کیا لکھیں ؟کیسے لکھیں

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
کیا لکھیں ؟کیسے لکھیں ؟
فوزیہ چوہدری
یہ ایک وسیع عنوان ہے کہ کیالکھیں ؟اور اس سے اہم یہ ہے کہ کیسے لکھیں ؟ ہماری سوسائٹی میں ایسے لوگ موجود ہیں جودوسروں کے جذبات کااحساس کرتے ہیں مگر افسوس کہ وہ اسے قلم بند نہیں کرسکتے وہ معاشرے میں ہونے والی برائیوں کے خلاف آواز اٹھانا چاہتے ہیں مگر اسے الفاظ کا جامہ نہیں پہنا سکتے۔ اس لیے وہ آواز ہمیشہ کے لیے دب کررہ جاتی ہے۔
کالم نگار بننے کے لیے انسان کوسب سے پہلے حالات حاضرہ سے باخبر ہونا ضروری ہے اور پھر تحریر کی خوش اسلوبی سے واقفیت، انداز تفہیم عمدہ ہونا چاہیے فکرونظر اور حالات کی ہم آہنگی کیسے ایک پٹڑی پر چلانی ہے اس کے لیے اپنے قارئین کی رہنمائی کیسے کی جاسکتی ہے۔ ان گتھیوں کو سلجھانے کا ہنر آنا چاہیے ہمارے ہاں کیا ہوتا ہے کہ سارا زور لگا کر حکومت وقت کو نشانہ تنقید پر رکھ لیا جاتا ہے اور بس !
تنقیدکرناکالم نگار کافرض نہیں بلکہ حق ہے کیونکہ بیسویں صدی میں تنقید سے ہی دوسروں کی اصلاح کی جارہی ہے میں نے لاتعداد کالم مضمون اورکہانیاں لکھی ہیں مگر کامیابی انہی کو ملی ہے جن میں تنقید کی گئی تھی لکھتے وقت ہمیشہ نئی چیز کواجاگر کیا جائے مثلا ًمہنگائی، لوڈ شیڈنگ اب پرانی باتیں ہیں اسی لیے نئے مسائل نکالیں جن کوحل کرنا مشکل ہواس سے شہرت ملے گی۔
اس کی مثال ہمیشہ ہمارے سامنے رہے گی باباحیدرزمان جن سے آج دنیاواقف ہے پہلے انہیں کوئی جانتا تک نہیں تھا انہوں نے ہزارہ کے مسئلے کو ابھارا تو انہیں شہرت ملی۔
آپ کہانی لکھناپسند کرتے ہیں تو اپنے ارد گرد لوگوں سے ملیں آپ کو ڈھیروں کہانیاں ملیں گی انہیں کہانی کا روپ دیں لوگوں کی دلچسپی اس سے زیادہ ہوگی۔
اگر مضمون لکھنا ہے توہمیشہ ایسا عنوان رکھیں جوپہلے کسی نے نہ پڑھا ہو کیونکہ لوگ ہمیشہ وہی چیز پڑھتے ہیں جو نئی اور منفرد ہو نئے مسائل واضح کریں کیونکہ اس مضمون پڑھنے والے دلچسپی لیں گے اگر کالم لکھنا ہے تواپنے ارد گرد مسائل اور پریشانیاں لکھیں کیونکہ معاشرے کے مسائل لکھناکالم نگار کافرض ہے۔
اگر آپ لوگوں اورخدا کی نظرمیں اچھا ہونا چاہتے ہیں تو ہمیشہ کاغذ اورقلم کا ادب کریں جولکھیں حق اورسچ لکھیں پہلے بھی کہاکہ تنقید کالم کاحصہ ہوتی ہے مگر تنقید ہمیشہ حق پرہوبلاوجہ تنقیدنہ کریں دانشور کہتے ہیں کہ پہلے اصلاح پھر تنقید مگر میں کہتی ہوں پہلے تنقید پھر اصلاح اگر کسی کی شخصیت پر مضمون لکھناہے تو پہلے ان کانام نہ لکھیں دوتین لائنوں کے بعد ان کا نام لکھیں کیونکہ اس سے پڑھنے والوں کوسسپنس ہو گا۔
اگر آپ نے کوئی کتاب لکھنی ہے تو اس کا نام کسی اچھے شاعر یا ادیب سے رکھوائیں تجربہ ہے میں خود وہ کتاب نہیں پڑھتی جس کانام صحیح نہ ہو۔ اگر کتاب کا نام صحیح ہو گا تو ہر کسی کی توجہ خود بخود اس کی طرف جائے گی۔
ہمیشہ چھوٹے چھوٹے مضمون پرمشتمل کتاب ہونی چاہیے اکثر کامیاب کتابیں وہی ہیں جو مختصر عنوانات پر مشتمل ہوتی ہیں آسان الفاظ کا انتخاب کریں کیونکہ مشکل الفاظ سے پڑھنے والوں کو دشواری ہوتی ہے اور وہ کتاب بند کرنا ہی ضروری سمجھتے ہیں۔
خاص مشاہدہ تومجھے بھی نہیں ہے مگر جتنے تجربے میں نے کیے وہ لکھ دیے۔ ایک خاص بات میں نے اس کالم میں بھی تنقید کی ہے اور وہ ڈھونڈھناآپ کا کام ہے کہ تنقید کہاں پر ہوئی ہے؟