عورت کی خوبی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
عورت کی خوبی
متکلم اسلام مولانا محمد ایاس گھمن
ایک جگہ یہ بات لکھی ہوئی دیکھی :” عورت کی سب سے بڑی خوبی اور خامی یہی ہوتی ہے کہ وہ ”مان“ جاتی ہے۔ “
دیکھنے میں یہ بات بہت مختصر سی نظر آتی ہے لیکن اگر اس کی تفصیل لکھی جائے تو بہت طویل ہے۔ اس کے شعبہ زندگی کے ہر گوشہ میں یہ خوبی یا خامی کار فرما ہوتی ہے۔ اگر نیک باتیں ” مان “ لے تو تحت الثریٰ سے پرواز کرتی کرتی اوج ثریا کو جا چھوتی ہے۔ اپنی نیک اداؤں ، نیک باتوں اور کاموں کی بدولت دنیاوی زندگی کے خاکے میں جنت کے رنگ بھر دیتی ہے۔ سکون ، عزت ، آبرو ، حیا، پاکدامنی ، وقار ، شائستگی ، شوہر کی اطاعت ، والدین کا ادب ، بہن بھائیوں سے پیاراور شفقت ، اولاد کی تربیت سے صالح معاشرے کی تشکیل میں بنیادی اور مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔
اس کی سب سے بڑی خوبی ہے کہ وہ قرآنی احکام ، سنت نبویہ کو دل و جان سے سیکھنے کی کوشش کرتی ہے ، اس کے بعدمسلسل عمل کی استقامت آمیز مشق سے اخلاص کو جنم ملتا ہے۔ پھر اسی اخلاص کا ثمرہ اور نتیجہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کے وجود کی بدولت معاشرے کی برائیاں کم ہو جاتی ہیں۔
اور اگر اس کی سب سے بڑی خامی پر نگاہ دوڑائی جائے تو۔۔۔ صنف ِنازک وہ کام بھی کر گزرتی ہے جس سے روح کانپ اٹھتی ہے۔ غلط بات مان کر سب سے پہلے تو اپنے عقیدے پر رندا چلاتی ہے ، پھر اعمال پر تیشہ زنی کرتی ہے ، اس کے بعد پستی اخلاق کی ایسے دلدل میں اترتی ہے کہ جس کا آخر ”جہنم کے ایندھن“ کے سوا کچھ بھی نہیں۔
اس لیے اس کے عقائد پر محنت بھی زیادہ کرنا پڑتی ہے ، ورنہ یہ اپنی جبین نیاز مزارات پر جھکائے دیتی ہے ، جعلی عاملوں سے اپنے ایمان کے ساتھ ساتھ اپنی عزت بھی لٹواتی رہتی ہے ، حرص و ہوس کے شکاریوں کا تر نوالہ بن جاتی ہے۔ پھر اس کے وجود سے ایسی اولاد جنم لیتی ہے جو دکھنے میں انسان حقیقت میں درندے ہوتے ہیں۔ بلکہ الفاظ قرآنی میں اولئک کالانعام بل ھم اضل کا مصداق ہوتے ہیں۔
مسلم معاشرے کے احیاء اور تجدید کے لیے عورت کی علمی ، عملی اور اخلاقی تربیت کو نظر انداز کر کے کامیابی کا حصول صحرا کے سراب کی مانند ہے۔ ہماری کوشش شروع سے یہ چلی آ رہی ہے کہ عورت کے ہر اس پہلو کو اصلاح کے قالب میں ڈھالا جائے جو ایک گھر ، خاندان ، قوم ، قبیلہ اور معاشرے بلکہ خود اس کی ذات کے لیے نقصان کا پیش خیمہ بن سکتا ہو۔
دیگر اداروں کی طرح ہم نے مرکز اصلاح النساء کی چار دیواری میں اس تعلیم و تربیت کی بنیادیں کھڑی کی ہیں۔ جس کے سبب عورت اپنی حقیقت کو جان سکے۔ بعض لادین عصری اداروں کی سنگلاخ زمین کا سینہ چیرتی شگفتہ کونپلوں کے لیے اندرون و بیرون ممالک میں صراط مستقیم کورس برائے خواتین کا اجراء کیا۔
ابھی 31 مئی تا 12 جون 2014 تک مرکز اصلاح النساء میں دورہ تحقیق المسائل کے اسباق سے بھی ان کے علمی ، عملی اور اخلاقی پہلووں پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ دعاہے کہ میری بہنیں اپنی سب سے بڑی خوبی کو بروئے کار لاتے ہوئے ہماری اس مصلحانہ کوشش کو” مان“ لیں۔
محتاجِ دعا