ماں کا قرض

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ماں کا قرض
…………ام حذیفہ
ایک بیٹا پڑھ لکھ کر بہت بڑا آدمی بن گیا والد کی وفات کے بعد ماں نے ہر طرح کا کام کر کے اسے اس قابل بنا دیا تھا شادی کے بعد بیوی کو ماں سے شکایت رہنے لگی کہ وہ ان کے سٹیٹس میں فٹ نہیں ہے لوگوں کو بتانے میں انہیں حجاب ہوتا کہ یہ ان پڑھ ان کی ماں۔ ساس ہے۔ بات بڑھنے پر بیٹے نے ایک دن ماں سے کہا : ماں میں چاہتا ہوں کہ میں اب اس قابل ہو گیا ہوں کہ کوئی بھی قرض ادا کر سکتا ہوں میں اور تم دونوں خوش رہیں اس لیے آج تم مجھ پر کئے گئے اب تک کے سارے اخراجات سود سمیت ملا کر بتا دومیں وہ ادا کر دوں گا پھر ہم الگ الگ سکھی رہیں گے۔ ماں نے سوچ کر جواب دیا کہ بیٹا حساب ذرا لمبا ہے سوچ کر بتانا پڑے گا ، مجھے تھوڑا وقت چاہیے۔ بیٹے نے کہا : ہاں ماں جی کوئی جلدی نہیں ہے دوچار دنوں میں بات کرنا رات ہوئی سب سو گئے ،ماں نے ایک لوٹے میں پانی لیا اور بیٹے کے کمرے میں پہنچ گئی جہاں وہ سو رہا تھا اس کے ایک طرف پانی ڈال دیا بیٹے نے کروٹ لے لی ماں نے دوسری طرف بھی پانی ڈال دیا بیٹے نے جس طرف بھی کروٹ لی ماں اسی طرف پانی ڈالتی رہی۔ بیٹاہربڑا کر کہنے لگا : ماں یہ کیا ہے ؟ بستر کو پانی پانی کیوں کر ڈالا۔ ماں بولی : بیٹا تو نے مجھ سے پوری زندگی کا حساب بنانے کو کہا تھا میں ابھی یہ حساب لگا رہی تھی کہ میں نے کتنی راتیں تیرے بچپن میں تیرے ساتھ بستر گیلا کر دینے سے جاگتے ہوئے کاٹی ہیں یہ تو پہلی رات اور تو ابھی سے گھبرا گیا ؟ میں نے تو ابھی حساب شروع بھی نہیں کیا ہے جسے تو ادا کر پائے۔ماں کی اس بات نے بیٹے کے دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا پھر وہ رات اس نے سوچنے میں ہی گزاری شاید اسے یہ احساس ہوگیا تھا کہ ماں کا قرض زندگی بھر نہیں اتارا جا سکتا۔