نسبت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 

">نسبت

محمد جنید حنفی، کراچی
یہ ایک چھوٹا سا لفظ اپنے اندر بہت کچھ معنی رکھتا ہے یہ لفظ جب زبان پر آتا ہے جب دل ودماغ پر نقش ہوتا ہے تو بہت سے دریچے کھل جاتے ہیں نسبت اچھی بھی ہوتی ہے اور نسبت بری بھی ہوتی ہے جس کو اچھی نسبت نصیب ہوتو وہ دنیا وآخرت میں سرخروہوجاتا ہے اللہ کی عطاء بھی بڑی عجیب ہے نسبت کی بات کرتے ہوئے صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عکرمہؓ بن ابی جہل یاد آئے یہ ابوجہل کے بیٹے تھے وہ ابو جہل جو اس امت کے فرعون کہلاتے ہیں بلکہ فرعون سے بھی کچھ آگے تھے ،حضرت عکرمہؓ کی نسبت جب اپنے والد کی طرف تھی ،تو اسی نسبت کی بنا ء پر دیگر صحابہؓ کی نظر میں ان کا وہی مقام تھا جو ان کے والد کا تھا لیکن جب مسلمان ہوگئے تو صحابہؓ کو اپنی جانوں سے زیادہ محبوب بن گئے وجہ کیا تھی نسبت تبدیل ہوگئی صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم بن گئے فرشتوں کو محبوب اور اللہ رب العالمین کو بھی محبوب ہوگئے۔
ولی کامل حضرت مولانا محمد امیربجلی گھرتو یہاں تک کہا کرتے تھے کہ ابوجہل اگر میرے زمانے میں پائے گئے یعنی اگر ان سے ملاقات ہوجاتی تو میں اس کی آنکھوں کو چوم لیتا۔کیوں؟اسلئے کہ اس آنکھوں نے خاتم الانبیاء خاتم الرسل صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاہے یہاں یہ بیان مقصود نہیں کہ ابو جہل کو اخروی منافع ملے گا بلکہ مسلمان بھائیوں کونسبت کی اہمیت بتانا مقصود ہے ،شروع میں بتایاتھا کہ بظاہر یہ چھوٹاسا لفظ بہت بڑی اہمیت رکھتا ہے اس تاریخ بھی بڑی عجیب ہے ایک مثال ماضی کے اوراق میں ہمیں ملتی ہےجس کا وجود آج بھی مسلمانوں کے سامنے ہے وہ ہے حجراسود کا پتھر۔
اب پتھر کو دیکھا جائے تو پتھر کی کوئی حیثیت نہیں ہے الا یہ کہ کسی خاص موقع پر کام آجائے جس کی بہت سی مثالیں دی جاسکتی ہیں اب حجرے اسود کو دیکھے اس کا مقام کتنا بلند ہے اس کا مرتبہ دیکھے کیسے مبارک جگہ پر نصب ہے پورا پورا سال ہر روز شدید رش میں بھی لوگ ایک دوسرے سے سبقت لیکر اس کی لپکتے ہیں اس میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جسکا غرور وکبر مشہور عام ہوتا ہے لیکن حجراسود کے سامنے آکر اس کا رویہ کچھ اور ہوجاتاہے یہ سب کیا ہے ؟نسبت ہی تو ہے کہ مذکورہ پتھر جنت سے آیا اور کن مبارک ہاتھوں سے یہاں نصب ہوا۔
اصحاب کہف کا واقعہ تو ہر مسلمان نے سنا ہوگا ان اصحاب کے ساتھ ایک کتا ساتھ ہوگیاتھا شرفاء کے معاشرے میں کتے کی کیا وقعت ہے ؟اور کس طرح اپنے سے دور رکھاجاتاہے پاس رکھے تو رحمت کے فرشتے بھی نہیں آتے ،کوئی ہاتھ لگائے تو ہاتھ دھوئے بغیر اس کو چین نہیں آئے گا۔اصحاب کہف کے کتے کی ایک نسبت تھی روزمحشر اس کے ساتھ کیسا بہترین سلوک ہوگا.