سچے جھوٹ اورجھوٹے سچ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سچے جھوٹ اورجھوٹے سچ
ڈاکٹر منصور احمد باجوہ
٭ سچ ہمیشہ سے موجود ہے بنانا ہمیشہ جھوٹ کو پڑتا ہے۔
٭ جھوٹ کے اپنے پائوں نہیں ہوتے یہ دوسروں کے پائوں استعمال کرتاہے۔
٭ سچ کوڈھونڈھنابڑاآسان ہے جہاں چھوڑ کرجائیں برسوں بعدبھی وہیں ملے گا۔
٭ جب بہت سے جھوٹ جمع ہوجائیں توسچ کامرتبہ حاصل کرلیتے ہیں یہی جمہوریت کا
بنیادی اصول ہے۔
٭ ہم کبھی جھوٹ نہ بولیں اگر ہمیں یہ فکر نہ ہوکہ لوگ ہمارے بارے میں کیاکہیں گے۔
٭ جوشخص آپ کے لیے جھوٹ بول سکتاہے وہ آپ کے خلاف بھی بول سکتاہے۔
٭ آدھی سچائیاں مکمل جھوٹ ہوتی ہیں۔
٭ جھوٹ کے بارے میں پتہ لگاناآسان ہے اگر سچ کے بارے میں علم ہو۔
٭ جھوٹے کو کوئی سچا ہی پکڑ سکتاہے، اس لیے کم ہی کوئی پکڑاجاتاہے۔
٭ لوگ چھوٹے جھوٹ کی نسبت کسی بڑے جھوٹ پر ہمیشہ جلدی یقین کرلیتے ہیں۔
٭ بڑے آدمی کبھی چھوٹے جھوٹ نہیں بولتے۔
٭ سچ اب اتناکمزورہو چکاہے کہ لوگ جھوٹ کامقابلہ صرف بڑے جھوٹ سے کرسکتے ہیں۔
٭ پہلے لوگ جھوٹ بولنے سے پہلے سوچتے تھے، اب سچ بولنے سے پہلے سوچتے ہیں ( اور
پھر نہیں بولتے]
٭ سچ کبھی کڑوا نہیں ہوتا، قصورہمارے منہ کے ذائقے کاہوتا ہے۔
٭ ایسے کسی شخص کی بات پراعتماد نہ کریں
O جونشے میں ہو O اسے کسی سے محبت ہو
O …بھوکا ہو…یا O …کسی عہدے کاامیدوار
٭ صداقت ہمارا سب سے قیمتی سرمایہ ہے، اس لیے اسے ہمیشہ بچابچا کررکھیں۔
٭ سچ بولنے کافائدہ یہ ہے کہ آپ کویہ یاد رکھنے کی ضرورت نہیں پڑتی کہ آپ نے کب،
کس کو، کیا کہا تھا؟
٭ سفید جھوٹ بولنے والوں کے دل اکثر سیاہ ہوتے ہیں۔
٭ لوگ سچ بولنے کے لیے تو تیار ہوجاتے ہیں، سننے کے لیے نہیں۔
٭ جھوٹ بولنے کے لیے دوآدمیوں کی ضرورت ہوتی ہے…ایک بولنے والا، دوسرا
سننے والا۔
٭ ایسے پیشے توبے شمار ہیں جن میں جھوٹ بولے بغیر چارہ نہیں، مگر ایک بھی ایسا نہیں جس
میں سچ کے بغیر گزارا نہ ہوتا ہو۔
٭ اچھا جھوٹ ہمیشہ سچ کی اوٹ لے کربولاجاتاہے۔
٭ ہر وہ شخص اپنے آپ کوسچا کہلانے کاحق رکھتا ہے جس کاجھوٹ پکڑانہ گیاہو۔
٭ سچ بولنے والاجتنا چھوٹا ہوسننے والے کواتناہی زیادہ کڑوا لگتاہے۔
٭ جھوٹ اورمنافقت ایک دوسرے کے سائے میں پلتے ہیں۔
٭ سچ ہر بیوقوف بول سکتاہے، عقل کی ضرورت جھوٹ بولنے کے لیے پڑتی ہے۔
٭ جوآدمی سچ کاسامنا کرنے سے نہیں گھبراتا، وہ کبھی جھوٹ سے بھی نہیں ڈرتا۔
٭ سب سے ظالم جھوٹ، خاموش رہ کربولے جاتے ہیں۔
٭ حق ہمیشہ تین مرحلوں سے گزرتاہے پہلے اس کامذاق اڑایاجاتاہے، پھر اس کی مخالفت
کی جاتی ہے اورآخر میں کہاجاتاہے، یہ توروز روشن کی طرح عیاں تھا۔
٭ سچ ابھی تیارہورہاہوتاہے کہ جھوٹ دنیاکا چکر لگا کرواپس بھی آجاتاہے۔
٭ ہمیشہ سچ بولیں، اگر آپ ہمیشہ سچ نہیں بول سکتے توجھوٹ نہ بولیں۔
٭ جھوٹ بھی خوب ہے، ایک طرف مکھن لگائیں تو تعریف دونوں طرف لگادیں تو
خوشامد بن جاتاہے۔