روشن لمحے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
روشن لمحے
عرفانہ بنت عبدالحکیم'اٹک
17جولائی بروز ہفتہ2010ءجامعہ میں ہل چل مچی ہوئی تھی اک عجیب قسم کی گہما گہمی تھی۔ ہرکوئی اپنی اپنی جگہ کل کی تیاریوں میں مصروف تھا کسی نے اپنی تقریرمیں سے غلطیاں درست کروانی تھیں اورکوئی اپنی تلاوت، نعت، نظم سنا کر اپنے الفاظ کی ادائیگی درست کروارہاتھا۔ کبھی یہ بات زیر بحث تھی کہ ساقی محفل کی ڈیوٹی کس کس کے سپرد ہوگی اور کبھی اس بات پر تکرار کہ مہمانوں کو سٹیج پر کس طرح سے خوش آمدید کہا جائے۔
جدائی کی آنے والی گھڑیوں کو بھلانے کے لیے شگفتہ باتیں (جوپورے چارسالوں میں صبح7 بجے سے شام5بجے تک بھی ختم نہیں ہوئی تھیں )کرکے ایک دوسرے کوچھیڑ کراورلڑجھگڑ کر(بقول ہمارے لڑنے سے محبت بڑھتی ہے)اس احساس کوزائل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔ اساتذہ کے مشورے پریہ طے ہواکہ تقریب توبخاری شریف کی ہے لہذا اس کو سجانے کاحق بھی ہے، جس کی ذمہ داری میری بہن کے سپرد کی گئی۔ اس مقصد کے لیے بخاری شریف(جلدثانی)کی تمام کتابوں پر سفید کورچڑھایاگیاجس پر سنہرے رنگ سے پھول بناکر سرخ رنگ سے بھرائی کی گئی اور کتاب کے درمیان میں طالبہ کانام نمایاں الفاظ میں لکھا گیا۔ اس کے اوپر پلاسٹک کورچڑھاکہ اس محنت کو محفوظ کیاگیا۔
اس کے بعد بخاری شریف رکھنے والی تپائیوں کوبھی کتاب کی سجاوٹ کی مناسبت سے سفید کوراورسرخ رنگ کے ربن سے مزین کرنے کاانتظام کیاگیا۔سب طالبات نے اپنے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کے پوروں پر مہندی لگائی، صبح سے لے کررات دس بجے تک کا وقت یوں گزرا جیسے چند لمحے ہوتے ہیں۔ اپنی باجی ”ام سعاد“ کے کہنے پر ہرطالبہ نے تقریب کی آسانی اوربہتری کے لیے دس دس نفل بطور منت مان لیے پھر اس کے ساتھ ہی ہر طالبہ نے ”یاسلام“ کاورد جاری رکھا۔عجیب قسم کی گرمجوشی تھی، ایک جذبہ تھا، ایک لگن تھی کہ ختم بخاری کون ساروز روز ہوتی ہے۔
18جولائی بروز اتوار کو تمام طالبات وقت پر حاضر تھیں درجہ عالمیہ کی طالبات سفید لباس میک اپ سے پاک، تصنع سے صاف چہرے .... کسی اور دنیا کی مخلوق لگ رہی تھیں۔
تقریب کا آغاز حسب روایت کلام الہیٰ سے ہوا۔ اسی طرح حمدباری تعالیٰ سے نعتوں کے خوبصورت گل دستوں سے، پرسوز ترانوں مختصر ومدلل تقاریر اورمعلمات کے خوبصورت بیانات سے یہ محفل سجتی رہی۔
آخر کاروہ گھڑیاں آگئیں جس کاسب کو انتظار تھاملک بھر سے جید علماءکرام تشریف لارہے تھے جن میں خاص طور پر حضرت مولانا سمیع الحق دامت برکاتہم اور مولانا عبدالقیوم حقانی صاحب رونق افروز ہوئے۔ تقریبا 11بج کر04منٹ پر مولانا سمیع الحق دامت برکاتہم نے مختصر تمہید کے بعد صحیح بخاری شریف کی آخری حدیث شریف پڑھائی،طالبات نے حدیث مبارکہ دہرائی۔
حضرت کے درس کو مفصل طور پر لکھنے کی کوشش ناکام گئی کیونکہ باربار آنکھوں میں آنے والے آنسوﺅں کی بناءپر لکھنے میں دقت تھی، ہاتھ قلم کو پکڑنے سے انکاری تھے اور بس ....
اس کے بعد دوسرے جامعات سے آنے والی مہمان خواتین نے درجہ عالمیہ کی طالبات کی چادر پوشی کی۔ ان چادروں سے جوکہ محترم استاد جی حج کے موقع پردیارنبوی سے اپنی طالبات کے لیے لائے تھے۔
اس کے علاوہ وفاق المدارس میں بہترین کارگردگی کی بناءپر جامعہ کی جانب سے ہدایادئیے گئے۔اسی طرح طالبات نے بھی حسب توفیق اپنے اساتذہ کی خدمت میں ہدیے پیش کیے۔
آخر میں ہم سب کے مربی و مرشد حضرت علامہ قاضی محمد ارشد الحسینی مدظلہ نے دعا کرواکے سب کورلا دیا۔