ہماری مائیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ہماری مائیں
ام محمد رانا
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا
نام ونسب: جوریہ نام قبیلہ خزاعہ کے خاندان مصطلق سے ہیں سلسلہ نسب یہ ہے۔
جویریہ بنت حارث بن ابی ضراربن حبیب بن عائذ بن مالک بن جذیمہ(مصطلق ) بن سعد بن عرو بن ربیعہ بن حارثہ بن عمرو مزیقیائ۔
نکاح اول: حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کا پہلا نکاح اپنے ہی قبیلہ میں مسافع بن صفوان (ذی شفر)سے ہواتھا۔
غزوہ مریسیع اور نکاح ثانی:
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کا باپ اور شوہر مسافع دونوں اسلام کے دشمن تھے چنانچہ حارث نے قریش کے اشارہ سے یاخود مدینہ پرحملہ کی تیاریاں شروع کی تھیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوخبرملی تو مزید تحقیقات کے لیے بریدہ ؓ بن حصیب اسلمی کو روانہ کیاانہوں نے واپس آکر خبر کی تصدیق کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ ؓ کوتیاری کا حکم دیا2 شعبان سن ھ 5 کوفوجیں مدینہ سے روانہ ہوئیں۔ مریسیع میں جو مدینہ منورہ سے9منزل کے فاصلے پر ہے پہنچ کرقیام کیا لیکن حارث کو یہ خبریں پہلے سے پہنچ چکی تھیں اس لئے اس کی جمعیت منتشر ہوگئی اور وہ خود بھی کسی طرف نکل گیا
لیکن مریسیع میں جو لوگ آباد تھے انہوں نے صف آرائی کی اور دیر تک جم کرتیر برساتے رہے مسلمانوں نے دفعتاًایک ساتھ حملہ کیا تو کفار کے پائوں اکھڑ گئے ان کے 11 آدمی مارے گئے اور باقی گرفتار ہوگئے جن کی تعداد تقریبا6 سوتھی، غنیمت میں 2ہزار اونٹ اور5 ہزار بکریاں ہاتھ آئیں لڑائی میں جو لوگ گرفتار ہوئے ان میں حضرت جویریہ ؓ بھی تھیں۔
پھر حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کا باپ حارث جوعرب کا رئیس تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا میری بیٹی کنیز نہیں بن سکتی میری شان اس سے بالاتر ہے میں اپنے قبیلہ کا سرداراور رئیس عرب ہوں آپ اس کو آزاد کردیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ خود جویریہ ؓ کی مرضی پرچھوڑدیا جائے،حارث نے جاکرجویریہ ؓ سے کہاکہ محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تیری مرضی پر رکھاہے دیکھنا مجھ کورسوانہ کرنا انھوں نے کہا میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہنا پسند کرتی ہوں چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شادی کرلی۔ابن سعد نے اپنی معتبر ترین کتاب طبقات میں یہ روایت کی ہے کہ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا کے والد نے ان کا زر فدیہ اداکیا اور جب وہ آزاد ہوگئیں توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا۔
(ابن سعد ج8 ص 84)
فضل وکمال:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے چند حدیثیں روایت کیں ان سے درج ذیل بزرگوں نے حدیث سنی حضرت ابن عباس ؓ، جابر ؓ، ابن عمر ؓ، عبید بن السباق، طفیل ابوایوب مراغی،کلثوم،ابن مصطلق،عبداللہ بن شدادبن الہاد،اور کریب ؒ۔
اخلاق: حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا زاہدانہ زندگی بسر کرتی تھیں، ایک دن صبح کو مسجدمیں دعاکررہی تھیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کو دیکھتے ہوئے چلے گئے دوپہر کے قریب آئے تب بھی ان کو اسی حالت میں پایا۔جمعہ کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے تو روزہ سے تھیں حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ کل روزہ سے تھیں بولیں نہیں۔ فرمایا تو کل رکھو گی؟جواب ملانہیں۔ ارشاد ہواتوپھر تم کو افطارکرلیناچاہیے
(صحیح بخاری ج1ص267)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوحضرت جویریہ ضی اللہ عنہا سے محبت تھی۔اور ان کے گھرآتے جاتے تھے۔ایک مرتبہ آکر پوچھا کہ کچھ کھانے کو ہے؟جواب ملا میری کنیزنے صدقہ کاگوشت دیاتھاوہی رکھاہے۔اس کے سوااور کچھ نہیں۔ فرمایا اسے اٹھالوکیونکہ صدقہ جس کو دیا گیا تھااس کو پہنچ چکا۔
وفات:
65 سال کی عمرمیں ربیع الاول سن ھ 50 میں وفات پائی۔مروان نے نماز جنازہ پڑھائی اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