مسائل کا حل

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مسائل کا حل
مولانا محمد کلیم اللہ
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
محترم جناب مولانا صاحب !میں نے بنا ت اہلسنت کا رسالہ پڑھا بہت خوشی ہوئی کہ اس میں ملے جلے عنوانات ہوتے ہیں اور مسائل کا حل بھی موجود ہوتا ہے میرا بھی ایک سوال ہے چند دن پہلے ایک ساتھی کے ساتھ میری بات ہوئی تو اس نے مجھ سے ایک ایسی بات کہی کہ میرا دل اس کو نہیں مانتا اس نے کہا ہے کہ صحابہ کرامؓ بھی قرآن کریم میں تحریف یعنی کمی بیشی کے قائل تھے اور اس نے ان میں سے حضر ت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کے بارے میں کہا کہ وہ معوذتین (قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس) کو قرآن نہیں سمجھتے تھے اور ان سورتوں کے قرآن کریم ہونے کے منکر تھے اس پر اس نے چند کتابوں کے حوالہ جات بھی مجھے دکھائے۔ آپ سے پوچھنا ہے کہ اصل معاملہ کیا ہے؟
جواب:
اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے تمام اہل السنت والجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ قرآن کریم تحریف سے پاک ہے اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالی نے خود لی ہے چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے” انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون” قرآن کو نازل بھی ہم نے کیا اور اس کی حفاظت بھی ہمارے ذمہ ہے۔ اب ظاہر ہے کہ جس کا محافظ خود اللہ تعالی ہو اس میں تحریف کیسے ہوسکتی ہے۔ ہاں ایک خاص طبقہ کا یہ عقیدہ ہے کہ قرآن میں تحریف ہوئی ہے اس وجہ سے یہ طبقہ دائرہ اسلام سے باہر ہے۔ اس کا تفصیلی جواب آپ کی تسلی کے لیے نیچے لکھا جاتا ہے۔ ملاحظہ فرمائیے:
قال النووی فی شرح المہذب اجمع المسلمون علی ان المعوذتین والفاتحة من القراٰن وانّ من جحد منھاشیئاًکفر۔
ترجمہ: علامہ نووی رحمہ اللہ نے” شرح مہذب“ میں فرمایا:” تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ” معوذتین اورفاتحہ“ قرآن ہیں۔ جوشخص ان کی قرآنیت کامنکرہو،وہ کافرہے۔
محلی بن حزم ص31 جزونمبر1مسئلہ(21)پر ہے کہ” وان القراٰن الذی فی المصاحف بایدی المسلمین شرقاً وغرباً فما بین ذٰلک من اوّل القراٰن الی اٰخرالمعوذ تین کلام اللہ عزوجل ووحیہ انزلہ علی قلب نبیہ محمدﷺ من کفر بحرف منہ فھوکافر۔“
ترجمہ: جوپوری دنیا میں قرآن مجید مسلمانوں کے ہاتھ میں ہے اول قرآن سے لے کر” معوذتین“ کے اخیرتک یہ سب اللہ کاکلام اوروحی ہے جو کہ اس نے اپنے نبی ﷺ کے قلب مبارک پراتاراتھا۔ جو شخص اس کے ایک حرف کامنکر ہو، وہ کافرہے۔
باقی جہاں تک حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ الزام لگایا جاتاہے کہ وہ معوذتین کو قرآن نہیں مانتے تھے تو یہ سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔ تفسیر اتقان میں اس کی شدید تردید کی گئی ہے۔ چنانچہ حضرت ابن مسعود ؓ پر اعتراض کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ:”ان نقل ھذاالمذہب عن ابن مسعود نقل باطل۔“
