہ کے مرتکب ہونے کی بنا پر فاسق ہیں۔ ایک نمازی کو اس پر غصہ آیا اور ایک بڑے عالم بزرگ کے پاس جا کر شکایت کی کہ جناب ہم تو نماز پڑھتے ہیں، روزہ رکھتے ہیں، حج بھی کرلیا، کبھی عمرہ کیلئے بھی چلے گئے تھے، بس ڈاڑھی منڈاتے ہیں، پھر فلاں مولوی صاحب نے ہمیں فاسق بنادیا۔
ان بزرگ نے فرمایا کہ بھئی اس مولوی صاحب پر غصہ آنے کی وجہ یہ ہے کہ آپ نے” ت“ کا ایک نقطہ گرادیا ہے مولوی صاحب فاسق بتاتے ہیں، بناتے نہیں۔ ان کا تو آپ پر احسان ہے کہ آپ کو بتادیا کہ آپ فاسق بن گئے ہیں۔ روز قیامت جب حوض کوثر پر آپ جائیں گے تو جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر توڈاڑھی ہوگی اور آپ کا چہرہ ڈاڑھی سے خالی اس وقت افسوس کے سوا کوئی راستہ نہ ہوگا، اس لئے مولوی صاحب کا احسان مانئے اور توبہ کیجئے۔ تب جا کر ان کا غصہ اترا۔
اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ لوگوں کی سوچ الٹی ہوگئی ہے، یہ دراصل گناہ کا وبال ہے کوئی حق بات کہے تو اس کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں بلکہ حق بتانے والے کی طرح طرح سے عیب جوئی کی جاتی ہے، جناب ہم تو پارسا ہیں، متقی ہیں پرہیز گار ہیں۔ یاد رکھیے جب تک ایک گناہ میں بھی مبتلا رہیں گے، اس وقت تک متقی نہیں بن سکتے جیسا کہ جب تک کوئی شخص کسی ایک بیماری میں بھی مبتلا ہو تو اس کو تندرست نہیں کہا جاسکتا، اسی طرح جب تک تمام ظاہر و باطنی گناہوں کو نہیں چھوڑیں گے اس وقت تک متقی پرہیز گار نہیں کہلائے جاسکتے ہیں، اللہ تعالی سمجھ نصیب فرمائیں۔