انسان بناکر جنت میں داخل کیا جائےگا،اس کے علاوہ میں آپ قارئین کو خنزیر اور گدھے کی مثال دوں جس کاگوشت ہے بلکہ عوام الناس اس کو گالی کے الفاظ میں استعمال کرتے ہیں اور ہمارے گاؤں کے خنزیر کا نام کو لے کے فوراً تھوکتے تھے اور تھوکے بغیر وہ اپنے منہ میں تھوک کو مکروہ سمجھتے تھے ،ان کا ذکر قرآن میں آیا ہے تو اس کے ایک ایک حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ کیوں ؟اس لئے کہ قرآن میں ذکر آیاہے۔
یہ تو چند مثالیں تھیں ان کے تحریر کرنے کا مقصد یہ تھا کہ نسبت کی اہمیت سمجھ آجائے اس لئے کہ مثالوں سے ایک انسان بہت بہتر سمجھ سکتاہے اب کچھ مقصد کی طرف آتے ہیں .ایک انسان جوکہ اشرف المخلوقات ہے .پھر وہ ہو بھی مسلمان اور مزید یہ کہ وہ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ہو تو یہ نورعلی نور کا مصداق ہوگااور پھر یہ کہ نیک صالح اور متقی بھی ہو اس کے ساتھ ساتھ وہ امت مسلمہ کا درد رکھنے والا بھی ہو مجاہد ہو مبلغ ہوعلوم شرعیہ سے بھی اللہ نے نوازہ ہو جو انبیا ء کی وراثت ہے تو اس نسبت کا کیا مقام ہوگا ایسے نسبت کے مقام و مرتبہ کا علم آخرت میں معلوم ہوگاہی لیکن دنیا میں بھی اس کا مقام کسی سے ڈھکاچھپا نہیں۔
نسبت ہی کے متعلق ایک عجیب وغریب واقعہ یاد آیا صحیح طرح یاد نہیں ہے لیکن پھر کوشش ہوگی کہ تحریر ہوجائے واقعہ کچھ یوں ہے کہ دیہات میں ایک آدمی رہتاتھا وہ شام مدرسہ کے طلباء کیلئے وظیفہ (کھانا)گھروں سے اکھٹاکرکے لیکر آتے تھے ایک دن کھانا لے کر آرہے تھے کہ طلباء نے اس کا مذاق اڑایااور ازراہ مذاق اس کو بیل کہاکہ دیکھو ہمارا بیل آرہاہے انہوں نے جب یہ سنا تو ناراض ہوا اور اگلے دن وظیفہ (کھانا)نہیں لے کر آیا طلبہ کھانے کے انتظار میں سوگئے ادھر یہ آدمی جب طلبہ کوبھوکا چھوڑکر سوگیا تو انہوں نے رات کو خواب دیکھا.کہ قیامت قائم ہے پل صراط لگا ہے دیکھاکہ وہی طلبہ پل صراط پر سے پار ہورہے ہیں۔اور وہ آدمی پل صراط پار نہیں کرسکتا ،حیران وپریشان کھڑاہے کہ کوئی صورت نکل آئے ،اتنے دیکھا کہ ان طلبہ میں سے ایک طالب علم اپنے ساتھیوں سے کہہ رہے ہیں کہ دیکھو ہمارا بیل پیچھے رہ گیااس کو بھی ساتھ لے کر آؤ،وہ سارے طلبہ پلٹ کر آتے ہیں اور اس کوآسانی کے ساتھ پل صراط پار کراتے ہیں ،یہ آدمی جب نیند سے بیدار ہوتا ہے تو فوراطلبہ کے پاس جاکر معافی مانگتاہے کہ میں آپ کا بیل ہی سہی بس صرف آپ سے نسبت رہے۔
یہ نسبت اتنی قیمتی ہے بس کوشش کریں کہ نسبت اچھی ہوتو فلاح کا ذریعہ بنے گی ،نسبت انبیاء سے ہو،صحابہ ؓسے ہو، اولیاء علماء سے ہو، مبلغین اسلام سے ہو مدارس خانقاہوں سے ہو ں تو یہ فلاح دارین کا ذریعہ ہیں بہت افسوس ان لوگوں پر جو براہ راست انبیاء ؑ ،صحابہؓ اولیاء علماء اور مبلغین اسلام کے خلاف اپنی زبان استعمال کرتے ہیں یہ اللہ سے بغاوت کرتے ہیں اور خسرالدنیا والاخرۃکے مصداق بن جاتے ہیں۔