ترجمہ: ابن مسعودؓ سے اس بات کو نقل کرنا کہ وہ الحمد اورمعوذ تین کی قرآنیت کے منکر تھے، نقل باطل ہے یعنی جھوٹ ہے۔“
بلکہ آگے مزید تفصیل سے فرماتے ہیں کہ
” قال ابن حزم فی المحلی؛ ھذاکذب علی ابن مسعود موضوع انماصح عنہ قراءة عاصم عن زرعنہ وفیھاالمعوذ تان والفاتحة۔“
ترجمہ: ابن حزمؒ نے محلی میں فرمایا:”ابن مسعودؓ پر یہ کذب اورجھوٹ ہے کہ وہ معوذ تین اورفاتحہ کوقرآن نہ جانتے تھے (بلکہ )ابن مسعودؓ سے جوکچھ صحیح طور پر منقول ہے وہ یہ ہے کہ ابن مسعودؓ نے اپنے شاگرد” زر“ کو اور ان سے حضرت عاصمؒ قاری نے جوقراءت پڑھی اس میں معوذتین اورفاتحہ پڑھائی۔تو اس کے بعد حضرت ابن مسعودؓ کو معوذتین کی قرآنیت کا منکر کہنا حقائق کا منہ چڑانا ہے اگر وہ ان کی قرآنیت کے منکرہوتے تو پھراپنے شاگردکوکیوں پڑھاتے؟
اتمام حجت: ۔
اتمام حجت کے طور پر عرض کرتا ہوں کہ خود ابن مسعود ؓکی اپنی روایت جو کہ درمنثورکے جزونمبر 6 میں مرقوم ہے اس میں ہے کہ
” اخرج الطبرانی فی الاوسط بسندحسن عن ابن مسعود عن النبی ﷺ قال لقد انزل علی اٰیات لم ینزل مثلھن المعوذتان۔“
ترجمہ: امام طبرانیؒ نے اپنی کتاب معجم اوسط میں نہایت عمدہ سند کے ساتھ عبداللہ بن مسعودؓ سے نقل کیا کہ” نبی ﷺ نے فرمایا: تحقیق مجھ پرا یسی آیات نازل کی گئیں جن کی مثل (اس سے پہلے) نازل نہیں گئیں اور وہ معوذ تین ہیں۔” کیا اس کے بعد بھی ابن مسعودؓ کی ذات عالیہ نشتر تکفیر کی زد میں ہی رہے گی؟؟ ؟
علامہ بحرالعلوم فرنگی محلی تو شرح مسلم الثبوت میں یہاں تک فرماتے ہیں کہ” جو شخص اب بھی حضرت ابن مسعودؓ کی طرف انکار (معوذتین)کی نسبت کرتاہے بلاشک وہ جھوٹا ہے
”ومن اسند الانکارالی ابن مسعود ؓ فلایعبا بسندہ عند معارضة ھذہ الاسانید الصحیحة بالاجماع والمتلقات بالقبول عند العلماءالکرام بل الامة کآفةً کلھافظھران نسبة الانکارالی ابن مسعود باطل۔“
ترجمہ: جس نے یہ انکارابن مسعودؓ کی طرف منسوب کیا ہے اس کی سند قابل توجہ نہیں۔ جب کہ اس کے خلاف صحیح سندیں موجود ہیں جن پر اجماع ہے اور جن کو علماءکرام نے بلکہ تمام امت نے قبول کیا ہے پس صاف طور پر معلوم ہواکہ ابن مسعودؓ کی طرف معوذتین کی قرآنیت کے انکارکو منسوب کرنا بالکل باطل اورغلط ہے۔
محلی ابن حزم ؒکے پہلے جز کے مسئلہ نمبر21پر ہے:۔
” وکل ماروی عن ابن مسعودؓ من ان المعوذتین وام القراٰن لم تکن فی مصحفہ فکذب موضوع لایصح وانماصحت عنہ قرا ئة عاصم عن زربن حبیش۔“
ترجمہ: ابن مسعود سے جویہ روایت کی گئی ہے کہ معوذتین اورفاتحہ ان کے مصحف میں نہ تھے تو یہ روایت جھوٹ اورموضوع ہے،صحیح نہیں ہے۔ ہاں ! جوکچھ صحیح ہے وہ امام عاصمؒ کی قراءت ہے جو”زر بن حبیشؓ” سے ہے (اور اس میں معوذتین اور فاتحہ درج ہے )
اہل السنة والجماعة کی تحقیق ہے کہ حضرت ابن مسعود ؓ قطعاًمعوذ تین اورفاتحہ کی قرآنیت کے منکرنہ تھے بلکہ ان کی طرف یہ نسبت کرنا غلط،من گھڑت، موضوع جھوٹ اور سراسر حماقت پر مبنی ہے۔